المناک حادثے پر ہر آنکھ اشکبار
(Malik Nazir Awan, Khushab)
قارئین سات دسمبر بروز بدھ کو پی آئی اے کا
جو طیارہ کریش ہوا یقینا ایک عظیم سانحہ ہے اس کی جتنی مزمت کی جائے اتنی
کم ہے۔اس سانحہ میں ۴۷ افراد شہید ہوئے ہیں۔قارئین تفصیلات کے مطابق پی آئی
اے کا مسافر طیارہ(اے ٹی آر بتالیس)حویلیاں کے قریب بودلہ گاؤں میں گرنے سے
معروف نعت خواں ،گلو کار جنید جمشیداور ان کے اہل خانہ ،ڈی سی چترال اسامہ
احمد وڑائچ ان کی شریک حیات،بیٹی اور عملے کے افراد میں کپتان صالح
جنجوعہ،فرسٹ آفیسرعلی اکرم،ایئر ہوسٹس صدف فاروق اور اسماء بتول شامل ہیں
اور تین غیر ملکی بھی اس واقعہ میں جاں بحق ہوئے ہیں۔قارئین حسب معمول پی
آئی اے کا یہ بد قسمت مسافر طیارہ(پاک نمبر۶۶۱) چترال سے اسلام آباد آرہا
تھا کہ اسلام آباد ایئر پورٹ میں لینڈ ہونے سے پہلے جہاز کا اچانک رابطہ
منقطع ہو گیا اور یہ طیارہ حویلیاں سے تیرہ کلو میٹر کے فاصلے پر گر کر
تباہ ہوا۔ قارئین سب سے پہلے میں ان خاندان سے تعزیت کرتا ہوں جن کے چشم
براہ ان سے بچھڑ گئے ہیں اور دعا کرتا ہوں اﷲ پاک ان کو جوارے رحمت میں جگہ
دے اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔لیکن سوال یہ ہے کہ اس حادثے
کا ذمہ دار کون ہے جس طرح پی آئی اے کے چیرمین اعظم سہگل صاحب کانفرنس میں
یہ فرما رہے تھے کہ طیارے خراب نہیں ہیں اور طیارے کے حادثے میں انسانی
غلطی کا امکان نہیں اعظم سہگل صاحب سارا ملبہ پائلٹ پر گرا رہے ہیں۔قارئین
سوچنے کی یہ بات ہے کہ اگر جہاز کا انجن خراب تھا تو جہاز کو پرواز ہونے کی
اجازت کس نے دی اعظم سہگل صاحب جو ۴۷ افرادشہید ہوئے ہیں ان کو انصاف کون
دے گا۔اﷲ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتے ہیں۔(ترجمعہ)ایک انسان کا قتل کرنا
پوری انسانیت کا قتل ہوتا ہے اور ایک انسان کی جان بچانا پوری انسانیت کی
جان بچانا ہوتی ہے۔خلیفہ ثانی حضرت عمر فاروق ؓفرماتے ہیں اگر دریائے فرات
کے کنارے پر ایک کتا بھی بھوکا اور پیاسا مر گیا تو قیامت کے دن عمرؓ جواب
دہ ہو گا۔مگر ہمارے معاشرے میں تو حیوانوں سے بھی بد ترانسانوں کے ساتھ جو
سلوک ہو رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔حقیقت یہ ہے کہ ہمارے ملک میں کرپشن اور
بد نظامی کی انتہا ہے۔قارئین میں چند دن پہلے ٹیوی پر پروگرام دیکھ رہا تھا
اس میں بتا رہے تھے کہ ایک جہاز سے پرزے نکال کردوسرے جہاز میں لگا دیے
جاتے ہیں اور شاید یہی وجہ ہے پھر ایسے حادثات جنم دیتے ہیں بے شک موت اﷲ
کے ہاتھ میں ہے اس سے کوئی بھی نہیں بھاگ سکتا ہے ۔لیکن ایئر لائن کے
طیاروں کی حالت کو بہتر بنانا ضروری ہے۔اس سے پہلے ۲۰۱۲ میں پرائیویٹ کمپنی
بھوجا کی ایئر لائن حادثے کا شکار ہو گئی ہے جس میں ۱۲۷ افراد جاں بحق ہوئے
ہیں۔اس قسم کے بے شمار حادثات ہوئے ہیں مگرہم نے سبق نہیں سیکھا ہے۔اس میں
ہمارے اداروں اور خاص کر حکمرانوں کی توجہ ضروری ہے ۔چودھری نثار صاحب
وزیرداخلہ اور وزیراعظم صاحب نے اس حادثے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تو بنا
دی ہے یہ بھی اچھا اقدام ہے لیکن اس پر عمل درآمد بھی ہونا چاہیئے تاکہ
آئندہ ایسے حادثات سے بچیں ۔اور میں سمجھتا ہوں جو اس سے بڑھ کر ہے وہ ذمہ
داری پی آئی اے کے چیر مین اعظم سہگل صاحب کی ہے کہ وہ اپنے عملے کی
کارکردگی پر خاص توجہ دے اور طیاروں کی مینٹینیس کو زیادہ سے زیادہ بہتر
بنائے تاکہ آئندہ کوئی ایسا حادثہ پیش نہ آئے اور جن جہازوں کے انجن خراب
ہیں یا کام نہیں کرتے ہیں تو ان جہازوں کے نئے انجن لگائے جائیں اور ہرکام
ایمانداری احسن تریقے سے کریں اور اپنے سٹاف پر کڑی نظر رکھیں۔اعظم صاحب
صرف معاضے سے کام نہیں چلے گا ہم سب کو غفلت سے کام نہیں کرنا چاہیئے ہمیں
اپنے اداروں کو مضبوط بنانا ہو گا قارئین آخر میں دعا ہے کہ جو افرادتیارہ
کیس میں شہید ہوئے ہیں اﷲ کریم ان کے درجات بلند کرے اور قادر مطلق انہیں
جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ان کے لواحقین اور عزیزوں کو صبر
جمیل عطا فرمائے آمین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اﷲ پاک ہم سب کاحامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ |
|