سٹوڈنٹ افیر

قصور
محمد علی میرا دوست ہے وہ فرسٹ ائیر کا سٹوڈنٹ ہے ایک دن وہ مجھ سے ملا اور مجھ سے کہا سر میں نے آپ کے پاس mathکی ٹیوشن پڑھنی ہے میں نے حامی بھر لی کچھ عرصے تک وہ ٹیوشن نہ آیا لیکن اس سے میری ملاقات اکثر ہوتی رہی اس دوران میں نے اندازہ لگایا وہ ایک ذہین لڑکا ہے اس کو ٹیوشن کی ضرورت نہیں ہے پھر ایک دن میں نے اس سے پوچھا تم کھل کر بتاؤ کہ تمھیں mathمیں کیا Problemہے وہ بولا جب ٹیچر پڑھا رہی ہوتی ہے تو میر ا دھیان Plus اور equationکی طرف ہوتا ہے کہ یہ کدھر سے آئی میں اسی سوچ میں رہتا ہوں کہ کلاس ختم ہوجاتی ہے میں نے اس کو مشورہ دیا تمھارا کام یہ نہیں ہے کہ Plusاور equationکدھر سے آئی تمھارا کام اس وقت جو ٹیچر پڑھا رہی ہے اس پر توجہ دینا ہے کچھ عرصے بعد وہ مجھ سے ملا میں نے پوچھا mathسمجھ آتی ہے وہ خوش ہو کر بولا آپ نے مجھے بڑا زبردست طریقہ بتایااب مجھے mathمیں کوئی Problemنہیں اگر محمد علی مجھ سے نہ ملتا اور اپنا problemکھل کر نہ بتاتا تو وہ اس مضمون میں فیل بھی ہو سکتا تھااس کے فیل ہونے پر اس کے دوست والدین ٹیچرز حتی کہ میں بھی اس کو نالائق سمجھتا اور یہ سب (ماہرین) اس کو اچھی خاصی باتیں بھی سناتے رہتے جب میں نے اس کا Problemسنا تو مجھے پتہ چلامحمد علی کلاس کہ ان بچوں میں سے ہے جن کو ذرا سی guidlelineدی جائے تو ایک سائنس دان بن سکتے ہیں کیوں کہ جو سوال اس کے ذہن میں ابھر رہے تھے وہ سائنس دان دماغ رکھنے والا بچہ ہی کر سکتا میرا سوال یہ ہے کہ ہمارے سکولوں میں نہ جانے کتنے محمد علی صرف ایسے سوال کہ جوابات نہ ہونے کی وجہ سے فیل ہو رہے ہیں اس کا قصور وار کون ہے کیا یہ سارا قصور محمد علی جیسے بچو ں کا ہے کیا یہ قصور والدین کا ہے ٹیجرز کا ہے ہمارے ایجوکیشن سسٹم ہے یا ہمارے معاشرے کا ہے یقین رکھیے جب تک ہم ان سوالات کے جوابات دل پر ہاتھ رکھ کر تلاش نہیں کریں گے تو ان کے عملی حل میں اپنا کردار ادا نہیں کریں گے کو یقین کیجئے وہ دن دور نہیں جب ہم تباہی کے دہانے پر کھڑے ہوں گے نہ جانے محمد علی جیسے کتنے سٹودنٹس کو ہم یہ احساس دلاتے رہیں گے اس کے ذمہ دار صرف اور صرف تم ہی لوگ ہو آئیے آگے بھڑ کر ایسے ابھرتے ہوئے extraordinary سوالات کرنے والے سٹوڈنٹس کا ہاتھ تھام لیں اور ان کی مناسب رہنمائی کریں تو وہ دن دور نہیں جب یہی فیل ہونے والے بچے ملک و ملت کے لئے قابل فخر ہوں گے-
Abdullah Umar
About the Author: Abdullah Umar Read More Articles by Abdullah Umar: 3 Articles with 3506 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.