یہ قربانی کا گوشت ہے بھائی ۔۔۔۔ ذرا سنبھل کے !

قربانی کے گوشت کا اصل مقصد سمجھیں ۔۔۔ اسے مہینوں فرج کی نظر نہ کریں ۔۔ اللہ کے ہاں یہ عمل محبوب ہے کہ جو آپ اپنے لئے پسند کریں وہی دوسروں کے لئے کریں لہٰزا دوسروں کو دینے والے گوشت کا دھیان رکھیں انہیں عمدہ سے عمدہ دینے کی کوشش کریں ۔۔ جس گھر سے گوشت نہیں آتا تو فساد کو دعٰوت نہ دیں ۔۔۔ رشتوں کو عید پر مدعو کریں ۔۔غرباء کا خاص خیال رکھیں ۔۔۔۔ خوشیاں بانٹیں ۔۔۔ اللہ کو منا لیں ۔۔۔۔

عید الاضحٰی کے آتے ہی رونقوں کے ساتھ ساتھ ایک عجیب سی ”حرس“ بھی گھروں میں داخل ہو جاتی ہے جسکا شکار ہمارا ایک بہت بڑا طبقہ ہے لیکن اسکی وجہ عید نہیں بلکہ انکا اپنا ”نفس“ ہے ۔۔۔
عیدِ قرباں کا ظاہر و باطن مطلب بغیر کسی دکھاوے اور حرس کے اللہ کی بارگاہ میں اپنے سب سے قیمتی جانور کی قربانی کرنا ہے ۔۔۔
اور اسکے بعد اسےحصوں میں بانٹ کر کچھ اپنے لئے رکھنا اور باقی رشتہ داروں اور غرباء میں تقسیم کرنا ہے ۔۔۔
لیکن مسئلہ اب یہ ہے کہ قربانی تو ہماری ہو جاتی ہے گوشت بھی تقسیم ہوجاتا ہے مگر جتنا گوشت باہر دیا جاتا ہے اس سے دگنا گھروں میں موجود ڈی فریزرز اور فریج کی نظر ہوجاتا ہے اور پھر وہ ایک نہیں دو نہیں بلکہ سات سات ماہ ایسے چلتا ہے جیسے ابھی ابھی تازہ گوشت بنوا کر لائے ہوں اور سات ماہ بعد بھی اسے پکانے میں وہی خوشی ہوتی ہے جو پہلے دن تھی ۔۔۔
اورکبھی کبھی تو ہمارے فریزر میں گوشت رکھنے کی جگہ اتنی تنگ پڑ جاتی ہے کہ ہم پڑوس جا کر کوئی بہانہ کرتے ہیں اور انکے بھرے فریزر میں اپنا ایک گوشت کا بھاری شوپر رلکھوا لیتے ہیں ۔
کبھی کبھی تو پڑوسی وہ گوشت کا شوپررکھنے پر راضی ہو جاتے ہیں اور کبھی کبھی تو ان بیچاروں کے اپنے فریزر میں بھی جگہ نہیں ملتی کیونکہ انکا اپنا فریزر ”گوشت گوشت“ ہو رہا ہوتا ہے ۔۔۔
دیکھنے میں یہ بھی آتا ہے کہ بعض لوگ تو قربانی کے گوشت کا وہ صاف ستھرا حصہ جو انہیں اپنے لئے ٹھیک لگتا ہے نکال لیتے ہیں اور باقی چھچھڑے اور ہڈیوں نما دیگر رشتے داروں اور لوگوں میں تقسیم کر دیتے ہیں ۔۔۔
بعض کے گھر میں جب کوئی غریب اللہ کے نام پر قربانی کا گوشت مانگنے آتا ہے تو وہ خراب چھچھڑے نما گوشت ہڈیوں سمیت ایک چھوٹا سا شوپر انکے ہاتھ میں تھما دیتے ہیں اور جن مانگنے والوں میں گوشت تقسیم کیا ہو اگلے سال دوبارہ عید کے آنے تک انکی شکلیں یاد رکھتے ہیں ۔۔کچھ تو پیچھے ہی پڑ جاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ پڑیں بھی کیوں نہ۔۔۔۔۔ کیوں کہ اس دن عید تو انکی بھی ہے ظاہر ہے گوشت اتنا مہنگا ہے اسے خریدنا غریب کے بس کی بات کہاں؟ ــــــ اس لئے غرباء کا ایک بہت بڑا حصہ اللہ کی طرف سے ہمارے پاس موجود ہے جسے ہر حال میں ہر سال ہمیں انہیں لوٹانا ہوتا ہے۔۔۔۔
اللہ کے بنائے قانون کے مطابق ہمارے اوڑھنے پہننے ، کھانے پینے یہاں تک کہ کمائی میں بھی غریبوں کا حصہ موجود ہے مگر افسوس ۔۔۔۔۔ عام دنوں کی بات تو ہے ہی کچھ اور مگر عید والے خاص دن بھی ہم میں بہت سےایسے گھرانے موجود ہیں جو غریبوں کو انکا حق نہیں دیتے۔۔
اب عیدِ قرباں کی مثال ہی ہمارے سامنے ہے ۔۔
غریب تو غریب صاحبِ استطاعت بھی کبھی ایسا رویہ اپناتے ہیں جسے دیکھ کر حیرانگی ہوتی ہے ۔۔
ایک دوسرا رخ معاشرے کا یہ بھی دیکھنے میں آتا ہے کہ قربانی والا گھر اگر یہ کوشش کرے کہ جس نے قربانی نہیں کی اس گھر تک میں اپنا قربان کئے جانور کا گوشت پہنچاؤں تو اپنے ، جنہوں نے قربانی سمیت نہ جانے کتنے حصے بھی ڈالے ہوتے ہیں گلے شکووں کی ایسی لائن لگا دیتے ہیں جسے عید کے تین دن تو کیا تین ماہ تک لمبا کھینچا جاتا ہے اور طعنوں کی گردان سارا سال چلتی ہے۔
اگلے سال دوبارہ عید آنے پر یہ بھی سننے کو ملتا ہے کہ فلاں نے گوشت نہیں بھیجا تھا ہم نے بھی اسے اب گوشت نہیں بھیجنا ۔۔

اب بھائی ظاہر ہے قربانی رب کی رضا کے لئے ہے لوگوں کے دل خوش کرنے کو نہیں لیکن کیا کریں یہاں حساب الٹا ہے بعض تو دل سمیت ”پیٹ“ خوش کرتے ہیں اور بعض نہ تو خود خوش ہوتے ہیں اور نہ ہی کسی دوجے کی خوشی کا خیال رکھتے ہیں۔۔۔۔
ہمارا ایک بہت بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہم سب چھوٹے سے بڑے تک ”اصل“ بھول چکے ہیں ، بنیاد بھول چکے ہیں ۔۔۔۔
ہم نے ہرمقصد کو زندہ تو کیا ہوا ہے ”لیکن“ جسطرح دین کہتا ہے اسطرح نہیں بلکہ اپنے ”من کا راجہ“ خوش کرنے کے لئے ۔۔۔
اس میں کوئی قباحت نہیں کہ آپ عید والے دن بڑے بڑے دسترخوان لگائیں اللہ کے فضل سے طرح طرح کی ڈشز بنائیں۔۔ جگہ جگہ بار بی کیو کریں دعوتیں کریں عید کی خوشی منائیں ۔۔۔۔ ضرور منائیں۔۔۔۔۔۔
لیکن ـــــــــ! عید کا ”اصل مقصد“ نہ ماریں ۔۔۔
مسئلہ ہمارے اپنے اندر موجود ہے جو حرس، لڑائی جھگڑا فساد اور ایک گوشت نہ دینے پر سارا سال گلے شکووں کی بھرمار لگا دیتا ہے ۔۔۔
او بھائی ۔۔۔۔۔۔۔۔
عید الاضحٰی ایک خاص عبادت (حج ) کے بعد ایسی خوشی کا نام ہے جس کا رب کے حضور بہت بڑا اجر و ثواب ہے لیکن اب کیا کریں ہمیں دنیاوی لالچ کی ایسی لت پڑی ہے کہ ہم نے باطن بھی ظاہر کی نظر کر دیا اور حرس میں تو ہمارا کوئی ثانی نہیں۔۔۔۔
کچھ ایسی باتیں اور چیزیں جو خالص رب کی نظر کرنی تھیں ان میں بھی ہم ”کھوٹ“ لے آئے ۔۔
میرے عزیزوں۔۔۔۔۔۔۔! یہ عید "گوشت" کی ہے ضرور لیکن اسکی انتہا کو پہنچ کر اپنے گھر میں ایک معصوم سی فرج پر ظلم نہ کریں ۔۔۔۔
یہ جو جانور آپ نے قربان کیا ہے یہ سر سے لے کر پاؤں تک آپکا ہی ہے یہ یقین رکھیں اور اس میں کوئی شک نہیں لیکن ۔۔۔۔۔۔ اس میں دوسروں کابھی "حصہ" ہے۔۔۔۔ اپنی قربانی میں د وسروں کے حصوں کابھی خیال رکھیں
اور اگر آپ نے قربانی کا گوشت کسی کو دے دیا ہے تو یہ امید نہ رکھیں کہ آپکے گھر میں بھی اسکے گھر سے گوشت آئے ۔۔۔
کم از کم وہ اعمال جو خالص ”رب“ خوش کرنے کے لئے ہیں ان میں کسی بھی قسم کی ”لڑائی جھگڑے ، حرس اور گلے شکوے“ نہ ڈالیں ۔۔۔
کوشش کریں کہ جو رب کی رضا کے لئے کرنے والے امور ہیں ان میں خالص" رب ہی کی محبت" رکھیں دنیا والوں کو اس میں دعوت مت دیں ۔۔۔
قربانی کا مقصد اپنے فریزر بھر کر ختم نہ کریں ۔۔۔
خدارا۔۔۔۔۔
کھائیں پئیں موج مستی کریں لیکن کم از کم "غرباء" کا حق تو ادا کرتے جائیں ۔۔
اس عید پر جہاں ایک جگہ خوشی میں اپنوں کو یاد رکھتے ہیں تودوسری جگہ جو روٹھیں ہیں وہ بھی اپنے ہی ہیں ان اپنوں کو رب کی رضا کی خاطر منا لیں گھر بلا کر دعوت دیں یہ قربانی کا گوشت ہے رب کے نام پر قربان ہوا رب کے لئے ہوا ہے اسکی قدر کریں کیا یہ نعمت کم ہے کہ اس نے آپکو قربانی کرنے والا بنایا ہے ؟
اللہ کی خاطر نفرتوں کے پلوں کو توڑ دیں ۔۔۔
رب کی خاطر تمام تر کام انجام دیں کہ اسکا صلہ بہت خاص اور محبت سے بھرا ہے ۔
اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہماری قربانیاں قبول فرمائیں ۔۔
ہماری دعاؤں کو اپنے بارگاہ میں قبرلیت کا شرف بخشیں ۔۔
اور ہمیں ہدایت دیں۔۔۔۔
ہمارے دلوں میں دینِ اسلام کی محبت ڈال دیں اور ہمیں رسولِ خداﷺ کا پیارا اور اپنا پیارا کر لیں ۔۔
آمین یا رب العالٰمین ۔۔۔
اللہ آپکا اور میرا حامی و ناصر ہے ۔ طالبِ دعا۔
 

Amna yousaf
About the Author: Amna yousaf Read More Articles by Amna yousaf: 16 Articles with 17060 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.