دوستی

بھروسہ اب اتنا زیادہ بھی نہ ھو کہ اپنی زندگی ھی تباہ کر دیں تعلیم بہت اھم ھے

گاؤں میں دو سہیلیاں رہتیں تھیں
چھینو ، شبو
چھینو ، ان پڑھ ، شبو ، پڑھی لکھی تھی
چھینو ، کی شادی ھو گئی ، ماسٹر رشید کے ساتھ بیاہ کر دوسرے گاؤں چلی گئی
سال بعد واپس اپنے گاؤں آگئی،اپنے شوھر کے ساتھ یہیں رھنے لگی
ایک دن شبو ،چھینو سے ملنے آئی ،چھینو نے ماسٹر رشید کو آواز لگائی “شیدے !!!!! او شیدے دیکھ تو دروازے پے کون ھے ؟“
شیدے نے دروازہ کھولا تو سامنے شبو کو کھڑا پایا شبو شیدے کو دیکھ کر دیکھتی ھی رہ گئی
ایک دم چھینو آگئی “او کیا سامناے کھڑا رے گا میری سیلی آئی اے اندر تو آن دے “
شبو تھوڑی دیر بیٹھ کر واپس آگئی، اب آنا جانا لگا رھا
اچانک ماسٹر رشید کا تبادلہ شہر ھو گیا ،اسے جانا پڑا ، چھینو کو چھوڑ کر شہر چلا گیا،
شیدے کی چٹھی آتی تو چھینو ،شبو کے گھر جاتی چٹھی سننے کے لیے اور شبو سے کہتی کہ جواب بھی لکھ دے
یہی سلسلہ چلتا رہا چٹھی آتی رھی جاتی رھی
ایک دن شبو ،کی ماں روتی سٹپٹاتی ھوئی چھینو ، کے گھر آئی “ھائے،ھائے میں کیا کروں شبو گھر چھوڑ کر چلی گئی“
“یہ کیا کہہ رھی ھے ماسی ؟ کہاں چلی گئی شبو ؟
ھائے بھائی سے لڑائی ھو گئی بس غصے میں گھر سے ھی چلی گئی “
دن گزرتے رھے ،کافی دن ھوگئے شیدے کی چٹھی نھیں آئی اچانک چھینو کو خیال آیا ،ڈاک لےلو ،ڈاک ڈاکیے کی آواز پے وہ باھر کی طرف لپکی پر شیدے کی کوئی چٹھی نا تھی روز ڈاکیے کو پوچھتی ایک ڈاکیے نے کہا “بی بی تم اس کے پتے پر شہر چلی جاؤ “
چھینو ، ایک دن اس پتے پر پہنچ گئی ،ھیڈ ماسٹر رشید کی تختی لگی ھوئی تھی،دروازہ کھٹکھٹایا تو آواز آئی “کون ھے ؟
شیدے کی آواز سن کر چھینو ،کی آنکھوں میں آنسو آگئے ،مگر اچانک ہی ایک اور آواز اس کے کانوں سے ٹکرائی “آپ رھنے دیں ماسٹر صاحب !میں دیکھتی ھوں“
چھینو کے قدم اکھڑ گئے ،لڑکھڑانے کے لیے نھیں واپسی کے لیے اس سے پہلے کہ دروازہ کھلتا وہ واپس اپنے گاؤں چلی گئی-

BG
About the Author: BG Read More Articles by BG: 7 Articles with 5547 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.