دسمبر
(Shahid Iqbal Shami, Attock)
گزرے وقتوں میں جب بھی دسمبر آیا
لوگوں کو اداس کر گیا،پریشان کر گیا
دسمبر کے آتے ہی لوگ غمگین ہو جاتے
گزرے وقتوں کو یاد کرتے آنسو بہاتے
جس کا اظہار جابجا بکھرا پڑا ہے
شاعری میں ناولوں اور کتابوں میں
پاکستانیوں کو دسمبر نے خون کے آنسو رلائے
اپنوں کی بے حسی دشمن کی عیاریاں کام کر گئیں
پہلے ڈھاکہ اجڑا ،قوم دو ٹکڑوں میں ہوئی
برسوں تک یادوں نے پیچھا نہ چھوڑا
بے نظیر اپنے کارکنوں کو روتا ہوا چھوڑ گئی
پھر پشاور لہولہو ہوا،لواحقین ہوش کھو بیٹھے
رہی سہی کسر طیارہ حادثہ پوری کر گیا |
|