ملکِ خداد پاکستان ! اللہ کی دی ہوئ ایک
بڑی نعمت ہے جو ۲۷ رمضان المبارک کی مقدس شب کو وجود میں آیا مگر حالیہ
صورتحال،کرپشن،دہشتگردی،معاشی و معاشرتی بد عنوانیوں کے سبب ہم من حیث
القوم اخلاقی دیوالیہ پن کا شکار ہوتے جارہے ہیں ۔ بحیثیتِ مسلمان اسکی
بنیادی وجہ ہمارے اعمال اور انتخاب ہے ۔ خداۓ واحدِ ربٍٍّالعالمین نے قرآنِ
حکیمُ وجمیل میں یہ بات واضح طور پر بیان فرمائ ہے کہ ؛ '' جیسی قوم ہوگی
ویسے حکمران مسلط کردیۓ جا٫یں گے'' اس مفہوم سے یہ بات زیرِ غور ہے کہ ہم
خود ہی ان تمام فسادات کی بنیادی وجوہات ہیں مگر اس تلخ حقیقت کا سامنا
کرنے سے ڈرتے ہیں اور سارا بو جھ غم وغصہ حکمرانوں کی نظر کر دیتے ہیں ۔
کیا ادب کے محور میں ہم بِذُدل نہیں ہیں ؟ جی! ہاں! ہم جو ایک بہادر قوم کی
حیثیت سے دنیا کے نقشے پر نمودار ہوۓ تھے اور آج خود ہی اپنے درست انتخاب
کے نہ ہونے پر شرمندگی کی بیڑیاں چڑہاۓ ہوۓ ہیں۔
معلوم ہوتا ہے کہ اخلاقیات تو اس قوم کو چھو کر گزرنے سے قاصر نظر آرہی ہے،
لہذا وقتِ ضرورت یہ ہے کہ ہمیں کا فی الفور اپنے قول وفعل اور اعمال کی
اصلاح کے ساتھ ساتھ اپنے حکمرانوں کا بھی درست انتخاب کریں تاکہ معاشرتی
حقارت سے بچ سکیں ۔۔
|