پی ایس ایل فائنل اور ہم بحیثیت قوم

جیسے تیسے آخر کار لاہور میں پاکستان سپر لیگ کا فائنل ہو ہی گیا اور توقع یہی کی جاتی ہے کہ اس فائنل کے بعد پاکستا ن میں روٹھی کرکٹ واپس آہی جائے گی امید اچھی ہے اب دیکھیں آگے آگے کیا ہوتا ہے ۔لاہور میں منعقد ہونے والے اس فائنل کے لیے مختلف دل چسپ خبریں ملتی رہی لیکن ان میں سے دو خبریں مجھے نہ صرف حیران کن لگی بلکہ متاثر کن بھی ۔

پہلی خبر : اوچ شریف کے رہائشی نوجوان کاشف کی شادی ۵ مارچ کو طے پائی گئی تھی مگر نوجوان نے ملک میں کرکٹ کی تقریباً ۸ سال بعد واپسی کی خوشی میں اپنی شادی کو مؤخر کردیا، نوجوان نے نہ صرف شادی کو مؤخر کیا بلکہ پاکستان سپر لیگ کا فائنل دیکھنے کے لیے ۱۲ ہزار روپے کا ٹکٹ خریدکر لاہور میں فائنل دیکھا۔

مذکورہ بالا خبرصرف ایک نوجوان کے جوش و خروش اور خوشی کو عیاں نہیں کرتی ہے بلکہ میں تو اس دن حیران رہ گیاتھا جب یہ پتا چلا کہ ۲۶ہزار ٹکٹ جن کی مالیت تقریباً ۱۶ کروڑ روپے تھی صرف ۴ گھنٹوں میں بِک گئے جب کہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ ٹکٹ حاصل کرنے میں ناکام بھی رہے ۔آپ اس سے اندازہ لگا لیں کہ پاکستانی قوم اپنے میدانوں کے پھر سے آباد ہونے پر کتنے ولولہ اور جوش کا مظاہرہ کر رہی ہے حالاں کہ دشمن نے کچھ دن پہلے ملکِ عظیم کے چاروں صوبوں کے مختلف شہروں اور نمایاں مقامات پر اپنے اوچھے اور قبیح ہتھکنڈے استعمال کر کے نہ صرف مالی بلکہ ملک کو جانی نقصان بھی پہنچایا مگر اس تمام خوف و ہراس کی فضا اور ملکی نازک حالات کو بھانپتے ہوئے بھی پاکستانی عوام نے پاکستان سپر لیگ کے فائنل میں بلا خوف و خطرشرکت کر کے دشمن کو یہ باور کروا دیا کہ یہ قوم نہ ڈرنے والی ہے اور نہ مرنے والی ہے ۔عوام کی جوش و خروش اور بلا خوف و خطر پر اعتماد طریقے سے فائنل مقابلہ میں شرکت اس بات کی نشان دہی کرتی ہے کہ عوام کا عسکری قیادت پر اعتما دبہت زیادہ ہے اور اگر یہ کہا جائے کہ اس فائنل مقابلے کے کامیاب انعقاد کا سہرہ عسکری قیادت کو جاتا ہے تو مبالغہ نہیں ہوگا۔

دوسری خبر:عوامی مسلم لیگ کے عوامی سربراہ شیخ رشید احمد عوامی طریقہ سے بذریعہ ٹرین راولپنڈی سے لاہورپہنچے۔لاہور ریلوے سٹیشن پر میڈیا سے گفتگو کے دوران عوامی لیڈر کو عوام نے آڑے ہاتھوں لیا اور ان پر ایک پاکستانی بزرگ شہری نے جوتا پھینک دیا ۔

پاکستانی بزرگ شہری کی یہ حرکت کسی بھی صورت میں مہذب کہی جاسکتی ہے اور نہ ہی یہ حرکت ہمارے دینی و ملکی اطوارو افکار کی نمائندگی کرتی ہے۔میں حیرت کدہ ہوں کہ جہاں ہم ایک طرف ملک میں پاکستان سپر لیگ کا فائنل منعقد کروا کر دنیا کو یہ باور کروانا چاہتے ہیں کہ ہم نہ صرف امن پسند پاکستانی ہیں بلکہ مہذب قوم بھی ہیں اور دوسری طرف جوتا پھینکی کی رسم نبھا کر ایسے گِرے ہوئے اقدام کررہے ہیں جس سے دنیا میں ہمارا تاثربحیثیت مسلمان اور بحیثیت قوم برا اور منفی پڑ رہا ہے ۔وجہ کوئی بھی ہو راہ نما کوئی بھی ہو مگر یہ حقیقت ہے کہ جوتا پھینکی کی یہ رسم کسی صور ت بھی مہذب نہیں ہے ۔معذرت کے ساتھ کہ ہم راہ نماؤں کے پروٹوکول پر اتنا واویلا کرتے ہیں لیکن اسی پروٹوکول میں جاتے وزیر مشیر کو گھنٹوں حالات و موسم کی شدت و حِدت میں معلق ہوکر ہاتھ ہلا ہلا کر پھولے نا سماتے ہیں اور جب کوئی بغیر پروٹوکول عوام میں عوامی بن کر آتا ہے تو ہم غیر معذب ہتھکنڈوں پر اتر آتے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ عوامی مسلم لیگ کے عوامی سربراہ شیخ رشید احمددادِتحسین کے حق دار ہیں ۔موجودہ حکومت کے ساتھ ان کے تعلقات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔موصوف جہاں موجودہ حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہیں وہاں ہی حکومتی نمائندے بھی ان پر الفاظ کے تیر چلاتے ہیں ۔یہ لفظی جنگ و جدل کا میدان جہاں میڈیا کے سامنے سجتا ہے وہاں ہی قومی اسمبلی بھی اس جنگ کا میدان بنتی ہے مگر شیخ رشید احمد اپنی سیاسی و ذاتی عناد کو پس پشت ڈال کر راول پنڈی سے لاہور پاکستان سپر لیگ کا فائنل دیکھنے گئے جو یقینا شیخ رشید احمد کے بڑے پن اور حب الوطنی کا ثبوت ہے اور اگر موجود حالات کے تناظر میں اسے پرکھا جائے تو یہی اس قوم کا وطیرہ بھی ہونا چاہیے کہ جب ملک کی شان اور عزت و آبرو کی بات آئے تو اپنی ذاتی، مسلکی، گروہی، سیاسی اور معاشرتی عناد کو پس پشت ڈال کر اس ملک کے لیے یکجا اور یک جان ہوجانا چاہیے ۔۔۔ یہی ہماری بقاء ہے، یہی ہماری استحکامت ہے اور یہی ہمارے دشمنوں کے قبیح عزائم کا مونہہ توڑ جواب ہے۔
Nusrat Aziz
About the Author: Nusrat Aziz Read More Articles by Nusrat Aziz: 100 Articles with 77508 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.