اس وقت پاکستان میں لوگوں نے نعوذ باﷲ سو شل میڈیا کو ہی
اپنا سب کچھ مان لیا ہے بلا تحقیق اور بغیر کسی ثبوت کے ہر بات کو پھیلاتے
ہے یہ سمجھے بغیر کے ہم ثواب نہیں اپنے لئے مزید گناہ کما رہے ہیں ۔رمضان
آتے ہی سوشل میڈیا پر بلخصوص فس بک پر کچھ عناصر مسلمانوں کے عقائد خراب کر
نے میں مصروف ہوجاتے ہیں اور مختلف مواد شیر کرتے ہے اور ساتھ ہی ساتھ اس
کو شیئر کرنے کی مانگ بھی کر رہے ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ بڑے پیمانے پر یہ
خبر عام کی جارہی ہے اور اسے رمضان المبارک کا مبارک میسج سمجھ کر عوام بھی
بڑے پیمانے پر اسے شیئرکرتے ہے ۔ وہ میسج کچھ اس طرح کا ہوتا ہے۔سب کومبارک
ہوفلاں مہینے کی فلاں تاریخ کو رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہوگا یا ہونے
والا ہے اور ساتھ ہی یہ من گھڑت حدیث بھی لکھی ہوگی جو یوں ہے کہ حضرت محمدؐ
نے ارشاد فرمایا :جس شخص نے سب سے پہلے کسی کو رمضان المبارک بارے میں
اطلاع دی اس پر جنت واجب ہو گئی اور ساتھ ہی کہتے ہے کہ ایک بار درود شریف
پڑھ کر اس پیغام کو آگے شیئرزکریں ۔ اس میسج کو سوشل میڈیا پر اس طرح
پھیلادیا گیا ہے کہ اب عربی بولنے والے بھی اس سے متاثر ہوگئے اور عربی
زبان میں بھی اس کا مفہوم بیان ہونے لگا ہے ،وہ کچھ اس طرح سے ہے۔(من أخبر
بخبر رمضان أولا حرام علی نار جہنم)ترجمہ اردو: جس نے سب سے پہلے رمضان کی
اطلاع دی اس پر جہنم کی آگ حرام ہوگئی۔ اس عربی عبارت کو بھی پاکستان کے
سادہ لوگوں نے حدیث رسول سمجھ لیا جبکہ ہوسکتا ہے کہ کسی نے وہی اردو والی
عبارات کا عربی میں ترجمہ کردیا ہو یا یہ بھی ممکن ہو کہ کسی عربی بولنے
والے شخص نے پہلے عربی زبان میں اس بات کو گھڑ کر پھیلایا ہو اور پھر اسے
اردو یا دیگر زبانوں میں ترجمہ کیا گیاہو۔
باہر حال کچھ بھی ہو مگر اتنا تو طے ہے کہ یہ میسج بہت ہی زیادہ گردش میں
ہے تب ہی تو کئی زبانوں میں یہ بات مشہور ہوگئی۔ اس میسج کے بارے میں لوگوں
کو چند باتوں کی گزارشات کرنا چاہتا ہوں۔ پہلی بات یہ ہے کہ یہ میسج سراسر
جھوٹا ہے اسے کسی بے دین ملحدنے اپنی طرف مسلمانوں کے عقائد خراب کرنے
کیلئے گھڑ ا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ہمارے ایمان وعقیدے کو خراب کرنے کے لئے
ہم مسلمانوں کے درمیان شیئر کررہاہے۔یاد رکھئے جو کوئی بھی نبی محترم ﷺ کی
طرف جھوٹی بات گھڑ کر منسوب کرتا ہے اس کو چاہیے اپنا ٹھکانہ جہنم
سمجھے،نبی محترم ﷺ کے فرمان کا مفہوم ہے: ترجمہ: کوئی شخص مجھ پر جھوٹ
باندھے تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنا لے۔ (صحیح بخاری 1291اورصحیح مسلم ) اس
کے ساتھ یہ بھی ہے کے اسلام سب سے بڑا گناہ جھوٹ ہے ۔ اﷲ تعالیٰ قران مجید
میں ارشاد فرماتا ہیں: ترجمہ: تم بتوں کی پلیدی سے بچو اور جھوٹی بات سے
اجتناب کرو۔( سورۃ الحج)ا ور جو بغیر کسی تحقیق کے کوئی بات جھوٹ ہو آنکھ
بند کرکے اگے شیئر کرتے چلے جاتے ہیں وہ بھی اس جھوٹے کے جھوٹ میں شامل
ہورہے ہیں ۔نبی محترم ﷺ کا فرمان ہے : مفہوم: کسی شخص کے جھوٹا اور ایک
روایت کے مطابق گناہ نگار ہونے کیلئے بس اتنا ہی کافی ہے کہ ہر سنی سنائی
بات (بغیر کسی تحقیق کے) آگے بیان کر دے۔(صحیح مسلم)ائے مسلمانوں تم پورے
کے پورے اسلام میں داخل ہوجاؤ اور دین اسلام میں خرافات کی گنجائش نہیں ۔
اس لئے ہم مسلمانوں کو سوشل میڈیا پہ ہر مواد کی پہلے خوب تحقیق کرلینی
چاہئے اور جب مطمئن ہوجائے تو پھر اس کے بعد فیصلہ کرنے میں اسانی ہوگی کہ
ایا یہ خبر سچی ہے یا جھوٹی؟ تحقیق کے بعد جو بات سچی ثابت ہوجائے اسے ہی
بات کو شیئر کریں اور جس مواد کے متعلق آپ کو معلوم نہیں ہورہاہے یا تحقیق
سے جھوٹا ہونا ثابت ہوگیا تواسے ہرگزہرگز کسی کو نہ پھیلائے کیوں کے انسان
ختم ہوجائیگا لیکن اس کا پھیلایا ہوا مواد باقی رہجائیگا۔ دوسری بات دین کے
متعلق خوشخبری سنانے والا صرف اور صرف اﷲ کے پیغمبر ہیں اور پیغمبر ہی کسی
کو ڈراسکتے ہیں۔ اﷲ تعالی کا فرمان ہے: ترجمہ اے نبی! ہم نے آپ کو گواہی
دینے والا، بشارت دینے والا اور ڈرانے والا بناکر بھیجاہے (الاحزاب45) ۔ اس
لئے کسی عام شخص کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ کوئی بات گھڑ کر اس پر
خوشخبری سنائے۔ آج کل بہت سارے میسجوں میں یہ لکھا ہوتا ہے کہ یہ میسج بیس
آفراد کو بھیجو تو مالا مال ہوجاؤگے گھر میں خوشیاں آئیگی اور اگر نہیں
بھیجا تو فقیر بن جاؤگے گھر میں کوئی نہ کوئی مرجائیگا ۔ میسج پڑھنے والا
اگے شیئر نہیں کرنے والا فقیر ہونہ ہوجھوٹا میسج گھڑنے والا نیکیوں سے فقیر
ہوہی جاتا ہے،غلط عمل کرکے خود فقیر وقلاش ہوگیا۔ ایسے فقیروں کا میسج
دوسروں کو سینڈ کرکے آپ بھی فقیر نہ بنیں۔ اور آج سے یہ بات طے کرلیں کہ
بیس آدمی،تیس آدمی کو بھیجنے والا ہرمیسج جھوٹا ہے۔ تیسری بات: جنت وجہنم
اﷲ کی طرف سے ہے، نبی محترم ﷺ صرف ہمیں خبر دینے والے تھے جو وحی کے ذریعہ
آپ کے پاس آتی تھی کہ فلاں شخص جنتی ہے، فلاں کام کرنے پر جنت ہے، فلاں کام
کرنے والا جہنم جائیگا۔ جبکہ نبی محترم ﷺ کو یہ اختیار حاصل نہیں تھا ، تو
یہ لوگ جو جھوٹی بات گھڑ کر جنت کی بشارت یا جہنم کی خبر دیتے ہیں کتنے بڑے
مجرم ہیں؟ آپ ایسے مجرموں کی جھوٹی خبریں شیئر کرکے اس کے بدترین جرم میں
شمولیت اختیار نہ کریں۔ چوتھی اور اہم بات آج کل سوشل میڈیا مختلف سایئڈز
پہ اسلام کی غلط ترجمانی کی جارہی ہے، طرح طرح سے اسلام اور مسلمانوں کے
خلاف پروپیگنڈے کئے جارہے ہیں،قرآن وحدیث کا نام لیکر ہمیں دھوکا دیا
جارہاہے، جھوٹی باتوں کو نبی محترم ﷺ کی طرف منسوب کرکے پھیلائی جارہی
ہیں،اس لئے ہمیں بہت محتاط رہنا ہے اور اسلام کے خلاف ہورہی غلط ترجمانیوں
کا سد باب کرنا ہے۔ ہم سدباب کرنے کے بجائے پروپیگنڈے کو مزید ہوا دینے لگ
جاتے ہیں۔ نبی محترم ﷺ کی طرف منسوب کوئی خبریااسلام اور قرآن وحدیث سے
متعلق کوئی بھی بات بغیر تحقیق کے آگے شیئر نہ کریں اور نہ ہی آپ کوئی ایسی
بات اپنی طرف سے لکھ کر پھیلائیں جس کے متعلق آپ کو صحیح سے معلوم نہیں،وہی
بات لکھیں جو متحقق طور پر آپ کو معلوم ہے اور ساتھ میں مکمل حوالہ درج
کریں تاکہ دوسروں کے لئے اس بات کی تحقیق کرنا آسان رہے۔ |