تحریر: عبد الرحمن میمن، کراچی
اس بار تو رمضان ٹرانسمیشن میں جہاز مل رہے ہیں؟ چینل کی تو واہ واہ ہوجائے
گی، ریٹنگ سب ریکارڈ توڑ دے گی۔ کچھ دنوں میں سب بھول جائیں گے کہ جہاز کس
کو ملا، کہاں گیا؟ زندگی معمول پر آجائے گی۔ 3جہاز کم از کم 3کروڑ کے تو
ہوں گے ہی؟ 3لوگوں کو یہ جہاز دیے جائیں گے اس سے 3گھرانوں کو فائدہ ہوگا،
کیا ایسا ممکن نہیں کہ جہاز کہ بجائے اسی 3کروڑ روپے کے ایک ہزار جنریٹرز،
لوگوں میں تقسیم کردیے جائیں۔ اس سے ایک ہزار گھرانے مستفید ہونگے، گرمی
بھی زورو شور سے پڑ رہی ہے، ایک ہزار گھرانے کے لوگ سکون سے گرمی گزارلیں
گے، جنریٹر ہونے سے بجلی کے بل میں بھی شاید کمی آجائے پھر، چینل کا نام اس
سے بھی ہوجائے گا، ریٹنگ بھی مل جائے گی، اس سے بڑھ کر ان لوگوں کی دعائیں
تو ضرور ملیں گی، ویسے جہاز بھی ٹھیک ہی ہے، جس کا جہاز اسی کو مل جائے گا،
چینل کا نام بھی ہوگیا، ریٹنگ بھی مل جائے گی، عوام بے وقوف بھی بن جائے گی۔
یہ سلسلہ پورے میڈیا چینل کا ہے۔ رمضان المبارک میں ریٹنگ کے چکر میں عبادت
تو کیا عوام کا اس قدر مذاق اڑایا جاتا ہے کہ الامان و الحفیظ۔ ریٹنگ کی
بنا پر چینلوں کوکم یا زیادہ اشتہارات ملتے ہیں، اسی لیے ہر چینل میں بعض
لوگوں کی دل کی دھڑکن ریٹنگ کے ساتھ اوپر نیچے ہوتی ہے۔
ریٹنگ کی خاطر ان کے ہاں مداری بننا بھی کوئی عیب نہیں اور ساری دنیا کے
سامنے نیچ حرکتیں کرنا بھی کوئی عار کی بات نہیں۔ چینلزکی آپسی مسابقت میں
جہاں میڈیا نے عوام میں قائم اپنے اعتماد، اعتبار اور وقار کا گلاگھونٹا،
وہیں مقصدیت کو کہیں پیچھے چھوڑ دیا۔ ریٹنگ کی اس دوڑ میں چینلز گرماگرم
ٹاک شوز، مار دھاڑ پر مبنی پروگرام اور چیختی چنگھاڑتی بریکنگ نیوز کا
سلسلہ جاری ہے۔ اب کچھ سالوں سے رمضان المبارک کے باربرکت مہینیمیں بھی اس
ریٹنگ کے دوڑ میں عوام کو عبادت سے دور کرنے اور لالچی بنانے کا سلسلہ زور
شور سے شروع ہوجائے گا۔
میڈیا کیا کر رہا ہے یہ بات یقینا بہت اہم مگر یہاں پر عوام کا کردار بہت
افسوس ناک ہے۔ چند ٹکوں کے لیے اپنی خود داری کو داؤ پر لگا دیتے ہیں۔ کتنی
عجیب بات ہے کہ تمام چینل ہی اس عوام کو لالچی سمجھتے ہیں اور وہ اس عوام
کی لالچ ہی نے انہیں یہ باور کروایا ہے۔ جب بھی کسی کو ریٹنگ چاہیے ہوتی ہے
وہ دو پیسے کا کھیل کھیلنا شروع کردیتا ہے اور ایک مداری کی ڈگڈگی کی طرح
اس کے سامنے عوام بھی ناچنا گانا شروع کردیتی ہے۔
ماہ رمضان پر پیمرہ کو بھی اپنے تمام اصول و ضوابط پر سختی سے عمل کرنا
چاہیے۔ یہ ریٹنگ کے چکر میں عوام کے جذبات کے ساتھ کھیلنے والے معاملے پر
بھی خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ پیمرا کو رمضان المبارک میں ٹی وی چینلز
پر رمضان پروگرام کے نام پر جو بے ہودگی اور مذہب و عبادات سے مذاق ہے کے
حوالے سے بھی اپنا ضابطہ اخلاق طے کرنے اور اس پر عمل درآمد کروانے کی
ضرورت ہے۔
رمضان نیکیوں کے موسم بہار کا مہینہ ہے۔ اس ماہ مبارک میں ہر مسلمان نیکی
میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہے۔ عام دنوں کے مقابلے میں اس ماہ اﷲ کے ہاں بھی
نیکیوں کا اجر کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔ اس بابرکت مہینے میں شیطان تو قید
ہوجاتا ہے، لیکن انسانوں کے روپ میں شیطان کے چیلے آزاد ہو جاتے ہیں۔ایسے
میں عوام کا وقت عبادت کے بجائے ٹی وی چینلوں پر برباد کیا جاتا ہے۔ ٹی وی
چینلز پر رمضان المبارک کی ٹرانسمیشن میں اکثر چینلوں کے میزبان یا تو
فنکار ہوتے ہیں یا ماڈلز یا سنگرز ہوتے ہیں اور یہ میزبان بغیر کسی تحقیق
کے اظہار خیال فرما رہے ہوتے ہیں۔
|