بلوچستان میں تعلیم اور دعوے

بلوچستان میں شعبہ تعلیم بالکل تباہ ہے،مگر سرکاری طور دعوے سمجھ سے بالا تر ہیں۔

کہتے ہیں کہ علم انسان کی تیسری آنکھ ہے،جس کی بینائی سے سب کچھ نظر اتا ہے جو ایک ان پڑھ شخض کو نظر نہیں آتا۔دیگر صوبوں کی نسبت بلوچستان تعلیم میں بھی پیچھے ہے۔حالانکہ ہر سال بجٹ میں شعبہ تعلیم کیلئے خاطرخواہ رقم رکھی جاتی ہے،مگر سالانہ رپورٹ میں شعبہ تعلیم کی کارکردگی بجائے آگے جانے کے پیچھے جا رہا ہے۔

آخر کیا وجہ ہے کہ اتنے پیسے خرچ کرنے کے باوجود بھی نتیجہ صفر کیوں؟ اس کے چند وجوہات ہیں۔سب سے بڑی وجہ کرپشن ہے کہ اس شعبے میں کرپشن دیگر شعبوں سے کہیں کم نہیں۔گزشتہ سال سیکرٹری خزانہ کرپشن کی ایک مثال ہیں۔سیکرٹری سے لیکر درجہ چہارم کے ملازمین اپنے جگہ پر بڑے پیمانے پر کرپشن کرتے دکھائی دیتے ہیں،مگر افسوس اس بات کی ہے کہ ادارے تو موجود ہیں مگر انکی کارکردگی کہیں دکھائی نہیں دے رہی ہے۔

دوسری بڑی وجہ فنڈز کا وقت پر نہ ملنا،اور تیسری وجہ اسکول،کالجز کے لئیے بلڈنگز موجود نہیں ہیں،چوتھی سب سے بڑی وجہ اسکولوں میں اساتذہ کا نہ ہونا،اگر کہیں پر استاد ہیں تو وہ سفارش کلچر کے ذریعے شعبے میں آئے ہیں اور ڈیوٹی سر انجام دینے سے قاصر ہیں۔

ایک سال قبل کی بات ہے کہ ایک کالج کے طلبہ نے اساتذہ نہ ہونے کی وجہ سے احتجاج کیا،کوئی شنوائی نہ ہوئی،جب وہ سیکرٹری تعلیم (عبداللہ جان،جو آجکل اغواء ہوئے ہیں) نے انہیں ٹرخا دیا،اور بعض کفارم رکوا کر انکا وقت ضائع کیا گیا،مگر تا حال اس ادارے میں کوئی استاد تعینات نہیں کیا گیا۔

ایک ذی شعور بخوبی اندازہ لگا سکتا ہے کہ استاد کے بغیر تعلیم کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔

حکومت بلوچستان بجائے تعلیم پر پیسے خرچ کرنے پے صرف اور صرف اشتہارات پر پیسے ضائع کر رہی ہے۔

حکومت کو چاہئے کہ مستقبل کے معماروں مو بجائے ذہنی غلام بنانے کے ان کی صلاحیتوں کو اجاگر کر کے ملک میں ایک باشعور معاشرے کا خواب پورا کیا جائے۔

تعلیم کے بغیر بلوچستان میں،غربت،بے رازگاری،دہشتگردی اور لاقانونیت پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

Mehtab Jakhrani
About the Author: Mehtab Jakhrani Read More Articles by Mehtab Jakhrani: 3 Articles with 2186 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.