قل
اللھم فاطر السموات والارض عالم الغیب واشھادتہ انت تحکم بین عبادک فی ما
کانوا فیہ یختلفون ۔ تم عرض کرو اے اللہ آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے
والے نہاں اور عیاں کے جاننے والے تو اپنے بندوں میں فیصلہ فرمائے گا جس
میں وہ اختلاف رکھتے تھے ۔ ( یعنی امر دین میں ابن مسیب سے منقول ہے کہ یہ
آیت پڑھ کر جو دعا مانگی جائے قبول ہوتی ہے ) الزمر ٤٦
لہ مقالید السماوات والارض ۔ اسی کے لئے ہیں آسمانوں اور زمین کی کنجیاں ۔
( یعنی خزائن رحمت و رزق و بارش وغیرہ کی کنجیاں اسی کے پاس ہیں وہی ان کا
مالک ہے یہ بھی کہا گیا ہے کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ ٹعالی عنہ نے سید
عالم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم سے اس آیت کی تفسیر دریافت کی تو
فرمایا کہ مقالید سماوات و ارض یہ ہیں لا الہ الا اللہ واللہ اکبر و سبحان
اللہ وبحمدہ و استغفر اللہ ولا حول و لا قوتہ الا باللہ و ھو الاول و الا
خر و الظاھرو والباطن بیدہ الخیر یحیی ویمیت و ھو علی کل شی قدیر ‘ سورتہ
حدید آیت ٢ ‘ مراد یہ ہے کہ ان کلمات میں اللہ تعالی کی توحید و تمجید ہے
یہ آسمان و زمین کی بھلائیوں کی کنجیاں ہیں جس مومن نے یہ کلمے پڑھے دارین
کی بہتری پائے گا) الزمر ٦٣
ان الذین آمنوا و عملواالصلحات لھم اجر غیر ممنون۔ بیشک جو ایمان لائے اور
اچھے کام کئے ان کے لئے بے انتہا ثواب ہے۔ ( جو منقطع نہ ہوگا یہ بھی کہا
گیا ہے کہ آیت بیماروں اپاہجوں اور بوڑھوں کے حق میں نازل ہوئ جو عمل و
طاعت کے قابل نہ رہیں انہیں وہی ملے گا جو تندرستی میں عمل کرتے تھے بخاری
شریف کی حدیث ہے کہ جب بندہ کوئ عمل کرتا ہے اور کسی مرض یا سفر کے باعث وہ
عامل اس عمل سے مجبور ہو جاتا ہے تو تندرستی اور اقامت کی حالت میں جو کرتا
تھا ویسا ہی اس کے لئے لکھا جاتا ہے۔) حم السجدتہ ٨ |