خدائے وحدہٗ لاشریک قرآن مجیدفرقان حمیدمیں روزے کے متعلق
ارشادفرماتاہے کہ:’’یٰاَ یُّھَاالَّذِیْنَ اٰمَنُواکُتِبَ عَلَیْکُمُ
الْصِّیَامُ کَمَاکُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ
تَتَّقُوْنَ‘‘ ائے ایمان والو!تم پرروزے فرٖ ض کئے گئے جیسے اگلوں پرفرض
ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیز گاری ملے۔‘‘(ترجمہ : کنزالایمان ،سورۃ
البقرہ،پارہ نمبر۲،آیت نمبر۱۸۳)۔‘‘ اس آیت کریمہ سے یہ معلوم ہوا کہ روزہ
صرف اسی امت پرفرض نہیں کیاگیابلکہ پہلی امتوں پربھی فرض کیاجاچکاہے اﷲ
تبارک وتعالیٰ ایمان والوں کومخاطب کرکے روزے کی فرضیت کااعلان فرمایااوراس
کی غرض وغایت تقویٰ وپرہیزگاری بتائی کیونکہ روزے سے انسان کے اندرتقویٰ
وپرہیزگاری پیدا ہوتی ہے۔ تقویٰ آخرت کی کامیابی کی شرط ہے یہ حقیقی
کامیابی کی ناگزیرضرورت ہے۔یہی وجہ ہے کہ قرآ ن مجید اہل جنت کے تذکرہ میں
باربارتقویٰ کاتذکرہ کرتاہے۔تقویٰ کی پونجی حاصل کرنے کے لئے دیگرعبادات کے
ساتھ ساتھ روزے کی عبادت فرض کی گئی ہے۔احادیث طیبہ میں روزے کی فضیلت
بکثرت وارد ہوئی ہے حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے کہاکہ رسول کریم
علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایاکہ جب ماہ رمضان شروع ہوتاہے توآسمان کے
دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اورایک روایت میں ہے کہ جنت کے دروازے کھول دیئے
جاتے ہیں اوردوزخ کے دروازے بندکردیئے جاتے ہیں اورشیاطین زنجیروں میں
جکڑدیئے جاتے ہیں اورایک روایت میں ہے کہ رحمت کے دروازے کھول دیئے جاتے
ہیں (بخاری ومسلم شریف)محقق علی الاطلاق حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ
اﷲ تعالیٰ علیہ اس حدیث شریف کے تحت فرماتے ہیں کہ آسمان کے دروازے کھول
دیئے جانے کامطلب ہے پے درپے رحمت کابھیجاجانااوربغیرکسی رکاوٹ کے بارگاہ
الٰہی میں اعمال کاپہنچنااوردعاء کاقبول ہونااورجنت کے دروازے کھول دئے
جانے کامعنی ہے نیک اعمال کی توفیق اورحُسن قبول عطافرمانا۔اوردوزخ کے
دروازے بندکیئے جانے کامطلب ہے روزہ داروں کے نفوس کوممنوعات شرعیہ کی
آلودگی سے پاک کرنااورگناہوں پراُبھارنے والی چیزوں سے نجات پانااوردل سے
لذتوں کے حصول کی خواہشات کاتوڑنا،اورشیاطین کوزنجیروں میں جکڑنے کامعنیٰ
بُرے خیالات کے راستوں کابندہوجانا(اشعۃ اللمعات،جلددوم ،ص۷۲)۔ روزے کوعربی
میں صوم کہتے ہیں اورلغت میں صوم کسی چیز سے رُکنے اورچُھوڑدینے کوکہتے ہیں
اورروزے دارکوصائم اسی لئے کہاجاتاہے کہ وہ کھانے پینے اورعمل تزویج سے
اپنے آپ کوروک لیتاہے جبکہ اصطلاح شریعت میں عبادت کی نیت سے طلوع فجرسے
غروب آفتاب تک اپنے آپ کوکھانے پینے اورعمل تزویج سے روکے رکھنے کانام روزہ
ہے۔روزہ فرض عین ہے اس کی فرضیت کامنکرکافراوربِلاعذرچھوڑنے والاسخت
گنہگاراورنارِجہنم کامستحق ہے ۔روزے کے لئے مسلمان ہوناعاقل،بالغ ہونا،عورت
کے لئے حیض ونفاس سے پاک ہوناشرط ہے۔یعنی حیض ونفاس کی حالت میں روزہ
رکھناصحیح نہیں حیض ونفاس والی پرفرض ہے کہ پاک ہونے کے بعدان دنوں کے روزے
کی قضا رکھے۔ جوبچے روزہ رکھ سکتے ہوں اُن کورکھایاجائے اورقوی لڑکے
ولڑکیوں کومارکررکھایاجائے(مارنے سے مراد دویاتین تھپڑہے لاٹھی ڈنڈے سے نہ
ماریں۔(ردالمحتار)۔نابالغ پرروزہ فرض نہیں اورمجنون پربھی فرض نہ ہوگا جبکہ
پورامہینہ رمضان کاجنون کی حالت میں گزرجائے اوراگرکسی ایک دن میں بھی ایسے
وقت میں ہوش آیاکہ وہ وقت روزہ کی نیت کاوقت ہے (یعنی ابتدائے صبح صادق سے
لے کرضحوۂ کبریٰ شروع ہونے تک)توپورے مہینے کی قضالازم ہے مثلا ابتدائے
رمضان سے پاگل ہوااورانتیسویں (۲۹)تاریخ کوصبح صادق سے
ضحوۂ کبریٰ تک کسی وقت میں ہوش آیاتوپورے رمضان کے روزے کی قضالازم
ہوگی۔(ردالمحتار)
روزے کے تین درجے ہیں۔(۱)عوام کاروزہ(۲)خواص کاروزہ(۳)اخص الخواص کاروزہ۔
۱)عوام کاروزہ یہ ہے کہ کھانے پینے اورعمل تزویج سے اپنے آپ کوروکے رکھے۔
۲)خواص کاروزہ یہ ہے کہ جب وہ روزہ رکھتے ہیں توان کی آنکھوں کابھی روزہ
ہوتاہے،ان کی کانوں کابھی،ان کی زبانوں کابھی اوراُن کی ہاتھوں اورپیروں
کابھی۔آنکھوں کے روزے کامطلب یہ ہے کہ وہ اپنی آنکھوکوناپسندیدہ چیزوں
کودیکھنے سے روک لیتے ہیں،اپنے کانوں کوہرناجائزبات سننے سے روک لیتے
ہیں،اپنی زبانوں کوجھوٹ،غیبت،فحش گوئی،گالی گلوج،بے حیائی،بے
شرمی،بدزبانی،بداخلاقی،بدکرداری،دغا،فریب،چغلخوری،ڈاکہ زنی،رشوت خوری جیسے
مذموم کلام سے بچاتے ہیں۔ہاتھوں کاروزہ یہ ہے کہ وہ اپنے ہاتھوں کوکسی
پرظلم وزیادتی سے بچاتے ہیں اورپَیروں کاروزہ یہ ہے کہ اپنے پَیروں کوغلط
راستے کی طرف جانے سے روک لیتے ہیں۔
۳)اخص الخواص کاروزہ یہ ہے کہ وہ ان تمام چیزوں کی پابندی کرنے کے ساتھ
ساتھ اپنے دل کوہرقسم کے دنیاوی خیالات سے پاک رکھتے ہیں اوہرلمحہ وگھڑی
تلاوت قرآن کریم، ذکروفکراورتسبیح وتہلیل میں مکمل انہماک کے ساتھ مشغول
رہتے ہیں۔
روزہ کی نیت کاوقت:
رمضان کے اداروزے اورنذرمعین اورنفل وسنت ومستحب ومکروہ روزے ان سب روزے کی
نیت کاوقت سورج ڈوبنے سے ضحوۂ کبریٰ تک ہے۔اس وقت جب نیت کرلے روزہ ہوجائیں
گے۔لیکن رات ہی میں کرلینابہترہے۔ان چھ روزوں کے علاوہ جتنے روزے ہیں (جیسے
رمضان کی قضاکاروزہ غیرمعین نذرکاروزہ نفل کی قضاکاروزہ معین نذرکی
قضاکاروزہ کفارے کاروزہ اورجنایت کاروزہ اورتمتع کاروزہ،ان سب روزوں کی نیت
کے لئے وقت سورج ڈوبنے کے بعدسے صبح صادق شروع ہونے تک ہے اس کے بعد
نہیں۔اوران میں سے جوروزہ رکھاجائے خاص اس کی نیت بھی ضروری ہے۔روزے کی نیت
ضحوۂ کبریٰ شروع ہونے سے پہلے ہونی چاہئے۔اوراگرخاص اس وقت یعنی جس وقت
آفتاب خط نصف النہارشرعی پرپہنچ گیاتب نیت کی توروزہ نہ ہوا۔(درمختاروبہار)
جن چیزون سے روزہ ٹوٹ جاتاہے:٭کھانے پینے یاجماع کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتاہے
جبکہ روزہ دارہونایاد ہواوراگرروزہ دارہونایادنہ رہااوربھول کرکھاپی
لیایاجماع کرلیاتوروزہ نہ گیا(ہدایہ،عالمگیری،قاضی خان وغیرہ)
٭حقہ ،سگریٹ،بیڑی ،چرس،سگارپینے سے روزہ ٹوٹ جاتاہے۔پان تمباکوکھانے سے بھی
روزہ ٹوٹ جاتاہے اگرچہ پیک تھوک دی ہو۔
٭شکر،چینی،گڑ وغیرہ ایسی چیزیں جومُنہ میں رکھنے سے گُھل جاتی ہیں مُنہ میں
رکھی اورتھوک نگل گیاتوروزہ ٹوٹ گیا۔
٭دانتوں میں کوئی چیز چنے کے برابریااس سے زیادہ تھی اسے کھاگیایاکم ہی تھی
مگرمُنہ سے نکال کرپھرکھالی توروزہ ٹوٹ گیا۔
٭دانتوں سے خون نکل کرحلق سے نیچے اُترااورخون تھوک سے زیادہ
یابرابرتھایاکم تھا
مگراس کامزہ حلق میں معلوم ہواتوان تمام صورتوں میں روزہ جاتارہااوراگرخون
کم تھااورمزہ بھی معلوم نہ ہواتوروزہ نہ گیا۔(درمختار)
٭حقنہ لیا،نتھنوں میں دواچڑھائی ،کان میں تیل ڈالا یاتیل چلاگیاتوروزہ ٹوٹ
گیااوراگرپانی کان میں چلاگیایاڈالاتوروزہ نہیں ٹوٹا۔(عالمگیری)
٭کلی کررہاہے بِلاقصدپانی حلق سے اُترگیایاناک میں پانی چڑھارہاتھاپانی
دماغ میں چڑھ گیاتوروزہ ٹوٹ گیالیکن اگرروزہ ہونابھول گیاہوتونہ ٹوٹے
گا۔(عالمگیری)
٭قصداًمُنہ بھرقے کی اورروزہ دارہونایاد ہے توروزہ ٹوٹ گیااوراگرمُنہ بھرسے
کم کی توروزہ نہ ٹوٹا(درمختاروغیرہ)
٭دوسرے کاتھوک نگل لیایااپناہی تھوک ہاتھ میں لے کرنگل لیاتوروزہ
جاتارہا(عالمگیری)
٭مُنہ میں رنگین ڈوراوغیرہ رکھاجس سے تھوک رنگین ہوگیاپھروہی رنگین تھوک
نگل گئے توروزہ جاتارہا(عالمگیری)
٭آنسومُنہ میں چلاگیااورآپ اُسے نگل گئے اگرقطرہ دوقطرہ ہے توروزہ نہ
گیااورزیادہ تھاکہ اُ س کی نمکینی پورے مُنہ میں محسوس ہوئی توروزہ
جاتارہا۔پسینہ کابھی یہی حکم ہے۔(عالمگیری)
جن چیزوں سے روزہ نہیں ٹوٹتا:
٭بھول کرکھانے پینے یاجماع کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
٭مکھی یادھواں یاگردحلق میں جانے سے روزہ نہیں ٹوٹتالیکن اگرقصداًخوددھواں
پہنچایاتوروزہ ٹوٹ جائے گاجبکہ روزہ دارہونایادہومثلاً دھونی،اگربتی،لوبان
وغیرہ سُلگائی اوراُسے مُنہ کے قریب کرکے دھویں کوناک سے کھینچاتوروزہ
جاتارہا۔
٭تیل یاسرمہ لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹتااگرتیل یا سرمہ کامزہ حلق میں معلوم
ہوتاہو بلکہ تھوک میں سرمہ کارنگ دکھائی دیتاہوجب بھی نہیں
ٹوٹتا۔(درمختار،جوہرہ)
٭تِل یاتِل کے برابرکوئی چیز چبائی اورتھوک کے ساتھ حلق سے اُترگئی توروزہ
نہ گیالیکن اگراس کا مزہ حلق میں معلوم ہواتوروزہ جاتارہا۔(فتح القدیر)
٭کان میں پانی چلاگیاتوروزہ نہ ٹوٹا۔(درمختار،فتح القدیر)
روزے کے مکروہات:
(۱)جھوٹ،چغلی،غیبت،گالی دینا،بیہودہ بات کہنا،کسی کادل دکھاناکہ یہ چیزیں
ایسے بھی ناجائزوحرام ہیں۔روزہ میں اورزیادہ حرام اوران کی وجہ سے روزہ میں
کراہیَّت آتی ہے۔
(۲)روزہ دارکو بِلاعذرکسی چیز کاچکھنایاچبانامکروہ ہے چکھنے کے لئے عذریہ
ہے کہ مثلاً شوہریاآقابدمزاج ہے نمک کم وبیش ہوگاتو اس کی ناراضگی کاباعث
ہوگاتواس وجہ سے چکھنے میں حرج نہیں ،چبانے کے لئے عذرہے کہ اتناچھوٹابچہ
ہے کہ روٹی نہیں کھاسکتااورکوئی نرم غذانہیں جواُسے کھلائی جائے اورنہ کوئی
بے روزہ ایساہے جواُسے چباکردے توبچہ کوکھلانے کے لئے روٹی وغیرہ
چبانامکروہ نہیں۔(درمختار) |