کاٹنے والا کتا ‘ کوا‘ بچھو ‘ چیل‘ چوہا‘
بھیڑیا اور سانپ ‘ ان جانوروں کو احادیث میں فواسق فرمایا گیا اور ان کے
قتل کی اجازت دی گئ۔ مسلہ مچھر ‘ پسو ‘ چیونٹی ‘ مکھی اور حشرات الارض اور
حملہ آور درندوں کو مارنا معاف ہے ۔ ( تفسیر احمدی وغیرہ ‘ بحوالہ المائدہ
٤٥)
قل ھو القادر علی ان یبعث علیکم عذابا من فوقکم او من تحت ارجلکم او یلبسکم
شیعا و یذیق بعضکم باس بعض ط انظر کیف نصرف الایت لعلھم یفقھون ۔ ترجمہ :
تم فرماؤ وہ قادر ہے کہ تم پر عذاب بھیجے تمہارے اوپر سے یا تمہارے پاؤں کے
تلے سے یا تمہیں بھڑا دے مختلف گروہ کر کے اور ایک کو دوسرے کی سختی چکھائے
دیکھو ہم کیونکر طرح طرح سے آیتیں بیان کرتے ہیں کہ کہیں ان کو سمجھ ہو ۔
تشریح : مفسرین کا اس میں اختلاف ہے کہ اس آیت سے کون لوگ مراد ہیں ۔ ایک
جماعت نے کہا کہ اس سے امت محمدیہ مراد ہے اور آیت انہی کے حق میں نازل ہوئ
۔ بخاری کی حدیث میں ہے کہ جب یہ نازل ہوا کہ وہ قادر ہے تم پر عذاب بھیجے
تمہارے اوپر سے تو سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا ‘
تیری ہی پناہ مانگتا ہوں اور جب یہ نازل ہوا کہ یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے
تو فرمایا ‘ میں تیری ہی پناہ مانگتا ہوں اور جب یہ نازل ہوا ‘ یا تمہیں
بھڑا دے مختلف گروہ کر کے اور ایک کو دوسرے کی سختی چکھائے ‘ تو فرمایا ‘
یہ آسان ہے ۔ مسلم کی حدیث شریف میں ہے کہ ایک روز سید عالم صلی اللہ تعالی
علیہ و آلہ وسلم نے مسجد بنی معاویہ میں دو رکعت نماز ادا فرمائ اور اس کے
بعد طویل دعا فرمائ ‘ پھر صحابہ کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ میں نے اپنے
رب سے تین سوال کئے ان میں سے صرف دو قبول فرمائے گئے ‘ ایک سوال تو یہ تھا
کہ میری امت کو قحط عام سے ہلاک نہ فرمائے ‘ یہ قبول ہوا ‘ ایک یہ تھا کو
انہیں غرق سے عذاب نہ فرمائے ‘ یہ بھی قبول ہوا ۔ تیسرا سوال یہ تھا کہ ان
میں باہم جنگ و جدال نہ ہو ‘ یہ قبول نہ ہوا ۔ |