بھائی آپکے دوست کے پاس ایک کام ہے بلکل جائز اور حقیقت
پر مبنی ہے اگر کچھ مدد ہوسکے تو مہربانی فرما دیں اور اس سلسلہ میں جو
خدمت میرے ذمہ لگائیں گے وہ میں پوری کردونگا میرے ساتھ میرے ملازم نے ہی
دھوکہ کرڈالا اور میری گاڑی اپنے نام کروالی شکل سے شریف مگر اندر سے پورا
استاد نظر آنے والے شخص نے ہماری موجودگی کی پراہ کیے بغیر بے فکر ہوکر
اپنی کہانی سنا نا شروع کردی جسے کہانی سنائی جارہی تھی وہ ایک تھانے کا
ایس ایچ او ہمارا اور اسکا مشترکہ دوست تھااور کہانی سنانے والا بھی ایک
سرکاری ادارے میں اعلی آفیسر تھاجو بتا رہا تھاکہ کیسے اس کے ملازم نے
فائلوں میں اسکی گاڑی کا ٹرانسفر لیٹر رکھ کر اس سے دستخط کروالیے اور بعد
میں وہ گاڑی اور کاغذات لیکر چلتا بنااور اب اس نے گاڑی بھی اپنے نام
ٹرانسفر کروالی کسی صورت میرا کام کروادیں جس پر ہمارے مشترکہ دوست نے
پوچھا کہ آپ نے دستخط کرتے ہوئے غور نہیں کیا کہ آپ اپنی گاڑی کے ٹرانسفر
لیٹر پر ہی دستخط کررہے ہو جس پر اس مذکورہ شخص نے بتایاکہ مجھے اس پر
بھروسہ اتنا تھا کہ میں اسکی طرف سے لائی جانے والی تمام فائلوں پر بغیر
پڑھے ہی دستخط کردیا کرتا تھا اور اس روز بھی اس نے فائلوں کے درمیان وہ
کاغذ رکھ کر مجھ سے دستخط کروالیے اصل میں ہر فائل کے نیچے پہیے لگے ہوتے
ہیں اس لیے انہیں جلدی جلدی اپنے سے واپس بھجوانا ہوتا ہے اور دستخط کروانے
والے نے بھی آج تک کسی قسم کی کوئی ہیرا پھیری نہیں کی برسوں کا اعتماد جو
تھا مگر اسی اعتماد کے نتیجہ میں مجھے اس نے دھوکہ دیدیااب کچھ کریں جس پر
ہمارے مشترکہ دوست نے اسے بتایا کہ میرا ایک دوست فلاں محکمہ میں ہے جو
آپکی رپورٹ آپکے حق میں بنواکردے سکتا اس کو بلواتے ہیں چائے پیتے پیتے
متعلقہ کام کے حوالہ سے وہ آدمی بھی آگیا جس سے بات کی تو معاملہ چند ہزار
میں طے پاگیااتنی بات کے بعد ہم اٹھے اور اپنی راہ لی اسی دوران حلقہ این
اے 120میں الیکشن مہم زرورں پر چل نکلی مریم نواز کی داتا صاحب آمد کا
اعلان ہوا تو ہم بھی اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داری نبھانے کے لیے وہاں جاپہنچے
وہاں پولیس بھاری تعداد میں پہلے سے ہی موجود تھی شمال مشرقی گیٹ پر مجھے
وہی پولیس والا دوست نظر آیا تو سلام دعا کے بعد میں نے اس کے دوست کے کام
کا ذکر کیا تو اس نے بتایاکہ کل شام کو دونوں میرے پاس چائے پر آرہے ہیں آپ
بھی آجانا اگلے دن جب میں انکے پاس پہنچا تو وہ تینوں بیٹھے چائے پینے میں
مصروف تھے اور ساتھ ساتھ اسی کام کے حوالہ سے گفتگو بھی جاری تھی جس سے میں
نے پہلے والی باتوں کا اندازہ لگایا کہ اس بندے نے کام سے انکار کردیا تھا
کہ افسر کا مخالف پہلے ہی اسکے متعلقہ آفیسر کو اس سے ڈبل پیسے دے چکا ہے
جس پر پولیس والے نے اپنے دوست کو کہا کہ دیکھو یار یہ میرابہت اچھا دوست
اور بھائی ہے اس کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے بے شک سب کچھ قانونی ہے مگر آپ
اپنے باس سے بات کرو کہ ہم اس فراڈیے ملازم سے زیادہ اسکی خدمت کردینگے فون
پر رابطہ ہوا کچھ دام بڑھے اور کچھ مال بڑھا بات دوبارہ شروع ہوئی تو پولیس
والے کے دوست نے خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ آپ کا کام اب اتنے پیسوں میں
عید کے بعدہوسکتا ہے اگر آپ کام فوری کروانا ہے تو عید کی چھٹیوں میں بھی
ہوسکتا جسکے لیے آپ کو قربانی کے دو بکرے بھی صاحب کے گھر پہنچانا پڑیں گے
ہوسکتا ہے کہ عید کے بعد آپکا مخالف مزید پیسے بڑھا کراپنا کام کروالے جس
پر باہمی رضا مندی سے طے شدہ پیسے اور دو بکرے خرید کر اس بندے کے حوالے
کردیے گئے جس نے شام تک کام کی نوید سناتے کہا کہ دعا کریں اﷲ تعالی قربانی
قبول فرمائے ۔ایک کاروباری شخص نے عرصہ دراز سے پڑی ہوئی ایک فائل نکلوانے
کے لیے متعلقہ آفیسر کو عید کی چھٹیوں سے دو دن قبل فون کیا کہ اب تو دستخط
کردیں ورنہ عید کی چھٹیاں آجائینگی جس پر متعلقہ آفیسر نے جواب دیا کہ اس
بار حالات اچھے نہیں ہیں کوئی جانور بھی خرید نہیں سکا اور بچے بڑے جانور
کی ضد کررہے ہیں آپکی فائل میرے پاس ہی پڑی ہے شام کو گھر ہی آجانامگر خالی
ہاتھ نہیں کاروباری شخص نے گائے خریدی اور شام کو متعلقہ افسرکے گھر پہنچ
گیا قربانی کے جانور کو دیکھ کو وہ خوشی خوشی اندر گیا اور فائل لاکر اس کے
سامنے دستخط کردیے اور سلام دعا کے بعد کاروباری شخص نے جاتے ہوئے متعلقہ
افسرکا عید سے پہلے کام کرنے پر شکریہ ادا کیا اور کہاکہ اﷲ پاک آپکی
قربانی قبول فرمائے ۔لاہور سے دور دراز کے ایک قصبہ نما شہر میں رات کے
2بجے کا وقت اور ہر طرف ہو کا عالم طاری تھاتھانے کی گاڑی میں بیٹھے پولیس
والے گشت کے سلسلہ میں چوک سے دائیں جانے والی کچی سڑک پر مڑے تو سامنے ایک
شخص 5بکروں کے ہمرا جارہا تھا پولیس ڈالے کو دیکھ کر گھبرا گیا جوانوں نے
چھلانگیں لگائیں اور بکروں سمیت اس فرد کو بھی گاڑی میں ڈال کر تھانے لے
آئے جس نے بتایاکہ وہ یہ بکرے چوری کرکے فروخت کرنے شہر لے جارہا ہے تاکہ
اسکے بچوں کی بھی عید بن جائے خبر ایس ایچ او تک پہنچی کہ ایک چور 5بکروں
کے ہمراہ پکڑا گیا وہ فوری طور پر تھانے آیا بکرے دیکھے پھر چور کو دیکھا
اور آخر کار چور کی منت سماجت پر اسکی جامہ تلاشی کے بعد اسے عید بچوں کے
ہمراہ کرنے کی اجازت دیدی قربانی کے لیے دو بکرے ایس ایچ او نے خود رکھ لیے
اور تین بکرے ان تین پولیس والوں کے حوالے کردیے جو بکرے چوری کرنے والے کو
پکڑ کرلائے تھے زبان بند رکھنے کی شرط پر رہا ہونے والے چور نے پولیس
اہلکاروں کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ اﷲ سائیں آپکی قربانی قبول کرے۔اس
طرح کے واقعات ملک کے کونے کونے میں ہورہے ہیں عید سے قبل ہر مطلبی افسر
اور سائل اپنے اپنے مطلب کی خاطر قربانی کے جانور رشوت میں لے رہا ہے کسی
کو پیسے مل جاتے ہیں کہ وہ خود خرید لے اور اکثریت کو اب جانور ملنا شروع
ہوچکے ہیں چھوٹے افسر بڑے کو قربانی کے جانور کا تحفہ دے رہے ہیں اس طرح کے
جانور دیتے ہوئے دینے والا یہ دعا بھی دیتا ہے کہ اﷲ آپکی قربانی قبول
فرمائے میری بھی یہی دعا ہے کہ اﷲ تعالی جو دلوں کے بھید خوب جانتا ہے وہ
سب مسلمانوں کی طرف سے اﷲ کی راہ میں قربان کیے جانے والے جانوروں کی
قربانی قبول فرمائے مگر سب دوستوں سے گذارش ہے کہ اپنے حصے کا اتنا ہی گوشت
رکھیں جتنا انکا حق ہے سالم بکرا یا گائے فریزر میں رکھنے سے قربانی کا وہ
فائدہ نہیں ہوتا جو غریب افراد میں بانٹ کر دلی سکون کی صورت میں انسان کو
راحت کی شکل ملتا ہے رہی بات جانور کی کہ وہ کہاں سے آیا اسکے لیے ہمیں سب
کو ایک بار لازمی سوچنا چاہیے کہ اپنی محنت کی کمائی سے خریدا جانے والا
جانور جب انسان اﷲ کی راہ میں ذبح کرتا ہے تو اسکا اجر اور اطمینان کس قدر
زیادہ ہوتا ہے وہی جانتے ہیں جو یہ کام کرتے ہیں اﷲ ہم سب کو اپنی حفظ
وامان میں رکھے اور معافی عطا فرمائے ۔آمین |