اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی!

کبھی آپ نےکسی کو کنوئیں سے پانی نکالتے دیکھا ہے؟

ویسےتو دیکھنے کا اتفاق مجھے بھی نہیں ہوا لیکن کل کی بات ہے کہ میں افریقہ کے کسی علاقے کی documentary دیکھ رہی تھی ، جہاں مقامی لوگ کنوئیں سے پانی نکال کر اپنی روزمرہ کی ضروریات پوری کر رہے تھے۔

سیدھا سادھا سا طریقہ تھا، کوئی بھی گہرا برتن ، جس کو ڈول بھی کہ سکتے ہیں، رسی کےایک سرے سے بانھ کر کنوئیں میں ڈال دیا جاتا ہے اور رسی کو ہاتھ میں پکڑے پکڑے برتن کو کنوئیں کی گہرائی میں اتارا جاتا ہے، برتن جونہی کنوئیں میں موجود پانی کی سطح سے ٹکراتا ہے، پانی نکالنےوالا بڑی مہارت سے، اسےایک خاص طریقے سے ہلا کراس میں پانی کی موجودگی کا احساس کرتا ہےاور برتن کو آہستہ آہستہ اوپر کھینچ لیا جاتا ہے۔ اس سارے عمل میں ایک بات جو کہ ویسے تو common sense کے زمرے میں آتی ہے لیکن جس پر، اس پورے عمل کی کامیابی کا انحصار ہے، وہ ہے، برتن/ڈول کا مکمل طور پہ خالی ہونا،

یعنی برتن میں پانے سمانے کی گنجائش کا دارومدار، بالکل برتن کے بقدرخالی ہونے پر ہے۔

آپ جس قدر *خالی* برتن نیچے بھیجیں گے، اسی قدر وہ پانی سے لبالب بھر کے واپس آئے گا۔

اگر سوچا جائے تو ہماری روح بھی بالکل اسی کنوئیں کی مانند ہے،
گہری، خاموش، عمیق، آلائشوں سے پاک ، ٹھنڈے میٹھے پانی کا مسکن!

اور وہ برتن/ ڈول ۔۔ ہیں ہم خود، ہماری ذات، ہمارا دل ۔۔

اور' باہر' ہے، دنیا اوراس میں بسنے والی چکا چوند جو انسان کو اپنے اصل مقصد سے غافل کرتی ہے۔

ڈول لٹکانے کا عمل ، ظاہر سے باطن کا سفر ہے، باطل سے حق کا سفر ہے، باہر سےاندر کا سفر ہے۔ جو دیکھنے میں ایک نہ نظر آنے والی اتھاہ گہرائی ہے، لیکن اس گہرائی میں اترنا، درحقیقت درجہ بدرجہ روحانی سربلندی کی جانب قدم اٹھانا ہے۔

اگر ڈول کو بھرنا ہے تو اس کو خالی کرنا ہو گا، باہرسے بے جارابطہ منقطع کرنا ہو گا، کیونکہ ایک خالی ڈول ہی بڑی تیزی اور خوشی کے ساتھ گہرائی میں اترے گا اور اترتا ہی چلا جائے گا۔ اور آسانی سے کناروں تک بھر بھی جائے گا۔

باہر سے بھرا ہوا ڈول ، ہراس چیز سے متعلق ہو گا جو اس کا حصه نہیں اور اپنے آپ سے ہی غیر متعلق ہو جائے گا۔ وہ جیسا ہے ویسا ہی رہے گا، اس کے اندر مزید کچھ بھرنے کی گنجائش باقی رہے گی نہ ہی خواہش!

خدا روح ہے اوراس نے اپنی روح کا کچھ حصہ انسان کو ودیعت کیا ہے، پھر روح کا اصل ، روح کے علاوہ کیا ہو سکتا ہے؟

ُسکون روح کے روح کے ساتھ وصال کے بغیر کہاں حاصل ہو سکتا ہے؟

... برتن کی تخلیق کا مقصد پانی بھرنا اور سیراب کرنا ہے۔ مقصود اور فطرت یہی ہے کہ برتن کو جتنا ہو سکے خالی کر لیا جائے، تاکہ وہ آسانی اور سرعت کے سا تھ اپنےاندر کا سفر کر سکےاوراپنے اصل سے واصل ہو سکے!

Aisha Mohsin
About the Author: Aisha Mohsin Read More Articles by Aisha Mohsin: 13 Articles with 26153 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.