سخی لال شہباز قلندر ؒ کی درگاہ لہولہو

اہم میٹنگ کے سلسلہ میں ابھی صبح فیصل آباد پہنچا تھاکہ میٹنگ لیٹ ہونے کی وجہ سے سعودیہ میں مقیم دیرینہ دوست رانا سجاد مصطفائی کو ہمراہ لیے سفیر امن صاحبزادہ حاجی محمد فضل کریم ؒکے مزار پر حاضری دی اور اپنے ذاتی معاملات کے سلسلہ میں چند گھنٹو ں کی میٹنگ ختم کرکے واپسی کی راہ لی ابھی گھر ہی پہنچا تھا کہ معلوم ہوا سخی لال شہباز قلندر ؒ کی درگاہ پرسفاک درندوں نے خودکش حملہ کیاہے جیسے جیسے وقت گزارتا گیا دل ڈوبتا گیا اور شہادتوں کی تعداد بڑھتی ہی چلی جا رہی تھی ۔ابھی تو سانحہ لاہور چیرکراسنگ کے شہدائے کے غم سے دل ہلکا نہیں ہوا تھا کہ سفاک ظالموں نے اک اور قیامت برپا کر ڈالی ۔گویالال شہباز قلندر کے مزار پر حملہ صوفیاء کے ماننے والوں کے دلوں پر حملہ تھا۔دہشت گردوں نے ایک بار پھر اولیاء ِ کرام کے مزارات کو نشانہ بنا کر جس بزدلی اور بے حسی کے مظاہرہ کیا وہ کسی صورت اﷲ کے عذاب سے نہیں بچ سکیں گے ۔ اولیاء کرام نے ہمیشہ امن ،محبت اور بھائی چارگی کا درس دیتے اوردلوں کی طہارت اور سکون کا ذریعہ ہیں ۔مزرات اولیا ء پر ایسی مذموم بربریت سنگین سانحہ ہے ۔نہتے زائرین کا قتل عام خدا کے غضب کو آواز دینے کے مترادف ہے امن و محبت کے مراکز اولیاء کرام کے مزارات کو چن چن کر نشانہ بنائے جانے پر قوم اب اعلانات نہیں جان و مال کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات دیکھنا چاہتی ہے ۔اسلام کے نام پر دہشتگردی کرنے والے اسلام دشمن طاقتوں کے ایجنٹ ہیں۔ بے گناہ انسانوں کا خون بہانے والے درندے فساد فی الارض کے مجرم ہیں۔ دہشتگردوں کے مقابلہ کیلئے اب قومی یکجہتی کی ضرورت ہے۔پوری قوم دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خلاف یکسو اور یکجان ہو جائے جبکہ جہاد کے نام پر فساد کرنے والوں کے فکری ردّ کے لیے تھنک ٹینک بنایا جائے تاکہ اسلام کے نام پر معصوم انسانوں کا خون بہانے والے درندوں کی گمراہ کن فکر کو در کیا جا سکے ۔جعلی جہاد سے امت مسلمہ کو ناقابل تلافی نقصان ہو چکا ہے اوراب اقتدار بچانے سے زیادہ وطن عزیز ملک و ملت کے تحفظ کو عزیز سمجھنا ہوگا ۔دہشت گردوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہ ہے بلکہ اگر میں یوں کہوں تو بے جاء نہ ہوگا کہ دین اسلام سے دہشت گردی کا کوئی بھی تصور قائم کر نا خودبہت بڑی دہشت گردی ہے ۔میں تو ایک عرصہ ہائے دراز سے کہا رہا ہوں کہ بجلی،پانی ،گیس ،بے روزگاری اور دیگر مسائل پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ نہیں ہیں بلکہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی ہے ۔اگر اس نے اس پر قابو پا لیا تو باقی سہولتیں بھی میسر آ ہی جائیں گئیں ورنہ چوک چواہے یا کسی مزار اپر انور پر حاضری دیتے ہوئے دہشت گردی کا شکارہو گئے تو قبر میں توان چیزوں کی ضرورت نہیں ہو گی ۔بالآخر پنجاب حکومت کو ہوش آیا مگر جب چٹریاں چگ گئیں کھیت کے مصداق کہ دو اعلی افسران احمد مبین اور زاہد گوندل سمیت سینکڑوں شہادتوں کے بعد مگر پنجاب حکومت بتائے گی کہ لاقانونیت اور بم دھماکوں میں شہید ہونے والوں کا خون کس کے سر ہے ؟حضرت ولی اﷲ محدث دہلوی نے ایک مقام پر فرمایا تھا کہ جس مقتول کا قاتل نامعلوم ہواس کا قاتل حاکم وقت ہوتا ہے ۔
ہم سے قاتل کا ٹھکانہ نہیں ڈھونڈا جاتا ۔۔۔ہم بڑے دھوم سے بس سوگ منا لیتے ہیں۔۔۔
زیست ایوانوں میں محفوظ پڑی رہتی ہے ۔۔۔سانحے صرف رعایا کیلئے ہوتے ہیں ۔۔۔
حاکم وقت کو تو بس میں یہ ہی کہا سکتا ہوں کہ
لاشوں پہ لاشیں گریں نیند نہ ٹوٹی تیری ۔۔۔۔۔اے حاکم وقت تیری مردہ ضمیری کو سلام

پانچ دنوں میں انسانی خون پینے والی بلاؤں نے چاروں صوبوں میں آٹھ دھماکے کرکے وطن عزیز کی بنیادیں ہلا کر رکھ دی ہیں اگر نہیں ہلے تو وہ ہمارے مضبوط ترین حکمران ہیں جو ہر دھماکے کے بعد نیشنل ایکشن پلان اور آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کی نوید سناتے ہیں اور پنجاب میں آپریشن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں ۔حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عمل کے لیے مخلص اور سنجیدہ نظر نہیں آتی۔ دہشت گردی کی تازہ لہر حکومت کی غفلت،سستی اور نا اہلی کا نتیجہ ہے ۔حکومت کی نااہلی اور غفلت کی وجہ سے دہشتگرد پھر سر اٹھا رہے ہیں ۔دہشتگردی کی تازہ کاروائیاں نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہ کرنے کا نتیجہ ہے۔ نیشنل ایکشن پلان پر ایک نہیں کئی سوالیہ نشان لگ گئے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار اور صوبائی وزیر قانون پنجاب رانا ثنااﷲ مستعفی ہونے کی بجائے خواب خرگوش کی گہری نیند سوئے ہیں اس لئے چوہدری نثار کی بجائے جنرل ناصر جنجوعہ کو انسداد دہشتگردی کیلئے فری ہینڈ دیا جائے ۔ پے درپے دھماکوں کا سلسلہ ملک کے لئے کسی خطرہ سے کم نہیں ، حکومت وقت کو ضائع کئے بغیر دہشت گردوں اور انکے سہولت کاروں سے نمٹنے کیلئے منظم حکمت عملی اپنائے ۔دہشت گردی کے ناسور سے نجات کے لیے فوجی عدالتوں کی بحالی ناگزیر ہے۔ ملک میں حالیہ جاری دہشت گردی کی فضا ء کوئی سوچی سمجھی سازش ہے جو ملک کو تباہی کے دہانے پر لے جارہی ہے انکا مستقل حل فوجی عدالتوں کے ذریعے کرنے کیلئے فوری طور پر فوجی عدالتوں کو بحال کیا جائے اور سرعام دہشت گردوں اور انکے سہولت کاروں کو پھانسی دینے کاسلسلہ شروع کیا جانا وقت کی اہم ترین ضرورت بن چکا ہے ۔ حکومت تاخیر کئے بغیر فوجی عدالتوں کوفوراً کام شروع کرنے کے احکامات جاری کرے ۔فوجی عدالتوں کے خاتمے سے دہشت گردوں کے حوصلے بلندہو ئے ہیں ۔ نیشنل ایکشن پلان کی ہر شق پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے اور آپریشن ضرب عضب کادائرہ پورے ملک میں پھیلایا جائے۔ پنجاب حکومت کالعدم تنظیموں کے خلاف کاررائی کے معاملہ میں مصلحتوں کا شکار ہے۔وطن عزیز اس وقت خون میں لت پت اور لہو لاشے ہیں مگر مجھے سفیر امن صاحبزادہ حاجی فضل کریم ؒکی یاد بار بار ستا ئے جا رہی ہے جس جرات مندانہ انداز میں صاحبزادہ فضل کریمؒ دہشت گردی کے خلاف آوازاٹھاتے تھے اب وہ کہیں بھی نظر نہیں آتی۔ صاحبزادہ فضل کریمؒ کے مشن کے وارثوں کی خاموشی لمحہ فکریہ بنی ہوئی ہے ۔حکمران کہتے تھے دہشت گردی کا 80فیصد خاتمہ کر دیا ہے دہشت گردوں کو نیست نابود کر دیا ہے اب وہی دہشت گردٹوٹی کمر کے ساتھ مدینہ ثانی پاکستان پر پے درپے حملہ آوار ہو چکے ہیں ۔جنرل قمر جاوید باجوہ صاحب اب ان حکمرانوں سے تو ہمیں کوئی اچھے کی امید نہیں رہی آپ ہی جنرل راحیل شریف کی پالیسوں کو اپناتے ہوئے باقی 20فیصددہشت گردی کا خاتمہ یقینی بنائیں وسطی پنجاب ،جنولی پنجاب ،سندھ اور اندرون سندھ اور دیگر علاقوں میں اور مدارس میں بھی ٹارگیڈآپریشن کریں جہاں پہ دہشت گرد اور انکے سہولت کا ر محفوظ ٹھکانے بنائے ہوئے ہیں تاکہ وطن عزیز امن کا گہوارہ بن سکے ۔ایک ہفتے میں دوسو افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں اور حکمران سب اچھا ہے کا راگ الاپ رہے ہیں ۔مشن کی کامیابی کیلئے آپ کو ہر آخری حد تک جا نا ہو گا جس سے دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہو۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے مطابق درگاہ لعل شہباز قلندر پر حملے کے 24گھنٹے بعد 100سے زائددہشت گردوں کو جہنم رسید کر دیا گیا ہے ۔حالیہ دھماکوں میں افغانستان ملوث اور دہشت گردی کے تانے بانے افغانستان سے جا ملتے ہیں ۔پاک افغان سر حد کو بھی نقل و حرکت کیلئے بند کر دیا ہے ۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈرجنرل جان نکلسن کو بھی فون کیا اور افغان سرزمین ُٓپاکستان کے خلاف استمال ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے بیشتر واقعات کی ذمہ داری افغانستان میں چھپے دہشت گردوں نے قبول کی انہوں نے دہشت گردی کے واقعات روکنے ،دہشت گردی کی منصوبہ بندی، مالی معاونت اور سہولت کاری رکوانے کا بھی مطالبہ کیا ۔اس سے قبل بھی آرمی سربراہ نے افغان سفارتخانے کے اعلی حکام کو جی ایچ کیوطلب کرکے وارننگ دیتے ہوئے 76دہشت گردوں کی لسٹ دی اور کہا کہ انکے خلاف کاروائی کی جائے یا بھر پاکستان کے حوالے کیا جائے ۔چیف صاحب آپ کا دہشت گردوں سے بدلہ لینے کا عزم اور حالیہ پاک افغان سرحد پر کاروائی سے دہشتگردی کاشکار شہداء کے وارثااور محب وطن طبقات کو یقینا راحت میسر آئے گی ۔
تیرا سیہون رہے آباد ۔۔۔مست سوہنا لعل قلندر
Muhammad Akram Rizvi
About the Author: Muhammad Akram Rizvi Read More Articles by Muhammad Akram Rizvi: 2 Articles with 1420 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.