پاکستان کرکٹ ٹیم گزشتہ کچھ عرصے سے
ناکامیوں کی بھنورمیں پھنس چکی ہے گزشتہ ایشیاٹی ٹوینٹی کپ اوراسکے فوری
بعدورلڈٹی ٹوینٹی کپ میں ناقص پرفامنس جبکہ ون ڈے کی شرمناک رینکنگ
کوشائقین کرکٹ ٹیسٹ ٹیم کی بہترکارکردگی کی بناء پربھول گئے تھے ایک وقت
ایسابھی آیاکہ پاکستان ٹیسٹ ٹیم دنیاکی نمبرون ٹیم بن گئی مگریہ عرصہ
انتہائی مختصررہادورۂ انگلینڈمیں اگرچہ دوٹیسٹ میچ ہارنے کے باوجوددودومیچ
جیتے بھی گئے مگریہ کارکردگی ون ڈے ٹیم کی ناقص پرفامنس کی وجہ سے نظروں سے
اوجھل ہوگئی ون ڈے ٹیم کی ناقص کارکردگی کااندازہ اس بات سے بھی
لگایاجاسکتاہے کہ انگلینڈجیسی ٹیم نے پاکستان کے خلاف ون ڈے تاریخ کاسب سے
بڑامجموعہ ترتیب دے دیادورۂ انگلینڈکے بعدیواے ای کے گراؤنڈزپرویسٹ انڈیزسے
تینوں فامیٹس کی سیریزناصرف جیتی گئیں بلکہ ان سیریزمیں اعلیٰ کارکردگی
کامظاہرہ بھی کیاگیاجس پرچاروں جانب سے دادوتحسین کے ڈونگرے برسائے گئے
کھلاڑیوں نے اپنی انفرادی کارکردگی بھی بہتربنائی اورٹیم کی صورت میں ٹیم
بھی حقیقی معنوں میں کرکٹ ٹیم نظرآئی اس ہوم گراؤنڈسیریزمیں آخری ٹیسٹ میچ
حسب توقع ٹیم پاکستان ہارگئی اوراسکے بعدہارکاایک سلسلہ شروع ہوگیاجوابھی
تک جاری ہے ویسٹ انڈیزکے خلاف ہوم سیریزمیں مسلسل میچ جیتنے پرٹیم حسب
معمول ریلیکس کرگئی جس کی بناء پرآخری ٹیسٹ ہارناپڑایہ پاکستانی ٹیم کی
روایت رہی ہے کہ سیریزمیں اچھی کارکردگی دکھانے اورسیریزجیت جانے کے بعدٹیم
پرسکون ہوجاتی ہے جس سے مخالف ٹیم فائدہ اٹھاکرفتح چھین لیتی ہے یہی کچھ اس
سیریزمیں بھی ہواٹیم کی اس آخری ہارپرتنقیدکے نشتربرسائے گئے جوکہ کچھ
ایساغلط بھی نہیں تھا جوٹیم پوری سیریزمیں پاکستان کے خلاف جدوجہدکرتی
نظرآئی آخری ٹیسٹ میچ میں ایسامحسوس ہواکہ یہ ٹیم پاکستان سے پوری سیریزجیت
چکی ہے اوراسکے حوصلے بے حدبلندہیں جس اندازسے یہ آخری میچ پاکستان
کوجیتناچاہئے تھااس سے کہیں بہتراندازمیں ویسٹ انڈیزکی ٹیم جیت گئی اس
ہارسے پاکستانی ٹیم پرایسی نحوست چھاگئی کہ اچھے بھلے کھلاڑی اپنا کھیل
بھول گئے باؤلروں سے باؤلنگ نہیں ہورہی اور بیٹسمینوں سے بیٹنگ کے گرنجانے
کہاں کھوگئے نیوزی لینڈکی سیریزکواگرچہ مشکل سیریزکہاجارہاتھامگرپاکستانی
شائقین اورسابقہ کرکٹ سٹارزکواتنی بری کارکردگی کی توقع ہرگزنہ تھی نیوزی
لینڈکی وکٹیں اگرچہ باؤنسی ہوتی ہیں اوروہاں پربیٹسمینوں کومشکلات
کاسامنارہتاہے نیوزی لینڈکی باؤنسی وکٹوں پرہمیشہ فاسٹ باؤلرزکامیابیاں
سمیٹتے ہیں وسیم اوروقار کی 1993والی کارکردگی پاکستانی شائقین کرکٹ کیسے
بھلاسکتے ہیں وہاں پراگرچہ بیٹسمین رنزبنانے کیلئے جدوجہدکرتے نظرآتے ہیں
مگرفاسٹ باؤلروں کی اعلیٰ کارکردگی سے بیٹنگ کی خامیاں پس پشت چلی جاتی ہیں
شروع کے ٹیسٹ میں پاکستانی باؤلروں نے اچھی کاردگی دکھائی اورنیوزی
لینڈکودونوں اننگزمیں بڑاسکورکرنے نہیں دیامگربیٹنگ لائن نے اپنی روایت کے
مطابق انتہائی ناقص کارکردگی پیش کی جس سے باؤلرزکی محنت پرپانی
پھِرگیااوریوں پہلاٹیسٹ نیوزی لینڈ ایک بڑے مارجن سے جیتنے میں کامیاب ہوئی
دوسرے ٹیسٹ میں منیجمنٹ کے یاسرشاہ کونہ کھلانے جیسے غلط فیصلے سے ٹیم
کوازحدنقصان ہواپہلے ٹیسٹ میں اگرچہ یاسرشاہ توقع کے مطابق باؤلنگ نہ کرسکے
مگرانکی باؤلنگ کی وجہ سے نیوزی لینڈکے بیٹسمین رنزکیلئے جدوجہدکرتے نظرآئے
انکی باؤلنگ اگرنہ ہوتی تونیوزی لینڈبڑاسکوربنانے میں کامیاب ہوتی دوسرے
میچ میں یاسرشاہ کوباہربٹھاکرنیوزی لینڈکی ٹیم کوبڑاسکورکرنے کاآسان موقع
فراہم کردیاگیاجسے غنیمت جان کرکیوی بیٹسمینوں نے پاکستانی باؤلروں کی خوب
درگت بنائی اورسکوربورڈپراتنے رنزسجالئے جسے دیکھ کرپاکستانی بیٹسمینوں کی
ٹانگیں کانپنے لگیں اورانکی وکٹیں خزاں رسیدہ پتوں کی طرح گرنے لگیں’’ توچل
تے میں آیا‘‘ والاسلسلہ چل نکلااوریوں ٹیسٹ رینکنگ کی ٹاپ ٹیم ناصرف یہ
سیریزدوصفرسے ہارگئی بلکہ اسے اپنی ٹاپ پوزیشن سے بھی محروم ہوناپڑااسکے
بعدآسٹریلیاجیسامشکل دورہ ٹیم کامنتظرتھاجہاں معلوم تاریخ میں کوئی ایشئین
ٹیم سیریزجیتنے میں کامیابی حاصل نہیں کرپائی ایسے میں پاکستانی ٹیم سے یہ
توقع رکھناکہ وہ تاریخ کے دھارے کارخ موڑدیگی دیوانے کاخواب ہی
قراردیاجاسکتاہے پریکٹس میچ توپاکستانی ٹیم باآسانی جیت گئی مگرپہلے بین
الاقوامی ٹیسٹ میچ میں اسے شرمناک شکست کاسامناہے یہاں بھی بیٹسمینوں کی
پرانی روش جاری ہے اورآسٹریلیاکے 490رنزکے جواب میں پاکستانی ٹیم 450
رنزبناکرآؤٹ ہوگئی اگرچہ اسدشفیق کی سینچری کی بدولت جیت کی امیدپیداہوگئی
تھی مگردیگربیٹسمین ذمہ داری نہ نبھاسکے اگراظہرعلی یونس خان اورمصباح میں
سے کوئی ایک کھلاڑی سینچری پرفامنس دینے میں کامیاب ہوجاتاتویقیناًتاریخ
رقم کی جاسکتی تھی سمیع اسلم کونجانے کس کارکردگی کی بناپرشان مسعودپرترجیح
دی جارہی ہے یہ جب سے ٹیم کے ساتھ وابستہ ہوئے ہیں کوئی نمایاں کارکردگی
دکھانے میں ناکام چلے آرہے ہیں انہیں ڈومیسٹک کرکٹ میں بھیج کرشان
مسعودکوموقع دینے کی ضرورت ہے بابراعظم میں اگرچہ سیکھنے کی صلاحیت بدرجہ
اتم موجودہے مگروہ بھی باؤنسی پچزپراپنی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے میں
ناکامی کاشکارہیں کوچ مکی آرتھرکوان پرکام کرنے کی اشدضرورت ہے آسٹریلیامیں
پاکستانی بیٹسمین ہمیشہ ناکامی سے دوچارہی نظرآئے ہیں اب پاکستانی ٹیم
کومزیدہزیمتوں اورذلت آمیزشکستوں سے بچنے کیلئے سوچ سمجھ
کرکھیلناہوگاسینئیربیٹسمین اپنے مقام کوپہچانیں آسٹرلیاکی موجودہ ٹیم
کاکوئی بیٹسمین یونس خان کے پلے کابیٹسمین نہیں مگروہ توجہ اورانہماک سے
کھیلتے ہیں جس کی وجہ سے وہ رنزکاپہاڑکھڑاکرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں
پاکستان کے کپتان مصباح الحق کوذمے داری کامظاہرہ کرکے آگے آناہوگااورصحیح
معنوں میں لیڈنگ فرام دی فرنٹ کاکرداراداکرناہوگااظہرعلی ،یونس خان
اورمصباح الحق ایسے بیٹسمین ہیں جوہرقسم کی کنڈیشنزسے ہم آہنگ ہونے میں
اپناثانی نہیں رکھتے یہ تینوں بیٹسمین اگر اپنے بیٹنگ سٹائل اوروسیع تجربے
سے اب فائدہ نہیں اٹھائینگے توکب اٹھائینگے؟ ان تینوں کوذمے داری کامظاہرہ
کرکے نوجوان بیٹسمینوں کوساتھ لیکرچلناہوگا بابراعظم اوراسدشفیق
کوسہارادیکراوراپنے ساتھ چلاکریہ تینوں آسٹریلیامیں تاریخ کادھاراموڑسکتے
ہیں یونس خان اورمصباح آسٹریلیامیں رنزنہیں کریں گے توکہاں کریں گے؟
کیاانکی ساری کرکٹ ایشیئن پچزکیلئے ہے؟ نہیں یہ آسٹریلیامیں بھی
رنزکاپہاڑکھڑاکرنے کی صلاحیتوں سے مالامال ہیں مگراس کیلئے انہیں توجہ
اورانہماک کی ضرورت ہوگی اپنی ذمے داریوں کوپہچان کرذمے داریاں نبھاناہونگی
اپنی زندگی کاتمام ترتجربہ بروئے کارلاناہوگااگریہ کھلاڑی اپنی سلاحیتوں کے
مطابق کھیلتے ہیں توآسٹریلیاکوہراناناممکن نہیں اوراگرانکی موجودہ پرفامنس
کاسلسلہ جاری رہتاہے توپاکستانی ٹیم کوشکستوں کی بھنورسے نکالنامشکل ہی
نظرآرہاہے۔ |