پاکستان سپر لیگ کا فائنل کہاں ہوگا……؟

پی ایس ایل یعنی پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کا رنگا رنگ پروگرام اور آتش بازی دلفریب مظاہرے سے متحدہ عرب امارات میں آغاز ہو چکا ہے ، ان سطور کی اشاعت تک پہلا میچ دفاعی چیمپین اسلام آبادیونائیٹڈ اور کوئٹہ گلیڈی ایٹر کے مابین کھیلا جا چکا ہوگا، پی ایس ایل کے انعقاد سے قبل اس کی ٹرفی کی ’’ رسم منہ دکھائی‘‘ کے پرجوش استقبال نے پی ایس ایل کی عوام میں ریکارڈمقبولیت ثابت کردی ہے ،جس سے ثابت ہوا پاکستان کے عوام خصوصا شائقین کرکٹ کی کرکٹ سے محبت میں کسی قسم کی کمی نہیں آئی، آئی سی سی کی ملی بھگت سے بگ تھری کے نام پر پاکستان کو نیچا دکھانے کے تمام حربے ناکام ہو چکے ہیں ، بلکہ بگ تھری ناکام ہوگئے۔

پی ایس ایل کی دو ٹیموں کو چھوڑ کر باقی تین ٹیموں کے کپتان تبدیل کردئیے گئے ہیں، لاہور قلندر ، اظہر کی جگہ بریڈن مک کلم جبکہ پشاور زلمی شاہد آفریدی کی بجائے ڈیرن سیمی کی قیادت میں میدان میں اتریں گی، اسی طرح کراچی قلندر کی ٹیم بھی شعیب ملک کی جگہ کمار سنگاکارا کی کپتانی میں دبئی میں فتحیابی کے لیے اپنی حریف ٹیموں کے ساتھ پنجہ آزمائی کرے گی۔اسلام آباد یونائیٹڈ مصباالحق اور کوئٹہ گلیڈی ایٹر کی قیادت کرتے ہوئے پی ایس ایل کو چار چاند لگائیں گے۔یوں تو تمام ٹیمیں اپنی اپنی فتح کے لیے پر امید ہیں لیکن کرکٹ بائی چانس کیا کیا کیا جائے ۔ اس بائی چانس نے تو ڈونلڈ ترمپ کی انتخابی فتح کی طرح بابائے کرکٹ کے اندازوں اور تجزئیوں کی مٹی پلید کروادی ہے، پہلی پی ایس ایل کے موقعہ پر سب لاہور قلندر اور کراچی کنگز کے نام ٹرافی کیے بیٹے تھے لیکن فائنل اسلام آباد اور کوئٹہ گلیڈی ایٹر ہوا اور ٹرافی مصباح الحق کی قیادت میں اسلام ٓاباد یونائٹڈلے اڑے۔

پی ایس ایل کی جن تین ٹیموں کی کپتانی میں تبدیلی لائی گئی ہے ان ٹیموں کے تیرہ غیر ملکی کھلاڑیوں نے میچز کھیلنے سے معذرت کرلی ہے جن کی جگہ نئے کھلاڑی شامل کیے گئے ہیں،پی ایس ایل کے کل چوبیس میچ کھیلے جائیں گے جس میں سے تیئس میچز دبئی اور شارجہ میں کھیلے جائیں گے ، ان میں سے تیرہ میچز کی میزبانی بئی اور دس میچز کی میزبانی کے فرائض شارجہ سرانجام دے گا۔جن غیر ملکی کھلاڑیوں نے پی ایس ایل کھیلنے سے انکار کیا ہے ان کے متعلق کہا جا تا ہے کہ وہ فیڈریشن آف کرکٹ ایسوسیایشن ( فیکا)کے اعلان سے متاثرہوئے جس میں بین الاقوامی کرکٹر پی ایس ایل کا فائنل کھیلنے لاہور نہ جائیں۔جبکہ پاکستان کرکٹ کنٹرول بورڈ نے پاکستان سپر لیگ کا فائنل لاہور میں کروانے کا اعلان کر رکھا ہے۔

پاکستان سپر لیگ کے پہلے سیزن میں بھی پانچ ٹیمں کھیلی تھیں اور اب دوسرے سیزن میں بھی یہی پانچ ٹیمیں نمودار ہوں گی اور ان کے درمیان ستائیس دن میچز ہوں گے ان ستائس دنوں میں دبئی اور شارجہ میں عید اور میلے کا سماں دنیا کودیکھنے کو ملے گا، جہاں ملی نغموں اور قومی ترانوں کی دھنوں پر لوگ جھومتے رہیں گے اور عالمی سطح کے نامور کرکٹر بلے باز گرجیں گے اور باولر برسیں گے ان ستائیس دونوں میں کئی سابقہ ریکارڈ ٹوٹیں گے اور کئی نئے ریکارڈ بنیں گے بھی۔ پی ایس ایل کھیلنے والی تمام کی تمام ٹیمیں ٹرفی جیتنے کے لیے پہاڑوں جیسے عزم ،جذبے اور حوصلے کے ساتھ پر امید ہیں۔

پی ایس ایل اور کرکٹ بورڈ کے منتظم بھی امید رکھتے ہیں کہ گو پہلے سیزن میں بھی کافی منافع بخش رہا ہے اور اب بھی پہلے کی نسبت کہیں زیادہ منافع ہونے کی توقع ہے۔ کرکٹ بورڈ اور کھلاڑیوں کو تو مالی فوائد حاصل ہونے ہی ہیں لیکن پی ایس ایل کے انعقاد سے دیگر بہت سے کاروبار کو نفع ہوگا، سینکڑوں نہیں ہزاروں افراد کو روزگار کے مواقع دستیاب ہوئے ہیں۔ جن میں کپڑے اور سپورٹس کا سامان تیار کرنے والی صنعتیں شامل ہیں، اس کے علاوہ بھی کئی شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کے گھروں میں خوشیاں رقص کریں گی۔

کرکٹ بورڈ کی انتظامیہ پی ایس ایل کے انعقاد پر تحسین کی ھقدار ہے، اسے اس ایونٹ کو مذید نکھارنے کے لیے اقدامات اٹھانے ہوں گے، اس کے علاوہ اسے فیڈریشن آف انٹرنیشنل کرکٹ ایسوسی ایشن کے ناخداؤں کے دماغ میں یہ بات بٹھانی ہوگی کہ پاکستان محفوظ ترین ملک بن چکا ہے ،ماضی کے قصے خواب ہوئے اس لیے اسے پاکستان سپر لیگ کھیلنے کے خوائشمندوں کو ورغلانے سے گریز کی راہ اختیار کرنی چاہیے اور دنیا ئے کرکٹ کے کرتا دھرتاؤں کو بھی یہ بات سمجھانی چاہیے کہ پاکستان میں میچز کھیلنے پر پابندی اٹھانے کا وقت آ گیا ہے۔ اس واسطے انہیں کرکٹرز اور کرکٹ بورڈز کو پاکستان میں کھیلنے کی ہدایات دینی چاہئیں تاکہ امن کا پرچار کیا جا سکے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ اور پی ایس ایل کی انتظامیہ فیڈریشن ٓاف انٹرنیشنل کرکٹ ایسو سی ایشن اور دیگر عالمی تنظیمات کے عہدیداران کو لاہور میں پی ایس ایل کا فائنل دیکھنے کی دعوت دیں اور انہیں لاہور لانے کے لیے ہر جتن اور کوشش کی جائے تاکہ یہ لوگ اپنی آنکھوں سے نظارہ کرلیں کہ پاکستان کس قدر محفوظ ملک ہے۔ورنہ …… میں وہ بات نہیں کرنا چاہتا جو عام پاکستانی اپنی تذلیل پر کہتے ہیں۔کیا کہتے ہیں جو میں بھی جانتا ہوں ،کرکٹ بورڈ بھی جانتا ہے اور کل عالم بھی اس سے بخوبی آگاہ ہے۔اﷲ کرے ایسی نوبت کبھی نہ آئے۔
Anwer Abbas Anwer
About the Author: Anwer Abbas Anwer Read More Articles by Anwer Abbas Anwer: 203 Articles with 161400 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.