فیس بک Facebook اوراصلاح معاشرہ

فیس بک اور دوسرے سوشل سائٹس کے ذریعہ اصلاح معاشرہ کے طریقے

شہرہ آفاق سائنس دان مکلوہسن نے 60ویں دہائی کے اوائل میں پیشین گوئی کی تھی کہ جلد ہی دنیا ایک گلو بل ولیج(Globule village ( کی شکل اختیار کر لے گی ، انفار میشن ٹکنا لوجیinformation technology) (کی حیرت انگیز ترقی کے سبب اس کی یہ پیشین گوئی سچ ثابت ہوگئی ہے ۔سماجی رابطے کی سائٹوں نے اس ضمن میں سب سے اہم کر دار ادا کیا ہے۔ عالمی سطح پر فیس بکFace book سماجی رابطوں میں سر فہرست ہے ، ایک عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق نوے فیصد صارفین باہمی رابطوں کے لیے فیس بک کا استعمال کر رہے ہیں ، اپنے نظریات کی اشاعت اوراپنے افکار کی تبلیغ کایہ ایک موثر اور آسان طریقہ ہے۔جنگل کی آگ کی طرح خبر کے پھیلنے کا محاورہ ہم سنتے آئے ہیں ؛لیکن سوشل میڈیا کے زمانے میں اس کا صحیح مفہوم ہمیں سمجھ میں آرہا ہے۔جنگل کی آگ سے بھی زیادہ تیزی کے ساتھ لمحوں میں ایک خبر کو پوری دنیا میں پھیلانا سماجی رابطے کی ویب سائٹس کےذریعہ آسان ہو گیاہے ، اس کے لیے نہ توہم پرنٹ میڈیا کہ محتاج رہ گئے ہیں اور نہ ہی الیکٹرانک میڈیا کے حاجت مند۔ چند دنوں قبل جب ممتاز قادری کی پھانسی اور اس کی تجہیز وتکفین اور تدفین کی خبروں کی اشاعت پر پاکستانی میڈیا پر پابندی عائد کر دی گئی تو سوشل میڈیا کی طاقت مزید کھل کر سامنے آئی ، ایک ایک لمحے کی رپورٹ اورہر ہر نقل وحرکت کے مناظرہم تک سوشل میڈیا ہی کے حوالے سےپہنچتے رہے۔

فیس بک اور دیگر شوسل سائٹس کی ہمہ گیریت اور وسعت کا عالم یہ ہے کہ اس کا استعمال جہاںہمارے معاشرے کا اعلیٰ تعلیم یافتہ طبقہ کرتا ہےوہیں معمولی پڑھے لکھے جوان بھی اس کا استعمال کر رہے ہیں اور بعض ناخواندہ افراد بھی سوشل سائٹس کے سہارے ترقی یافتہ سماج کا حصہ بنے ہوئے ہیں ۔افسوس کی بات یہ ہے کہ ہماری قوم نے سوشل میڈیا کے مثبت استعمال کے بجائے اس کے ذریعہ جھوٹ ، فریب اور غلط پروپگینڈوں کی تشہیر کو اپنا مشغلہ بنا رکھا ہے ،فرضی Fake)) اکاؤنٹ کے ذریعہ بڑے بڑوں کی پگڑیاں اچھا لی جارہی ہیں ،جو باتیں سامنے نہیں کہی جاسکتی ہیں وہ سوشل میڈیا میں آکر بڑے طمطراق کے ساتھ کہی جارہی ہیں ۔آئے دن ہم فیس بک پر اپنی ہی جماعت کے علما کو معمولی باتوں پر دست و گریباں دیکھتے ہیں ،فیس بک پر دیے جانے والوں فتوؤں کودیکھ کر محسوس ہو تا ہے کہ ہماری نوجوان نسل کے فقہ وفتاویٰ کا سارا کام اب فیس بک پر ہو نے لگا ہے،ان فیس بک زدہ مفتیوں کی گل افشانیاں دیکھ کر گریبان چاک کر لینے کو جی چاہتا ہے ۔ظلم بالائے ظلم یہ کہ کٹ پیسٹ (Cut Paste)کی سہولت نے ہر ایرے غیرے نتھو خیرے کو صاحب فکر وقلم بنا ڈالا ہے۔جس کے ضرر رساں نتائج آئے دن ہمارے سامنے آتے ہیں۔ آج سوشل میڈیا کی ہماہمی میں صحیح وغلط کے درمیان امتیاز اورکسی ایک نقطہ نظر پر جمنا ہمارے لیے دشوار سے دشوار تر ہو تا جارہا ہے۔

فیس بک سمیت سوشل میڈیا کی تمام سائٹوں پر علماے کرام کی ایک بڑی تعداد موجود ہے ، یہ علما اگر سوشل میڈیا میں غیر ضروری مسائل میں الجھنے اور ایک دوسرے کے راز سر بستہ کھولنے کے بجائے دعوت دین اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا عظیم فریضہ منصبی ادا کر نے پر کمر بستہ ہو ں تو دعوت دین کے حوالے سے بہتر نتائج بر آمد ہو سکتے ہیں اور وسیع پیمانے پر دین کی تبلیغ واشاعت کا کا م انجام پا سکتا ہے۔چوں کہ فیس بک میں موجود افراد مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے اور مختلف مسالک کے پیروکاراور مختلف نظریات کے حامل ہو تے ہیں ، اس لیے فیس بک سمیت دیگر سوشل سائٹس پردعوت دین کا کا م بڑی وسعت کے ساتھ انجام دیا جانا آسان ہوگیاہے ۔

فیس بک میں دی گئی سہولیات کے پیش نظر دینی ومذہبی اصلا حی مضا میں مختلف زبانوں میں فیس بک میں شیر کیے جا سکتے ہیں جن سے فیس بک پر موجوداحباب مستفید ہوسکتے ہیں اور اللہ توفیق دے تو اسے اپنی عملی زندگی کا حصہ بنا کر اپنی عاقبت سنوار سکتے ہیں۔فیس بک میں بہت سارے احباب ایسے ملتے ہیں جنہیں صحیح معنوں میں دین سے کوئی واقفیت نہیں ہو تی ، وہ دینی مسائل واحکام جاننے کےخواہاں ہوتے ہیں، ایسے لوگوں پر خصوصی توجہ دے کر انہیں دینی مسائل سے واقف کرانا فیس بک پر موجود علماے کرام کی منصبی ذمے داری ہے۔ذیل کی سطروں میں ہم فیس بک پر دین کی دعوت وتبلیغ کے چند مفید طریقے تحریر کرتے ہیں:

• مختصر دینی واصلاحی مضامین کی اشاعت:
مختلف زبانوں میں فیس بک پر ایسے مضامین شیر Shereکیے جائیں جن میں جھوٹ ، غیبت ، چغلی اور معاشرے میں رائج دیگر برائیوں پر آیات ، احادیث اور بزرگوں کے اقوال منقول ہوں اور ان برائیوں کی تباہ کاریوں کا ذکر ہو ، ایسے مضامین میں زبان وبیان بالکل سادہ استعمال کیا جائے ، آیات و احادیث کے ترجمے نقل کیے جائیں ، مضمون اتنا مختصر ہو کہ پڑھنے میں اکتاہت کا احساس نہ ہو اور نہ ہی مضمون کی طوالت سے گھبرا کر اس سے صرف نظر کر نے پر مجبور ہو جائیں ، ایسے مضامین میں سبق آموز حکایات ، بزرگوں کے واقعات کا ذکر خاص طور سے مفید ہو گا ۔ بزر گان دین کی سیرت وسوانح پر مختصر مضامین بھی نسل نو کو اپنے اسلاف سے روشناش کر نے میں معاون ہو سکتے ہیں۔

• فقہی سوال وجواب کے لیے گروپـ فیس بک میں گروپ سازی کی سہو لت بھی مو جود ہے ، اس کا فائدہ یہ ہے کہ اپنی بات کو ایک ساتھ سارے گروپ ممبران تک پہنچایا جاسکتا ہے ، شرعی مسائل کی ترسیل کے لیے ایسے گروپ بنائیں جائیں ، جن میں فقہی سوالات کے جوابات کے لیے ایسے علما کی خدمات حاصل کی جائیں جوذمے دار ہوں اور فقہ و افتا کے میدان میں خاص درک رکھتے ہوں،فیس بک میں اس طرح کے بے شمار گروپس پائے جاتے ہیں، لیکن ان کے غیر ذمے دارانہ جوابات کی وجہ سے فیس بک یوزرس سوال کر نے سے کتراتے ہیں۔

• اصلاحی بیانات پر مشتمل ویڈیوز اور آدیوز:
آج کل علماے اہل سنت کے اصلاحی بیانات پر مشتمل مختصر ویڈیو اور آڈیو کلپسClips بآسانی دستیاب ہیں , جنہیں فیس بک میں شیر Shereکیا جاسکتا ہے ، ایسے کلپس کو فیس بک یوزرس آسانی کے ساتھ لوڈ کر کے اس میں موجوو پیغام کو سن سکتے ہیں ، خاص طور سے ان کلپس کو عام کیا جائے جو اہل سنت کے عقائد اور معمولات اہل سنت کی تائید وحمایت پر مشتمل ہوں۔

• قرآنی آیات اور احادیث کی تفسیر وتشریح کا سلسلہ:
فیس بک پر روزانہ ایک آیت پاک ، اس کا ترجمہ اور اس کی تفسیر بڑے آسان لب ولہجے میں شیر shere کی جائے تاکہ فیس بک پر موجود افراد اسے پڑھیں، سمجھیں اور اس کی برکتیں حاصل کریں ، اسی طرح احادیث کے متن ترجمے اور مختصر تشریح شیر کرنے کا سلسلہ بھی فیس بک یوزرس تک دین کا پیغام پہنچا نے میں معاون ہو سکتا ہے ۔ اس سلسلے میں خاص طور پران آیات اور احادیث کا انتخاب کیا جائے جن میں برائیوں کے ارتکاب پر وعید یں ذکر کی گئی ہوں اور اعمال خیر کی فضیلتیں مذکور ہوں ۔

• اسلامی وال پیپرس :
احادیث مبارکہ کےمختصر جملوں ،بزرگوں کے اقوال، نصیحت آمیز ارشادات پر مشتمل دل کش اور دیدہ زیب وال پیپرس( wallpapers)بناکر فیس بک ا ور سوشل میڈیا کی دیگر سائٹوں پر نشر کیے جائیں ،یہ وال پیپرس اس قد ر جاذب نظر ہوں کہ ان کی دل کشی اوررعنائی قارئین کی توجہ اپنی جانب مبذول کر لے، یقیناان وال پیپرس کے پڑھنے والوں کے قلوب واذہان پر کچھ نہ کچھ اثرات مرتب ہوں گے۔اسلامی مہینوں اور تہواروں کی مناسبت سے بھی وال پیپرس تیار کیے جائیں تاکہ فیس بک پر موجود احباب دینی معلومات کے ساتھ اسلامی تہذیب وثقافت سے بھی آگاہ ہو تے رہیں ۔

• دینی ومذہبی مجالس کی لائیو کاسٹ livecas: فیس بک کے نئے ورزن میں یوزرس کو یہ سہولت بھی فراہم کی گئی ہے کہ وہ اپنی کسی بھی تقریب کی ویڈیو یا آڈیو لائیو کاسٹ یعنی براہ راست نشر کریں ،اس کا طریقہ بہت ہی سہل،واضح اور آسان ہے۔ دین کی دعوت وتبلیغ اور سماج ومعاشرے کی اصلاح کے لیے اپنے قرب وجوار میں منعقد ہو نے والے دینی ومذہبی مجالس کی کاسٹنگ کے ذریعہ اسلامی پیغامات کو وسیع پیمانے پر پھیلا یا جاسکتا ہے۔اس کے لیے پروگرام سے چند دن قبل ہی فیس اور دیگر سوشل سائٹس پر باضابطہ اعلان کر دیاجائے تو زیادہ سے زیادہ افراد مستفیض ہوسکتے ہیں ۔

• فیس بک پرامر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا طریقہ : فیس بک پرمختلف طرح کے پوسٹ شیر کیے جاتے ہیں ، بعض پوسٹ نہایت اخلاق سوز بھی ہو تے ، ایسے پوسٹ شیر کر نے والوں کو بر سرعام کھری کھوٹی سنانے کے بجائے پرسنل میسج بکسpersonal massage box) ( میں جاکر انہیں نہایت ہمدردانہ لب ولہجے میں سمجھا یا جائے ، اللہ کا خوف دلایا جائے ، ایسے کاموں سے باز رہنے کی مخلصانہ تاکید کی جائے ، امید ہے کہ اخلاص کے ساتھ یہ عمل جاری رہا تو اس اچھے اثرات اور نتائج سامنے آئیں گے ۔بعض ناکارہ افرادفیس بک پر متناز ع اور غیر مفید بحثوں کا سلسلہ شروع کر کے اپنے ساتھ دوسروں کا بھی وقت ضائع کرتے ہیں ، ایسے لوگوں کو اپنے احباب کی فہرست سے فوری طور پر خارج Remove )) کر کے ثواب دارین حاصل کر نا چاہیے۔

حاصل یہ کہ فیس بک اور سوشل میڈیا کی دیگر سائٹس کا صحیح استعمال باہمی روابط کے ساتھ دعوتی مقاصد کو پورا کر نے کا اہم ذریعہ ہو سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے اندر دعوت دین کاجذبہ صادق عطا فر مائے آمین ۔ ٭٭٭٭

 

محمد ساجد رضا مصباحی
About the Author: محمد ساجد رضا مصباحی Read More Articles by محمد ساجد رضا مصباحی: 56 Articles with 106323 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.