یکم اپریل فول ڈے کی حقیقت ۔۔۔۔۔۔اور اسلامی احکامات

یکم اپریل کی آمد آمد ہے اور اسے اپریل فول ڈے کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس سے کئی مسلمان ناآشنا ہیں اس سے آگاہی کے بعد شاہد ہی کوئی مسلمان اس دن کو منانے کی خوہش کرے ۔غیر مسلم مختلف ہتھکنڈوں کے ذریعے سے مو جودہ نوجوان نسل کو ایک منظم سازش کے تحت اسلام اور اسلامی تعلیمات سے دور کرنے میں مصروف ہے اور ہم ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے کے بجاے بلا تحقیق ان کی پیروی میں مصروف ہیں۔

قارئین کرام!یکم اپریل فول ڈے کی حقیقت یہ ہے کہ جب اسپین پر عیسائیوں نے دوبارہ قبضہ کیا تو اس دور مسلمانوں کے خون کی ندیاں بہادیں اور قتل وغارت کا بازار گرم کیا گیا،اسلامی تعلیمات و احکامات کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لییوہاں کے کتب خانوں کو نذر آتش کیا گیااور باقی ماندہ کتب کو دریا میں بہا دیا گیا۔جو مسلمان زندہ بچ گئے تھے ان کے ساتھ دھوکہدہی کے لیے فرڈ یننڈ (عیسائی بادشاہ) نے اعلان کیا کہ یہاں مسلمانوں کی جان محفوظ نہیں ہے اس لیے میں نے مسلمانوں کے لیے ایک الگ محفوظ ملک بسانے کا فیصلہ کیا ہے۔جو مسلمان وہا ں جانا چاہتے ہیں حکومت ان کو بذریعہ بحری جہاز بجھوا دے گی۔اس مکار بادشاہ کے فریب میں آ کر بے شمار مسلمان ایک نیا اسلامی ملک بنانے کی خواہش دل میں لیے غرناطہ میں جمع ہوئے اور یکم اپر یل کو بحری جہاز،کشتیوں میں سوار ہوئے اور سفر پر روانہ ہوئے۔ سمندر کے بیچ میں جاکر فرڈیننڈ کے گماشتوں نے جہاز میں سوراخ کر دیے اور خودحفاظتی کشتیوں کے ذریعے واپس نکل گئے اور پلک جھپکتے میں پورا جہاز مسافروں سمت غرق ہو گیا ۔ ایک طرف جہاز کے غرق ہونے کے مناظر تھے اور دوسری طرف فرڈیننڈ اور اس کے گماشتوں کی خوشی کے مناظر اس پر عیسائی دنیا بڑی خوش ہوئی اور مسلمانوں کو بے وقوف بنانے پر بادشاہ کی شرارت، مکارانہ چال کی داد دی۔مکار بادشاہ کی شرارت چالاکی اورمسلمانوں کو دھوکہ دہی کی بنا پر ڈبونے کی خوشی میں مغربی دنیا میں اس یاد میں یکم اپریل کو اپریل فول ڈے منایا جاتا ہے اور حقائق سے بے خبرمسلمان بھی یکم اپریل کے حوالے سے اس بات کے اہتمام اور منصوبہ بندی میں مصروف ہیں کہ اس دن ہم فلاں فلاں کو بیوقوف بنائے گے اور خوب انجوائے کر دیں گے۔یقیناًکسی کو فول بنانے کے لیے عموماً جھوٹ بولا جاتا ہے اور اس گناہ کے مرتکب افراد بڑے فخر سے اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ ہم نے فلاں فلاں کو بیوقوف بنایا جبکہ حقیقت بالکل اس کے برعکس ہے۔ایک مسلمان جب اسلامی تعلیمات کو چھوڑ کر یہود و نصاری کی تہذیب کو اپناتاہے تو اس سے اپنے مسلمان بھائی کو بے وقوف نہیں بناتا بلکہ وہ خود بے وقوفی کا مرتکب ہوتا ہے۔اور اپنی بے وقوفی کا چرچہ بڑی دلچسپی اور دلجمعی کے ساتھ کرتا ہے اور خوشی کا اظہار کرتا ہے کہ آج فلاں کو بے وقوف بنایا۔ اور دوسرے کو بے وقوف بنانے کے لیے جھوٹ کا سہارا لیااور اسلام سختی سے اس کی ممانعت کرتا ہے۔سورۃ آل عمران آیت نمبر 61 کے مطابق اللہ تعالی کا واضح اعلان ہے کہ’’ جھوٹے پر اللہ کی لعنت ہے‘‘۔اورنبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرا مسلمان محفوظ رہے۔جبکہ آج کے معاشرے میں یکم اپریل کو لوگ یہود و نصاری کی رسم پر عمل کرتے ہوئے جھوٹ بول کر اپنے ہی مسلمان بھائی کو بیوقوف بناتے ہیں اور خوشی سے اس بات کا اظہار کرتے ہیں۔جامع صغیر جلد دوم کے مطابقطبرانی نے معجم اوسط میں اور حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بندہ اس وقت تک ایمان کی حقیقت تک نہیں پہنچتا جب تک کہ وہ اپنی زبان کو قابو میں نہ کرے۔( صفحہ ۲۰۴)ہمیں چاہے کہ ہم اپنی زبانوں کو قابو میں رکھیں۔

قارئین کرام! یہاں میں چند احادیث کا ڈکر کرنا ضروری سمجھتا ہوں جن سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ جھوٹ اور دھوکہ دہی کی اسلام میں سخت ممانعت ہے۔
1۔امام ترمذی حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بد بو سے فرشتہ (یعنی کراما کاتبین)ایک میل دور ہو جاتا ہے ۔(ترمذی جلد دوم صفحہ ۲۷)امام عبد الغنی اس حدیث مبارکہ کی شرح میں لکھتے ہیں یعنی جب بندہ اپنے کلام میں ایک چھوٹا سا جھوٹ بولتا ہے تو ایک میل تک اس کا کاتب اعمال فرشتہ بھاگ جاتا ہے پھر فورا واپس لوٹ آتا ہے۔(الحدیقۃ الندیۃ جلد دوم صفحہ ۲۰۳)
2۔ابو داود حضرت سفیان بن اسید رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا بڑی خیانت کی یہ بات ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان رہا ہو اور تو اس سے جھوٹ بول رہا ہے۔(مشکوۃ جلد دوم صفحہ۱۲۹)
3۔مشکوۃ شریف جلد دوم کے مطابق امام احمد اور ترمذی و ابو داود و دارمی نے روایت بیان کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہلاکت ہے اس شخص کے لیے جو بات کرتا ہے اور لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے اس کے لیے ہلاکت ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے ( صفحہ ۱۲۷)
4۔ جامع صغیر حصہ اول کے مطابق امام احمد اور بخاری حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا :’’ بندہ اللہ کی رضا مندی کا کوئی کلمہ بولتا ہے حالانکہ وہ اس میں کوئی وقعت نہیں دیکھتا اس کی وجہ سے اللہ تعالی اس کے درجات بلند کر دیتا ہے اوربندہ اللہ کی ناراضگی کا کوئی کلمہ بولتا ہے حالانکہ وہ اس میں حرج نہیں سمجھتا تو اللہ اس کی وجہ سے اسے جہنم میں ڈال دیتا ہے۔( صفحہ ۲۸)
5۔شیخین حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :’’صدق کو لازم کر لو سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے۔اور آدمی جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔(بخاری و مسلم)
6۔مشکوۃ شریف جلد دوم کے مطابقحضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دے حالانکہ جھوٹ بولنا ناجائز کام ہے اس کے لیے جنت کی حوالی میں مکان بنایا جائے گا اور جو شخص جھگڑا چھوڑ دے حالانکہ جھوٹ بولنا ناجائز کام ہے اس کے لیے جنت کی حوالی میں مکان بنایا جائے گا اور جو شخص جھگڑا چھوڑ دے حالانکہ وہ حق پر ہو تو اس کے لئے جنت کے وسط میں مکان بنایا جائے گا۔( صفحہ ۱۲۷)

قارئین کرام!اسلام ہر لحاظ سے مسلمانوں کو جھوٹ بولنے اور دھوکہ دہی سے منع کرتا ہے لیکن ہمارے مسلمان بھائی حقائق سے بے خبر دوسروں کو بے وقوف بنانے کے لیے نبی اکرمﷺ محمد عربی کے ارشادات اور احکام الہی کے بجائے انجانے میں(نعوذ باللہ) ایک عیسائی بادشاہ فرڈیننڈ جس نے یکم اپریل کو دین محمدی کے سپاہیوں( مسلمانوں) کوصفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے بے وقوف بنایا تھاکی یاد اور رسم کو مناتے ہیں۔یکم اپریل کے دن فول ڈے منانے والے مسلمان مندرجہ بالااحادیث مبارکہ پر غور کریں اور سوچیں کے ان کا یہ عمل تعلیمات نبویہ کے کس قد ر خلاف ہے اللہ تعالی ہدایت نصیب فرمائیں) امین(۔اپریل فول ڈے مناناانگریزوں کی رسم ہے اس رسم کو اپنانا اور مسلمانوں کے ملک میں رواج دینانہ صرف گمراہی بلکہ گناہ کبیرہ بھی ہے۔آج مسلمانوں کی حالت قابل صد افسوس ہے کیونکہ وہ جو کام غیر مسلم خاص طور پر انگریزوں کو کرتے ہوئے دیکھتے ہیں اسے اپنا لیتے ہیں ۔آج کے مسلمان کی سیرت ،لباس،اخلاق اور کردارفرنگی تہذیب سے رنگا ہوانظرآتا ہے علامہ محمد اقبال نے کہا تھا۔
وضع میں تم نصاری ہو تو تمدن میں ہنود
یہ مسلمان ہیں کے جنہیں دیکھ کے شرمائیں ہنود

یہ ہے یکم اپریل فول ڈے کی حقیقت اور اسلامی احکامات۔ اللہ کریم تمام مسلمانوں کو اغیار کی رسوم سے نجات دے اور اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے۔(امین)

AMAR JAHANGIR
About the Author: AMAR JAHANGIR Read More Articles by AMAR JAHANGIR: 33 Articles with 26850 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.