عامر سہیل، سرفراز اور مہاجر

آج کراچی سے لیکر کشمور تک الیکٹرانک میڈیا سے لیکر سوشل میڈیا تک ہر جگہ پاکستان زندہ باد کی صدائیں گونج رہی ہیں. جس کی وجہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں قومی ٹیم کی جانب سے اپنے روایتی حریف بھارت کو ایسی عبرتناک شکست سے دوچار کرنا ہے جس کو وہ زندگی بھر بھلا نہیں پائے گا. اور آئندہ کسی بھی ٹورنامنٹ میں شریک ہونے سے پہلے پاکستان کی جانب سے دئیے گئے اِس درد کو ضرور محسوس کریگا.

آج ایک عرصے بعد قومی ٹیم سرفراز کی قیادت میں اُس جذبے سے کھیلی ہے جس جذبے کے ساتھ عمران خان اور انکی ٹیم 92ء میں ورلڈ کپ جیت کر تاریخ کے پنوں میں امر ہوگئی تھی. جس نے تمام پاکستانیوں کا سر فخر سے بلند کردیا تھا. آج ایک بار پھر سرفراز الیون نے شاندار کھیل پیش کرکے چیمپئنز ٹرافی جیت کر قوم کا سر فخر سے بلند کردیا ہے. یقیناََ آج ہر پاکستانی کا دل خوشی سے جھوم رہا ہے. بچے بوڑھے جوان مرد خواتین سب کےچہروں پر مسکراہٹ بکھری نظر آرہی ہے. صدرِ پاکستان ہوں، وزیراعظم ہوں، آرمی چیف ہوں، اپوزیشن لیڈر ہوں، سیاسی و مذہبی جماعتیں ہوں، یا کوئی بزنس ٹائیکون ہو یا پھر ملک کے مقبول میڈیا ہاؤسسز ہوں. سب کے سب مارے خوشی کے قومی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے اور انعام و اکرام کی بارشیں کرتے نہیں تھک رہے. سب کا ایک دوسرے سے لاکھ اختلاف ہونے کے باوجود قوم کی جیت پر یک زبان ہونا بلاشبہ پاکستان کے متحد ہونے کی پہنچان ہے.

اب بات کرتے ہیں ایونٹ کے دوران پاکستان میں اُس ناخوشگوار صورتحال کی جو سرفراز الیون کی انگلینڈ کو سیمی فائنل میں شکست دینے کے بعد معروف قومی کرکٹر عامر سہیل کے جانب سے ایک نجی ٹی وی چینل کے ٹاک شو میں دئیے گئے بیان کے بعد پیدا ہوئی. جس میں انھوں نے قومی ٹیم کے کپتان سرفراز کو انتہائی سخت لہجے میں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انکی کارکردگی کو مشکوک بنانے کی کوشش کی تھی. اتنا کرنا تھا کہ پاکستان کے الیکٹرانک اور سوشل میڈیا نے انھیں آڑھے ہاتھوں لیا اور ایسا معلوم ہوا جیسے عامر سہیل کے خلاف ایک محاز کھل گیا ہو. کوئی انھیں حریص جیلیسی کا شکار بتانے لگا تو کوئی انھیں پی سی بی میں جگہ نہ ملنے کے درد میں مبتلا دکھانے لگا. کوئی انھیں زاتی ایجنڈے کا شاخسانہ قرار دینے لگا تو کوئی انھیں تعصب کی بھینٹ چڑھانے لگا. کوئی عامر سہیل کو پنجابی بتانے لگا تو کوئی سرفراز کو مہاجر گرداننے لگا. یہاں تک کہ کچھ محترم دوستوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر عامر سہیل کی اِس غلطی کی وجہ اُنکے راجپوت ہونے کو قرار دیاگیا. اچھا خاصہ مذاق بنایا گیا. انھیں انسانیت کے درجے سے گرادیا گیا. میں اِس طرح کے تبصرے دیکھ کر دنگ رہ گیا میرے ہوش اڑگئے. الفاظ سے زیادہ چبھن اُن کرداروں سے ہوئی جن سے ایسی امید نہیں کی جاسکتی تھی. کیا کوئی اختلاف اِس قدر بھی شدت اختیار کرسکتا ہے کہ بات شخصیت سے نکل کر قوم قبیلے تک پہنچ جاتی ہے.

اِس بات میں رتی برابر شک نہیں کہ عامر سہیل نے جو تنقید سرفراز پر کی وہ قابلِ مذمت ہے. انھیں اس طرح سرفراز کی کارکردگی کو مشکوک نہیں بنانا چاہئیے تھا. جس کا انھیں خود بعد میں احساس ہوا اور انھوں نے اپنی بات کی وضاحت اسی نجی ٹی وی چینل پر آکر کی اور سوشل میڈیا پر بھی اپنی وضاحتی ویڈیو جاری کی. اُن کا وضاحتی بیان اُن کی جانب سے دئیے گئے دلائل کی روشنی میں کس حد تک قابلِ قبول تھا اور کس حد تک نہیں. اِس پر روشنی ڈالے بغیر آج بھی کچھ لوگ ان کے خلاف محاز کھولے بیٹھیں ہیں. جبکہ عامر سہیل نے جس پر تنقید کی اُس سرفراز نے بڑے دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے سنیئر کا مان رکھا اور کسی بھی قسم کی بیان بازی سے اجتناب برتے ہوئے ہیں. لیکن شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بننے والے مستقل ان پر کیچڑ اچھال رہے ہیں. مہاجر پنجابی کی اِس خوامخواہ کی عصبیت کو ہوا دے رہے ہیں. سرفراز قومی ٹیم کا کپتان ہے جو پوری پاکستانی قوم کا ہیرو ہے. اِس کے ساتھ کسی بھی قسم کا لیبل چسپاں کرکے دھوکا مت کیجئے. کیونکہ جب سرفراز کسی کو دھوکا نہیں دیتا تو آپ کا بھی فرض بنتا ہے کہ آپ اُس کے اپنے بن کر اسے دھوکا مت دیں.
 

علی راج
About the Author: علی راج Read More Articles by علی راج: 128 Articles with 116023 views کالم نگار/بلاگر.. View More