نماز باجماعت کی فضیلت

عرب لوگ جیسےبھی ہوں لیکن نمازنہیں چھوڑتےاورپڑھتےبھی باجماعت ہیں،ہمارےبعض پاکستانی
بھائی توپکےنمازی ہوتےہیں جودیس اورپردیس دونوں میں نماز کی پابندی کرتےہیں ،اللہ تعالی اُنکواستقامت نصیب فرمائےاور بعض وہ ہیں جوپہلےنمازمیں سستی کرتےتھےلیکن پردیس میں آکرماحول کی وجہ سےنمازکےپابندہوجاتےہیں جبکہ بعض پرنمازکاخوشگوار ماحول بھی کوئی اثرنہیں کرتااور وہ اب بھی اپنی پرانی روش کےمطابق
صرف جمعہ یارمضان ،عیدوغیرہ میں حاضری لگاتےہیں یاپڑھتے توروزانہ ہیں لیکن جماعت کیساتھ نہیں پڑھتے،
اسلام اجتماعیت کا قائل ہے ،اس لیے مردوں کوحکم دیاگیاکہ مسجد میں جاکر نماز جماعت سے اداکریں ،تاکہ اسلام کی شان وشوکت قائم ہو ،معاشرے کےتمام افراد کے مابین محبت اوراخوت کا ماحول پیداہو ،رات ودن کی پانچ بارملاقات کے ذریعہ ایسا مثالی معاشرہ وجودمیں آئے جس کا ہرفرد ایک دوسرے کا خیرخواہ ہو ۔ البتہ یہ حکم مردوں کے ساتھ خاص ہے ،عورتوں کےاوپرباجماعت نمازفرض نہیں ہے بلکہ عورتوں کے لیے افضل یہ ہے کہ گھر میں نماز پڑھیں ۔ لیکن اگر وہ بھی مسجد جاکرجماعت کیساتھ نمازپڑھ لیں تونمازبہرحال اداہوجائیگی،
نماز دین اسلام کا ایک اہم رکن اورمضبوط ستون ہے ،اس کی اہمیت کااندازہ نبئ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے ظاہر ہے کہ " اسلام اور کفر میں فرق "نماز" ہے،،صحیح مسلم،،یعنی مسلمان جب نمازچھوڑدیتاہےتوکفرکی طرف چل پڑتاہے
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ اللہ تعالی کو کون سا عمل زیادہ محبوب ہے؟ آپ نے فرمایا" وقت پر نماز پڑھنا-" میں نے کہا کہ پھر کونسا؟ آپ نے فرمایا:" ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنا-" میں نے عرض کیاپھر کون سا؟ آپ نے فرمایا:" اللہ کے راستے میں جہاد کرنا ( بخاری و مسلم
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ : جو شخص اللہ تعالی سے قیامت کے دن مسلمان ہو کر ملاقات کرنا چاہتا ہے تو اسے نمازوں کی حفاظت کرنی چاہیۓ اور بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ہدایت کے طریقے سکھاۓ،ان ہدایت کے طریقوں میں یہ بات بھی شامل ہے کہ " اس مسجد میں نماز ادا کی جاۓ جس میں اذان دی جاتی ہو،، اور اگر تم نماز اپنے اپنے گھروں میں پڑھوگے جیسے (جماعت سے) پیچھے رہنے والا شخص اپنے گھر میں پڑھ لیتا ہے تو تم اپنے نبی کی سنت کو چھوڑ دوگے۔ اور اگر نبی کی سنت چھوڑدوگے تو گمراہ ہو جاؤ گے، اور جب کوئی شخص اچھا وضو کرکے مسجد جاتاہے تو اللہ تعالی ہر قدم کے بدلے ایک نیکی لکھتا ہے، ایک درجہ بلند کرتا ہے اور ایک برائی مٹا دیتا ہے۔ جماعت سے سواۓ کھلے منافق کے کوئی پیچھے نہیں رہتا،بیمار بھی دو آدمیوں کے سہارے نماز کے لیۓ آتا تھا۔ (مسلم )
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یقیناًمیں نے ارادہ کیا کہ لکڑیاں جمع کرنے کا حکم دوں۔ پھرنمازکےلئے اذان کہی جائے پھر کسی شخص کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کونمازپڑھائےاور پھر ان لوگوں کارُخ کروں جوجماعت میں شریک نہیں ہوتے،پس اُن کےگھروں کوجلادوں (بخاری،و مسلم )
غورفرمائیےکہ
رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رحمۃ للعالمین ہونےکےباوجود ایسے لوگو ں کے گھر جلا کرخاکستر کر دینے کاارادہ ظاہرفرمایالیکن پھر بچوں،عورتوں اور شرعی عذر رکھنے والوں کی وجہ سے یہ ارادہ ترک فرمادیا۔
توکیا ہمارے خودساختہ اورجھوٹےبہانےجوہم دنیامیں عذرکےطورپرپیش کرتےہیں ،کیاآخرت میں بھی کارگرثابت ہوکرنجات دلادیں گے
جماعت چھوڑنےکی اگر کچھ رخصت ہوتی تو محاذ جنگ پر ہوتی ،جہاں دشمنوں کی صفیں سامنے ہوتی ہیں،اُن سےمڈبھیڑ کاخطرہ ہر وقت موجود رہتا ہے،پھربھی شریعت نے تعداد رکعات اور نماز کے دیگر آداب میں تو ترمیم کردی، لیکن جماعت کی پابندی کی ترغیب پھربھی دی ہے
چنانچہ ایسےموقع پرقرآن کریم میں باقاعدہ جماعت کیساتھ نمازپڑھنےکاطریقہ بتلایاگیاہے.
ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ ایک نابینا شخص (عبداللہ بن مکتوم رضی اللہ تعالی عنہ) آۓ انہوں نے اپنے اندھے ہونے کا عذر پیش کر کے اپنے گھر پر نماز پڑھنے کی اجازت چاہی کیونکہ انہیں کوئی مسجد میں لے کر آنے والا نہیں تھا،تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےپہلے اُن کواجازت دی جب جانےلگےتوبلالیااورپوچھا: اذان سنتے ہو؟ عبداللہ نے کہا-جی ہاں! آپ نے فرمایا:" تو پھر نماز میں ضرورحاضر ہو" مسلم )
برادران اسلام ! پھر اس حقیقت پر بھی غور کیجئے کہ باجماعت نماز ادا کرنے کی فضیلت کس قدر ہے؟ رسو ل اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے باجماعت نماز ادا کرنے والے کی نماز کو منفرد کی نماز پر ستائیس گنا زیادہ اجر کا حامل قرار دیا ہے
۔ حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ تَفْضُلُ صَلَاةَ الْفَذِّ بِسَبْعٍ وَعِشْرِيْنَ دَرَجَةً.
صحیح بخاری،
’’باجماعت نماز ادا کرنا تنہا نماز ادا کرنے پر ستائیس درجے فضیلت رکھتا ہے۔‘‘
فجراورعصرکےمتعلق خاص طورپرارشادفرمایا"من صلی البردین دخل الجنة ” جوشخص دو ٹھنڈی نمازیں یعنی عصر اور فجر پڑھتا ہے وہ جنت میں جائے گا(صحیح مسلم) اورصحیح مسلم ہی کی ایک دوسری حدیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا( لن یلج النار احد صلی قبل طلوع الشمس وقبل غروبھا)جو شخص سورج نکلنے سے پہلے اور سورج ڈوبنے سے پہلے کی نمازیں یعنی فجر اورعصر پڑھتا ہے وہ ہرگز جہنم کی آگ میں داخل نہیں ہوگا
افسوس کہ ان فضائل کےباوجودہم نمازمیں سستی کرتےہیں اوراللہ تعالی کےلئےپندرہ بیس منٹ نہیں نکال سکتے شایداس لئےکہ اللہ کی عظمت اورکبریائی کو صحیح طرح ہم نے دل میں جگہ نہیں دی ہے
ڈیوٹی پرمقررہ وقت پرپہنچنےوالے،
ائیرپورٹ پرفلائٹ ٹائم سےتین گھنٹےپہلےپہنچنےوالے،
ہسپتال میں اپوائنٹمنٹ کےدن وقت سےپہلےپہنچنےوالے،
نمازکےوقت سوتےرہنےپرجب یہ کہتےہیں"پرابلم یہ ہےکہ ہماری نیندبہت گہری اوربھاری ہےتوبڑاتعجب ہوتاہے،
قرآن کہتاہے"بلکہ تم دنیاکی زندگی کوترجیح دیتےہوں،
آج تک ہم سےنہ کبھی فلائٹ چھوٹی نہ ٹرین یاگاڑی ،چھوٹتی وہی ہےجس میں چھوٹ کی گنجائش ہی نہیں ،ڈیوٹی کےلئےکبھی کسی کی نیند رکاوٹ نہیں بنی
رکاوٹ بنتی ہےتونمازاورصرف نمازکےلئے
پڑھئیےنماز،،پڑھئیے،،اس زندگی پرکچھ بھروسہ نہیں،یہ توپانی کاایک بلبلہ ہےجس کےفناہونےمیں دیرنہیں لگتی،کسی دریاکےاوپرابھرنےوالاجھاگ ہےجوساحل تک پہنچنےسےپہلےپہلےختم ہوجاتاہے،برف ہےجوبہت جلد پگھل جاتی ہے،آئیےمسجد میں جنازےکی نمازتوویسےبھی عام طورپرکھلےمیدان میں پڑھی جاتی ہے
آئیےآج سےاللہ تعالی سےعھدکرےکہ جیسابھی ہولیکن نمازباجماعت نہیں چھوڑیں گے،پھردیکھئےزندگی کیسےبابرکت بن جاتی ہے


 

Mufti Abdul Wahab
About the Author: Mufti Abdul Wahab Read More Articles by Mufti Abdul Wahab: 42 Articles with 40723 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.