فخر ملت اسلامی جمہوری ایران ، انقلاب
اسلامی کے عظیم رہبر و رہنما امام آیت اﷲ روح اﷲ الموسوی الخمینیؒ جن کی
زیر قیادت ملت اسلامیہ ایران نے کرہ ارض کا نقشہ بدل کر رکھ دیا ۔اور ایران
کی ہزاروں سال سے رواں دواں شہنشاہیت ہمیشہ کے لئے ایک قصہ پارینہ بن گئی ۔
ایرانی قوم کے ساتھ مل کر آپ نے ایک ایسا انقلاب برپا کیاجس کے اثرات و
ثمرات آج تک دنیا میں اپنا اثر و نفوذ بڑھاتے چلے جارہے ہیں۔ بیسویں صدی کے
عظیم اسلامی لیڈر اور قابل فخر فرزند اسلامی جمہوری ایران نے اپنی زندگی کا
تاریخ ساز کارنامہ سرانجام دیا۔ ضروری ہے کہ غیر جانبدارانہ طور پر ایران
کے دور شہنشاہیت کا تاریخی جائزہ لیتے ہوئے امام خمینیؒ کی شخصیت، انقلاب
اسلامی ایران، اس کی موجودہ قیادت اور دوسرے کئی ممالک کی سرد مہری پر
روشنی ڈالی جائے۔
ایران کی گزشتہ اڑھائی ہزار سالہ تاریخ کے مختلف ادوار میں سکندر اعظم کے
علاوہ یونانی ، اشکانی اور پھر ساسانی اس ملک پر حکمران رہے۔ جب پیغمبر
اسلام حضور اکرم حضرت محمد ﷺ کا زمانہ آیا تو آپ ﷺنے اپنے وقت کے قیصر روم
اور شاہ ایران کو اسلام کی دعوت دی ۔ جس کی وجہ سے ساسانیوں کی حکمرانی کے
بعد خلفائے راشدین کے دور میں ایران کی دانشور، بہادر، غیور اور عظیم قوم
نے اسلام کو خوش آمدید کہا اور اس طرح ملک بھر میں ہر سُو اسلام کا ڈنکا
بجنے لگا۔ ایرانیوں نے اسلام کے لئے بیش بہا خدمات سر انجام دیں اور اسلامی
سلطنت کو بام عروج پر پہنچادیا ۔ ساتویں صدی ہجری میں مغلوں نے حملہ کرکے
اسلامی سلطنت کو تہس نہس کر دیا اور بہت سے ایرانی شہروں کو ویران کھنڈروں
میں تبدیل کر دیا۔پھر شاہ عباس اول کے صفوی دور میں علم و ہنر کی ترقی ہوئی
شہروں کو آباد کیا گیا۔ نئی سڑکیں اور عمارتیں تعمیر کی گئیں ۔ صفویوں کے
بعد ایران پھر زوال پذیر ہوگیا۔ افغانیوں کا قبضہ اور پھر نادر شاہ کا دور
حکومت رہا۔ جنگ عظیم اوّل کے بعد استعماری قوتوں کی مدد سے ایک نئی بادشاہت
قائم ہوئی۔ یہ رضاشاہ پہلوی کا دور حکومت تھا مغربی استعماری قوتوں کے عمل
دخل کی وجہ سے یہاں اسلامی اور قومی اقدار کی دھجیاں بکھیر دی گئیں مغربی
ثقافت اور ماڈرن سوسائٹی کے بیج بوئے گئے اور معاشرے کو جدت پسندی کی بھینٹ
چڑھادیاگیا۔ جس سے فحاشی ، بے حیائی اور مخرب الاخلاقی نے عروج پکڑا۔ عظیم
ایرانی قوم ان پے در پے یلغاروں سے تنگ آچکے تھے اور مادرپدر آزاد زندگی سے
جان چھڑانا چاہتے تھے۔ اسی دور میں اﷲ تعالیٰ نے ایران کی سرزمین پر اپنی
محبت اور رحمت کی نظر فرمائی اور اُنھیں نگار ہستی کے ایک عظیم فرزند سے
نوازا۔ مغربی ثقافتی یلغار ، جدت پسندی اور پہلوی استبداد کے اندھیروں سے
روشنی کا یہ ستارہ نمودار ہوا اور اس نے دیکھتے ہی دیکھتے دُنیا کی آنکھوں
کوچندھیا دیا اور اپنی علمی چکا چوند سے ظلمات کے بھنور توڑ ڈالے یہ تابندہ
ستارہ رہبر انقلاب اسلامی جناب امام آیت اﷲ روح اﷲ الموسوی الخمینیؒ کی ذات
مکرم تھی ۔
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
آپ1902ء میں خمین کے ایک قصبے میں پیدا ہوئے آپ کے والد گرامی کا نام جناب
سید مصطفیٰ خمینیؒ تھا۔ آپ کے دادا کا نام سید احمد تھا لوگ انہیں سید
احمدہندی بھی کہتے تھے ۔ آپ کا خاندان کئی پشتوں سے دینی تعلیمات اور تربیت
کا گہوارہ چلا آرہا تھا۔ جناب امام خمینیؒ نے اپنی عالمانہ زندگی کا
آغاز1919ء میں کیا اور حوزۂ علمیہ قم میں شیخ عبدالکریم حائریؒ سے علوم فقہ
میں دسترس حاصل کی۔ آپ نے آیت اﷲ مرزا محمد علی شاہ آبادیؒ کی رہنمائی میں
فلسفہ اور تصوف کے علوم بھی حاصل کئے۔ آپ کھانے، پینے، پہننے ، معاملات اور
معاشرت میں نہایت سادہ زندگی بسر کرتے تھے۔ اﷲ تعالیٰ کے ذکر و عبادت کو
اپنی زندگی کا اوڑھنا بچھونا بنایا ہوا تھا۔
آج سے تین دہائی قبل جب ایرانی قوم پر پہلوی جبر و استبداد حد سے بڑھا اور
ایران میں عریانی و فحاشی نے عروج پکڑا تو جناب امام خمینیؒ نے اس کے خلاف
علم جہاد بلند کر دیا۔ آپ کو صبر آزما اور کٹھن حالات میں جلا وطنی کی
زندگی بھی بسر کرنی پڑی۔ لیکن آخر کار آپ کی رہنمائی اور قیادت میں ایرانی
قوم سرخرو ہوئی اور اس نے اسلامی انقلاب کا سورج طلوع ہوتے دیکھا۔ ایران کے
اسلامی انقلاب کے بارے میں حضرت امام خمینیؒ کا ارشاد ہے ۔ ا یران کااسلامی
انقلاب روشنی کا دھماکاتھا۔
اسلام کی نشاۃ ثانیہ کا جو خواب حکیم الامت علامہ اقبال ؒ نے دیکھا تھا
بیسویں صدی کے بے مثال قائد اور رہبر انقلاب ؒ نے اسے تعبیر بخش دی ۔ آپ نے
اس جہان رنگ و بو میں اس صدی کاتاریخی کردار سر انجام دیا۔
جس میں نہ ہو انقلاب موت ہے وہ زندگی
روح امم کی حیا ت کشمکش انقلاب
گذشتہ صدیوں میں فرانس ، چین، افریقہ، یورپ، عرب، ہندوستان اور افغانستان
میں انقلاب رُونما ہوئے لیکن ان میں کوئی بھی سو فیصد اسلامی نظریے کی
بنیاد پر وقوع پذیر نہیں ہوا۔جبکہ حضرت امام خمینیؒ کے زیر قیادت ایران میں
رُونما ہونے والا انقلاب خالصتاً اسلامی نظریے کی بنیاد پروقوع پذیر ہوا۔
حضرت امام خمینیؒ کے لائے ہوئے اسلامی انقلاب کے موجودہ نتائج سے یہ یقین
پختہ ہو جاتا ہے کہ مستقبل قریب میں عالمی سامراج اس کے اثرات کی لپیٹ میں
آکر نیست و نابود ہونے والا ہے تب دنیا سے نسلی، گروہی اور لسانی امتیازات
ختم ہو جائیں گے ۔ فرقہ پرستی اپنی موت آپ مر جائے گی ۔ اجتہاد عظیم کے
ذریعہ تمام فروعی اختلافات دور کردیے جائیں گے ۔ حضرت امام خمینیؒکے جانشین
جناب آیت اﷲ خامنہ ای کا تعلق مشہد کے علمی گھرانے سے ہے ۔ ابتدائی تعلیم
بھی مشہد اور قم میں حاصل کی۔ انہوں نے حضرت امام خمینیؒ کی زیر قیادت
تحریک اسلامی انقلاب میں بھرپور حصہ لیا اور قید و بند کی صعوبتیں بھی
برداشت کیں ۔ اپنی عمر کا کافی حصہ مختلف علوم و فنون کی تدریس میں صرف کیا
اور کئی کتابیں بھی تصنیف کیں۔عالمی حالات و واقعات اور سیاسیات پر نہ صرف
ماہرانہ نظررکھی بلکہ آپ کی زیر سرپرستی اسلامی جمہوریہ ایران نے ترقی اور
خوشحالی کی طرف قدم بڑھایا اور اسلامی فکرو سوچ میں بھی اضافہ ہوا۔ ایران
کے عظیم قائد اور قوم کے مرجع اعظم ہونے کی حیثیت سے آپ نے امام خمینیؒ کے
افکار کے مطابق انقلاب اسلامی کی حفاظت و سر پرستی کی ذمہ داری نبھائی۔آپ
کی شبانہ روزکاوشوں نے دیگر ممالک کے عوام کے لئے بھی اسلامی انقلاب کو ایک
آئیڈیل بنا دیا۔ ایران کا اسلامی معاشرہ رُوئے زمین کے تمام طبقات کے لئے
ایک مثالی معاشرہ بن چکا ہے۔ انقلاب اسلامی کا جو چمن لاکھوں انسانوں کی
قربانی سے سرسبز و شاداب اور آباد ہوا ہے اس میں اﷲ تعالیٰ کی منشاء و مرضی
شامل ہے ۔ کفر و باطل کی عالمی سامراجی قوتیں ابھی تک اس غلط فہمی میں
مبتلا ہیں کہ شائد وہ اس شمع کو اپنے بودے ہتھکنڈوں اور مکارانہ چالوں سے
بجھا دیں گی۔ ان کی عقلوں پر پردے پڑ ے ہوئے ہیں جو ہتھیاروں اور سرمائے کی
زبان کے علاوہ کوئی زبان نہیں سمجھتیں ۔ یہ باطل قوتیں شائد اس حقیقت کو
فراموش کرچکی ہیں کہ دنیا کا ہر مسلمان روحانی طور پر انقلاب اسلامی کے
ساتھ ہے اس لئے وہ غیروں کی مادی، معاشی اور سماجی پابندیوں کو کبھی خاطر
میں نہیں لاتا۔ اسلام انسانی زندگی کو دنیا کی پریشانی اور تنگی سے نکال کر
معراج حقیقی پر پہنچاتا ہے اس وقت دنیا بھر میں سامراجی عالمگیریت اور
سرمایہ دارانہ سوچ آخری سانسیں لے رہی ہے۔ دوام ہمیشہ حق و انصاف اور سچائی
کو حاصل ہے۔ یہ بھی ایک یونیورسل سچائی ہے کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے ۔
دنیا بھر کے بیشتر ممالک میں اٹھنے والی عوامی تحریکوں اور تبدیلیوں سے
اندازہ ہوتا ہے کہ عدل و انصاف کے قاتل اور ظالم اپنے انجام کے قریب پہنچ
چکے ہیں۔تمام عالم اسلام فرزندان اسلامی جمہوری ایران کی جرأت، شجاعت ،
غیرت ، عظمت اور کامیابی کو سلام پیش کرتے ہیں۔ اور مستقبل میں توحید
پرستانہ پیش رفت اور وحدت امت کے لئے ان کے ہمقدم رہنے کے لئے پُر عزم ہیں۔
شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمداقبال عالمی مفکر، دانشور اور اسلام کے عظیم
سکالرہیں آپ فرماتے ہیں ۔
دیکھا تھا افرنگ نے ایک خواب جنیوا
ممکن ہے کہ اس خواب کی تعبیر بدل جائے
تہران ہو گر عالم مشرق کا جنیوا
شائد کہ کرہ ارض کی تقدیر بدل جائے
اغیار کی ریشہ دوانیوں کے باوجود آج کے ایران نے دنیا میں ایک باوقار مقام
حاصل کرلیاہے۔ جس کی وجہ سے اسلام اور ایران دشمنوں کا کوئی بس نہیں چل پا
رہا کہ وہ کس طرح ایک مستحکم اور عوام میں مقبول اسلامی حکومت کا تختہ الٹ
کر پھر سے اپنی مغرب زدہ ثقافتی غلاظتوں کو فروغ دے سکیں اور ایران کی ترقی
یافتہ معاشرتی اقدار کو تہ تیغ کرکے اپنی مداخلت کی راہ ہموار کر سکیں ۔
لیکن اﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اب سامراج اور طاغوت قیامت تک اپنے ان
ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکتا ۔ کیونکہ یہاں کے بہادر اور غیور عوام
نہ صرف اپنے ازلی دشمنوں کو پہچان چکے ہیں بلکہ وہ امام خمینیؒکی بے مثال
قیادت کے سائے میں اپنی ثابت قدمی ثابت کرچکے ہیں جسے ہر حال میں اﷲ تعالیٰ
کی ظاہری اور باطنی مدد حاصل ہے۔ یہاں کے عوام ہر سال ماہ فرور ی میں
اسلامی انقلاب کی سالگرہ مناتے ہیں۔
ایران میں امام آیت اﷲ روح اﷲ خمینیؒ کے زیر قیادت بیسویں صدی کے اس عظیم
انقلاب نے ساری دنیاکو ورطہء حیرت میں ڈال دیا اور عالم انسانیت کوسوچنے پر
مجبور کردیا کہ یقین محکم کے ساتھ دنیا میں تاریخ کے رخ بدلے جا سکتے ہیں ۔
ایک ایسا منظر جو کرۂ ارض کے اربوں انسانوں نے اپنی جاگتی آنکھوں سے دیکھا،
ایک ایسی تبدیلی جوزندہ حقیقت کا روپ دھار کر دنیا بھر میں نہ صرف اسلامی
فکرو سوچ کا باعث بنی بلکہ یہ شوق ،جذبے اور جنون کی ایسی داستان بن گئی جس
سے ساری دنیا حیران تھی باطل پر لرزا طاری تھا اور سامراجی قوتوں کے بت پاش
پاش ہورہے تھے انقلاب عظیم نے عالم انسانیت کو نئی صبح کی نوید دی جس سے
یاس و امید کی شمعیں روشن ہوئیں ۔ ایک ایسا انقلاب جس میں ایک لاکھ فرزندان
توحیدنے اپنے خون کی قربانی دے کر کفر وباطل پر کاری ضرب لگائی اور اپنی حق
و صداقت کی آواز سے کرۂ ارض کی تاریخ بدل دی ۔ یہ سچائی کا انقلاب حضرت
امام خمینیؒ کی ایمان افروز اور ولولہ انگیز قیادت کا عالیشان معرکہ اور
مظہر تھا جس نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا فروری 1979ء کومنظر عالم پر
نمودار ہونے والا یہ انقلاب، اسلام کی نشاۃ ثانیہ کے لئے بیداری کی نوید
ثابت ہوا ۔ جو تمام عالم اسلام کے لئے باعث فخر ہے ۔اس وقت حضرت امام
خمینیؒ کے بلند وبالا کردار اور اسلامی انقلاب کے اثرات دنیا بھر میں دن
بدن پھیلتے چلے جارہے ہیں ۔ مادیت پرستی ختم ہوکر حق پرستی میں تبدیل ہو
رہی ہے دنیا بھر کی شیطانی اور کفریہ طاقتیں اپنے تمام تر ظلم ، جبر اور
جنگ و جدل کے باوجود ناکامی و نامرادی کی دلدل میں دھنس رہی ہیں۔ عالم
انسانیت میں فکرو سوچ کی یہ تبدیلی کرۂ ارض پر امن و سکون کے قیام کا ذریعہ
اور عالمی امن کی نوید ہے جس سے فرش زمین پر پیا ر ، محبت اور امن کے پھول
کھلیں گے اس تاریخی انقلاب کی بدولت ہرسو اﷲ اکبر کی صدائیں بلند ہو رہی
ہیں۔ حضرت امام خمینیؒ کا تاریخی کردار رہتی دنیا تک ایک یادگار پیغام بن
کر انسانوں کے دلو ں کو گرماتا اور انھیں اسلام کے اعلیٰ وارفع نصب العین
کی اطرف رہنمائی کرتا رہے گا آئندہ آنے والی نسلیں اس کی روشنی میں اپنی
زندگی کے راستے متعین کریں گی ساری دنیا میں اسلام کا جھنڈا بلند ہو گا اس
میں کوئی شک نہیں کہ حضرت امام خمینیؒ کے لائے ہوئے انقلاب عظیم کے ثمر سے
اسلام کی نشاۃ ثانیہ میں ان کا کردار زندہ جاویدہو چکا ہے۔آپ کی ولولہ
انگیز قیادت میں ایرانی قوم نے ہر قسم کی جانی و مالی قربانیاں پیش کیں جن
کے نتیجہ میں شاہ ایران 16 فروری 1978ء کو ایران سے فرار ہونے پر مجبور
ہوا اور اس طرح پہلوی خاندان کے ظلم و ستم کی سیاہ رات ختم ہو گئی ۔یکم
فروری 1979ء کوپندرہ سالہ جلا وطنی کے بعد رہبر انقلاب حضرت امام خمینیؒ
جب تہران پہنچے تو پچاس لاکھ فرزندان توحید نے ان کا استقبال کیا۔ ایرانی
عوام اپنے محبوب رہنما کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے بے چین و بے تاب تھے یہ
ایک دیدنی منظر تھا 11 فروری کو باقاعدہ طور پر انقلاب اسلامی کی فتح و
کامرانی کا دن قرار دیا گیا ۔ جس سے ایران میں عیش و طرب کی مغرب زدہ زندگی
کے چراغ بجھ گئے اور اسلامی طرز معاشرت کا رنگ چارسو نظر آنے لگا ۔
جمہوری اسلامی ایران کی موجودہ قیادت پر اسلامیان عالم کی خصوصی توجہ
مرکوزہے ۔حضرت امام خمینیؒ کے افکار و کردار اور روح کو گرما د ینے و الے
تمام پیغامات مسلمانوں کے قلوب کی زرخیز زمین پر فصل بہاراں کی مانند مستقل
اپنا رنگ جما چکے ہیں آپ کی سوچ نے نہ صرف اسلام پسندوں کی زندگی کو بدل
دیا ہے بلکہ باطل قوتیں بھی حیرت و استعجاب میں مبتلا ہیں اور عالمی سامراج
آپ کی اخلاقی فتوحات سے انگشت بدنداں ہے۔ آپ کے دلی جذبوں، اُمنگوں، حوصلوں
اور فکر و شعور نے ابلیسی سوچ کو نزع کی کیفیت سے دوچار کر دیا ہے۔
حضرت امام آیت اﷲ خمینیؒ کی شخصیت آپ کی تعلیمات اور سوچ و فکر آج کی ماڈرن
دنیا کے لئے ایک قابل تقلید نمونہ ہے۔ آپ کی تعلیمات پر چل کر ایران نے
دنیا کو اپنی انفرادی حیثیت سے متعارف کرایا ہے اور ہر شعبۂ زندگی میں قابل
ذکر ترقی کی مثالیں قائم کی ہیں۔ آ پ کی زندگی اور عمل وکردار نے مسلم اُمہ
کو وحدت، محبت، امن ، سلامتی اور دوستی کا عظیم پیغام دیا ہے ۔
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے
نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کاشغر
حضرت امام خمینیؒ کے بتائے ہوئے راستے پر چل کر عصر حاضر کا اسلامی جمہوری
ایران پرامن ایٹمی توانائی تک رسائی حاصل کرچکا ہے۔جو ایران کی معیشت اور
دنیا میں باعزت مقام حاصل کرنے کے لئے نہایت ضروری ہے۔ تاکہ دنیا میں
انسانیت کا روشن چہرہ ہر سو امن و سلامتی اور خوشیا ں بکھیرتا نظر آئے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی موجودہ حکومت نے اپنے سپریم لیڈر آقائے آیت اﷲ
خامنہ ای کی رضامندی سے اپنی عظیم اور اعتدال پسندانہ روش پر چلتے ہوئے
امریکہ ، سلامتی کونسل، یورپی ممالک اور ایٹمی توانائی ایجنسی آئی اے ای اے
سے امن معاہدوں کے ذریعہ یہ ثابت کر دکھایا ہے کہ وہ اپنی ایٹمی توانائی کو
انسانیت کی بھلائی اور تعمیری کاموں کے لئے استعمال کرنے کا عزم رکھتے ہیں
۔ان معاہدوں کی روشنی میں ایران کی طرف سے مناسب شرائط ماننے کے بعد ایران
کی بیرونی تجارت پر لگائی گئی تمام پابندیاں ختم کی گئیں۔جس کی وجہ سے
ایران دوسرے ممالک سے تیل کے ساتھ ساتھ دیگر اشیاء میں لین دین کرکے اپنی
معیشت کو مستحکم کر نے کے قابل ہوا۔ امریکہ کی سابق حکومت نے ایران کے
1981ء سے منجمد شدہ 40 کروڑ ڈالر کے اثاثے بحال کر دیئے ۔ا س عالمی معاہدے
کے بعد ایران اور مغربی ممالک کے مابین جو اعتماد کی فضا بحال ہوئی ہے اور
دیگر اقوام کو بھی یہ پیغام ملا ہے کہ وہ اپنی پالیسیوں میں لچک پیدا کرتے
ہوئے سابقہ دشمنیاں بھلاکر نسل نو کو دوستی اور امن کا تحفہ دیں۔ اس معاہدے
کی کامیا بی میں امریکہ ، برطانیہ ، فرانس، روس، چین، جرمنی اور ایران کا
کردار خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔امید ہے امریکہ کی موجودہ حکومت اور دیگر
عالمی طاقتیں مستقبل میں بھی ان معاہدوں کا پاس کریں گے۔
اس وقت نہ صرف ایران میں بلکہ دنیا بھر کے ایرانی سفارت خانوں میں بھی حضر
ت امام خمینیؒ کی فکرو سوچ کا رنگ جھلکتا نظر آتا ہے۔ پاکستان اور ایران کے
عوام کی اکثر تہذیبی و ثقافتی اقدار آپس میں ملتی ہیں۔پاکستان میں موجود
اسلامی جمہوریہ ایران کا سفارت خانہ اور سفیر مکرم عزت مآب آقائے مہدی
ہنردوست اپنی ان تھک محنت سے پاک ایران دوستی ، بھائی چارے اور کئی شعبہ
جات میں تعاون بڑھانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں جناب آقائے
شہاب الدین دارائی ثقافتی قو نصلر جناب آقائے قاسم مرادی ڈپٹی کلچرل قونصلر
جناب آقائے سید عباس بدری فر پریس انچارج کی پاکستان اور ایران کے مابین
اسلامی، ثقافتی اور ذرائع ابلاغ کے رشتوں کو مضبوط تر کرنے میں خدمات قابل
ستائش ہیں۔ جس کی وجہ سے دونوں عظیم برادر ممالک کے عوام ایک دوسرے کے بہت
قریب آ چکے ہیں اور امید کی جاسکتی ہے کہ مستقبل میں پاکستانی وایرانی قوم
کی دوستی ، اسلامی بھائی چارہ اور تعلقا ت میں دن بدن اضافہ ہوگا۔ اور
دونوں برادر عوام مل جل کر دنیا میں ترقی اور کامیابی کی جانب رواں دواں
رہیں گے۔آج گو کہ حضرت امام خمینیؒ اس دنیا سے پردہ فرما چکے ہیں ۔ لیکن آپ
نے اسلام کے لئے زندگی کا جو اہم کردار ادا کیا ہے وہ تاریخ کا ایک انمٹ
نقش ہے۔اور تمام اقوام کے لئے روشنی اور رہنمائی کا مینارہے۔
دنیا سے دہشت گردی کے خاتمے ، امن و سلامتی ، خوشحالی اور معاشی استحکام کے
لئے ضروری ہے کہ امام خمینیؒ کے دئیے ہوئے پیغام کی روشنی میں امریکہ ،
ایران ، پاکستان، چین ، سعودی عرب، ہندوستان اور دیگر عالمی طاقتیں مل بیٹھ
کر آپس کی نفرتیں اور غصہ ختم کرکے دوستی اور محبت کی نئی شروعات کریں۔
پرانی دشمنیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے آپس میں ایک دوسرے کی خود مختاری
کا احترام کریں سب کی سلامتی چاہیں اور عدم مداخلت کے اصولوں پر کاربند
ہوں۔ تاکہ آنے والی نسلوں کو امن و سلامتی کی منزل حاصل ہو۔
دنیا بھر سے دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے ناگزیر ہے
کہ سعودی عرب اور ایران آپس میں اسلامی بھائی چارے کی فضا قائم کریں اور
پاکستان اور چین کے ساتھ مل کر دنیا میں ایک مضبوط اتحاد کی بنیاد رکھیں ۔
کیونکہ جنگ اور لڑائی جھگڑے سے انسان ختم ہوسکتے ہیں شہر تباہ ہوسکتے ہیں
لیکن امن کبھی قائم نہیں ہوسکتا۔ امن صرف اور صرف دوستی ، پیار اور محبت سے
قائم ہوگا۔اس کے لئے بیسویں صدی کے عظیم رہبر ورہنما حضرت امام خمینیؒ کی
شخصیت ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔ حضرت امام خمینی ؒ نے اسلامی جمہوریہ ایران
کے عوام کو ایسی قوت ایمانی بہم پہنچائی ۔ایک ایسے پاکیزہ اور اسلامی
معاشرے کی داغ بیل ڈالی۔ جس سے آنے والی نسلیں رہتی دنیا تک فیض یاب ہوتی
رہیں گی ۔ آپ ؒنے 3 جون 1989 ء کو داعی اجل کو لبیک کہا ۔ لیکن اسلامی
انقلاب کا جو راستہ ا ٓپ نے متعین فرمایا اس کی روشنی میں مسلم اُمّہ کے
ساتھ ساری دنیا امن و سلامتی کے ایک ہی پلیٹ فارم پرجمع ہو چکی ہے۔
iانقلاب اسلامی ایران امام خمینیؒ کی جہد مسلسل کا حاصل |