امت مصطفی ﷺ پراللہ عزوجل کاکرم خاص ہے کہ اس نے شب برات
جیسی نورانی رات سے سرفرازفرمایا۔ماہ شعبان المعظم کی پندرہویں رات یعنی شب
برات کی اہمیت وفضیلت اہل ایمان کے نزدیک مسلم ہے۔یہ رات ان چندراتوں میں
سے ایک ہے جن کی قدرومنزلت،مقام ومرتبہ اورعظمت وکرامت دیگرراتوں سے ارفع
واعلیٰ ہے۔
اس کی فضیلت کے لیے اتناہی کافی ہے کہ پیارے آقاﷺ نے اسے ’’شعبان شھری‘‘
فرمایا۔شعبان کوحضورﷺ نے اپنامہینہ بتایااس کی کئی توجیہ ہے،ایک یہ کہ اس
میں قیام اورروزوں کاحکم میں نے دیا،دوسرے یہ کہ اسی مہینے میں آیت
درودنازل ہوئی،یعنی’’ان اللہ وملئکتہ یصلون علی النبی‘‘۔اس مبارک مہینہ میں
نبئ کریم ﷺ رمضان کے علاوہ تمام مہینوں سے زیادہ روزے رکھتے تھے اوریہ
مبارک مہینہ ایسابرکت والاہے کہ اس کی فضیلت وشان بہت ہے جس سے لوگ غافل
ہیں،یہ مہینہ ایسامہینہ ہے جس میں انسانوں کے اعمال اٹھائے جاتے ہیں اورنبئ
کریم ﷺاس میں پسندفرماتے تھے کہ جب میرے اعمال اٹھائیں جائیں تومیں روزہ کی
حالت میں رہوں۔
آقاﷺنے اس مہینہ میں روزوں کی کثرت فرمائی عام مہینوں کے نسبت،پس یہ اس بات
کی دلیل ہے کہ اگرکوئی اس ماہ میں عبادات میں زیادتی کرتاہے تووہ بدعت نہیں
بلکہ جائزومستحسن ہوں گی۔حضرت سیدناانس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے
ہیں:ماہ شعبان کاچاندنظرآتے ہی صحابۂ کرام علیہم الرضوان تلاوت قرآن پاک کی
طرف خوب متوجہ ہوجاتے،اپنے اموال کی زکوۃ نکالتے تاکہ غرباومساکین مسلمان
ماہ رمضان کے روزوں کے لیے تیاری کرسکیں،حکام قیدیوں کوطلب کرکے جس
پر’’حد‘‘(شرعی سزا)جاری کرناہوتی اس پرحدقائم کرتے بقیہ میں سے جن کومناسب
ہوتاانھیں آزادکردیتے،تاجراپنے قرضے اداکردیتے ،دوسروں سے اپنے قرضے وصول
کرلیتے(یوں ہی رمضان المبارک سے پہلے ہی اپنے آپ کوفارغ کرلیتے)اوررمضان
شریف کاچاندنظرآتے ہی غسل کرکے(بعض حضرات)اعتکاف میں بیٹھ جاتے۔
شب برات چونکہ گناہوں سے معافی کی رات ہے اورمسلمان اس مبارک شب میں عبادات
کابھی اہتمام کرتے ہیں،راتوں کوقبرستان کی زیارت کے لیے بھی جاتے ہیں
جومسنون ہے۔سرکادوعالمﷺ نے قبروں کی زیارت کی ہے اوراس کاحکم بھی دیاہے
اوراس کے فوائدوبرکات پرروشنی بھی ڈالی ہے،چنانچہ حضرت عبداللہ بن مسعودرضی
اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:’’کنت نھیتکم عن زیارۃ
القبورفزوروھافانھاتزھدفی الدنیاوتذکرالاٰخرۃ‘‘میں نے تم کوزیارت قبورسے
منع کیاتھااب قبروں کی زیارت کرواس لیے کہ وہ دنیاسے بے رغبت کرتی ہیں
اورآخرت کی یاددلاتی ہیں۔
شب برات کی ایک بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس شب میں اللہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم
سے بے شمارلوگوں کی بخشش فرمادیتاہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے کہ آپ فرماتی ہیں کہ:’’میں نے
سرکاردوجہاں ﷺ کوایک رات نہ پایاتومیں آپ کی جستجومیں نکلی توآپ کوبقیع میں
اس طرح پایاکہ آپ کاسرمبارک آسمان کی طرف اٹھاہواہے،آپ نے فرمایا:اے
عائشہ!کیاتمہیں اس کاخوف ہواکہ اللہ اور اس کارسول تم پرظلم کرے گا؟عرض
کیا:مجھے یہ توخوف نہیں ہے،مگرمیں نے یہ گمان کیاکہ شاید آپ کسی اور بی بی
کے پاس تشریف لے گئے ہیں،توآپ نے ارشادفرمایا:اللہ عزوجل آسمان دنیاکی طرف
پندرہویں شعبان کی شب نزول فرماتاہے،پس ’’قبیلۂ بنی کلب‘‘کی بکریوں کے
بالوں کی گنتی سے زیادہ مخلوق کواللہ تعالیٰ بخش دیتاہے۔
حضرت امام طاوس یمانی فرماتے ہیں کہ:میں نے حضرت امام حسن بن علی رضی اللہ
عنہماسے پندرہ شعبان کی رات اس میں عمل کے بارے میں پوچھاتوآپ نے
ارشادفرمایاکہ:میں اس کوتین حصوں میں تقسیم کرتاہوں۔ایک حصہ میں اپنے
ناناجان ﷺپردرودشریف پڑھتاہوں اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے کہ اس
نے حکم دیا:’’یاایھاالذین اٰمنوصلوعلیہوسلمواتسلیما‘‘اے مومنو!آقاکریم ﷺپردرود
اورسلام پڑھوجیساکہ اس کاپڑھنے کاحق ہے۔اوردوسرے حصہ میں اللہ تعالیٰ سے
استغفارکرتاہوں اللہ تعالیٰ کے اس حکم پرعمل کرتے ہوئے کہ اس نے حکم
فرمایا:’’وماکان اللہ معذبھم وھم یستغفرون‘‘اللہ تعالیٰ کی یہ شان نہیں کہ
وہ ان کوعذاب دے حالانکہ وہ استغفارکرتے ہوں۔اورتیسرے حصہ میں نمازپڑھتاہوں
اللہ تعالیٰ کے اس فرمان پرعمل کرتے ہوئے:’’واسجدواقترب‘‘سجدہ کرواورقرب
حاصل کرو۔
میں نے عرض کیاجوشخص یہ عمل کرے اس کے لیے کیاثواب ہوگا؟آپ نے
ارشادفرمایاکہ:میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سنااورانھوں نے حضورﷺ سے
سناآپ ﷺ نے ارشادفرمایاکہ:جس نے پندرہ شعبان کی رات کوزندہ کیااس
کو’’مقربین‘‘ یعنی ان لوگوں میں کہ جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے
فرمایا:’’فاماان کان من المقربین‘‘میں لکھ دیاجاتاہے۔
کچھ غافل اورکاہل انسان ایسے بھی ہیں جواس رات کی قدرنہیں کرتے اورسوکرپوری
رات گزاردیتے ہیں ۔اوران سے بھی بدتروہ ہیں جواس مقدس رات کوکھیل تماشوں
اورلغویات کی نذرکردیتے ہیں۔بڑے خوش نصیب ہیں وہ اللہ تعالیٰ کے اطاعت
شعاربندے جواس رحمت بھری شب کویادالٰہی میں گزارتے ہیں اوربارگاہ رب العزت
سے برکت ورحمت کی خیرات مانگتے اور اپنے گناہوں پرپشیمان وشرمندہ ہوکرتوبہ
واستغفارکرتے ہوئے اسے گزارتے ہیں اورساتھ ہی شہرخموشاں میںآرام کرنے والے
مرحومین کے لیے فاتحہ اورایصال ثواب کااہتمام بھی کرتے ہیں۔اس لیے کہ فاتحہ
و ایصال ثواب ،صدقہ وتلاوت قرآن مجیدنیزذکرخیرکاثواب اگرکسی مرحوم
کوپہنچایاجاے تویقیناًان کوپہنچتاہے اوران کواس سے فائدہ بھی
ہوتاہے،لہٰذامبارک راتوں اورمقدس ایام میں ضرورانھیں بھی یادکرناچاہیے۔
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ پیارے آقا ﷺکاارشادہے کہ :اللہ
عزوجل شعبان کی پندرہویں شب کواپنے رحم وکرم سے تمام مخلوق کوبخش دیتاہے
سوائے مشرک اورکینہ رکھنے والے کے۔اس لیے تمام مسلمانوں کوچاہیے کہ
پندرہویں شعبان سے پہلے تمام گناہوں سے توبہ کرکے جس میں باہم دشمنی
ہو،مردہوں خواہ عورتیں باہم شیروشکرہوجائیں اور اپنے دلوں کوباہمی بغض
وعداوت اور کینہ سے پاک کرلیں اورایسی متبرک رات کی فضیلتوں سے محروم نہ
ہوں۔نہیں معلوم کہ اگلے شعبان تک زندہ رہیں یانہ رہیں اورچونکہ اس رات میں
بموجب تفاسیرمعتبرہ اورروایت صحیحہ ترقی رزق اورتنگی قحط وارزانی،صحت
وتندرستی،موت اوربلااوروباوغیرہ جوکچھ اس سال میں مقدرہے ہرشخص کے حق میں
اس کے احکام ان فرشتوں کے نام جو ان کاموں پرمعین ہیں،جاری ہوتے ہیں۔
اللہ عزوجل شب برات کی قدرکرنے اوراس میں زیادہ سے زیادہ عبادت کی توفیق
دے،گناہوں سے سچی توبہ نصیب فرمائے،اپنے پیارے حبیب ﷺ کے نقش قدم پر چلنے
کی توفیق عطافرماے۔آمین بجاہ سیدالمرسلین ﷺ۔ |