سلام اے فرشتہ صفت انسانو!
(Muhammad Abdullah, Lahore)
|
سمجھ نہیں آتی یہ کیسے لوگ ہیں، کس مٹی سے
بنے ہوئے ہیں. انسانیت کا اتنا درد اللہ نے ان کے دل میں رکھ دیا ہے کہ
کہیں پر کوئی مسئلہ، کوئی آفت وغیرہ آجائے تو ان کے دل تڑپ اٹھتے ہیں اور
یہ لوگوں کو اس مصیبت، اس آفت سے نکالنے کو بے چین ہوجاتے ہیں. زلزلوں،
سیلابوں اور مصیبتوں میں گھرے انسانوں کا سہارا بن جاتے ہیں. اس کے لیے
انہیں اپنی تنظیمی مصروفیات اور پروگرامات کو ملتوی یا کینسل کرنا پڑجائے
تو اس میں ذرا برابر بھی تامل نہیں کرتے اور فورا" سے مصیبت میں گھرے
انسانوں کی مدد کو پہنچتے ہیں. شاید یہی وجہ کہ اللہ کے ان بندوں پر لگنے
والے الزامات اور پابندیوں سے اللہ ان کو صاف بچا لے جاتا ہے. دو ہزار پانچ
کے ہولناک زلزلے سے لے کر تاحال میں اللہ کے ان بندوں کو اللہ کی مخلوق کی
بے لوث خدمت کرتے دیکھ رہا ہوں. درمیان میں کتنے مواقع، کتنی آفتیں، کتنے
سیلاب آئے مگر کسی بھی موقع پر ان لوگوں نے اللہ کی مخلوق کو تنہا نہیں
چھوڑا بلکہ سب سے پہلے پہنچ کر لوگوں کی خدمت کرکے ان کو مصیبتوں سے نکالتے
ہیں. مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ میں ان کے تھرپارکر میں کام کو بیان کروں،
بلوچستان سے نفرتیں مٹا کر محبتوں کو فروغ دینے میں ان کا کردار دنیا کے
سامنے رکھوں، پنجابی سندھی بلوچی کے جھگڑوں کو مٹا کر پاکستانیت کو عام
کرنے میں ان کی محنتوں کا ذکر کروں، پاکستان کا نام اقوام عالم میں چیریٹی
میں مشہور کرنے میں ان کی کاوشیں لکھوں، غزہ، برما، فلسطین، شام، کشمیر،
افغانستان اور دنیا کے دیگر مظلوم مسلمانوں کے لیے ان کے جزبہ اخوت کو
قلمبند کروں. ابھی حال ہی میں آزاد کشمیر کی سرحدوں پر ہونے والی بھارتی
فائرنگ کے نتیجے میں بے گھر اور متاثر ہونے والے بے گناہ لوگوں کے لیے ان
کی محنتیں دیکھ کر میں حیران رہ گیا کہ ایک طرف تو پورا پاکستان پانامہ کے
چکروں میں الجھا ہوا تھا، لوگوں کی نظریں بدلتی فوجی قیادت پر تھیں، میڈیا
سے لے کر عام آدمی تک کوئی بندہ بھی ان بے گھر ہونے والے کشمیریوں پر بات
کرنے یا ان کے لیے کچھ کرنے کو سوچ تک نہیں رہا تھا مگر میں سلام پیش کرتا
ہوں ان فرشتہ صفت انسانوں کو کہ اپنی ساری جماعتی اور تنظیمی مصروفیات کو
پس پشت ڈال کر کراچی سے خیبر تک پورے پاکستان میں تحریک چلا کر اپنے کشمیری
بھائیوں کا ہر لحاظ سے ساتھ دینے کے لیے سرتوڑ کوشش کررہے ہیں. زیر نظر
تصویر حیدرآباد کے امدادی کیمپ کی ہے جہاں پر آزاد کشمیر کے لوگوں کے لیے
لاکھوں روپے مالیت کا راشن، ادویات، گرم بستر اور ضروریات زندگی کا دیگر
سامان پڑا ہے ہے جو صبح یہاں سے آزاد کشمیر بھیجا جانا ہے. جی ہاں یہ اللہ
کے بندے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے کارکن ہیں. یہ حافظ سعید کے کارکنان ہیں
کہ جن کو بیرونی دنیا دہشت گرد کہہ کر منہ کو موڑ لیتی ہے مگر مصیبتوں میں
گھرے انسانوں کے لیے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے کارکنان انسان نہیں ہیں بلکہ
انسانوں کے روپ میں اللہ کے فرشتے ہیں. سلام اے فرشتہ صفت انسانو! |
|