دیگر کئی مسائل کی طرح رشوت ستانی کا مرض
بھی ہمارے معاشرے کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے- اسلام میں اس مرض کو جتنا بڑا
گناہ کہا گیا ہے، ہمارے معاشرے میں اس کا اسی قدر رواج نظر آتا ہے۔ نہ صرف
آخرت بلکہ دنیا کے اعتبار سے بھی اس کے نتائج تباہ کن ہیں- کسی بھی ملک میں
باشندوں کے امن و سکون کی سب سے بڑی ضمانت اس ملک کا قانون اور اس قانون کے
محافظ ادارے ہی ہوسکتے ہیں۔ لیکن جس جگہ رشوت کا بازار گرم ہو وہاں بہتر سے
بہتر قانون بھی مفلوج اور ناکارہ ہوکر رہ جاتا ہے۔
رشوت سے مال میں اضافے کے بجائے کمی، بےبرکتی اور تنزلی ہوتی ہے، لیکن جب
انسان اس دنیا کی رنگینی کی طرف دیکھتاہے تو اس گناہ کے انجام سے غافل
ہوجاتا ہے- چودہ سو برس قبل محسن انسانیت حضور نبی کریم ﷺ نے اس فیل قبیح
کی سختی سے ممانعت فرمائی تھی- ہمیں یہ بات ذہن میں رکھتے ہوئے اپنے کسی
جائز کام کے لیئے بھی رشوت دینے سے گریز کریں اور یہ جان لینا چاہیے کہ جو
رزق مقدر میں لکھ دیاگیا ہے، اس میں ایک پیسے کا بھی اضافہ نہیں ہوسکتا بھر
اسیے کار حرام کا کیا فائدہ۔ میں حکومت سے اپیل کرتا ہوں اس سلسلے میں
مناسب اقدامات کرے،تاکہ اس سماجی برائی سے نجات مل سکے۔ |