نیک نامی کی علامت
(Tariq Hussain Butt, UAE)
کرکٹ
کے فروغ کیلئے پی سی بی نے ۹ فروری کو یو ا ے ای میں پی ایس ایل کے دوسرے
ایڈیشن کا جس شاندار انداز سے آغاز کیاہے عالمی سطح پر اسے کرکٹ کے احیا ء
کا سنگِ میل قرار دیا جائے تو بے جا نہ ہوگا ۔عوام کی اس کھیل میں والہانہ
محبت سے سے یہی اخذ کیا جا سکتا ہے کہ سپر لیگ ایک ایسی لیگ ہے جس پر دنیا
کی نگاہیں جمی ہوئی ہیں اور وہ اس کے انعقاد میں کرکٹ کے فروغ کا سنہرا
مستقبل دیکھ رہے ہیں۔آج اس لیگ میں پانچ ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں لیکن آئیندہ
برس اس میں آٹھ ٹیموں کی شرکت کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے جس سے بہت سے
نئے کھلاڑیوں کو شرکت کا موقعہ ملے گا اور نئے ٹیلنٹ کے سامنے آنے کے
امکانات روشن ہو جائیں گئے جس سے ملک میں کھیل کے میدانوں میں رونقیں لوٹ
آنے کی امیدیں مزید قوی ہو جائیں گی۔کھلاڑیوں کے مالی معاملات بہتر ہونے کے
ساتھ ساتھ نئے کھلاڑیوں کی کرکٹ میں دلچسپی اور نیا ولولہ پیدا ہوگا ۔ اس
وقت پاکستان کو سب سے زیادہ جس چیز کی کمی ہے وہ یہ ہے کہ عالمی معیار کے
نئے کھلاڑی سامنے نہیں آ رہے کیونکہ دھشت گردی کی فضا سے نئی نسل کھیلوں سے
دور ہٹتی جا رہی ہے۔یہ سچ ہے کہ کچھ مستحق کھلاڑیوں کو مواقع فراہم نہیں
کئے جاتے ،کچھ کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے،کچھ سے بے رخی برتی جاتی ہے اور
کچھ کو ذاتی پسند و نا پسند کی بھینٹ چڑھا دیا جاتا ہے لیکن یہ بھی سچ ہے
کہ موبائل،میڈیا اور انٹر نیٹ کی بہتات نے نوجوانوں کی سر گرمیوں کا رخ بدل
کر رکھ دیا ہوا ہے اور پھر سکول ،کالج اور یونیورسٹیوں میں اس کھیل سے عدم
دلچسپی کی وجہ سے نئے کھلاڑی پیدا نہپیں ہو رہے۔پی ایس ایل اپنی سطح پر نئے
ٹیلنٹ کو سامنے لانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ ٹیلیویژن کی چکا چوند ،شہرت
اور گلیمر کی آرزو نوجوانوں کو اس جانب راغب کرنے میں اہم کردارا ادا کرے
گی اور یوں اس خلاء کو پر کرنے میں ممدو معاون ہو گی جس سے پاکستانی کرکٹ
دوچار ہے۔ہمارے ہاں اقربا پروری، دوستی ،جانبداری اور ہٹ دھرمی کی ایک طویل
تاریخ نے کرکٹ کو شدید نقصان پہنچایا ہے لیکن امیدِ واثق ہے کہ پی ایس ایل
اس کوتاہی کی تلافی کر دیگی۔عالمی کھلاڑیوں کی شرکت نے اس لیگ کو اور بھی
دلچسپ بنا دیا ہے۔ پی ایس ایل کی کامیابی کیلئے جس طرح میڈیا اور حکومت نے
اپنی توانائیوں کا بھر پور استعمال کیا ہے وہ لائقِ صد تحسین ہے ۔پی ایس
ایل کو نجم سیٹھی کا بچہ کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔یہ نجم سیٹھی کے زرخیز
ذہن کی پرو ڈکشن ہے اور انتہائی اعلی پائے کی پروڈکشن ہے ۔ ایک وقت تھا کہ
یو اے ای کے صحراؤں میں عبدالرحمان بخاتر کا طوطی بولتا تھا اور شارجہ
سٹیڈیم کرکٹ کی وجہ سے پوری دنیا میں اپنی خاص پہچان رکھتا تھا۔سی بی ایف
کے پلیٹ فارم سے عبدالرحمان بخاتر نے جس طرح نظر انداز کئے گئے کرکٹرز کی
مالی معاونت کی وہ اپنی نوعیت کا پہلا تجربہ تھا۔اس زمانے میں کرکٹرز کا
کوئی والی وارث نہیں تھااور بہت سے نامور کھلاڑی گمنامی کے اندھیوں میں رو
پوش ہو رہے تھے لیکن عالمی سطح پر کھیلوں کی حوصلہ افزائی کے بعد اب سارا
منظر نامہ بدل چکا ہے۔اب کرکٹرز کے معاوضوں میں بے تحاشہ اضافہ ہو گیا ہے
اور پھر بنگلہ دیش لیگ،انڈین پریمیر لیگ اور پی ایس ایل نے کھلاڑیوں کی
جھولیاں جس طرح دولت سے بھر دی ہیں وہ قابلِ ستائش ہے۔قومی ہیروز کے ساتھ
ایسا ہی سلوک ہونا چائیے کیونکہ وہ عوام کو خوشی اور جذبہ عطا کرتے ہیں۔ان
کی پذیرائی میں کسی بھی طرح کے لیت و لعل سے کام نہیں لینا چائیے بلکہ کوشش
ہونی چائیے کہ انھیں زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کی جائیں تا کہ وہ ملک
وملت کا نام روشن کرنے میں زیادہ حوصلے ، عزم اور محنت کے ساتھ اپنی
توانائیوں کا اظہار کر سکیں ۔،۔
پاکستان میں دھشت گردی کے واقعات کے بعد پاکستانی کرکٹ تنہائی کا شکار ہے
اور غیر ملکی ٹیمیں پاکستان میں کھیلنے کیلئے تیار نہیں ہیں ۔سری لنکا نے
ایک بار کوشش کی تھی لیکن لاہور میں اس پر دھشت گردانہ حملے نے کرکٹ کی
تنہائی پر مہر ثبت کر دی۔پاکستان نے بہتیری کوششیں کیں اور بہت سے ملکوں نے
پاکستان میں کھیلنے کی حامی بھی بھرلی لیکن عین وقت پر اپنی کمٹمنٹ سے دست
برداری اختیار کر لی۔حال ہی میں ویسٹ انڈیز نے پاکستان میں آنے کا وعدہ کیا
تھا لیکن پھر نجانے کیا ہوا کہ اس نے بھی پاکستان آنے سے بیک آوٹ کر
لیاہے۔دھشت گردی کی فضا نے غیر ملکیوں کو جس طرح خوف زدہ کیا ہوا ہے وہ کسی
سے پوشیدہ نہیں ہے ۔بھارتی قیادت دھشت گردی کی اس فضا کو جس طرح اپنی
سازشوں سے قائم رکھے ہوئے ہے وہ ایک علیحدہ کہانی ہے۔پاکستان میں دھشت گردی
کے واقعات میں افغانستان اور بھارت کے باہمی گٹھ جوڑ کو نظر انداز نہیں کیا
جا سکتا۔حکومت کو بھی اس بات کی خبر ہے کہ پاکستان میں دھشت گردی کے واقعات
کے پیچھے بھارتی سازشیں اپنا رنگ دکھاتی ہیں لیکن میاں محمد نواز شریف
بھارتی قیادت سے دوستی کی وجہ سے بھارت کو موردِ الزام ٹھہرانے سے گریز
کرتے ہیں لیکن انھیں خبر ہونی چائیے کہ بھارت کے خلاف حقیقت پسندانہ موقف
کی وجہ سے ہی پاکستان میں دھشت گردانہ کاروائیوں پر قابو پا یا جاسکتا
ہے۔حکومت اس راز کو جتنی جلدی پا لے گی پاکستانی معاشرہ اتنی جلدی ہی دھشت
گردی کے آسیب سے باہر نکل آئیگا۔
پاکستانی کرکٹ بورڈ نے ملکی تنہائی کاعلاج پی ایس ایل میں تلاش کرنے کی
کوشش کی ہے۔اس کا موقف یہ ہے کہ کرکٹ کی اس لیگ میں دنیا بھر کے کھلاڑی حصہ
لیں گے تو تنہائی کا یہ دور کسی طرح سے کم ہو جائیگا ۔ ان کی حالیہ کاوشیں
رنگ لا رہی ہیں اور پی ایس ایل نے ہر سو ایک تہلکہ مچا یا ہوا ہے جس سے
بھارتی عزائم پر اوس پڑرہی ہے۔ انٹر نیشنل کرکٹ کونسل میں بھارت اپنے اثرو
رسوخ سے پاکستانی کرکٹ کو تنہا کرنے کا کام شروع کر رکھا ہے۔اور بھارتی
قیادت پاکستان کو سفارتی اور کھیلوں کی دنیا میں تنہا کرنے کا کوئی بھی
موقعہ ضائع نہیں کرنا چاہتی۔اس کی پہلی اور اولین ترجیح پاکستان کو ہزیمت
سے ہمکنار کرنا ہے لہذا پی ایس ایل میں عالمی کھلاڑیوں کی شرکت اس سے ہضم
نہیں ہو رہی۔بھارت غصے میں پیچ و تاب کھا رہا ہے اور سپر لیگ کو ناکام
بنانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے۔لاہور میں ۱۳ فروری کو جو دھماکہ
ہوا ہے اس میں بھی بھارت ملوث ہے۔پاکستانی سپہ سالار قمر جاوید باجوہ نے دو
ٹوک الفاط میں اس حملے کی ذمہ داری بھارتی کندھوں پر ڈال دی ہے۔ان کا کہنا
ہے کہ یہ کاروائی پی ایس ایل کا لاہور میں فائنل رکوانے کی ایک ناکام کوشش
ہے لیکن بھارتی عزائم کو کامیاب نہیں ہو نے دیا جائیگا۔نجم سیٹھی نے بھی
اعلان کر دیا ہے کہ کوئی غیر ملکی کھلاڑی پاکستان میں مجوزہ فائنل میں شرکت
کرے یا نہ کرے فائنل لاہور میں ہی منعقد ہو گا۔نجم سیٹھی کا یہ اعلان
پاکستانی عوام کے جذبات کی صحیح ترجمانی ہے اور انھیں اپنے اس بیان پر پہرہ
دینا چائیے کیونکہ پاکستانی عوام کرکٹ کے میدانوں میں اپنے قومی ہیروز کو
ایکشن میں دیکھنے کیلئے بیتاب ہیں۔لاہور اپنے کلچر،ثقافت اور علم و ادب کی
وجہ سے دنیابھر میں ممتاز مقام کا حامل ہے ۔اسے پاکستان کا دل بھی کہا جاتا
ہے لہذا لاہور میں پی ایس ایل کا فائنل ایک نئے باب کا اضافہ کریگا اور وہ
کرکٹ جو تنہائی کا شکار ہے اس میں زندگی کے آثار نمو دار ہو جائیں گے۔ کرکٹ
کے میدانوں میں زندگی لوٹ آ ئیگی ۔بھارت کو جتنی سازشیں کرنی ہیں وہ کرتا
جائے پاکستانی قوم اپنے دل میں محبت کی شمع جلا کر ثابت کریگی کہ وہ دشمن
کی ریشہ دوانیوں سے قطعا خائف نہیں ہے۔اس نے پی ایس ایل کا فائنل لاہور
کروانے کے جس عہد کا اظہار کیا ہے پوری قوم اس عہد کی برومندی میں پاکستان
کرکٹ بوڑد کے ساتھ کھڑی ہے۔پی سی بی اٹھو اور با جرات قدم بڑھاؤ ہم تمھارے
ساتھ ہیں کیونکہ یہ قدم پاکستان کی نیک نامی کی علامت ہے۔،۔ |
|