اﷲ تعالیٰ نے انسان کو خالص اپنی عبادت کے لئے پیدا
کیا ہے ، ان میں کچھ عبادات کو فرض ، کچھ کو مستحب اور کچھ کو نفل کہا جاتا
ہیں ۔ اﷲ نے ہم لوگوں پر خصوصی کرم کیا کے ہمیں مسلمان گھرانے میں پیدا کیا
۔
آج میرا موضوع اﷲ تعالیٰ کا ذکر ہے ۔ اﷲ کا ذکر ایک مستحب عمل ہے ۔ جیسے
کسی پودے کے لئے پانی ہوتا ہے ٹھیک اسی طرح ایک مسلمان کی روحانی زندگی کے
لئے اﷲ تعالیٰ کا ذکر ہوتا ہے ، جب تک اس پودے کو پانی ملتا رہے گا تب تک
وہ سرسبز و شاداب رہے گا ، اسی طرح انسان اﷲ کا ذکر کرتا رہے گا وہ بھی
روحانی اعتبار سے ترو تازہ رہے گا ، اگر پودے کو پانی نہ دیا جائے تو پودا
مرجھا جائیگا اور اگر مسلمان اﷲ تعالیٰ کا ذکر نہ کریں تو وی بھی روحانی
طور پر مرجھا جاتا ہے ، اس کو دل مردہ ہوجاتا ہے ، اﷲ تعالیٰ کی یاد ایک
ایسا عمل ہے جو مسلمان کے لئے بہت ہی زیادہ اہمیت رکھتا ہے ، قران مجید اور
احادیث رسول ﷺ میں اس کے بہت سارے فوائدبتلائے گئے ہیں ۔
چناچہ اﷲ تعالیٰ قرآن مجید کے سوراۃ الرعد آیت نمبر 28 میں ارشاد فراماتے
ہیں : ترجمہ : ’’جان لو اﷲ کی یاد کے ساتھ ہی دلوں کا اطمینان وابستہ ہے ‘‘
جو انسان ذکر کرتا ہے اس کے دل کو سکون ملتا ہے ، تب ہی تو کسی شاعر نے خوب
کہا ہے کہ ـ’’ نہ دنیا سے نہ دولت سے نہ ہی گھر آباد کرنے سے ۔ سکون و تسلی
دل کو ملتی ہے تو خدا کو یاد کرنے سے‘‘
اﷲ تعالیٰ کی یاد و ذکر دلوں کو اطمینان بخش تی ہیں ، دلوں کی بے چینی ختم
کرتی ہیں اور جو لوگ اﷲ تعالیٰ کی ذکر سے غافل ہے ان کو نہ دن کوسکوں میئسر
ہے اور نہ رات کو ، وہ نیند کی گولیاں کھا کر سونے کی کوشش کرتے ہے لیکن
نیند پھر بھی نہیں آتی اور جو لوگ اﷲ کی یاد میں مشعول ہے وہ چاہیئے کتنے
بھی پرشان ہو لیکن زندگی سکون سے گزرتی ہیں ۔
اﷲ تعالیٰ کی ذکر کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ انسان اﷲ تعالیٰ کی حفاظت میں
آجاتا ہے ، یہ حفاظت ظاہری بھی ہے اور باتنی بھی ہے ، قرآن مجید کی سوراۃ
الاعراف آیت نمبر 201 میں اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں : ترجمہ: جب شیطان کی
ایک جماعت ان پر حملہ آور ہوتی ہے تو وہ اﷲ کا ذکر کرتے ہیں اور اﷲ تعالیٰ
ان کو محفوظ کر لیتے ہیں ۔ شیطان انسان کا سب سے بڑا دشمن ہے اور اس کی شر
سے اﷲ کا ذکر ہی انسان کو محفوظ رکھ سکتی ہے ، وساوس شیطانیہ سے بچنے کا کہ
سب بڑا اور وحد زریعہ اﷲ تعالیٰ کا ذکر ہے ، اس کے بغیر شیطان کے شر سے
بچنا ممکن نہیں ہے ، شیطان کی کوشش ہوتی ہے وہ انسان کے دل و دماغ پر قبضہ
جمائے تاکہ اس کو اﷲ تعالیٰ کی ذکر سے غافل کر سکیں ، اس لئے ہر مسلمان کو
چاہیئے کہ اﷲ تعالیٰ کی ذکر کو اپنی زندگی کا حصہ بنائے اور شیطان کے شر سے
محفوظ رہے ۔
اﷲ کا ذکر اتنا عظیم الشان عمل ہے کہ اس کے لئے اﷲ تعالیٰ نے دنیا میں
انبیا کرام علیہ سلام کو بھیجا ۔ ذرا اس بات پر غور کریں جب بڑنصیحت کریں
تو وہ نصیحت بہت بڑی ہوا کرتی ہے ، اب یہاں نصیحت کرنے والا خود اﷲ تعالیٰ
اور جن کو نصیحت کی جارہی ہے وہ انبیاء کرام ؑ ہیں ، تو یہ معلوم ہوا کہ جو
نصیحت کی جارہی ہے وہ بڑی اہم ہے ، اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید میں تذکرہ کیا
ہے ، دو حضرات کو نبوت سے سرفراز کیا اوران کو اپنے کام کے لئے بھیجا تو ان
کو بھیجتے وقت ہدایات اور نصیحتیں کیں اور نصیحت کرتے ہوئے فرمایا : (حضرت
موسی علیہ سلام، حضرت ہارون علیہ سلام )ترجمہ : ’’جایئے آپ اور آپ کابھائی
میری نشانیوں کو لے کر معجزات کو لے کر مگر میری یاد سے غافل نہ ہونا ‘‘ (سوراۃ
طٰہٰ آیت نمبر 42 ) اس سے آیات سے بھی ذکر کی اہمیت کا پتا چلتا ہے کہ اﷲ
کی ذکر کی کتنی اہمیت ہیں ۔
اﷲ کے ذکر قران مجید کے بعد آحادیث رسول ﷺ سے بھی ثابت ہے اس لئے میں دو
تین حدیثوں کو تحریر کرتا ہوں ۔حضرت عباس رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور
اقدس ﷺ یہ دعا مانگا کرتے تھے ائے میرے اﷲ تو مجھے اپنا کثرت سے شکر
گزار،ذکر کرنے والا،بہت ڈرنے والا،نہایت فرما بردار،بہت عاجزی کرنے
والا،بہت گریہ و زاری کرنے والا اور تیری ہی جانب رجوع کرنے والا بنا
دے۔(ترمذی شریف)۔ حضرت ابو امامہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور
اقدس ﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا:جو شخص با وضو ہو کر اپنے بستر پر لیٹے اور
نیند آنے تک ذکر الہٰی میں مشغول رہے۔وہ رات کی جس گھڑی میں اﷲ تعالیٰ سے
دنیا و آخرت کی بھلائی مانگے اﷲ تعالیٰ عطا فرمائے گا۔(ترمذی شریف)۔ حضرت
ابو سعید خدری رضی اﷲ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضوراقدس ﷺ نے ارشاد
فرمایا:اَکثَرُوا ذِکرَ اللّٰہِ حَتّٰی یَقُولُو ا مَجنُون۔’’اﷲ کا ذکر
اتنی کثرت سے کیا کرو کہ لوگ تمہیں مجنون کہنے لگیں۔‘‘(احمد بن حنبل،المسند
جلد3صفحہ71) ْ۔
اﷲ تعالیٰ کے ذکر میں نماز، تلاوت ِ قرآن مجید، دُعا کلمہ طیبہ کا ورد اور
استغفار سب شامل ہیں۔ حافظ ابن القیم ؒ فرماتے ہے کہ ذکر اﷲ کی بڑی عظمت،
اہمیت اور برکات ہیں۔ ذکر اﷲ سے اﷲ کا قرب نصیب ہوتا ہے اور انسان کی
روحانی ترقی ہوتی ہے۔ ذکر ِ اﷲ سے قلوب منور ہو جاتے ہیں۔ ذکرِ اﷲ ہی وہ
راستہ اور دروازہ ہے جس کے ذریعے اانسان بارگاہ الٰہی تک پہنچ سکتا
ہے۔(بحوالہ مدارج السالکین) حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ اور حضرت ابو سعید
خدری رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا’’جب بھی اور جہاں بھی
کچھ بندگانِ خدا اﷲ کا ذکر کرتے ہیں تو لازمی طور پر فرشتے ہر طرف سے ان کے
گرد جمع ہو جاتے ہیں اور ان کو گھیر لیتے ہیں اور رحمت ِ الٰہی ان پر چھا
جاتی ہے اور ان کو اپنے سایہ میں لے لیتی ہے اور ان پر سکینہ کی کیفیت نازل
ہوتی ہے اور اﷲ اپنے مقربین فرشتوں میں ان کا ذکر کرتے ہیں (صحیح مسلم)
اﷲ کی یاد کے ساتھ ہی دلوں کا اطمینان وابستہ ہے ۔تھوڑی دیرکے لئے اﷲ
تعالیٰ کا ذکر و یاد انسان کو کہاں سے کہاں پہنچادیتی ہے، شیاطین کے شر سے
محفوظ کرتی ہے تمام معاملات دنیا میں بھی آسانی پیدا کر دیتی ہیں ۔ اس لئے
ہم تمام مسلمانوں کو چاہئے کہ ہر دم ، ہر وقت ، ہر جگہ ، ہر گھڑی اﷲ رب
العز ت کے ذکر سے اپنے دل کو آباد رکھیں اسی میں ہماری دنیا بھی منور ہوگی
اور آخرت میں بھی کامیابیاں ملے گی ، اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ یااﷲ ہمیں
اپنی یاد و ذکر توفیق عطا فرما ؛ اور ہمارے دلوں کو اپنی یاد سے وابستہ
کریوں ( آمین )
کتنی تسکین وابستہ ہے تیرے نام کے ساتھ
نیند کانٹوں میں بھی آجاتی ہے آرام کے ساتھ
|