تعلیمی ، آئینی اور قانونی اصلاحات ( حصہ دوئم )

خالق ازل نے انسانوں کو جج کرنے کا معیار بھی وضع کیا ہے ۔ انسان کیلئے راستہ متعین کر دیا ، پورا ایک روڑ میپ دے دیا کہ وہ انسان کو کیسے جج کرے گا ، ہماری کامیابی و کامرانی اسی خدا کی مرضی میں ہے ۔وہ خدا ہی ہے جو ہر چیز کا کارساز ہے اور ہر چیز پر محیط ہے ۔مندرجہ ذیل اصلاحات ہمیں اپنی تعلیم کو معیاری بنانے میں مددگار ہو گیں۔

1 ۔ پیپر چیکنگ کا معیار واضح ہونا چاہیے
طلبہ مختلف قسم کے امتحانات دیتے ہیں اور اُن کو ایک رزلٹ کارڈ بھیج دیا جاتا ہے کہ آپ کے انگریزی میں 60 نمبر ، ریاضی میں 70 نمبر ہیں وغیرہ ،جبکہ طالب علم کو اس کے تمام پیپرز نہ دکھائے جاتے ہیں اور نہ بتایا جاتا ہے کہ اسکے اتنے نمبرز کیوں آتے ہیں ، نہ ہی یہ واضح کیا جاتا ہے کہ پیپر مارکنگ کا معیار کیا تھا ، ہونا تو یہ چاہیے کہ سب سے پہلے طالب علم کو پیپر چیکنگ مارکنگ کا معیار بتایا جائے کہ کتنی اور کیسی mistakes پر کتنے نمبر دئیے گئے ۔ مثلا (1 ) طالب علم کو بتایا جانا چاہیے کہ 4 spelling mistakes پر ایک نمبر کٹے گا (2 ) 2 words غلط ہونے پر ایک نمبر کٹے گا (3 ) اگر ایک essay ، 150 الفاظ کا ہے اور نمبر 15 رکھے گئے ہیں تو 10 الفاظ کم لکھنے پر 1 نمبر کٹے گا ، اگر 20 الفاظ کم ہیں تو 2 نمبر کٹے گیں ، اگر 175 الفاظ ہیں اور کوئی mistake نہیں تو 7.5 نمبر ملیں گیں ۔ لیکن اگر کوئی طالب علم 8 Spelling mistakes کرتا ہے اور 20 الفاظ بھی کم لکھتا ہے تو automatic طالب علم کے 4 نمبر کٹ جائیں گے اور اسکو 11/15 مارکس ملیں گے ۔

اسی طرح تمام مضامین کے جوابات کو جج کرنے (mark کرنے ) کا معیار واضح ہونا چاہیٰ اور اسکا علم طالب علم اور پیپر چیکر دونوں کو ہونا چاہیے۔ اس سے پیپر مارکنگ میں شفافیت آئے گی اور طالب علم کو پہلے ہی پتہ ہوگا کہ کونسی اور کتنی غلطیوں پر کتنے نمبر کٹ جائیں کے ۔طالب علم اور معاشرے کے اندر حطیطی میرٹ بھی پروان چڑھے گا ۔

2 ۔ پیپر چیکر مارکس کیساتھ تنقیدی جائزہ بھی لکھے
جس طرح پیپر چیکنگ پیپر مارکنگ کا معیار واضح ہونا چاہیے اسی طرح طالب علم کے حل کردہ پیپر کا Critical Analyses کرنا بھی ضروری ہے ، جب پیپر چیکر کسی طالب علم کو نمبر دے تو سیتھ ہی critical Analysesبھی لکھے کہ اس نے طالب علم کو اتنے مارکس کیوں دئیے ہیں ، اگر وہ طالب علم کو 6/10 مارکس دیتا ہے یا 9/10 یا 3/10 تو پیپر مارکر پیپر چیکر Critical analyses ضرور لکھے گا تاکہ مستقبل میں وہ طالب علم کے کام آئے اور طالب علم مستقبل میں بہتر Performance دے گا ۔ تنقیدی جائزہ لکھنے پر اعتراض ہو سکتا ہے کہ اس سے پیپر چیکر کا وقت بہت زیادہ لگے گا ،اس کا بہترین حہ یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ ٹیچرز اور ملازمین کو اس کام میں شریک کیا جائے ۔ لیکن میرٹ کی بنیاد پر معیار تعلیم کو بہتر کرنے کےلئے ہمیں محنت کرنا ہوگی تبھی معیار تعلیم کو بہتر کیا جا سکے گا ۔ طالب علم کے حل کئے گئے ہر سوال پر تنقیدی جائزہ سے شفافیت آئے گی اور حق دار کو اُس کا حق ملے گا ۔

3 ۔ Checked پیپرز کی فوٹو کاپی طالب علم کو بھیجیں ، ہر طالب علم کے پیپر چیکنگ marking کے بعد ان کی فوٹو کاپی اس طالب علم کو بذریعہ رجسٹرڈ ڈاک پہنچانی چاہیے ۔ رزلٹ کارڈ کے ساتھ جب طالب علم کو اس کے حل کردہ پیپرز کی نقل یعنی اسکی حل کردہ Answer Sheet بھی ملے گی تو طالب علم کو پتہ چل سکے گا کہ اس نے پیپر میں کہاں اور کیا mistakes کیں ہیں ۔ طالب علم کی Answer Sheet پر پیپر چیکر کا ہر سوال پر تنقیدی جائزہ بھی ہو گا جس سے طالب علم کو اپنی غلطیوں اور خامیوں کا پتہ چل سکے گا اور مستقبل میں طالب علم اس قابل ہو سکے گا کہ اپنی غلطیوں ( پر قابو پا سکے اور مستقبل میں بہترین کارکردگی دکھا سکے ۔ طالب علم کو اپنی Answer Sheet کے ساتھ صحیح حل کردہ Answer Sheet کے ساتھ Top 3 پوزیشن ہولڈر طلبہ کے حل کردہ پیپر بھی بھیجے جائیں (بے شک ان طلبہ کے رولنمبر اور شناخت کو خفیہ رکھا جائے ) تاکہ اُمیدوار اپنا پیپر Answer Shee کو Top 3 پوزیشن ہولڈر طلبہ کے پیپر ز Answer Sheet / کے ساتھ compare کر سکے ، اس سے طالب علم اس قابل ہو گا کہ وہ جان سکے کہ اسکی کیا اور کہاں mistakesتھیں اور Top کرنے والے طالب علم میں کیا خوبیاں ہیں جو اسکو مستقبل میں اپنانی چاہیٰے۔

تمام طلبہ کے رزلٹ کے ساتھ ان کے حل کردہ پیپرز Internet یا بورڈ کی Website پر موجود ہونے چاہیے تا کہ ہر اُمیدوار اپنا پیپر compare کر سکے ۔اُمیدوار کا حل کردہ پیپر اسکو دکھانا اور بھیجنا تمام ریاستوں اور انتظامیہ پر فرض ہے ، کیونکہ تمام انتظامی لوگ اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ امانت کو استعمال کر رہے ہیں ۔اللہ تعالیٰ بروز قیامت جب تمام لوگوں کا رزلٹ کا دن ہو گا تو ہمارا نامہ اعمال ہمیں دکھائے گا کہ اپنا اپنا نامہ اعمال دیکھ اور پڑھ لو ۔اسی طرح رزلٹ کا دن طلبہ کی سال بھر کی محنت کے نتیجہ کا دن ہے لہذا طلبہ کو ان کے حل شدہ پیپرز بھیجے جائیں تا کہ وہ اپنی کارکردگی کو دیکھ سکیں ۔ وہ اپنی mistakes سے واقف ہو سکیں اور اکلے امتحان میں بہتر Perform کر سکیں ، اس سے میرٹ کا بول بالا ہو گا اور شفافیت کے ساتھ ساتھ معیار تعلیم بھی بلند ہو گا ، طالب علم پیپر ری چیکنگ کی زحمت سے بھی بچ سکیں گے ، ہر ایک کو اس کی محنت کا صحیح حق ملنا چاہیے اور ریاست پر فرض ہے کہ حق دار کو اُس کا حق دے ۔ اللہ پاک ہمارا حامی وناصر ہو (آمین ) جاری ہے
Zaheer Hussain Shah
About the Author: Zaheer Hussain Shah Read More Articles by Zaheer Hussain Shah: 6 Articles with 4931 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.