مادرآف کرکٹ کہلانے والی سرزمین برطانیہ پر کھیلی جانے
والی چیمپئینزٹرافی اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہی ہے اس مرتبہ پاکستان کرکٹ
ٹیم نے بہترین کارکردگی کامظاہرہ کرتے ہوئے فائنل میں جگہ بنائی یہ پہلی
بارہواہے کہ پاکستانی ٹیم چیمپئنزٹرافی کے فائنل کیلئے کوالیفائی کرگئی
راؤنڈکے پہلے ہی میچ میں روایتی حریف بھارتی کرکٹ ٹیم سے شکست کھانے والی
ٹیم پرتنقیدکے تیربرسائے گئے ٹورنامنٹ کیلئے جانے سے قبل پاکستانی ٹیم
پرشرکت کے حوالے سے کالے بادل چھائے ہوئے تھے دورۂ ویسٹ انڈیزمیں ون ڈے
سیریزجیت کرٹیم بمشکل اس فارمیٹ کی عالمی رینکنگ میں آٹھویں نمبرپرپہنچی
اوراسطرح دنیائے کرکٹ کے بڑے ٹورنامنٹ میں شرکت کی راہ ہموارہوئی گزشتہ
دوچاربرسوں کی کارکردگی سے صاف لگ رہاتھاکہ ٹیم پہلے ہی مرحلے میں فارغ
ہوجائیگی مگرنئے خون نے کرکٹ کے پنڈتوں کے تمام اندازے اورتجزئے غلط ثابت
کردئے بھارت کے خلاف پہلے میچ میں باؤلنگ اس وقت فیل ہوگئی جب مضبوط سمجھی
جانے والی باؤلنگ کے خلاف بھارتی ٹیم نے تین سو سے
زائدرنزکاپہاڑکھڑاکردیاجس کے جواب میں بیٹنگ لائن حسب معمول ریت کی
دیوارثابت ہوئی اوردوسورنزبھی نہ بناپائی دوسرے میچ میں اگرچہ عالمی رینکنگ
کی نمبرون ٹیم جنوبی افریقہ کوشکست دینے میں کامیاب ہوگئی مگرسری لنکانے
بھارت کوہراکرپاکستان کیلئے خطرے کی گھنٹی بجادی جنوبی افریقہ کی مضبوط ٹیم
پاکستانی باؤلنگ کے سامنے ریت کی دیوارثابت ہوئی اورپوری ٹیم محض
219رنزبناکرپویلین لوٹ گئی جس کے جواب میں پاکستانی ٹیم ابھی 119رنزپرکھیل
رہی تھی کہ بارش نے رنگ میں بھنگ ڈال دیاڈک ورٹھ لوئس سسٹم کے تحت اسی کھیل
پراکتفاکرتے ہوئے میچ کافیصلہ کیاگیااورپاکستان کوانیس رنزسے فاتح
قراردیاگیااسکے بعدسری لنکاکے خلاف میچ پرشائقین کرکٹ کی نظریں جم گئیں سری
لنکن ٹیم بھی پاکستانی باؤلنگ کے سامنے ٹھہرنہ سکی اورپوری ٹیم
237رنزبناکرآؤٹ ہوگئی اس میچ میں پاکستان نے نئے اوپنرفخرزمان کوآزمایاوہ
اس آزمائش پرپورے اترے اوراپنے پہلے ہی میچ میں نصف سنچری سکورکرکے روشن
مستقبل کی نویددی پاکستانی ٹیم کی اوپننگ اگرچہ کامیاب رہی مگرمڈل آرڈرایک
مرتبہ پھردغادے گئی لوئرآرڈرمیں کپتان سرفرازکے ساتھ اگرمحمدعامربھرپورساتھ
نہ دیتے تو ٹیم پاکستان دوسورنزسے قبل ہی پویلین لوٹنے کاپروگرام بنائے
بیٹھی تھی سرفرازکے 61اورمحمدعامرکے28رنز نے پاکستانی کشتی کوکنارے لگانے
میں اہم کرداراداکیااورٹیم سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی کرگئی سیمی فائنل
میں اس کامقابلہ انگلینڈجیسی مضبوط ٹیم سے تھاجوٹورنامنٹ کی ناقابل شکست
اورجیت کیلئے فیورٹ ٹیم تھی مگرپاکستانی باؤلروں نے برطانوی بیٹسمینوں
کوکھل کرکھیلنے نہیں دیااورپوری ٹیم کو211پر آؤٹ کرکے جیت کیلئے آسان ہدف
کوآسانی سے حاصل کرلیااب فائنل میں دوروایتی حریفوں کے درمیان مقابلہ ہونے
جارہاہے حالیہ برسوں میں اس طرزکے مقابلے اکثروبیشتریکطرفہ ثابت ہوئے ہیں
باہمی سیریزکے انعقادسے راہ فراراختیارکرنے والی بھارتی ٹیم بڑے ٹورنامنٹس
میں اکثرپاکستان کوہرادیتی ہے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بندش نے
پاکستان ٹیم اورکرکٹ کوناقابل تلافی نقصان سے دوچارکیاان حالات میں جب آٹھ
سال سے ملکی گراؤنڈزانٹرنیشنل کرکٹ کوترس گئیں کرکٹ کاڈھانچہ خامیوں کی
تمام حدیں پارکرچکاہے اسکے باوجودپاکستان کاٹیلنٹ خودکومنوارہاہے
چیمپئینزٹرافی جیسی ٹورنامنٹ کے فائنل تک رسائی پاکستانی ٹیم کیلئے کسی
اعزازسے کم نہیں اب ٹرافی صرف ایک میچ کے فاصلے پرہے اوراس ایک میچ میں
بھارتی ٹیم کاچیلنج درپیش ہے پاکستان کی جانب سے جس حکمت عملی کامظاہرہ
پورے ٹورنامنٹ کے دوران کیاگیا وہ بہترین تھی ٹیم سے ’’سٹارچارم‘‘ کاخاتمہ
ہونے جارہاہے اب ٹیم میں کوئی بڑاسٹارنہیں سٹاروہی ہے جوگراؤنڈمیں بہترین
کارکردگی دکھائے اوراس ٹیم سے قوم کومزیدبہترین کاکردگی کی توقع ہے ٹیم
منیجمنٹ نے ٹورنامنٹ کے دوران ساؤتھ افریقہ اورانگلینڈکے خلاف سپن باؤلنگ
اورسری لنکاکے خلاف پیس اٹیک کاخوب استعمال کیااسی فارمولے کے تحت فائنل
میں بھارت کے خلاف وہی ٹیم کھلانی ہوگی جس نے سری لنکاکوشکست سے
دوچارکیاتھابھارت کے خلاف سپن اٹیک سے توقعات عبث ہونگیں پیس اٹیک بھارت
کوناکوں چنے چبواسکتاہے پاکستان ٹیم کے پاس اس وقت باؤلنگ کی ایسی کمبی
نیشن بن چکی ہے جومخالف بیٹنگ لائن کے پرخچے اڑاسکتی ہے یہی باؤلنگ اٹیک
رواں ٹورنامنٹ کے دوران دنیائے کرکٹ کے سپرپاورزکومٹی چاٹنے پرمجبورکرچکی
ہے بس ہرکھلاڑی اپنامقام پہچانے اپنی صلاحیتوں کے مطابق کھیلے تو جن ٹیموں
کوہراکرہم فائنل میں پہنچے ہیں بھارتی ٹیم ان ٹیموں سے بہترنہیں اسے
ہراناانگلینڈکی نسبت زیادہ آسان ہے بھارتی ٹیم ساؤتھ افریقہ اور سری لنکاسے
مشکل ٹیم نہیں کھلاڑیوں کواپنے ذہن سے بے جادباؤ،پریشراورڈرخوف
کوہٹاناہوگاہرمیچ ایک نیامیچ ہوتاہے بھارت اگرہمیں ہراچکاہے تو ہم نے بھی
اسے ہرانے میں بخل سے کام نہیں لیاباہمی مقابلوں میں جیت کا ریکارڈبھی
پاکستان کاہی بہترہے دونوں ٹیموں کے درمیان اب تک 128ون ڈے میچزکھیلے جاچکے
ہیں جن میں پاکستان نے 72جیتے ہیں جبکہ بھارت کو 52 میچزمیں کامیابی ملی ہے
ریکارڈکے مطابق پاکستان کاپلڑابھاری ہے اورایک میچ جیت کراس بڑے ٹورنامنٹ
کواپنے نام کرانازیادہ مشکل نہیں ٹیم میں موجودسینئرکھلاڑیوں کوبھی
اپناکرداراداکرناہوگااب تک ٹیم کی کارکردگی میں سینئرزکاکردارمحدودہے
محمدحفیظ اورشعیب ملک کواب رنزکرنے ہونگے انہیں ٹیسٹ ٹیم میں بھی اپنی جگہ
پکی کرنی ہے بابراعظم بھی اپنی صلاحیتوں کے مطابق نہیں کھیل رہے انہیں
فائنل میں اپنے بلے پرجمی گردجھاڑنی ہوگی ٹورنامنٹ کے دوران تین کھلاڑیوں
کوڈبیوکرایاگیاجواحسن قدم ہے یہ سلسلہ جاری رہناچاہئے فخرزمان ،رومانس رئیس
اورفہیم اشرف کامستقبل روشن دکھائی دے رہاہے پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں
اوراس بات کوثابت کرنے کیلئے کسی ثبوت کی ضرورت نہیں یہ ٹیلنٹ بزبان ِ
خودگویاہے کہ پاکستان میں کرکٹ کامستقبل روشن ہے انگریزوں سے سیکھے گئے
کھیل کوآج انکی سابقہ نوآبادیاں بہتراندازمیں کھیل رہی ہیں چیمپئینزٹرافی
کے سیمی فائنلزکیلئے چارمیں سے تین ٹیموں کاایشیاسے تعلق اس بات کی غمازی
کرتاہے کہ کرکٹ کا کھیل اب انگریزوں کی میراث نہیں رہابلکہ اسکے
دیگردعویداران سے زیادہ مضبوط ہوچکے ہیں چیمپئینزٹرافی کے فائنل میں
پاکستان اوربھارت کامدمقابل آنااسی سلسلے کی کڑی ہے۔
|