سیک سیمینار2016

SEEKکے لفظی معنی ہیں تلاش کرنا جستجو کرنا، یہ سیمینار بھی سوشل میڈیا کے ایکٹو ورکرز کی تلاش میں تھا۔

چندروز پہلے برادرم ثاقب ملک نے اس سیمینار کا اعلان کیا تو سوچا کہ ہم بھی سوشل میڈیا کے اس منچ میں شرکت کرکے ثواب دارین حاصل کرلیں۔ ثاقب ملک سے اس حوالے سے رابطہ کیا اور اپنی نشست بُک کرالی پھر تاریخ آتے ہی رخت سفر باندھ لیا۔ پروگرام لاہور کے ایک نجی ہوٹل میں منعقد ہونا تھا اپنے پاکستانی ہونے کی وجہ سے تھوڑا جان بوجھ کر لیٹ پہنچے لیکن وہاں جا کر مزید خوشی ہوئ ایک گھنٹہ ہمارے لیٹ پہنچنے سے بھی پروگرام کا آغاز ابھی تک نہیں ہوا تھا اور وہاں پر سب پاکستانی موجود تھے کہ وہ ہمیشہ دیر کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔

ہوٹل کے دروازے سے پہنچے تو سوشل میڈیا کے عظیم لکھاریوں کو دیکھ کر حوصلہ بلند ہوا پھر چندعدد دوستوں نے ہم جیسے ادنیٰ سے طالب علم کو پہچان بھی لیا پھر چندعدد تصویریں بھی کھنچواڈالیں اور فیس بک کی زینت بھی بنادیں تاکہ لوگوں کو علم ہوسکے کہ ہم بھی پہنچے ہوئے سرکار ہیں۔سیمینار میں موجود ڈاکٹر عاصم اللہ بخش،عامر ہاشم خاکوانی،رعائت اللہ فاروقی،فرنود عالم،رامش فاطمہ،حافظ صفوان،زان سارترے سے ملاقات کے علاوہ فیسبکی دوست صادق عباس،وکیل اختر،عماد بزدار،ظفرمغل اور پروگرام کے روح رواں ثاقب ملک سے ملاقات ہوئ اور دوردراز علاقوں سے آئے ہوئے سوشل میڈیا کے قلمکاروں کے درمیان بیٹھنے کا موقع ملا۔

پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا تلاوت کی سعادت اسرار احمد نے حاصل کی۔اس کے بعد فیس بک کے معروف لکھاری ڈاکٹر عاصم اللہ بخش نے سیک سیمینار کے اغراض ومقاصد بیان کئے۔ اسٹیج پر میزبانی ثاقب ملک نے خود ہی فرمائ۔

پھر قائد تحریک الطاف حسین کی طرح سوشل میڈیا کے دانشوروں نے ویڈیو لنک سے خطاب کیا اور سوالوں کے جواب دئے۔ سب سے پہلے عظیم الرحمٰن عثمانی نے سوشل میڈیا پر بحث ومناظرے کا طریقہ قرآن وحدیث سے سمجھانے کی کوشش کی جو انتہائ قابل تعریف تھا۔ کلمہ طیبہ اور امربالمعروف ونہی عن المنکر کی تشریح کی۔ عظیم ارحمٰن ایک نوجوان دانشور ہیں اور انکا سلسلہ نسب علامہ شبیراحمد عثمانی سے ملتا ہے اس لئے کچھ عالمانہ رنگ بھی پیوست ہے ان میں۔ بعد از عثمانی ، انعام رانا نے بھی بالترتیب ویڈیو لنک سے خطاب کرتے ہوئے محفل کو طنزومزاح سے خوب رونق بخشی۔ انعام رانا صاحب ایک وکیل ہیں اور وہ بھی آجکل لندن میں مقیم ہیں شاید یہ بھی مکالمہ جیسی تحریک چلانا چاہ رہے ہیں۔

عارف انیس ملک جو ایک سائیکالوجسٹ،موٹیویشنل اسپیکر اور ایک کامیاب ترین انسان ہیں جو اخبارات میں مضامین کے علاوہ ہالی وڈ سے لے کربالی وڈ اور امریکا وبرطانیہ میں اہم لوگوں کو ٹریننگ دے چکے ہیں ایک کامیاب ترین انسان ہیں انہوں نے بھی ویڈیو خطاب برطانیہ سے ہی فرمایا اور اپنے خوابوں کی تکمیل کے حوالے سے معلومات دینے کے علاوہ پندرہ منٹ کی ہپناٹزم کی ورزش بھی کرائ اور پورے مجمع کو اندھیرے میں آنکھیں بندکراکے روشنی دکھانے کا عمل تجربہ بھی کروایا۔ عارف صاحب نے ایک نئ اصلاحات متعارف کرائ ہے جسے 'امپوسیبل' سے آئ ایم پوسیبل میں تبدیل کیا ہے اور اسے کتاب کی صورت میں اپنی کامیابیوں کو سمیٹا ہے یقیناً یہ کتاب پڑھنے کے قابل ہوگی۔

ان تقاریر کے بعد احمد حماد نے پنجابی اور اردوشاعری سے محفل میں رنگ بھردیا۔

پوفیسر ہمایوں احسان نے ایک بہترین لیکچر سے ماحول میں رنگ زعفران بھردیا۔ پروفیسر صاحب نے سادہ الفاظ میں پوزیٹو اپروچ کو حاصل کرنے اور کامیابی کے حوالے سے ایک بہترین لیکچر دیا کامیابی حاصل کرنے کا بہترین راستہ سچ کا راستہ بتایا کہ جو قوم سچ کو اپنائے گی وہ ناکام نہیں ہوسکتی اور ہماری قوم ابھی تک جھوٹ کا سہارا لیے ہوئے ہے پروفیسر صاحب نے سوالات کے جوابات دئے۔ ایک بہترین بات جو مجھے اچھی لگی جو انہوں نے بیان کی کہ سابق جج صاحبان سب سے بڑے کرپٹ تھے کوئ بھی انکا کارنامہ نہیں ہے تاریخ میں اگر انصاف کرتے تو آج ملک میں انصاف عام ہوتا-

اب ایک سنجیدہ قسم کے معلوماتی خطاب جناب رعائت اللہ فاروقی نے کیا۔ فاروقی صاحب تحاریر میں تو ڈنڈی مار جاتے ہیں اور قوت برداشت بھی کم رکھتے ہیں لیکن یہاں پاک افغان تعلقات وتاریخ کو اچھی طرح یاد کیا ہوا تھا اور کافی معلوماتی تقریر کی اور مستقبل کے حوالے سے عسکریت پسندی پر لیکچر بھی دیا ان کا کہنا تھا عسکری تنظیموں کی جو تھرڈ جنریشن پیدا ہوئ ہے عرب میں بالترتیب عرب عسکری تنظیمویں،القائدہ کے بعد داعش بہت ہی خطرناک ہے اور پاکستان میں افغان مجاہدین،کشمیری مجاہدین کے بعد ٹی ٹی پی بھی ایک ناسور ہے پاکستان وافغانستان کے لئے زیادہ ہی خطرناک ہے۔ فاروقی صاحب سے سوالات وجوابات بھی کافی معلوماتی ہوئے۔

کھانے کا وقفہ ہوا جس میں مزید دوستوں سے ملاقات ہوئ۔ ہال میں کتابوں کے سٹال بھی لگے تھے جہاں سے کیرن آرم سٹرانگ کی''اسلام کی سیاسی تاریخ'' اور''خدا کے لئے جنگ'' لیں۔

معدہ خرابی کے باعث ہمارا کھانا تو ادھورا رہ گیا لیکن عوام نے خوب تابڑتوڑ حملے کئے۔ میں تو کہتا ہوں کھانے کے دستر خوان پر صرف ایک ہی ڈش ہونی چاہئیے زیادہ چیزیں دیکھ کر فیصلہ کرنا مشکل ہوجاتا ہے کہ کیا پہلے لیا جائے اور کیا بعد میں اور کیا زیادہ کھایا جائے اور کیا کم۔نماز عشاء کا وقت ہوا لیکن افسوس کے ساتھ کہوں گا نماز کے لئے کوئ وقفہ نہیں کیا گیا دین پر لیکچر دینے والے معروف لکھاری بھی خاموشی سے اپنی سیٹوں پر براجمان رہے سوائے چند نے اپنے انفرادی طور پر نماز ادا کی اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ فیس بک واقعی ہی فیک بک ہے اور لوگ تبدیل دوسروں کو کرنا چاہتے ہیں اپنے قول وفعل میں تضاد رکھتے ہیں۔

عامر ہاشم خاکوانی جو ایک سینئر صحافی،کالم نگار اور سوشل میڈیا کے بہترین معتدل مزاج لکھاری ہیں نے لیکچر دیا اور اپنے صحافتی کیرئر کے آغاز کا بتایا کہ وہ وکالت کرنے کے بعد شعبہ صحافت میں کیسے پہنچے جو انتہائ دلچسپ موضوع تھا۔ اس کے بعد خاکوانی صاحب نے رائٹرز حضرات کو لکھنے کی ٹیکنیکل ٹرمز بتائیں جو لکھاریوں کے لئے کارآمد ہوسکتی ہیں شعبہ صحافت کی طالب علموں اور صحافیوں کے لئے بہترین لیکچر تھا۔

فرنود عالم نے سوشل میڈیا کے حوالے سے ایک بہترین لیکچر دیا تقریب کا آخری لیکچر خالد سجاد نے اسلامی جمالیات کے موضوع پردیا۔ اختتامی سیشن میں قوموں کے عروج و زوال پر پینل سیکشن ہوا اور چند ایک سوال جواب بھی

پینل میں رامش فاطمہ, فرنود, عامرککازئی. کرامت بھٹی, عاصم اللہ بخش. خاکوانی نے حصہ لیا۔ اس سیشن کے ساتھ ہی تقریب کا اختتام ہوا اور سب شرکاء نے رات ساڑھے بجے اپنی اپنی منزل کی طرف ہولیا۔ انتہائ یادگار اور معلوماتی تقریب تھی اس تقریب کا انعقاد کرنے پر ثاقب ملک اور دیگرحضرات کو خراج تحسین پیش کیا گیا سوشل میڈیا کے لکھاریوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ملنے کا موقع ملا اور دورجدید کی ضرورت کے مطابق یہ تقریب قابل تعریف رہی جو انتہائ علمی اور معلوماتی تقریب تھی۔
 
Muhammad Shahid Yousuf Khan
About the Author: Muhammad Shahid Yousuf Khan Read More Articles by Muhammad Shahid Yousuf Khan: 49 Articles with 40632 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.