شفا: ماما آپ مجھ سے پیار نہیں کرتیں! (میری آٹھ سالہ
بیٹی نے ناراضگی سے اپنی بے حد بڑی بڑی آنکھیں جھپکتے
ہوئے کہا)
میں: یہ آپ سے کس نے کہا کہ ماما آپ سے پیار نہیں کرتیں؟ (میں نے اس سے بھی
زیادہ حیرت اور افسردگی طاری کرتے ہوئے جوابا پوچھا)
میں نے دل ہی دل میں سوچا کہ ابھی کہے گی کہ آپ نےصبح مجھے ڈانٹا تھا وغیرہ
وغیرہ ۔ لیکن جو جواب مجھے موصول ہوا، اس نے اگلے دو گھنٹے میرے دل کی عجیب
ہی کیفیت کئے رکھی۔
شفا: نمبر ون- "اس لیے کہ آ پ میرے سے ذیادہ انجاشا کے ساتھ وقت گزارتی ہیں"۔
(اس نے گنتی کرنے کے سے انداز میں اپنی ننھی سی ہتھیلی پھیلائ اور اپنی
انگلیوں کی پوروں پہ گننا شروع کر دیا)-
نمبر ٹو- "جب آپ کسی سے پیار کرتے ہیں تو ان کی سااااری باتیں ماننی ہوتیں
ہیں"۔ ( لفظ *ساری* پہ خاص زور ڈالا گیا)
وہ ایک ہی سانس میں بولتی چلی گئ اور نمبر تھری یہ کہ کر گنوایا کہ۔۔۔
"جو چیز مجھے اچھی لگتی ہے، آپ کو نہی اچھی لگتی- کیوں؟
میری اور آپ کی چوائس آتنی مختلف ہوتی ہے۔
بس مجھے پتہ لگ گیا ہے آپ مجھے بالکل پیار نہی کرتیں۔
Mama you say you love me but you don't mean it!
میں نے بغور اس کے معصوم چہرے کو دیکھا، آنکھوں میں برہمی کے آثار لئے وہ
مجھے کہیں زیادہ پیاری لگی-
بچے واقعی خدا کی فطرت کا پرتو ہوتے ہیں- سچے, معصوم، اور منافقت سے دور۔
واقعی ۔۔ کیا ایسا نہیں کہ جب ہم کسی سے محبت کا دعوی کرتے ہیں تو بخوشی اس
کی پسند نا پسند کو اپنالیتے ہیں، انسان اس شخصیت کےساتھ ذیادہ سے زیادہ
وقت گزارنا چاہتا ہےاور اپنے اوقات کو اس ذات کے مطابق ایڈجسٹ کرتا چلا
جاتا ہے، دوسرے الفاظ میں یہ کہ اپنی ترجیہات میں دو ٹوک اوراٹل ہوتا ہے۔
اسکی priorities بالکل واضح ہوتی ہیں۔
جب ہم کسی سے محبت کرتے ہیں تو اس کی ناداضگی یا خفگی برداشت نہی کرتے اور
حتی الا مکان یہ کوشش ہوتی ہے کہ ہماری کوئ بات اس شخص کو بری نہ لگے ۔۔
اور یہ سب ہم کسی زور یا ذبردستی کے تحت نہیں کرتے بلکہ اپنی تمام تر خوشی
اور دل کے ساتھ کرتے ہیں۔ اوراگر کوئی خوف ہوتا بھی ہے تو صرف اس شخص کی
ناراضگی اور دل آزاری کا۔ بس۔۔
کیا میں اور آپ اللہ سے محبت کا دعوی نہیں کرتے؟ کرتے ہیں نا، بلکہ دن کے
پانچ مختلف اوقات میں اس ذات کی بڑائی بھی بیان کرتے ہیں،
الحمد اللہ رب العالمین ۔۔۔اس زات کی دی گئی نعمتوں کی تعریف میں رطب السان
تو ہیں ہی، کیا ہمارے اعمال بھی اس کی بڑائی کی تائید کرتے ہیں؟ اس کی
عظمتوں کو acknowledge
کرتے ہیں؟
ہمارے وقت کا کتنا حصہ ہم بلا شرکت غیرےاللہ کو دیتے ہیں؟
کیا اللہ کی پسند ناپسند کو اپنی پسند ناپسند پرمقدم جانتے ہیں؟
کیا ہماری چوائسز، اس ذات کے احكامات اور چوائسز کے تابع ہیں؟ اگر ہیں تو
کس حد تک؟
کیا ہم نےاسی اللہ کی عطا كردہ زندگی اس کی مرضی کے مطابق ڈھالنے کی کوشش
کی ہے؟
YES..we love Him.. but do we mean it?..that's the question.
رابعہ بصری (رضی اللہ عنہ) فرماتی ہیں۔
"وہ کیسا انسان ہے جو اللہ کی نافرمانی کئے جاتا ہےاور اس کی محبت کا اظہار
بھی کرتا ہے۔یہ بات عقل سے دور ہے۔ اگر اللہ سے محبت سچی ہو اسکی أطاعت میں
کوتاہی نہ ہوتی ۔
*کیونکہ محبت کرنے والا جس کے ساتھ محبت کرتا ہے، اس کا فرمانبردار ہوتا
ہے*".
|