یوم ختم نبوت

ستمبر کا مہینہ آ پہنچا تھا...اور یہ مہینہ مس افشاں کیلئے ہمیشہ سے خاص رہا.. انہیں اس بات کی بے حد خوشی تھی کہ انکے اصرار پہ اسکول انتظامیہ نے انہیں نا صرف اجازت نامہ دے دیا تھا...بلکہ ہر سال ستمبر کی 7تاریخ کو اسکول میں اس حوالے سے پروگرام ترتیب دینے پر رضامندی کا اظہار بھی کر دیا تھا...یہ مس افشاں کیلئے جہاں بہت اعزاز کی بات تھی...وہیں انہیں اس بات کی خوشی بھی تھی کہ اللہ پاک نے اس مبارک کام کیلئے انہیں چنا..اور انکا راستہ ہموار کیا... گو کہ انہیں مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑا مگر وہ چٹان کی طرح ڈٹی رہیں... ساتھ ہی ساتھ بحکم ربی اعمال صالحہ کا ہتھیار بھی تھامے رہیں....
انکے اسکول میں قادیانی بھی موجود تھے جن کیلئے یہ اک کرارا جواب تھا....مس افشاں کی انتھک محنت، اور والہانہ جذبات نے اس کارگزاری کو پایہ تکمیل تک پہنچایا....اور قادیانی سٹاف اسکول چھوڑنے پہ مجبور ہوگیا تھا ... الحمدللہ...
مس افشاں پرجوش سی اپنی کلاس میں داخل ہوئیں...انکے چہرے کی مسکراہٹ نے انہیں مزید حسین بنادیا تھا.. سادہ سے کاٹن کے سوٹ میں ملبوس... میک اپ کے نام پہ صرف کاجل اور ہلکی گلابی لپ اسٹک....سر بڑے سلیقہ سے لپٹا ہوا دوپٹہ .... ..انتہائ عاجزی وانکساری. ..نرم گفتار...اور باحیا.... یقینا مس افشاں کا سراپا...دلکش تھا... جو سادگی کے باوجود...اسیر کردیتا... کتنی ہی بچیاں انھیں اپنا آئیڈیل مانتی تھیں...اور بچے بھی انکی بے حد عزت کرتے...اپنی بہنوں کو ان جیسا بننے کو کہتے... !!
وہ زیادہ تر کلاسوں میں اسلامیات اور عربی پڑھاتی تھیں.....!!
"السلام علیکم و رحمہ اللہ وبرکاتہ ! دل عزیز طلباء و طالبات ! کیسے ہیں آپ سب....؟؟" مس افشاں اک خوبصورت مسکراہٹ کے ساتھ متوجہ ہوئیں.
"وعلیکم السلام ورحمہ اللہ وبرکاتہ ...مس ہم سب الحمدللہ ٹھیک ہیں...؟"سب بچے اک کورس میں جوشیلی آوازکے ساتھ بولے...
"جی پیارے بچو ! جیسا کہ آپکو معلوم ہے ستمبر کے مہینے کا آغاز ہوچکاہے... اور پاکستان کی تاریخ میں7 ستمبر اک بہت خاص دن ہے....اور اس دن کو" یوم ختم نبوت" کہا جاتا ہے.. "..آپکو اس کے متعلق جو بھی پتہ ہے ایک ایک کرکے جواب دیں."...مس افشاں استفسار کے بعد پر امید سی ہر اک بچے کو دیکھ رہی تھیں...انھیں یقین تھا بہت سے بچوں کو اسکا علم ضرور ہوگا..
بچوِں نے جوابات دینے شروع کئے۔۔۔مگر صرف چند ہی کے جوابات تسلی بخش تھےجبکہ اکثریت لاعلم تھی ۔۔۔مس افشاں کو گہرا دکھ پہنچا۔۔ یہ تو ایسی بنیادی بات تھی جو ہر مسلمان بچے کو معلوم ہونی چاہئے تھی۔۔۔۔انھوں نے سب بچوں کو غور سے دیکھا۔۔۔ہر اک میں سیکھنے کی لگن نمایاں تھی۔۔۔جاننے کی جستجو۔۔۔آخر اسکے ساتھ کیا تاریخ جڑی ہے۔۔۔انھوں نے سوچا وہ ہر چھوٹی سی چھوٹی بات سے آگاہ کرینگی جو کہ بچوں کیلئے مفید ثابت ہو۔۔۔مس افشاں جوشیلا مگر مشفقانہ انداز لئے۔۔۔اپنے طلباء سے مخاطب تھیں انھوں نے بتا نا شروع کیا کہ 7 ستمبر کو یوم نبوت کیوں کہا گیا اور اس دن ایسا خاص کیا ہوا کہ امت مسلمہ کیلئے خاص دن بن گیا۔۔۔
"جی میرے پیارے طلباء ۔۔۔یوم ختم نبوت 7 ستمبر ہماری قومی و ملی تاریخ کا ایک روشن دن ہے۔۔۔مسلمانوں کی انتھک محنت وقربانیوں کا صلہ ہے۔۔اس دن انتہائ اہم بل پاس ہوا جس میں قادیانی۔۔۔مرزائیوں۔۔۔احمدیوں کو غیر مسلم قرار دے دیاگیا۔۔۔ وہ کسی طور خود کو مسلمان کہلانے کے حقدار نہیں۔۔۔"
"بچو! مرزاقادیانی وہ غلاظت ہے جس نے ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کے خنجر چلائے۔۔ اسلئے اس سے نفرت کرنا اور لعنت بھیجنا۔۔۔۔ہم مسلمانوں کیلئے ثواب کا باعث بھی ہے اور لازمی بھی " ۔۔۔
"اور اس دن کو یاد رکھنا۔۔۔اور اسکے اعزاز میں کوئ پروگرام رکھ لینا دراصل ان مسلمانوں کو خراج تحسین پیش کرنا ہے جنہوں نے انتہائ مشکل اور قابل فخر کام کر دکھایا"۔۔۔
"پیارے بچو ! امید ہے آپ سب اچھے سے سمجھ چکے ہونگے۔۔اب آپ سب کو کرنا یہ ہے اس دن کے حوالے سے خوبصورت تحریر لکھ کر لائیں اور جسکی تحریر سب سے عمدہ ہوگی اسے انعام دیا جائیگا"۔۔۔
سب بچوں کی باچھیں کھل اٹھیں۔۔ جوش و جذبہ کے ساتھ بولے۔۔۔
"جی مس ضرور ان شاء اللہ۔۔۔ہم ضرور بہت اچھی تحریر لکھ کر لائیگے"۔۔۔۔
مس افشاں کافی محظوظ ہوئیں۔۔۔وہ کافی مطمئن تھیں کہ بچے اب قادیانی کو پہچان سکیں گے۔۔۔اور ان سے اپنا بچاؤکرسکیں گے اور یہی بچے آنے والے وقت میں ناموس رسالت کی حفاظت کے جھنڈے گاڑیں گے۔۔۔
🔯"قادیانی کافر ہیں انھیں مسلمان کہنا نہ صرف دین اسلام کی توہین ہے بلکہ تمام امت مسلمہ کو رسوا کرنے کے مترادف ہے۔۔۔اوران سے تعلق رکھنے والا گویا ایسا ہی ہے جیسےکوئ کیچڑ سے خود کو آلودہ کربیٹھے"🔯
اسکول کے وسیع وعریض میدان میں کثیر مجمع موجود تھا یوم نبوت کے موقعے پہ پروگرام ترتیب دیاگیا تھا جس میں تمام طلباء اپنے والدین سمیت موجود تھے۔ ۔مبلغ واستاد محترم جناب تیسر علی صاحب کو خاص طور پہ بطور مہمان خصوصی مدعو کیا گیا تھا ۔۔۔۔تقریب کا آغاز اللہ پاک کی حمد وثناء سے ہوا اسکے بعد ہدیہ نعت بحضور سرور کونین صلی اللہ علیہ و سلم پیش کیا گیا...پھر ایک بچے نے نظم پیش کی جو قادیانی اور ناموس رسالت پہ مبنی تھی اسکے بعد پرنسپل صاحب تمام طالبات سے مخاطب ہوئے انھوں اس دن کے حوالے سے چندجامع باتیں گوش گزار کیں۔۔۔
"قادیانیت وہ ناسور ہے جو مسلمان کو تمام زندگی اذیت دیتا رہتا ہے اگر بروقت اسکو ختم نہ کیا جائے۔۔ہم مسلمان پہ یہ لازم ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ کی حرمت کا، اسکی شان کی اپنی جان سے بھی زیادہ حفاظت کریں اگر کوئ گستاخ ذرا بھی آواز اٹھائے اس کو فورا قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے دبا دیاجائےبلکہ کچل دیا جائے..کیونکہ یہ ہماری نہ صرف دینی بلکہ قانونی ذمہ داری بھی ہے "۔۔
"قادنیت کے متعلق میرا ہمیشہ سے خیال رہا ہے کہ اسے شعوری طور پر وہی قبول کرسکتا ہے جو یا تو اچھا خاصا غبی ہو یا پھر کوئ دنیاوی مفاد اسے اس طرف لے جائے". .(پروفیسر خورشید احمد )
اپنی بات مکمل کرنے کے بعد انھوں منتخب طلبہ کی تحاریر محترم تیسر صاحب کو پیش کیں انھوں نے ہر اک تحریر کا باریک بینی سے مطالعہ کیا وہ شادمان تھے کہ ہر طالب علم نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیاتھا اور اپنی بساط کے مطابق عمدہ تحاریر لکھی تھیں ۔۔ انھوں نے سب سے منفرد اور پرستائش تحریر کا انتخاب کیا اور پھر ان طلباء کو سٹیج پر بلایا گیا۔۔انعامات تقسیم ہوئے۔۔۔انھوں نے سبھی لکھنے والے طلباء کی حوصلہ افزائ کی۔۔
طلباء سے مخاطب ہوئے تو انھوں نے جامع اور مدلل با تیں کیں اور قلیل وقت میں گویا دریا کو کوزے میں بند کردیا۔
"میں اسکول انتظامیہ بالخصوص پرنسپل صاحب کا بے حد مشکور ہوں کہ انہوں نے مجھے اتنی اہم جگہ آنے کا موقع دیا۔۔۔آپ سب کا جوش وخروش دیکھ کر بہت اچھا لگا۔۔ آپ سب کی محبت وعقیدت دیکھکر دل انتہائ مسرور ہوا۔کہ اس قوم کے بچے بھی ختم نبوت کی تحریک میں بڑھ چڑھ کر اپنا حصہ ڈال رہے ہیں"۔۔۔۔
"میں پرنسپل صاحب کو دلی مبارک باد دیتا ہوں کہ انھوں نے اس دن کوخاص اہمیت دی اور اپنے اسکول میں باقاعدہ تقریب منعقد کی"۔۔۔
"قادنیت وہ مرتد کافر ہیں جن کے ساتھ مراسم رکھنا۔۔۔کاروباری لحاظ سے یا کسی بھی حوالے سے ایسے گناہ کا ارتکاب کرنا ہے جسکی پکڑ سخت ترین اور جس سے خلاصی صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب ہر لحاظ سے ان کا بائیکاٹ کیا جائے"۔۔۔
🔯علامہ اقبال فرماتے ہیں’’اسلام کی اجتماعی اور سیاسی تنظیم میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی ایسے الہام کا امکان ہی نہیں ،جس سے انکار کفر کو مستلزم ہو۔جو شخص ایسے الہام کا دعوی کرتا ہے وہ اسلام سے غداری کرتا ہے‘‘۔🔯
"میں جناب محترم پرنسپل صاحب سے یہ بھی درخواست کرونگا وہ ختم نبوت کا لٹریچر بطور کورس نصاب میں شامل کریں تاکہ ہر بچے کو شروع ہی سے قادنیت کا علم ہوجائے۔۔۔آج اگر قادنیت کے بچوں کو دیکھیں اور دیگر مذاہب کے بچوں کو بھی۔۔۔ تو انھیں اپنے عقیدے کے بارے بنیادی باتوں کے ساتھ ساتھ وہ باریکیاں بھی معلوم ہونگیں جو آج کے مسلمان بچوں کو اپنے دین کے بارے میں نہیں معلوم یہاں تک کہ وہ بنیادی باتوں سے بھی لاعلم ہیں۔۔۔یہ افسوس ناک بات ہے۔۔اسلئے میری یہاں بیٹھے تمام اساتذہ سے استدعا ہے کہ وہ اس طرف خاص دھیان دیں۔۔۔میں مس افشاں کا بے حد ممنون ہوں کہ وہ شبان ختم نبوت سے جڑیں اور انھوں اس تحریک کو باقاعدہ اسکول میں متعارف کروایا جس کے ثمرات دور رس ہونگے انشاءاللہ "۔۔۔
ایسی سانس اب نھیں گوارا مجھے۔۔۔!!!
جو ناموس رسالت کی حفاظت نہ کرسکے۔۔۔!!!
یوم ختم نبوت کی تقریب اپنی اختتام کو پہنچی۔۔ نیا عزم لئے تمام طلباء اپنے گھروں کو لوٹے ۔۔ہر اک کی زبان پہ نعرہ " ختم نبوت زندہ باد "تھا۔۔۔۔
⚬ ⚬ ⚬ ⚬ ⚬

ازقلم#حیا مسکان
Fatima Ishrat
About the Author: Fatima Ishrat Read More Articles by Fatima Ishrat: 30 Articles with 29124 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.