شوشل میڈ یا سمارٹ فون ختم ہو تی انسانی قدریں

انسان نے جوں ترقی کی طرف اپنے قدم بڑھائے ہیں توساتھ ہی اس ترقی میں اپنی بر بادی کا سامان بھی پیدا کیا ۔ آئے روزنت نئی ایجادات سے انسان خود حیران ہے کہ اتنی سہولیات اور اتنی آسانی جس کا آج سے پہلے اس نے تصور بھی نہیں کیاتھا ۔ان ایجادات سے انسان بھر پور مستفید ہو رہا ہے تو ساتھ ہیں ان کے غلط استعمال سے ناصرف اپنے لئے بربادی کا سامان بن ریا ہے بلکہ دوسروں کی زندگی کو بھی متاثرکر رہاہے ویسے توایسی بہت ساری ایجادات ہیں جس کی تفصیل میں جائیں تو ایک لمبی فہرست تایا رہو جا ئے گی پرمیں یہاں خاص طور پر مو با ئل فو ن کا ذکر نا چا ہوں گا یوں تو اسکے بے شما ر فوائد ہیں اور نقصانات نے بھی اپنی تعداد میں بے پنا ہ آضافہ کر لیا ہے آج کل تو ما رکیٹ میں ایک بڑھ کر ایک مو بائل دستیاب ہیں اب سمارٹ فون ہے تو انٹر میٹ کے بعیر تویہ معذور تصور ہوگاوائی فائی یا پھر MB ڈایٹا تو ضرور ہو نا چا یے کم از کم بند شوشل میڈیا پر تو رابطے پر رہے یارانسان کا سوشل ہونا بھی ضروری ہے اب بند اس احمق سے پوچھے اس وقت تمہاری سوشل لائف کدھر تھی جب ساتھ والے ہمسائے جنازہ بھی ادا کر نے رہے گئے اچھا ایسے بندے کیا جواب دیتے ہیں اس کے بیٹے نے جنازے کی تصویر اپ لو ڈ کی تھی بہت رش تھا جس کے کمنٹ میں افسوس کیاتوتھا ہاں اور زیادہ لوگوں کے بارے میں بھی میرا کمنٹ سب سے اچھاتھاویلڈن یار تیرے ابا نے خوب رش پکڑا ہے ۔سوشل میڈیا پر اک طرف جھوٹ کا زلزلہ ہے تو دوسری طرف ڈنیگی کی طر ح سلیفی بھی کنٹر ول سے باہر ہوتی جا رہی ہے اب کسی نے سلیفی بنو ائی یا نہ بنو ائی ان کے آگے پا گلوں کی طر ح کھڑے ہو کر تصویر بنا کر جناب سوشل میڈ یاپر یہ ظاہر کرنا چا ہتے ہیں کہ اس شخصیت سے میرے فریبی تعلقات ہیں ویسے اسنے اس کے ساتھ ہاتھ تک نا ملایا ہو بات یہاں تک بھی چلو مانے لیتے ہیں ٹھیک پر یہ کیا ریلوے ٹریک فون کا ٹاور اورایسی خطرناک جگہ پر سلیفی لگتا ہے کہ کسی پا گل خانے سے فرا�آحتیارکیا ہواہے یار اب تو حد ہی ہو گی میت کے ساتھ بھی سلیفی کہ فلاں اعلی شخصیت کی میت کے ساتھ سیلفی مجھے توخواجہ آصف کے اسمبلی میں وہ جملے پتہ نہیں کیوں یاد آ رہے ہیس جس میں انہوں نے کہاتھا کوئی ہوتی ہے کوئی شرم ہوتی ہے لیکین اب تو بے شرمی اس سے کہیں حدتک تجاوزکر گئی ہے اب اک پا گلوں کی فوج آپ کو ہر جگہ مفت میں دستیاب ہو گی ۔ جہاں حادثہ ہو آگ لگی ہو لڑائی ہو رہی ہو چاہیے کچھ بھی ہو رہا ہو بس جس کو دیکھوویڈیو بنا تا ملے گا ارے بھائی حادثے میں لو گ مر رہے ہیں تم ویڈیو بنا رہے کس کی دوکان مکان جل رہا تم ویڈیو بنا رہے ہو آؤزخمیوں کو کندھ دو آگ پر پانی ڈالو نہیں جناب ان حضرات کا کام تو بس ویڈیو بنا نا اور جلد ی اس ویڈیو کو اپ لو ڈ کر کے اپنا فرِض پورا کرنا ہے ۔اب ان سے پو چھا جائے تم کسی میڈیا کے نما ئندے جو اپنی ڈیو ٹی پوری کر رہے ہو ۔ایسے افراد کی وجہ سے اکثر حادثات میں امدادی ٹیموں کو مشکلات کا سامنا کر پڑتا ہے ۔ان میں انسانیت نام کی کوئی چیز نہیں ہو تی جو لوگوں کو تڑپتا دیکھتے ہیں ۔پھر ایسے مردہ دل لوگوں کا ضمیر کہتا ہے کہ مدد کی جا ئے تو شیطان ان کے سر میں دنڈہ مارکر اپنی ڈیوٹی پر پھر سے متوجہ کر واتا ہے اگرتیر ا کو سین مس ہو گیا تو تیری ویڈیو کو لا ئیک کم آئیں گے ۔پھر درناک منظر پر ان کو شیطان کیا کہتاہے ۔تیری پچھلی ویڈیو والا سین دوبا رہ تجھے نہیں ملا جس میں مو ٹر سا ئیکل والے کو کو پڑی کے ٹکڑے سٹرک پر بکھر ے ہو ئے تھے ساتھ اس کی بچی اور بیوی کی لاش پڑی تھی ارے احمق تجھے کیا ملا کچھ کا اختیار اللہ تعا لی کے پاس ہے اب جس کی جو مو ت لکھی تو ٹا ل نہیں سکتا ہے لوگوں کو دیکھا کر کیا ثابت کرنا چا ہتا ہے ایسی مو ت سے بچیں ۔پھر اس وقت تجھے خد اکا یے فرمان کیوں یاد نہیں رہا کے دو بھائیوں کے درمیان صلح کروا دو جب دو لو گ بیچ سٹر ک لڑ رہے تھے بجائے ان کو چھوڑوانے کے ویڈیو بنا تا رہا اگر تو چھوڑوا دیتا تو اینٹ لگنے سے کسی کا سر تو نہ پھٹتا۔اب اس ویڈیو کی کیا ضرورت تھی نہ بناتا تو مر جاتا کیا؟ جب گٹر سے 2 سال کے بچے کی لاش نکا لی جارہی تھی ۔بجائے توبہ کرنے کے تو کسی مجبورکی مجبوری کا تماشہ بنا کر پوری دنیا کو دیکھا کر اپنے اند رکے شیطان کو خوش کرتا رہا ۔یہ تو بات ہو رہی تھی خود غرضی کی اب ان میں ایک اور ٹولہ بھی پر وان چڑھ رہا ہے جو خواتین کی کسی نا کسی طر ح ویڈیو یا تصاویر حاصل کر کے انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کر نے کا شوق پور کرکے اپنے آپ کو جحنم میں لے جا نے کا بندوبست کر رہا ہے ۔چاہے بازار ہو پارک ہوٹل شادی جلسے جلوس نجی محافل چاہے کہیں بھی ہو ں اس کام کو سر انجام دے کر خوشی محسوس کر تے ہیں ۔یہ کسی کی نجی زندگی میں مداخت دینے والی بات ہوئی ۔اور کسی پردہ دار گھرالوں خوا تین کی تصاویر کو عام کر کے ان کے گھر یلو حالت کو خراب کرنے کے ذمہ دارایسے لو گوں کو ٹھہرانا چا ہیے ان حرکتوں اور بے فائدہ عمل سے پتہ نہیں کتنے گھرتباہ ہو گئے ہیں اور کتنی خواتین نے خود کشی کرلی ہے ۔حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارکہ ہے ۔’’جوبلااجازت لوگوں کے گھروں میں جھانکے اوروہ اس کی آنکھ پھوڑدیں توان پر دیت ہے نہ قصاص‘‘(نسائی حدیث نمبر4864 )اسلام میں کسی کی نجی زندگی میں مداخلت کا سختی سے منع فرمایا گیاہے ۔ہم ان چھوٹی پر اہم باتوں کو نظر انداز کر جاتے ہیں جس سے ہمارے معاشرے میں بگاڑپید ا ہوتا ہے اور معاشرے کا امن بھی خطر میں پڑجاتا ہے ۔دوسرا ہمارا مذہب مشکل وقت میں ایک دوسرے کے کام آنے اور ساتھ دینے کی تلقین کرتا ہے ۔پر ہم ویڈیو بنا نا اپنا فریضہ سمجھتے ہیں ۔جس سے معاشرے میں خود غرضی جنم لے رہی ہے آج آپ کسی کی مدد کریں گے تو کل کو ئی آپ کے کام آئے گا پھر یہ بھی مکافات عمل ہے آپ بھی ایسے ہی تما شہ بنیں گے ۔ہمیں اپنے اندر سے انسا نیت کے درس کوزندہ رکھنا ہو گا ۔ میں تو مذہبی علماء خطیب حضرات سے اپیل کر وگا اپنے جمعہ کے خطبوں میں مذکورہ معاشرتی برائیوں اور بیماریوں سے بچنے کی تلقین فرماتے ہو ئے انسانیت کادرس دیں ۔جبکہ کسی کی نجی زندگی یا پھر خواتین کی تصاویر عام کرنے سے معاشرے پیدا ہو نے والے بگاڑسے آگا ہ فر ما کر خوبصورت پرامن انسانیت سے محبت والے معاشرے کی بنیاد کو مضبوط فرمائیں اس کے ساتھ گورنمنٹ پر بھی ذمہ داری عا ئد ہو تی ہے کے سائیبرقوانیں پر سختی سے عمل کرواتے ہو ئے ان برائیوں کی روک تھام کو یقینی بنایا جا ئے-
Abdul Jabbar Khan
About the Author: Abdul Jabbar Khan Read More Articles by Abdul Jabbar Khan: 151 Articles with 144765 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.