تجمل اسلام....! حکومت اب توجان لے،پہچان لے یہ ’کِک باکسنگ ‘کیاہے

ںکھیلا جارہا ہے لیکن 15نومبر 2016کو سب جونیئر زمرے میں ہندوستان کی نمائندگی کرتے ہوئے وادی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنے والی 8سالہ تجمل اسلام کی طرف سے عالمی ککِ باکسنگ چمپئن شپ کا خطاب اپنے نام کرنے کے بعدریاست بھر میں اس کھیل کے بڑے چرچے ہیں۔اس سے قبل اس کھیل کا نام لینے والے اور اس میں دلچسپی رکھنے والے بہت گنے چنے ہی لوگ تھے جبکہ اب ہر کوئی اس کھیل کے بارے میں جاننا چاہتا ہے۔ایک دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ جس کھیل میں تجمل نے عالمی خطاب جیتا ، اس کو ریاست جموں وکشمیر کی سرکار نے آج تک SROمیں شامل نہ کیا ہے ۔ ایس آر او میں شامل کھیلو
ایسا بہت کم سننے یا دیکھنے کو ملتا ہے کہ ایک ایسا شعبہ جس میں روزگار کمانے یا زندگی میں آگے بڑھنے کے مواقعے کم ہیں، ان میں کوئی تعلیم وتربیت حاصل کر کے غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کرے۔ خاص کر عصر حاضر میں چاہئے وہ تعلیم ہو یا کھیل کود ، طلبا وطالبات اور نوجوان انہیں مضامین کا انتخاب کرتے ہیں جن میں وہ کل آنے والے وقت میں اپنے پاؤں پر کھڑا ہوسکیں۔ جی ہاں ایسا ہی ایک کھیل جس کا نام’کِک باکسنگ ‘ہے یوں تو ملکی وعالمی سطح پر کافی مشہور مارشل آرٹ کھیل ہے لیکن جموں وکشمیر ریاست میں اس کو نہ تو اہمیت حاصل ہے اور نہ ہی اس کو SROزمرہ میں شامل کیاگیاہے لیکن اس کے باوجود اس کھیل میں چند کھلاڑیوں نے غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عالمی شہرت بٹوری ہے۔کراٹے اور باکسنگ کا مرکب ’کک باکسنگ ‘کھیل یوں تو سال 2002-03سے جموں وکشمیر ریاست میںکھیلا جارہا ہے لیکن 15نومبر 2016کو سب جونیئر زمرے میں ہندوستان کی نمائندگی کرتے ہوئے وادی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنے والی 8سالہ تجمل اسلام کی طرف سے عالمی ککِ باکسنگ چمپئن شپ کا خطاب اپنے نام کرنے کے بعدریاست بھر میں اس کھیل کے بڑے چرچے ہیں۔اس سے قبل اس کھیل کا نام لینے والے اور اس میں دلچسپی رکھنے والے بہت گنے چنے ہی لوگ تھے جبکہ اب ہر کوئی اس کھیل کے بارے میں جاننا چاہتا ہے۔ایک دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ جس کھیل میں تجمل نے عالمی خطاب جیتا ، اس کو ریاست جموں وکشمیر کی سرکار نے آج تک SROمیں شامل نہ کیا ہے ۔ ایس آر او میں شامل کھیلوں میں اگر کوئی ملکی یا عالمی سطح نمائندگی کرتے ہوئے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتاہے تو اس کو بعد میں سرکاری ملازمت بھی مل جاتی ہے،کھیل ’کک باکسنگ‘ ابھی Non-SROکیس ہے جس میں ملکی یا عالمی سطح پرنمائندگی کرنے اور اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے باوجود آپ کو سرکاری ملازمت یا کوئی سرکاری مراعات ملنے کی امید بہت کم ہے ۔8تجمل اسلام کی کامیابی پر جہاں ریاست کا ہرباشندہ خوش ہے اور فخر محسوس کرتا ہے وہیں کچھ اس کو اس میں سیاست کی بونظرآتی ہے۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ہندوستان یا ریاستی سرکار جموں وکشمیر میں کھیلوں کو فروغ دینے کے تئیں کبھی بھی مخلص نہ رہی ہے، یہاں مختلف کھیلوں میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے باوجود سینکڑوں ایسے کھلاڑی ہیں جوکہ تلاش معاش میں دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں اور انہیں سرکاری سطح پر کوئی پذیر رائی نہ ملی ہے۔ اس کو المیہ سمجھا جائے یا پھر بدقسمتی کہ جموں وکشمیر ریاست میں اگر زندگی کے کسی شعبہ جات میں کوئی شخص اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے تو اسے نئی دہلی نے ہمیشہ سیاسی ہتھکنڈہ کے طور پر استعمال کیا۔ 2009-10میں کوملکی سطح کے وقاری تقابلی امتحان (IAS)میں ڈاکٹر فیصل شاہ کا پہلے نمبر پر رہنے پر ملک بھر میں زبردست بحث ہوئی، اس وقت مرکز ی وریاستی سرکار کے یہ بیانات آئے کہ وادی کشمیر کے نوجوانوں کو عسکریت پسندی کی سرگرمیوں، ایجی ٹیشن ، احتجاجی مظاہروں ،ہڑتال کال کا حصہ بننے کے بجائے تعلیم پر توجہ دینی چاہئے اور اس سے وہ ڈاکٹر شاہ فیصل جیسے بن سکتے ہیں۔ پھر جب بعد ازاں ریاست میں حالات خراب ہوئے تو 2012میں پرویز رسول کرکٹر کی ملکی ٹیم میں شرکت پر بھی سیاست ہوئی اور کہاگیاکہ وادی کے نوجوان اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کھیل کود میں کر کے پرویز رسول جیسے کرکٹربنیں۔اب جبکہ وادی کشمیر میں عید الفطر کے بعد سے قریب ساڑے چار ماہ تک ایجی ٹیشن ، کرفیو، بندشیں رہیں، درجنوں تعلیمی اداروں کونذر آتش کئے جانے کی وارداتیں سامنے آئیں، طلبہ وطالبات کی طرف سے سالانہ امتحانات سے بائیکاٹ کی باتیں سامنے آئیں تو 15نومبر کو اٹلی میں تجمل اسلام کی کامیابی کو مرکزی وریاستی سرکار نے ایک بہترین مثال کے طور استعمال کیا۔ ہندوستان کی میڈیا نے بھی تجمل اسلام کوہاتھوں ہاتھ لیا۔ چینلوں پر یہ تبصرے ہونا شروع ہوئے کہ دیکھو چار ماہ تک ایجی ٹیشن کے باوجود 8سالہ تجمل اسلام نے کک باکسنگ میں عالمی سطح پر نام روشن کیا۔ جموں وکشمیر کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے کا ماننا ہے کہ جموں وکشمیر ریاست سے اگر ملکی وعالمی سطح پر ایسی کوئی کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے تو اس کو سیاست کے طور پر استعمال کیاجاتاہے۔ شاہد اگر جموں وکشمیر میں حالات خراب نہ ہوئے ہوتے تو تجمل اسلام کا شاہد کوئی نام بھی لیتا۔ سال 2006میں بھی ’کِک باکسنگ‘میں جموں وکشمیر ریاست سے تعلق رکھنے والے دوکھلاڑیوں نے ہندوستان کی نمائندگی کرتے ہوئے عالمی سطح پر تیسری پوزیشن حاصل کی تھی لیکن اس وقت انہیں سرکاری سطح پر پذیرائی ملناتو دور کی جموں وکشمیر سپورٹس کونسل نے ایک رسمی پریس ریلیز تک نہ جاری کی تھی۔ظہور احمد بٹ اور ہلال راتھر نے 2006کو جنوبی کوریہ میں منعقدہ کِک باکسنگ سیکنڈ انٹرنیشنل(IMGC)میں شرکت کی تھی جس میں ظہور احمد بٹ نے 60کلوگرام زمرہ میں تیسرا مقام حاصل کیا تھا لیکن آج تک سرکاری سطح پر انہیں نہ تو کوئی مراعات ملی اور نہ حوصلہ افزائی، آج وہ سرمائی راجدھانی جموں کی ایک نجی جم میں ہیڈ کوچ کے طور پر اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ضلع سرینگر سے تعلق رکھنے والے ظہوراحمد بٹ ولد غلام محمد بھٹ نے سال 2003میں فاروق احمدمیر کی زیر سرپرستی ’کک باکسنگ‘سیکھنا شروع کی۔ مرحوم فاروق احمد میر وادی کشمیر میں مارشل آرٹس لانے والے پہلے شخص ہیں، آج وادی کے اندر جتنا بھی مارشل آرٹس ہے وہ صرف اور صرف مرحوم فاروق احمد میر کی بدولت ہے جنہوں نے اس کھیل کیلئے ناقابل فراموش خدمات انجام دیں۔ ظہور احمد بٹ نے سال2007کو ممبئی میں منعقدہ انٹرنیشنل کِک باکسنگ چمپئن شپ پروفیشنل میں دوسرا مقام کیاتھا۔ اس کے علاوہ 2001میں بنگلور میں منعقدہ ٹائیکوانڈو جونیئر نیشنل چمپئن شپ اور2003میں مدھیہ پردیش میں منعقدہ23ویں ٹائیکوانڈو جونیئر نیشنل چمپئن شپ میں بھی حصہ لیا۔ دیگر کھیلوں میں بھی انہوں نے شرکت کی جن میں 2003کو ہریانہ میں منعقدہ13ویں جونیئرنیشنل تھرو بال چمپئن شپ، 2004-05کو اتر پردیش میں منعقدہ 14ویں جونیئر تھروبال چمپئن شپ، 2006کو راجستھان میں منعقدہ 29ویں سنیئر نیشنل تھرو بال چمپئن شپ، 2003کو مہاپور میں منعقدہ جونیئر نیشنل7-Aسائڈ فٹ بال چمپئن شپ، 204کو دھرواڈ میں منعقدہ16ویں جونیئر اتیہ، پتیہ نیشنل چمپئن شپ، 2004کو کٹک اڑویسہ میں منعقدہ17ویں جونیئر Atya-Patyaنیشنل چمپئن شپ، 2008-09کو ناگپور میں منعقد 23ویں Atya-Patyaچمپئن شپ اور 200304کو بہارپور راجستھان میں منعقدہ 21ویں نیشنل مالا کھمب چمپئن شپ میں شرکت کر چکے ہیں۔ ظہور اس وقت گولڈ جم جموں میں ہیڈ ٹرینراور پرسنل ٹرینرز کے طور اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ظہور کے مطابق 2006سے لیکر آج تک وہ دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں لیکن سرکار کی طرف سے انہیں کچھ حاصل نہ ہوا۔ ریاستی سپورٹس کونسل، پولیس ، وزیر اعلیٰ دفتر، گورنر ہر ایک کے پاس ریپرزنٹیشن دیں، فائلیں جمع کرائیں لیکن کچھ نہ ہوا۔ انہوں نے بتایاکہ سال 2003میں انہوں نے کک باکسنگ کھیلنا شروع کیاتھا، یہ کھیل ایس آر او میں شامل نہ تھی، کیونکہ ایس آر او میں شامل مارشل آرٹس گیموں(کراٹے، ووشو، ٹائیکانڈو وغیرہ) میں جموں سے بڑے کھلاڑی تھے جس سے ایسے کھیلوں میں آگے بڑھنے کا موقع بہت کم ملتا، اس لئے انہوں نے کک باکسنگ کھیلنا شروع کی۔ظہور بٹ کہتے ہیں”انڈور سٹیڈیم میں انہیں ’کِک باکسنگ‘کی پریکٹس نہیں کرنے دی جاتی تھی ، سامان استعمال نہیں کرنے دیاجاتا تھا، وہ کھلے میدان میں پریکٹس کرتے ، سخت محنت ولگن کے بعد انہوں نے 2006کو ہندوستان کی جنوبی کوریہ میں نمائندگی کی“۔ظہور کا کہنا ہے کہ تجمل اسلام کی حوصلہ افزائی کئے جانے پر وہ خوش ہیں لیکن وہیں سرکار سے انہیں شکوہ بھی ہے کہ اگر اس کھیل کو SROزمرہ میں شامل کیاہوتا، اس کھیل میں دلچسپی رکھنے والوں کی مالی امداد کی جاتی تو آج سینکڑوں کھلاڑی ایسے پیدا ہوتے جونہ صرف جموں وکشمیر ریاست بلکہ ہندوستان کا نام ملکی سطح پر روشن کرتے۔ تجمل اسلام کے کوچ فیصل، فاروق احمد میر کے شاگرد ہیں جبکہ فاروق احمد میر نے مارشل آرٹس ، ٹائیکانڈو کے صدر اور ریاست جموں وکشمیر میں ووشو اور ٹائیکانڈو کھیلوں کو متعارف کرنے والے ’وشال شرما ‘(جموں)کے شاگرد تھے۔2006میں جب وہ جنوبی کوریہ سے کک باکسنگ چمپئن شپ میں دوسرا مقام حاصل کر کے آئے تو جگہ جگہ خود جاکر بولا کہ انہوں نے یہ کامیابی حاصل کی، کسی نے ان کو سننا بھی گوار نہ کیا۔ محکمہ کھیل کو د ونوجوان امور نے بھی ان سنی کی۔ یاد رہے کہ اٹلی میں منعقدہ پانچ روزہ عالمی چمپئن شپ میں تجمل اسلام نے 6میچوں میں کامیابی حاصل کر کے دنیا بھر کی توجہ اپنی طرف کھینچی۔ انہوں نے ریاستہائے متحدہ امریکہ(USA)سے اپنے حریف کو شکست دیکر عالمی چمپئن شپ جیتی۔ انہوں نے کک باکسنگ فیڈریشن آف انڈیا کے تعاون سے اس مقابلہ میں شرکت کی تھی۔قومی سطح پر بہترین کارکردگی کی بنار پر تجمل اسلام کو اٹلی میں عالمی چمپئن شپ میں انٹری ملی تھی۔ سال 2015کو سب جونیئر کٹاگری میں منعقد نیشنل کک باکسنگ چمپئن شپ میں تجمل اسلام نے گولڈ میڈل لایاتھا۔ جوکہ نئی دہلی کے ٹالکٹورہ سٹیڈیم میں منعقد ہوئی تھی۔ وہ پہلی کشمیری لڑکی تھی جنہوں نے ایسا کیا۔ سرینگر سے 65کلومیٹر دورہ ضلع بانڈی پورہ کے ترکپورہ سے تعلق رکھنے والی تجمل اسلام نے آرمی گڈ ول سکول بانڈی پورہ سے تعلیم حاصل کی۔ ان کا سفر 2014میں شروع ہوا جب انہوں نے ایک مقامی اکیڈمی جوائن کی جہاں پر نوجواں لڑکے اور لڑکیوں کو مارشل آرٹس سکھایاجاتا تھا۔ وہیں پر تجمل نے بھی تربیت حاصل کی۔ گذشتہ برس منعقدہ ہوئی ریاستی سطح کی چمپئن شم میں انہوں نے جموں وکشمیر کا بہترین فائٹر قرار دیاگیا۔ اس چمپئن شپ کے چیف کوچ کلدیپ ہانڈو ،ان کی قابلیت سے بے حدمتاثر ہوئے۔ قومی سطح پر اتجمل نے اپنے حریف 13سالہ لڑکی کو 15منٹوں میں چت کر دیا۔ 27تا31مارچ 2016ہریدوار میں منعقدہ نیشنل واشو چمپئن شپ میں تجمل اسلام نے نئی دہلی، ہریانہ، تلنگانہ، مہاراشٹرہ، منی پور اور بہار سے تعلق رکھنے والے اپنے حریفوں کو شکست دی۔ 2015میں وہ پہلی کشمیری لڑکی بنی تھیں جب انہوں نے نئی دہلی میں منعقدہ نیشنل کک باکسنگ چمپئن شپ میں گولڈ میڈل جیتا۔ 2014میں انہوں نے پانچ سال کی عمر میں فیصل علی ڈار مارشل آرٹس اکیڈمی بانڈی پورہ جوائن کی جہاں انہوں نے تین سال تک حاصل کی۔گھونسوں(Kicking) اور Punchingپر مبنی لڑاکا کھیل ہے جوکہ کراٹے اور باکسنگ کا مرکب ہے۔ کِک باکسنگ نہ صرف ریاستہائے متحدہ امریکہ بلکہ جنوب مشرقی ایشیاءمیں بھی ایک مشہور کھیل ہے جہاں یہ مختلف شکلوں میں کھیلی جاتی ہے جیسے کمبوڈیا میں پراڈال سیرے، برماہ میں لیتھوائی، فلپائن میں یا ین اور تھائی لینڈ یں موئے تھائی۔یہ صرف جموں وکشمیر کی نہیں بلکہ ہندوستان کا بھی المیہ ہے کہ یہاں ہنر، صلاحیتوں کی قدر تب ہوتی ہے جب کوئی سخت جدوجہد کے بعد کچھ حاصل کر لیتا ہے۔ مغربی ممالک میں شروع میں ہی بچوں، نوجوانوں کی صلاحیتوں کوبھانپ کر انہیں انہیں نکھارنے کا موقع فراہم کیاجاتاہے ۔کامیابی کے بعد توتجمل اسلام کو ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی، گورنر این این ووہرا، ریاستی خاتون اول اوشا وہراہ کے علاوہ متعدد شخصیات نے انعامات واعزازات سے نواز لیکن کامیابی کی یہ منزل طے کرتے وقت اس سے کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اس طرف کسی نے توجہ نہ دی۔امید کی جاسکتی ہے کہ تجمل اسلام کی کامیابی کے بعد ریاست جموں وکشمیر ’کک باکسنگ‘کھیل کو SROزمرہ میں شامل کرے گی جس کے لئے سال 2006سے ظہور بٹ جدوجہد کرتے آرہے ہیں۔ایس آر او زمیں اس کھیل کوشامل کرنے سے کھلاڑیوں کو ریاستی، ملکی اور غیر ملکی سطح پر اپنی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے وقت زیادہ مشکلات کا سامنا نہیں ہوگا، جو حوصلہ افزائی کامیابی کے بعد کی جاتی ہے وہیں اگر صلاحیتوںکا مظاہرہ کرنے سے قبل اور دوران دی جائے تو جموں وکشمیر میں بھی عالمی سطح کے شہرت یافتہ کھلاڑیوں کی اچھی خاصی تعداد ہوگی۔
Altaf Hussain Janjua
About the Author: Altaf Hussain Janjua Read More Articles by Altaf Hussain Janjua: 35 Articles with 56083 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.