نیا سال اور 2016 کی یادیں۔۔۔

الوداع اے گزرے سال ہمیشہ کی طرح تلخ و شیریں یادیں دے کر ایک اور برس بیت گیا گزرا وقت اپنے دریچے میں بہت سے راز سموئے لے گیا اور آنے والے سالِ نو کی امیدوں کی لہر سے قوم نے قوت و حرارت کا اکتساب کر لیا لمحوں کے بے زنہار ریلے میں ایک اور سال تاریخ کے اوراق میں گُم ہوگیا۔ پاکستانی قوم نئے آنے والے دور سے بڑی انسیت رکھتی ہے اوراس کے جمال کا گماں کرتی ہے اور گذشتہ برس کے سانحات کو وقت کا قصور قراردیتی ہے جو کہ بالکل منطق سے عاری ہے اس طرز کی مخاصمت کیوں ہے اس کا ادراک کرنا بہت مشکل ہے۔ میرا مشاہدہ ہے کہ ہر سال کچھ ایسا دیکھنے میں ضرور آتا ہے جسے اگلے سال کے آغازپر ضرور ٹھٹولا جاتا ہے اور گزرے وقت سے پناہ مانگی جاتی ہے دعویٰ کیا جاتا ہے کہ سرنوشت میں تغیر لایا جائے گا ہر کوئی اپنا اعادہ کرتا ہے کہ وہ متعین کردو پروڈکٹیو کام کرے گا لیکن پھر بھی ایک سا سماء کیوں کر ہوتا ہے؟ میں اس سوچ میں مستغرق تھا کہ ایسا کیوں ہے ؟۔ میری ناقص رائے کے مطابق یہ سب اغیار کی تقلید ہے افعال اور اعمال بُرے ہو سکتے ہیں ادوار کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا جب زماں کا ایک اور سال ازل میں کھو چکا ہے تو حالات و واقعات کا احساس دوبالا ہو جاتا ہے۔ہم نے سانحہ گلشن اقبال پارک میں ڈیڑھ سو سے زائد لاشیں اٹھائیں اس دن پاکستانی اقلیتی کمیونٹی کی عید تھی اور نچلے طبقے کے افراد نے بھی تفریحی مقامات کا رخ کیا تھا ۔کوئٹہ میں اس سال دو بڑے سانحے ہوئے پولیس ٹریننگ سینٹر اور سول ہسپتال 120 سے زائد جانیں لقمہ اجل بنیں جس کی جے آئی ٹی رپورٹ آچکی مگر اسے مشترکہ ٖغفلت قرار دے کر کسی پر ہاتھ نہ ڈالا جائے گا۔ ہم نے معروف قوال و نعت خواں امجد صابری کو کھویا ہے جو ایک سچے عاشق رسول ﷺ تھے جن کی آواز اتنی پُرلطف تھیں کے روح کو تبسم حاصل ہو جاتا تھا اور ان کے کلام کی وسعت تھی جو قرب الٰہی میں سکون عطا ء کرتی تھی ہم نے انسانیت کے خیرخواہ مردِ حق عبدالستار ایدھی کو کھو دیا ہے جنہوں نے خود فقیری کی زندگی بسر کی اور بلا تفریق ہر انسان کو افضل جانا انہیں سہارا دیا ان پر اپنا سب کچھ نچھاور کیا دیانتداری سے فلاح کودوام پہنچایا۔پی کے 661 میں پچاس مسافر شہید ہوگئے اس ہی طیارہ میں موجود مبلغ دین جنید جمشید بھی ہمیں چھوڑ گئے جو اپنی ذات میں ایک بڑی تبدیلی لے کر آئے وہ اتنی خو بصورت مسنون دعائیں بتاتے اور اتنی حسین آواز میں نعت ر سول مقبول ﷺ کا گلہائے عقیدت پیش کرتے کہ واقع آفاقی طمانیت ملتی ہے بد حواسی میں پڑے چند فتنہ پرور لوگوں نے انگلینڈ سے واپسی پر جو بد تہذیبی کا مظاہرہ کیا گالم گلوچ کر کے یہ جعلی مسلمان جو من مرضی کی انٹرپریٹیشن کر کے ان پر لعن طعن کرتے رہے اس پر بھی جنید جمشید نے ظرف کا مظاہرہ کیا اور کہا مسلمان تھے بددعا دیتا تو کیسے دیتا۔ہم تقویم ماہ و سال کا ایک نیا ورق الٹنے والے ہیں اور بہتر عمل کی سیال اضافت کی ناگزیر ذمہ داری ہمارے کندھوں پر آتی ہے انفرادی رویوں میں درستی لانا ہوگی اور عداوت کدورت کو اذہان و قلوب سے نکالنا ہوگا نئے برس کا پہلا دن سورج اپنی آب و تاب دکھانے کی جسارت میں ہے اور سلامتی کا زندگی کو تقویت دے رہا ہے وہیں خنکی نے فضا کو مہمل آسودہ ہونے سے روک رکھا ہے میری طرف سے سب کو 2017 کی آمد مبارک ہو۔
Waqar Butt
About the Author: Waqar Butt Read More Articles by Waqar Butt: 31 Articles with 22375 views I am student at Government College University Lahore plus freelance columnist .. View More