یوں تو بھارت سرکار اپنی فوجی
قوت میں اضافہ کیلئے دن رات کوشاں ہے اور دنیا کے ہر کونے سے جدید سے جدید
جنگی ٹیکنالوجی اور اسلحہ خرید رہا ہے اور خود اس کے اسلحہ ساز بھی فارغ
نہیں بیٹھے ہوئے۔ حالانکہ مزے کی بات یہ ہے کہ اس کے پڑوسیوں میں سے کوئی
بھی مشتعل مزاج نہیں، نہ ہی کسی کے جارحانہ اور غاصبانہ عزائم ہیں۔ ہاں یہ
ساری خصوصیات خود بھارت میں بدرجہ اتم پائی جاتی ہیں جن کی تسکین اور تکمیل
کے لئے وہ ہمہ وقت کوشاں رہتا ہے اور اپنی فوج کی وسعت بھی اس کے ایجنڈے
میں شامل ہے تاکہ علاقے میں اپنی چودھراھٹ قائم رکھ سکے لیکن ایک مسئلہ جس
پر بھارتی حکومت یا تو سوچ نہیں رہی یا حقیقت یہ ہے کہ وہ اس پر قابو پانے
سے قاصر ہے اور وہ مسئلہ اس کی فوج میں کرپشن کا اٹھتا ہوا طوفان ہے جس میں
روز بروز اضافہ ہو رہا ہے نہ صرف کرپشن بلکہ ذہنی امراض اور خودکشیوں کا
بڑھتا ہوا رجحان یقیناً بھارت کے لئے ایک چیلنج کی صورت اختیار کرتا جا رہا
ہے۔ لیکن تا حال اس تناسب میں کسی کمی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ خود کشی تو
ایک مسئلہ ہے بھارتی فوج اس وقت اپنے اعلٰی ترین افسران سے لیکر سپاہیوں تک
مختلف قسم کی کرپشن میں مبتلا ہے۔ روپے پیسے کے لئے غبن سے لے کر جنسی
سیکنڈلز تک مختلف واقعات آئے روز کا معمول بنتے جا رہے ہیں اور حیرت کی بات
یہ ہے کہ ان واقعات میں فوج کے بڑے عہدیداروں کا نام بھی تسلسل سے آ رہا ہے۔
ایسا ہی ایک سیکنڈل اگست2010میں سامنے آیا جب آرمی سپلائی کور کے لیفٹیننٹ
جنرل سریندرا کے بارے میں معلوم ہوا کہ انہوں نے سیاچین بھیجے جانے والے
گوشت اور خشک راشن کے معاملے میں خرد برد کی۔ یہ ذہن میں رہے کہ سیاچین میں
استعمال ہونے والا راشن عام راشن سے کئی گنا مہنگا ہوتا ہے۔
اسی طرح میجر جنرل ایس کے بھراد واج جو کہ انڈین نیشنل سیکیورٹی گارڈ میں
آئی جی آپریشن کے اہم عہدے پر فائز تھے، نے کینٹین کے کچھ معاملات اور
گاڑیوں کے بے تحاشا استعمال پر پیسہ بھی کمایا اور یقیناً نام بھی کمایا،
یعنی اندازاََ لگائیے کہ کیا ایک میجر جنرل کو اتنی معمولی قسم کی بے
قاعدگیوں میں ملوث ہونا زیب دیتا ہے؟
اور ایک حیرت انگیز واقعہ تو اس وقت پیش آیا جب بھارت کے انجینئر انچیف اے
کے نندا نے اسرائیل کے دورے کے دوران ایک جونیئر میجر کی بیوی کے ساتھ جنسی
زیادتی کی اس واقعے سے ہی بھارتی فوج کے اخلاقی معیار کا اندازہ لگایا جا
سکتا ہے کہ اگر ایک فوج کے لیڈروں اور سالاروں کے اخلاق کا یہ عالم ہو تو
وہ کس منہ سے اپنے جونیئر افسروں اور جوانوں کو برائی سے روک سکتے ہیں اور
اگر ایک شخص اخلاقی طور پر اس قدر گرا ہوا ہو تو اس سے کسی بہادری کی توقع
کیسے کی جا سکتی ہے۔
اب ذرا نیچے آئیے کہ جرنیلوں سے کم درجے پر بھارتی فوج کے افسران کیسے کیسے
پیسہ کمانے اور بنانے میں مصروف رہتے ہیں اور یوں نظر آتا ہے کہ ان کی
نوکری بلکہ زندگی کا مقصد صرف اور صرف پیسہ کمانا ہے چاہے اس کے لیے انہیں
کچھ بھی کرنا پڑے اور اسی لئے خرد برد، ذرائع کے غلط استعمال، فوجی
سازوسامان کی غیرقانونی خریدوفروخت اور اخلاقی کرپشن جیسے واقعات سے بھارتی
فوج بھری پڑی ہے۔ میجر بھوشن کو 19جون2010 کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا
اور اس وقت میجر بھوشن انڈین آرمی میں شمولیت کے خواہش مند ایک امیدوار سے
صرف دس ہزار روپے کی رشوت لے رہے تھے۔ ایسے ہی ایک اور کیس میں پولیس نے
لیفٹیننٹ کرنل مونیدرپال سنگھ کو گرفتار کیا کیونکہ یہ صاحب اغوا شدہ
گاڑیوں کے کاروبار میں ملوث تھے اور تین سو گاڑیوں کی چوری میں ان کا نام
شامل تھا۔ ایک اور ایسا شرمناک واقعہ تب پیش آیا جب لیفٹیننٹ کرنل دریندر
مل ڈائریکٹر ملٹری فارم جموں خشک دودھ کی خریداری میں دس کروڑ کا غبن کرتے
ہوئے پکڑے گئے۔
یہ ماضی قریب اور حال ہی میں پیش آنے والے چند واقعات تھے جو منظر عام پر
آئے ورنہ نامعلوم کتنے ایسے واقعات ہونگے جو بھارتی فوج چھپا لینے میں
کامیاب ہو جاتی ہوگی اور مجرم سزا سے بچ جاتے ہونگے۔
بھارتی فوج جو خود کو بہت اعلٰی تربیت یافتہ اور جدید اسلحے سے لیس سمجھتی
ہے۔ اسلحہ تو خیر درست ہے کہ وہ اعلٰی ترین جمع کر رہی ہے چاہے اس کے لئے
اسے اپنے لوگوں کو ننگا اور بھوکا رکھنا پڑے انہیں اس چیز کا بالکل افسوس
نہیں ہے اگر اس کے شہر دنیا کے سب سے بڑے گٹر بنے رہیں اگر اس کی ایک ارب
آبادی کی اکثریت رات کو بھوکی سڑکوں پر سوئے تو بھی اس کو دکھ نہیں۔ اس پر
صرف ایک خبط سوار ہے اور وہ ہے مسلسل اسلحہ جمع کرو اور اس کے ذریعے اپنے
پڑوسیوں کو ہراساں کرتے رہو۔ برصغیر کے امن کو تہہ وبالا کرنے کا ذمہ دار
یقینا بھارت ہے اور افسوس کی بات یہ ہے کہ اسے بین الاقوامی برادری کا
تعاون بھی حاصل رہتا ہے۔ مثال کے طور پر جب چین کا پاکستان کو ایٹمی ری
ایکٹر دینے کا وقت آیا تو مغرب چیخ اٹھا لیکن امریکہ خود بھارت کو یہ ری
ایکٹر دینے پر راضی ہے۔ ایک ایسی فوج کو جو خود اپنے کردار پر قابو رکھنے
کی اہل نہیں ہے۔ اس پر پیسے خرچ کرنا اور نہ صرف اپنے عوام کو ہر سہولت سے
محروم رکھنا بلکہ دوسروں کو بھی اس بات پر مجبور کرنا۔ یہ بھارت کا ایک بہت
بڑا جرم بلکہ دیکھا جائے تو گناہ ہے جسے وہ کیے جا رہا ہے اور برصغیر کے
امن کا قتل بھی بھارت کے ہی سر ہے۔
فوج کسی بھی ملک کا سب سے منظم ترین ادارہ ہوتا ہے اور سوچیے اگر بھارتی
فوج کا یہ حال ہے تو اس کے دوسرے ادارے کرپشن کی لعنت میں کتنے ڈوبے ہوئے
ہوں گے۔ لیکن بھارت کو صرف ایک وجہ سے بین الاقوامی طور پر فائدہ دیا جاتا
ہے اور وہ وجہ ہے کہ اس کے مقابلے پر اس کا صرف ایک پڑوسی آتا ہے اور وہ
مسلمان ہے اور ایٹمی قوت بھی ہے جسکی ایٹمی قوت کو اب تک غیر مسلم دنیا نے
ذہنی طور پر قبول نہیں کیا حالانکہ بھارت جیسے دشمن کے ہوتے ہوئے یہ قوت
حاصل کرنا انتہائی ضروری تھا۔ میں یہ نہیں کہتی کہ پاکستان میں کرپشن نہیں
ہے یقیناً بہت زیادہ ہے اور اسے ہر صورت میں ختم ہوجانا چاہیے لیکن پاکستان
کو دنیا کے کرپٹ ترین ملک کہنے سے پہلے دنیا کو بھارت میں موجود کرپشن کے
بارے میں معلوم کر لینا چاہیے۔ پاکستان کی بدنامی کی مہم ترک کر کے اصل
حقائق دنیا کے سامنے لا کر بھارت کو سپر پاور ثابت کرنے سے پہلے اس کے اندر
موجود برائیوں، بھوک افلاس اور بے گھری کو بھی دیکھ لینا چاہیے۔ |