درگاہوں کو رجسٹرڈ کیا جائے

پاکستان دنیا کے نقشے پر ابھرنی والی مدینہ طیبہ کے بعد دوسری اسلامی ریاست کا اعزاز رکھنے والی مملکت خدادادتھی ۔ اسلامی جموریہ پاکستان جس کی بنیاد کلمہ حق پر رکھی گئی تھی۔اسلامی ریاست کا چمکتا دھمکتا چہرہ غیر مسلمانوں کو کب گوارہ تھا؟حالانکہ ’’ اسلام امن اور بھائی چارے ‘‘ کا نام ہے۔ ہماری بدنصیبی کہ ہم نے اﷲ پاک کے پسندیدہ دین کو صرف ’’ عبادت ‘‘ تک ہی محدود رکھا ہوا ہے ، حالانہ حکم ربی ہے کہ پورے پورے ’’ دین اسلام ‘‘ میں داخل ہو جاؤ۔ معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ ہم نے اسلام کو صرف اپنی طبیت کے مطابق ڈھالا ہوا ہے ۔ اگر کسی کو کوئی چیز پسند ہے تو اس نے دین اسلام سے اس کو چن لیا ہے، مثلاً ایک لڑکی ’’ نقاب استعمال بھی کرتی ہے تو چہرہ نظر آتا ہے ‘‘دوسری نقاب استعمال کرتی ہے چہرہ تو نظر نہیں آتا بال نظر آتے ہیں ، اسی طرح کچھ نقاب اتنا تنگ استعمال کرتی ہے جس سے جسم کے خدوخال نمایاں نظر آتے ہیں ، اور کچھ پڑی لکھی فرماتی ہے ’’ چہرہ کا پردہ نہیں دل کا پردہ ہونا چاہیے‘‘بات کو سمجھنے کے لئیاتنا ہی کافی ہے کہ سارے جہانوں کے سردار ، سردار الانبیاء نے اعلان نبوت کے بعد ہمارے سامنے نماز کی ادائیدگی کا فریضہ سرانجام دیا جی وہ ہی نماز جو معراج شریف کی رات تحفہ ملا تھا ۔ جس کو اﷲ کے حبیب ﷺ نے اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک فرمایا ۔ جو خوش قسمت لوگ ایک دن میں ادا تو پانچ وقت کرتے ہیں مگر ثواب پچاس نمازوں کا پاتے ہیں ، آج تک امت اسلامیہ ، ایک نبی ﷺ ایک کتاب ِ مقدس اور ایک اﷲ تعالیٰ کی ذات کو ماننے والے ’’ ایک جیسی ادا نہیں کر رہے ‘‘ کوئی ہاتھ کھول رہا ہے کوئی ہاتھ باندھ رہا ہے۔ کوئیشلوار کو اوپر چڑھا رہا ہے کوئی شلوار کو چھیڑ نہیں رہا۔ کوئی اول وقت ادا کر رہا ہے کوئی آخر وقت کی تلقین فرما رہا ہے۔ کوئی رفع الیدین بار بار کر رہا ہے کوئی ایک بار ۔ بات لمبی ہو جائے گئی، کہنے کا مقصد یہ ہے ہم ’’ ایک امت ہو کر بھی ایک نہیں ‘‘
مجھے مرد قلند ر عاشق رسول ﷺ علامہ ڈاکٹر محمد اقبال ؒ کا ایک شعر یاد آگیا ہے ۔ آپ فرماتے ہیں
سبق پھر پڑھ صداقت کا،عدالت کا، شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا

افسوس صد افسوس گزشتہ روز جب خبر آنکھوں کے سامنے گزری تو دل خون کے آنسو رونے لگا کہ
سرگودھا کے نواحی علاقے چک 95شمالی میں درگاہ علی محمد گجر کے گدی نشین نے چاقوؤں اور ڈنڈو ں کے وار کر کے 20سائلین کو قتل جبکہ 4کو زخمی کر دیا۔مرنے والے سائلین کی لاشیں برہنہ حالت میں موجود تھی جن کے جسموں پر بدترین تشدد کے نشانات موجود تھے۔ سرگودھا کے نواحی علاقے چک 95شمالی میں رات 12بجے کے قریب درگاہ علی محمد گجر کے متولی عبدالوحید نامی ملزم نے اپنے ساتھیو ں کی مدد سے سائلین کو کو نشہ آور مشروب پلا کر ڈنڈوں اور چاقو?ں کے وار کر دیے جس کے نتیجے میں 20افراد جاں بحق اور 4زخمی ہو گئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں 14مرد اور 4خواتین شامل ہیں تاہم واقعے کے بعد پولیس نے درگاہ کے گدی نشین عبدالوحید اور اس کے دیگر 2ساتھیوں کو گرفتار کر لیا۔ ڈپٹی کمشنر سرگودھا کا کہنا ہے کہ درگاہ علی محمد گجر پر سائلین کی بڑی تعداد جمع تھی تاہم ملزم نے انہیں نشہ آور مشرو ب پلا نے کے بعد اس وقت تشدد کانشانہ بنایا جب دھمال ڈالی جا رہی تھی۔ ملزم نے اپنے ساتھیوں کی مددسے سائلین پر ڈنڈوں اور خجروں سے حملہ کیااور 20افراد کو قتل کر دیا۔ بعض سائلین نے بھاگ کر اپنی جان بچائی تاہم واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس، ریسکیو ٹیموں اور ایدھی کے اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر برہنہ حالت میں موجود لاشوں اور زخمیو ں کو ہسپتال منتقل کر دیا جبکہ ملزم عبدالوحید اور اس کے دیگر 2ساتھیوں کو گرفتار کر لیا۔عبدالوحید الیکشن کمیشن سرگودھا کا ملازم ہے جو ہفتے میں 2بار درگاہ پر سائلین کو درس دیتا ہے تاہم اس سے قبل بھی اس کی جانب سے سائلین پر تشدد کیا جا تا رہا ہے۔ ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ زخمیوں اور لاشوں کے جسموں پر چاقوؤں اور ڈنڈوں کے واضح اور شدید نشانات موجود ہیں جنہیں بری طرح تشدد کر کے قتل کیا گیا ہے۔مرنے والوں کا تعلق ملک کے مختلف علاقوں سے ہے۔واقعے کے بعد ایک شخص کی لاش درگاہ کے قریب کھیتوں سے برآمد ہوئی۔ادھر مقامی افراد کا کہنا ہے کہ عبدالوحید مہینے میں ایک دو بار درگاہ پر آتا تھا۔ مریدوں پر تشدد کر تا تھا، انہیں برہنہ کر کے آگ بھی لگاتا تھا۔

قتل کئے گئے 11 افراد کا تعلق سرگودھا،2 کا اسلام آباد،2 کا تعلق لیہ، ایک کا میانوالی، ایک اور شخص کا تعلق پیر محل سے ہے۔ ایک خاتون کی شناخت نہیں ہو سکی۔

ہم سب جانتے ہیں کہ برصغیر پاک و ہند میں اسلام کی تعلیمات ہم تک پہنچانے میں ولی اﷲ ، صوفیائے کرام مشائخ کی بدولت پہنچا ہے۔ اور یہ درگاہیں ان عظیم ہستیوں کی ہیں مگر افسوس کہ ہم نے ان اسلام کے عظیم سپائیوں کی آرام گاہوں کو عبادات کی بجائے شراب و کباب جواء چرس ، بھنگ اور افیون کا مرکز بنا دیا ہے۔ یہاں یہ کہنا بھی ضروری ہے جو درگاہیں ایسے حرام کاموں سے بچکر اسلام کی تعلیم کا مرکز ہیں ہیں ہم ان کو بڑے ہی عقیدت و احترام سے سلام پیش کرتے ہیں ،

ایک وجہ یہ ہے کہ ہمارے کلچر میں ہندؤوں کا عمل دخل ہے ، ہمارے رسم و رواج سب ہندوؤں والے ہیں ۔ ، حکومت کو چاہیے بلا تفریق مساجد، درس گاہوں کی طرح درگاہوں ں کو بھی رجسٹرڈ کیا جائے اور ان پر بیٹھنے والے لوگوں کی مکمل چھان بین کے بعد اجازت دی جائے تا کہ کوئی ملک اور اسلام کا دشمن ان کو آلہ کار بنا کر ملک میں خون کی ہولی نہ کھیل سکے اور تمام فقہ کی درگاہوں غیر شرعی اور حرام کاموں کی روک تھام کے لئے عملی اقدام اٹھائے ۔

ہم حکومت سے گزارش کرتے ہیں کہ اس واقعے کی اعلیٰ سطح پر انکواری کروائی جائے اور واقعہ میں ملوث لوگوں کو کڑی سزا دی جائے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

 

Dr Tasawar Hussain Mirza
About the Author: Dr Tasawar Hussain Mirza Read More Articles by Dr Tasawar Hussain Mirza: 301 Articles with 346763 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.