اللہ عزوجل کی آزمائش یا تنبیہ کا تسلسل - سیلاب ٢

آج دنیا قسم قسم کے عذابوں کی زد میں ہے۔ مثال کے طور پر متعدی بیماریاں پھیل جاتی ہیں زلزلے آتے ہیں‘ کوہ آتش فشاں پھٹ پڑتے ہیں‘ طوفان بادباراں آجا تے ہیں ‘ سیلاب بلا خیز اُمڈ آتے ہیں آبادی کی آبادیاں صفحہ ہستی سے نیست و نابود ہو جاتی ہیں‘ ہزاروں’ لاکھوں افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں اور جو موت کے منہ سے بچ جاتے ہیں ان میں سینکڑوں ہزاروں ایسی تکالیف میں مبتلا ہوجاتے ہیں کہ اس سے موت ہی بھلی۔ یہ حادثات اور مصائب و آلام انسان خود پیدا نہیں کرتا‘ آخر اس کا ذمہ دار کون ہے؟ سو یہ بھی یاد رکھنا چاہیے یہ مصائب آلام بھی بہت حد تک خود انسان کے پیدا کردہ ہوتے ہیں۔ اور ان کی طرف اللہ تعالیٰ قرآن کریم کی سورة انعام میں فرماتا ہے۔ ۔ ۔یعنی کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ ان سے پہلے ہم کتنی ہی قوموں کو ہلاک کرچکے ہیں جنہیں ہم نے دنیا میں قوت دی ایسی قوت دی تھی جو تم کو نہیں دی اور ہم نے ان پر موسلا دھار بارشیں برسائی تھیں اور ایسی نہریں جاری کردی تھیں جو ان کے قبضے میں تھیں پھر ہم نے انہیں ان کے گناہوں اور ( ظلم ) کی وجہ سے ہلاک کردیا ۔۔( الانعام آیت 6 )۔

نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو جہاں عذاب الٰہی سے ڈرایا وہاں ایمان کی صورت میں اللہ تعالیٰ کے خاص فضلوں اور رحمتوں کا وارث بننے کا وعدہ دیا قرآن کریم کے ارشاد کے مطابق یہی بارشیں رحمت الٰہی کا مظہر بھی بن سکتی تھیں۔ ایک امر تو بہرحال مقدر ہو چکا ہے کہ طبعی قانون کے نتیجہ میں اس علاقہ میں جہاں حضرت نوح کی قوم آباد تھی۔ بکثرت بارشیں برسنے والی تھیں۔ اس امر کا فیصلہ کہ یہ بارش رحمت کی ہو یا عذاب کی‘ قوم نوح پر چھوڑ دیا گیا۔ حضرت نوح علیہ السلام کہتے ہیں ۔: ترجمہ۔ میں نے ان سے کہا اپنے رب سے استغفار کرو وہ بڑا بخشنے والا ہے۔ اگر تم توبہ کرو گے تو برسنے والے بادل کو تمہاری طرف ( رحمت بنا کر) بھیجے گا اور مالوں اور اولاد سے تمہاری امداد کریگا۔ اور تمہارے لئے باغات اُگائے گا اور تمہارے لئے دریا چلائے گا۔(سورة نوح آیت11،13)نوح کے قول کے مطابق (جو یقیناً وحی الہٰی تھا)یہ بارشیں اگر وقفہ وقفہ کے ساتھ برستیں تو سیلاب لانے کی بجائے فیض رساں نہریں بہا دیتی اور اس کے نتیجہ میں حضرت نوح کی قوم کے اموال غیر معمولی برکت پاتے اور ان کے نفوس میں بھی برکت پڑتی۔” مگر حق کے انکار اور ان کی سرکشی اور بدا عمالیوں نے لیکن افسوس کہ اس پانی کو عذاب کے پانی میں تبدیل کردیا گیا۔ خطہ ارض کے کونہ کونہ میں طوفان نوح کی بربادی ایک مثل بن چکی ہے ۔(سر زمین پاک بھی طوفان نوح کا نظارہ پیش کر رہی ہے)۔
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 532882 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.