طلاق ایک ناسور

ہمارے معاشرے کے بڑ ھتے ہوئے مسا ئل میں سے ایک بڑا مسئلہ طلاق ہے۔ طلاق کے معنی ازدواجی تعلق کا ٹوٹ جانا، وہ تعلق جو اللہ اور اس کے رسول کو گواہ بنا کر قائم ہوتا ہے۔ اسلام میں طلاق کی سہولت اس لیے دی گئ، کہ اگرمرد اور عورت ایک دوسرے سے اس قدر بے زار ہو جائیں ،کہ ازواجی تعلق کو قائم نہ رکھ پائیں تو طلاق کے ذریعے علیدگی اختیار کر لیں،نہ کہ اس لیے کہ جب دل چاہے اپنی مرضی سے اس لفظ کو استعمال کریں، پیارے نبی نے فرمایا، کہ؛اللہ تعالی کے نزدیک حلال چیزوں میں سب سے نا پسندیدہ چیز طلاق ہے؛ اس کا اندازہ اس بات سے کیا جاسکتا ہے کہ جب طلاق کے الفاظ کہے جاتے ہیں،تو عرش بھی کانپ جاتا ہے، آج کل یہ چیز بہت عام ہو چکی ہے ذرا ذرا سی بات پر ، کھڑے کھڑے طلاق جیسے قبیح الفاظ کا استعمال ایک معمول بن چکا ہے،،،،،، یہ حوا کی بیٹی کے ساتھ بہت ظلم ہے،، طلاق کے اس قدر بڑھتے ہوئے رجحان کا بڑا سبب وٹہ سٹہ ہے جس سے ایک ساتہ دو گھر اجڑتے ہیں،،، دوسرا بڑا سبب نا خواندگی ہے،، لوگوں کو اس بارے میں کوئی شعور نہیں،،،، آج کل مرد اسے ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہیں، طلاق کی دھمکی سے عورت کی زندگی اجیرن کر دی جاتی ہے،،،، حقیقت تو یہ ہے، کہ ٢١ صدی میں ہوتے ہوئے بھی ہماری سوچ صدیوں پرانی ہے،، مرد خود کو حاکم سمجھتاہے اور عورت کو محکوم ،،،،اس سوچ کو بدلنے کی ضرورت ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
mini
About the Author: mini Read More Articles by mini: 57 Articles with 52264 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.