ایجوکیٹ آ گرل نے کراچی میں ایک ہزار مستحق
لڑکیوں کی فنڈ یافتہ ووکیشنل اسکالرشپ پر تعلیم صحافت کی تکمیل پر جشن
منایا۔ ایجوکیٹ آ گرل نے تعلیم عام کرنے اور ایک ہزار شہروں میں ایک ہزار
لڑکیوں (1 ملین لڑکیوں کا منصوبہ)کے درمیان رابطہ قائم کرنے، انہیں ملازمت
تلاش کرنے میں مدد دینے اورانہیں قائم رکھنے اور بالآخران لڑکیوں کے خود
ڈونرز بن جانے پرمنصوبے کی کامیابی پر جشن منایا۔ ان ہزار لڑکیوں نے انسٹی
ٹیوٹ آف جرنلزم، انڈس یونیورسٹی، ضیاءالدین یونیورسٹی میڈیا اسٹڈیز، بے
نظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری،وفاقی اردو یونیورسٹی آف آرٹس،سائنس اور
ٹیکنالوجی میں تعلیم حاصل کی۔اس کے ساتھ ساتھ سندھ گورنر ہاؤس کے اسٹاف کے
بچوں کو تعلیم دی گئی۔ ایجوکیٹ آ گرل لاگوس،نائیجیریا میں 250 مستحق لڑکیوں
کو بھی تربیت دے چکی ہے اور پاکستان کے 10 شہروں کے لئے منصوبہ بندی رکھتی
ہے۔
"ہم اس اہم سنگ میل کے طے ہونے پر بے حد پرجوش اور مشکور ہیں، اور خاص طور
پر اس منصوبے سے مرتب ہونے اثرات کی وجہ سے، "ایجوکیٹ آ گرل کی صدر تارا
عذرا داؤد نے کہا۔ "3 لڑکیاں نیوز اینکرز بن چکی ہیں،کئی لڑکیاں اخباروں
میں کالم لکھ رہی ہیں،کچھ اب ٹی وی چینلز پر بھی کام کررہی ہیں،اور آج 8
لڑکیوں نے اپنے پہلی تنخواہ کے چیک سے دوسری لڑکیوں کی اسکالرشپ کے لیئے
فنڈز دیئے ہیں۔ایجوکیٹ آ گرل ورنر جویریہ علی نے دو تعلیمی وظائف کے لیئے
فنڈز دیئے جس میں ہماری 1 ہزارویں ورنرغنویٰ اکرم کی اسکالرشپ بھی شامل ہے۔
اب ہمیں لاہورمیں ایک ہزار مستحق لڑکیوں تعلیم دینے کے سفر کی شروعات کا
شدت سے انتظار ہے" ۔
یہ جشن لنکنز کارنر نے منعقد کیا تھا جس میں پاکستان امریکین کلچرل سنٹر
(PACC) میں مجسمہ ساز امین گل جی،ڈیزائنردیپک پروانی،نیوز اینکر نادیہ نقی،
عمران ذاکر[بیورو چیف (کراچی)، پاکستان انٹرنیشنل پریس ایجنسی]،سماجی ترقی
کے پیشے سے وابستہ بلقیس رحمن، پایوٹ پوائنٹ کی گرومنگ کی ماہر خدیجہ
چگنی،فن لینڈ کی اعزازی قونصل جنرل سعدیہ خان،فیشن صحافی زورین امام، نیوز
اینکرز ثناء ہاشمی اور جویریہ علی نے تربیتی ماڈیول کرواۓ ۔
"میں ایجوکیٹ آ گرل کا ساتھی، ڈونراور ٹرینر ہوں،"دیپک پروانی نے بیان دیا۔
ہمیں خواتین کو بااختیار بنانے پر فخر ہے۔آئیے کراچی، لاہور اور اسلام آباد
میں ہمارا ساتھ دیں۔"
1 ہزار لڑکیوں کو تعلیم یافتہ کرنے کے اس پورے پروگرام،جس میں نابینا اور
قوت سماعت سے معذور لڑکیاں بھی شامل تھیں،میں تہمینہ خالد، شہناز
رمزی،خورشید حیدر، ارم نور، ڈاکٹر فوزیہ خان، سوئس قونصل جنرل ایمل
ویس،روسی قونصل جنرل اولیگ این ایودیو،برطانوی ڈپٹی ہیڈ آف مشن گل
آٹکنسن،سویڈن کے انگریزی پروفیسرایمریٹس ڈاکٹرعشرت لینڈبلیڈ،آسٹریلین
صحافی براۓ کلائمٹ سارہ فلپس،(اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یواین ڈی پی اور
آسٹریلوی ہائی کمیشن کی شراکت کے ساتھ)،نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی پروفیسر
اوراور شکاگو ٹربیون کی صحافی براۓ شعبہ مالیات سوسن چانڈلر(آئی بی اے
سینٹر آف ایکسیلینس ان جنلزم کی شراکت کے ساتھ) اور اس کے ساتھ ساتھ گارڈین
اور بی بی سی کے ایلکس پریسٹن (برٹش کونسل کے ساتھ شراکت میں) کے تربیتی
پروگرامز شامل ہیں۔
اب تک تمام ٹریننگ براہ راست دی گئی تھی،لیکن جیسا کہ کچھ علاقوں میں
لڑکیوں کے اسکولوں کو دھماکے سے تباہ کردیا گیا ہے تو اس پروگرام کے کو
موثر انگیز اور آگے بڑھانے کے لیۓ اس خیال کو تھوڑا سا تبدیل کیا گیا ہے۔اب
پروگرام کا براہ راست اور آن لائن تعلیمی کمبو ماڈل بنایا جارہا ہے جس میں
برٹش کونسل کے ساتھ شراکت سے مصنوعی ذہانت(AI) کے ٹیوٹر بھی شامل کرنے کے
لئے مذاکرات جاری ہیں۔
اس ایوارڈ یافتہ مشن کے ممتازعطیہ دہندگان میں میاں عبداللہ، حسن شہریار
یاسین، نادیہ حسین خان،ابرار حسن، ملیحہ بھمجی،میڈاس سیفٹی،ہمونٹ فارما،
زینت سعید احمد، کینیڈا پاکستان بزنس کونسل، منیزہ بٹ،رونق لاکھانی،ڈاکٹر
پروین کانجی،نیشے جعفر،بلو اسکائےکلب، دانش اقبال علی محمد، افشین تیلی
دادا، آکسفورڈ یونیورسٹی پریس،آئرا لی اور کلچرز آف ریزسسٹنس شامل ہیں۔ان
کے علاوہ پاکستان فنڈ ریزنگ چیئر نازنین طارق خان اور کینیڈین چئیر
فنڈریزنگ نیلوفر ماما،ان کے ساتھ ساتھ آسٹریلوی سفیرعائشہ بخش، کینیڈین
سفیر سمیر ڈوسل،حسن احمد، حنا بیگ، نادیہ لکڈاوالا، برطانوی سفیر تانیا
آنند اور عاصمہ خان اور امریکی سفیر ریچ چن اور کرس ایڈورڈز نے اس مقصد کو
پایہ تکمیل تک پہنچانے میں ایک اہم کردار ادا کیا۔
ایجوکیٹ آ گرل داود گلوبل فاؤنڈیشن ایک پلیٹ فارم ہے جسے ایک انٹرنیشنل آڈٹ
فرم آڈٹ کرتی ہے اور یہ ادارہ پاکستان، برطانیہ اور امریکہ میں ٹیکس کریڈٹ
کا اہل ہے۔
مزید قابل ذکر سابق طالب علموں میں ایوارڈ یافتہ صحافی فریحہ فاطمہ،سیدہ
نازاں جبین، ثمرہ صدیقی، صبیحہ تاج کے علاوہ سٹیفنی، ثوبی خان،اریج
طاہر، مصباح لغاری، اور پرہہ قاضی شامل ہیں۔
|