والدین کا احترام

تحریر:بنت ڈیرہ، ڈیرہ اسماعیل خان
ایک بزرگ خاتون میرے گھر آئیں اور بتایا وہ جوانی میں بیوہ ہوگئی تھیں ، بڑی مشکلوں سے لوگوں کے گھروں میں کام کاج کر کر کے بچوں کو پڑھایا میٹرک تک تعلیم دلائی اپنے بیٹے کو رکشہ لے کر دیا کہ آگے کی زندگی سکون سے بسر ہوگی۔ ایک دن بیٹالڑکی کو بھگا کر گھر چھوڑ گیا۔ اس کے جانے کے بعد پولیس، کورٹ کچہری کے چکروں میں گھر بار سب کچھ بیچ دیا اور ماں کرائے کے مکان میں آگئی۔ادھر بیٹے کو معلوم ہوا کہ معاملات طے ہوگئے ہیں تو وہ گھر لوٹ آیا۔ ماں نے بھرپور کوشش کر کے بیٹھے کا شاندار استقبال کیا اور پھر کرائے کے مکان میں اس کے لیے جگہ بناکر دی۔ مگر جب بیٹے کو پتا چلا کہ ماں نے گھر بیچ دیا تو اس نے خوب برا بھلا کہا ۔ 5سال تک ماں بیٹے میں نوک جھونک چلتی رہی اور بالآخر ایک دن وہ بھی آگیا کہ بیٹے کو ماں بری لگنے لگی اور وہ اس کو ماں کہتے ہوئے بھی شرماتا تھا۔

وہ ماں آج میرے سامنے اپنی زندگی کی تلخیاں بیان کررہی تھی۔ اس کی آنکھیں نم تھیں، جانے ان میں کس چیز کی آنسو تھے۔ مگر میں دیکھ رہی تھی کہ ایک ماں جس کی کل کائنات اس کا بیٹا تھا وہ مکمل طور پر مر چکی تھی۔ اب اس کے پاس کچھ نہیں تھا۔میں بہت پہلے سوچا کرتی تھی اولڈ ہوم میں وہ کون لوگ ہیں جو اپنے والدین کو چھوڑ جاتے ہوں گے۔ اس قدر بدبخت کہ جنہیں ان کی جنت سے نفرت ہوتی ہے۔

دنیا کا ہر مذہب اور تہذیب اس بات پر متفق ہے کہ والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا چاہئے ان کا ادب واحترام ملحوظ خاطر رکھنا چاہئے ۔ اس بارے میں اﷲ رب العزت نے ہمیں اپنی آخری کتاب میں اس بات کی تعلیم اس ڈھنگ سے بیان فرمائی ہے جو اہم ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے ایک انفرادی اسلوب کی حامل ہے مثال کے طور پر جب کبھی اﷲ رب العزت نے اپنی اطاعت وبرمانبرداری کی طرف توجہ دلانا چاہا ہے تو اس کے فورا بعد والدین کی اطاعت اور فرمانبرداری کی تعلیم دی ہے۔ جیسا کہ اﷲ وحدہ لاشریک کا فرمان ہے کہ ’’اور ہم نے انسان کو جسے اس کی ماں تکلیف پر تکلیف سہہ کر پیٹ میں اٹھائے رکھتی ہے (پھر اس کو دودھ پلاتی ہے) اور( آخرکار) دو برس میں اس کا دودھ چھڑانا ہوتا ہے (اپنے نیز) اس کے ماں باپ کے بارے میں تاکید کی ہے کہ میرا بھی شکر کرتا رہ اور اپنے ماں باپ کا بھی (کہ تم کو) میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے (لقمان)

جس طرح سے اﷲ کے حقوق ہم پر فرض ہیں بالکل اسی طرح انسانوں کے حقوق بھی ہم پر فرض ہیں اور اتنے ہی اہم ہیں انسانوں میں والدین کے حقوق سب سے بڑھ کر ہیں۔فرمان الٰہی ہے ’’اور ہم نے انسان کو اپنے والدین کے ساتھ بھلائی کرنے کا حکم دیا‘‘الاحقاف)

ایک دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا کہ ’’اور تمہارے پروردگار نے ارشاد فرمایا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرتے رہو۔ اگر ان میں سے ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کو اف تک نہ کہنا اور نہ انہیں جھڑکنا اور ان سے بات ادب کے ساتھ کرنا اور عجزو نیاز سے ان کے آگے جھکے رہو اور ان کے حق میں دعا کرو کہ اے پروردگار جیسا انہوں نے مجھے بچپن میں (شفقت سے) پرورش کیا ہے تو بھی ان (کے حال) پر رحمت فرما جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے تمہارا پروردگار اس سے بخوبی واقف ہے۔ اگر تم نیک ہوگے تو وہ رجوع لانے والوں کو بخش دینے والا ہے (الاسرء)

ان آیات میں اﷲ تعالیٰ نے اپنی اطاعت کے بعد دوبارہ والدین کے ادب واحترام کی بات کی ہے ان آیات میں اﷲ تعالیٰ نے ہمیں سمجھا دیا ہے کہ ہم بچپن میں کس طرح بے یار ومددگار تھے اور والدین نے ہمیں پالا پوسہ اور پروان چڑھایا، ہمارے والدین ہماری ہر خواہش پوری کرتے تھے مکمل خلوص اور محبت کے ساتھ، اسی لئے اولاد پر فرض ہے کہ وہ والدین کا احترام کرے اور ان سے اچھا سلوک کرے۔
 

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1025549 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.