کرکٹ کے کھیل کی ابتداکے ساتھ ہی بے شمار یادگارواقعات
رونما ہوئے، اگر انہیں قلم بند کیا جائے تو ان کے لیے درجنوں صفحات درکار
ہوں گے۔رواں ماہ کی مناسبت سے ہم اگست میں پیش آنے والے واقعات ذیل میں
پیش کررہے ہیں۔
یکم اگست
مدثر نذر کا شمار پاکستان کے مایہ ناز کرکٹرز میں ہوتا ہے، جو ٹیم کی طرف
سے اوپنر کی حیثیت سے کھیلتے تھے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد وہ پاکستان اور کینیا
کے علاوہ کئی ممالک کی ٹمیوں میں بہ طور کو چ خدمات انجام دے چکے ہیں۔ ان
کا شمار دنیا کے سست ترین بیٹسمین میںبھی کیا جاتا ہے۔اسپنر باؤلر تھے،
1982میں لارڈز کے میدان میں میچ وننگ بالنگ پر انہیں ’’گولڈن آرم‘‘ کا
اعزاز دیا گیا۔ ان کے والد نذر محمد بھی کرکٹ کے نامور کھلاڑی تھے۔ 1952میں
بھارت کا دورہ کرنے والی ٹیم میں شامل تھے، جنہوں نے پاکستان کی طرف سے
تاریخ کی پہلی ٹیسٹ سینچری اسکور کی اور گراؤنڈ میں مختلف حیثیت میں آخر
تک ٹھہرنے کا ریکارڈ قائم کیا۔
باب ولس انگلش کرکٹ ٹیم کے جارح مزاج فاسٹ باؤلر تھے اور 1971سے 1984تک
برطانوی ٹیم میں کارہائے نمایاں انجام دیتے رہے۔ 1981میں ایشیز سیریز میں
آسٹریلیا کے خلاف ہیڈنگلے انہوں نے بہترین بالنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے
43رنز کے اسکور پر 8وکٹیں حاصل کیں۔ 1978میں انہیں وزڈن ‘‘ کرکٹر آف دا
ایئر‘‘ کا اعزاز دیا گیا۔1985میں کھیل کو خیرباد کہنے کے بعد انہوں نے ایک
ٹی وی چینل پر کمنٹیٹر کی چیثیت سے کیریئر شروع کیایکم اگست 1983میں انہوں
نےنیوزی لینڈ کے بیٹسمین جیف کرو کو لیڈز ٹیسٹ کے دوران آؤٹ کرکے ٹیسٹ
کرکٹ میں 200وکٹیں لینے کااعزاز حاصل کیا۔ وہ یہ ریکارڈ قائم کرنے والے
برطانیہ کے دوسرے اور دنیا کے چوتھے بالر تھے۔ انہوں نے یہ سنگ میل اپنے
81ویں ٹیسٹ میچ میں عبور کیا۔
2اگست
کرکٹ کے کھیل سولہویں صدی میں جنوب مشرقی انگلینڈ میں متعارف کرایا گیا جب
کہ 18ویں صدی میں اسے برطانیہ کے قومی کھیل کا درجہ حاصل ہوا۔1844میں میں
یہ دنیا بھر میں مقبول ہوگیاجب کہ 1877ء میں مختلف ممالک کے درمیان ٹیسٹ
میچز کا انعقاد ہوا۔ 2اگست 1893میں ایک فرسٹ کلاس میچ میں دنیا میں سب سے
زیادہ اسکور کا عالمی ریکارڈ قائم ہوا۔یہ کارنامہ انگلستان کا دورہ کرنے
والی آسٹریلین ٹیم نے یونائیٹڈ سروس گرؤنڈ پر 843رنز کی اننگز کھیل کر
انجام دیا۔ آسٹریلیا کے کھلاڑی دس گھنٹے تک کریز پر موجود رہے اور انہوں
نے دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا اسکور بنایا۔
سنتھ جے سوریا سری لنکا کی ٹیم کے کپتان اور دنیا کے بہترین آل راؤنڈر
تھے ۔ 2؍اگست 1997کو بھارت کے خلاف کھیلتے ہوئے کولمبو ٹیسٹ میںانہوں نے
364رنز بنائے اور وہ ٹرپل سینچری بنانے والے دنیا کے چودھویں بیٹسمین بن
گئے۔
3اگست
پاکستان کے ٹیسٹ کرکٹر ڈنکن شارپ ، قومی کرکٹ ٹیم کے ساتھ 1959سے 1960تک
کھیلے۔ انہوں نے لاہو ر کے گراؤنڈ میں بھارت کے خلاف تین میچوں کی سیریز
میںاعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے کیریئر کی پہلی سینچری
اسکورکی۔ 1961میں بھارت کا دورہ کرنے والی ٹیم سے ڈراپ ہونے کے بعد دل
برداشتہ ہوکر وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ آسٹریلیا منتقل ہوگئے اور
شیفلڈشیلڈ کے ساتھ کھیلتے رہے۔ 3؍اگست 1933میں وہ راولپنڈی میں پیدا ہوئے
تھے۔
4اگست
ڈیوڈ ولیم گریگوری19ویں صدی میں آسٹریلیا کی قومی کرکٹ ٹیم کے پہلے کپتان
تھے۔ ان کی قیادت میں 1877میں عالمی تاریخ کی پہلی ٹیسٹ سیریز کا انعقاد
ہوا، جس میں ان کی ٹیم فاتح رہی۔ انہیں دنیا کی ٹیسٹ کرکٹ تاریخ میں پہلے
میچ کے فاتح کپتان کی حیثیت سے یاد کیا جاتا ہے۔ 4اگست 1931کو ان کا 74سال
کی عمر میں انتقال ہوا۔
5اگست
عاقب جاوید پاکستان کے سابق کرکٹر اور کوچ ہیں۔ 1989سے 1998تک میڈیم پیس
بالر کی حیثیت سے قومی ٹیم کا حصہ رہے۔ 1991میں انہوں نے صرف 19سال کی عمر
میں بھارت کے خلاف ہیٹ ٹرک کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑیوں کا اعزاز حاصل
کیا۔ 1992کا عالمی کپ جیتنے والی ٹیم کا بھی حصہ رہے ۔ وہ5؍اگست 1972کو
شیخوپورہ میں پیدا ہوئے۔
6؍اگست
آسٹریلین آل راؤنڈر اور میڈیم پیسر تھامس ولیم گریٹ، ساؤتھ ویلز کی
جانب سے کھیلتے تھے۔ وہ عالمی کرکٹ کے ابتدائی کھلاڑیوں میں شامل ہیں۔
انہوں نے اپنے کیریئر کا پہلا میچ1877میں میلورن کے میدان میں للی وائٹس کے
خلاف کھیلا۔ 1878میں پہلا بین الاقوامی دورہ کرنے والی آسٹریلین ٹیم میں
منتخب کیے گئے اور انگلستان اور شمالی امریکا کے دورے پر گئے۔ اس سے پانچ
سال بعد وہ اوول میں تاریخی ایشز سیریز کھیلے۔ 1888سڈنی کا ٹیسٹ میچ ان کے
کیریئر کا آخری میچ ثابت ہوا۔ 6؍اگست 1943کو 85سال کی عمر میں وہ سڈنی میں
انتقال کرگئے۔ وہ کرکٹ کی تاریخ کا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلنے والے 22کھلاڑیوں
میں شامل تھے ۔
عیسی ای ایچ جعفر تقسم ہند سے قبل بھارتی کرکٹ ٹیم کے گنے چنے وکٹ کیپروں
میں سے تھے۔پاکستان بننے کے بعد انہوں نے کراچی میں کرکٹ میچوں میں حصہ
لینے کے علاوہ میچ آرگنائزر کے طور پر بھی کام شروع کیا۔ 1950میں کرکٹ
منتظم کی حیثیت سے ان کی خدمات کو سراہتے ہوئے، انہیں کراچی سٹی کرکٹ
ایسوسی ایشن کی منیجنگ کمیٹی کا رکن بنایا گیا\1952میں ایسوسی ایشن کے
سکریٹری سعید احمد خان کا بہاولپور کے ڈی آئی جی کے طور پر تبادلہ ہوگیا،
ان کی جگہ عیسی جعفر کو اعزازی سکریٹری مقرر کیا گیا۔ کرکٹ کے حوالے سے ان
کی گراں قدر خدمات پر انہیں بابائے کرکٹ کا خطاب دیا گیا۔ 6؍اگست 1992کو وہ
کراچی میں انتقال کرگئے۔
7؍اگست
روشن سری وردھنے ماہناما سری لنکن کرکٹ ٹیم کے 36ویں کپتان اور آئی سی سی
کے میچ ریفری پینل میں شامل تھے۔ انہوں نےکرکٹ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بہ
یک وقت ڈے اینڈ نائٹ میچوں کی نگرانی کرنے کا ریکارڈ قائم کیا۔ انہوں نے
اپنےکیرئیر کا 100واںمیچ 7؍اگست 1994کو پاکستان کے خلاف کولمبو میں کھیلا ،
اور یہ اعزاز حاصل کرنے والے دنیا کے 45ویں کھلاڑی بن گئے
وکٹ کیپر راشد لطیف نے ٹیسٹ کیرئیر کا آغاز اوول میں پہلا ٹیسٹ میچ کھیل
کرکیا۔7اگست کو پہلے میچ سے قبل انگلش کرکٹر جیف بائی کاٹ نے ان سے شرط
لگائی تھی کہ اگر وہ اپنے پہلے میچ میں نصف سینچری بنانے میں کامیاب ہوئے
تو وہ انہیں پچاس پونڈ دیں گے۔ راشد نے بہترین کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے
مطلوبہ ہدف پورا کرکے جیف بائی کاٹ سے انعام جیت لیا۔
9؍اگست
سراین بوٹیرنس بوتھم، انگلش کرکٹ ٹیم کے 1974 سے 1993تک ریکارڈ ساز کھلاڑی
رہے ہیں۔ انہوں نے بالنگ کی تاریخ میں کئی کارنامے انجام دیئے۔ 27مرتبہ
انہوں نے ایک ہی اننگ میں پانچ اور 4مرتبہ 10وکٹیں لینے کا اعزاز حاصل کیا۔
اس کے علاوہ وہ دنیا کے دوسرے کھلاڑی ہیں جنہوں نےبہ یک وقت ایک ہی میچ میں
10وکٹیں اور سینچری اسکور کرنے کا کارنامہ انجام دیا۔ 9اگست 1984کو اوول
میچ میں ویسٹ انڈیز کے وکٹ کیپر جیف ڈوجون کو کیچ آؤٹ کراکے اپنے ٹیسٹ
کیریئر کی 300وکٹیں مکمل کرکے ’’ٹرپل ڈبل‘‘ کا اعزاز حاصل کیا۔ یہ کارنامہ
انجام دے کر انہوں نےانگلستان کےتیسرے اور دنیا کے پانچویں بالر کی حیثیت
سے کرکٹ کی تاریخ میں اپنا نام ثبت کرایا۔
10اگست
پاکستان کے ٹیسٹ کرکٹر شفقت رانا نے اپنے کرکٹ کیریئر کا آغاز 1959-60میں
کیا۔ 1963میں پاکستان کی ایگلٹس کے ساتھ انگلینڈ کا دورہ کیا۔ 1964میں قومی
ٹیم میں شامل کیے گئے اور اسی سال انہوں نے پاکستانی ٹیم کے ہمراہ
آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کا دورہ کیا۔ 1971میں انگلینڈ کے دورے پر
گئے1968-69میں قائد اعظم ٹرافی کے ایک اہم میچ میں انہوں نے وقاراحمد کے
ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 330 رنز اسکور کیے۔ 1978-79میں انہوں نے اپنے
کیریئر کا اختتامی فرسٹ کلاس میچ لاہور کی طرف سے سرگودھا کی ٹیم کے خلاف
کھیلا جس میں انہوں نے سب سے زیادہ اسکور 174رنز کیا۔ وہ 10اگست 1943میں
بھارت کے شہر شملہ میں پیدا ہوئے تھے۔
11اگست
11اگست 1888میں کاؤنٹی کرکٹ کی تاریخ میں عظیم فتح کا واقعہ رونما ہوا۔
9سے 11اگست تک ہونے والےکاؤنٹی اور سسیکس کی ٹیموں کے درمیان اوول گراؤنڈ
میں میچ کا انعقادہوا جس میں سرے کی ٹیم نے سسیکس کو ایک اننگز اور 485رنز
کے بھاری مارجن سے شکست دی۔
وارن بارڈسلےپسٹریلین کرکٹر اور اوپننگ بیٹسمین تھے،جنہوں نے 1909میں اپنے
کیریئر کے آغاز سے 1926تک 41ٹیسٹ میچز کھیلے جب کہ نیو ساؤتھ ویلز کی طرف
سے 200فرسٹ کلاس میچز میں حصہ لیا۔ 1910میں انہیں ’’وزڈن کرکٹر آف دی
ایئر‘‘ کے اعزاز سے نوازا گیا۔ وہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے پہلے بیٹسمین ہی
جنہوں نے 11؍اگست 1909میں اوول کے میدان میں انگلش ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے
اپنے پہلے ہی میچ کی دونوں اننگز میں سینچریاں اسکور کرکے ایک منفرد ریکارڈ
قائم کیا۔
11؍اگست 1992میں پاکستان کرکٹ ٹیم نے برطانیہ کے دورے کے دوران انگلینڈ کی
ٹیم کو 10وکٹوں سے شکست دے کو سیریز میں 1-2سے فتح حاصل کی ۔ یہ کرکٹ کی
تاریخ کا 1193واں ٹیسٹ میچ تھا جس میں وسیم اکرم مین آف دی میچ ایوارڈ کے
حق دار قرار پائے۔
12؍اگست
ولیم مرڈک آسٹریلین کرکٹ کے اولین کھلاڑیوں میں سے تھے۔ انہوں نے 1877سے
1892تک 19میچز میں 34اننگز کھیلیں جن میں انہوں نے مجموعی طور سے 908رنز
اسکور کیے۔ 12اگست 1884کو انہوں نے کرکٹ کی تاریخ کی پہلی ڈبل سینچری بنانے
کا کارنامہ انجام دیا۔ یہ منفرد ریکارڈ انہوں نے اوول گراؤنڈ میں میزبان
ٹیم کے خلاف میچ کے دوران بنایا۔
فریڈرک مارٹن انگلستان کے لیفٹ آرم بالر تھے۔ ان کا شمار کاؤنٹی کرکٹ کے
بہترین اسپنرز میں ہوتا تھا۔ 12گست 1890کو انہوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز
اوول کے گراؤنڈ میں آسٹریلیا کے خلاف میچ کھیل کر ٹیسٹ ڈیبیوکیا۔ اس میچ
میں انہوں نے پہلی اننگ میں چھ جب کہ دوسری اننگ میں بھی اتنی وکٹیں لے کر
102رنز کے عوض 12وکٹیں لے کر ایک انفرادی ریکارڈ قائم کیا۔ ان کی کارکردگی
کی بہ دولت میزبان ٹیم نے اپنی حریف آسٹریلیاکے خلاف اس دور کا تاریخی
کارنامہ انجام دیا۔
13اگست
والٹر ولیم ریڈ1882سے 1893تک برطانوی کرکٹ ٹیم میں دائیں ہاتھ سے کھیلنے
والے بٹسمین اور منجھے ہوئے بالر تھے۔انہوں نے دو ٹیسٹ میچوں میں انگلش ٹیم
کی کپتانی بھی کی اور ان کی قیادت میں کھیلے جانے والے دونوں میچوں میں ان
کی ٹیم نے فتح حاصل کی۔ 1893میںآخری میچ انہوں نے آسٹریلیاکے خلاف کھیلا
جس میں ان کی بہترین کارکردگی پر انہیں ’’وزڈن کرکٹر آف دی ایئر ‘‘ کا
اعزازسے نوازا گیا۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد وہ مختلف کاؤنٹیز کے ساتھ
کھیلتے رہے۔ 1890,1894,اور 1895ایم سی سی کی کاؤنٹی چیمپئن شپ جیتنے والے
اسکواڈ کا حصہ رہے۔13اگست 1884میں انہوں نے آسٹریلیا کے خلاف میچ میں
منفرد ریکارڈ قائم کیا جو آج بھی ناقابل تسخیر ہے۔ وہ دسویںنمبرپر بیٹنگ
کے لیے آئے اوربلند وبالا اسٹروکس کھیلتے ہوئے 117رنز اسکور کیے۔ دنیا کے
کسی بھی بیٹسمین کی طرف آخری نمبر پر بیٹنگ میں سب سے زیادہ رنز اسکور
کرنے کا ریکارڈ آج 133سال بعد بھی برقرار ہے۔
1899میں آسٹریلیا کے خلاف کھیل کر ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے گلبرٹ لیئرڈ جوزف،
برطانوی کرکٹ ٹیم کے تیز ترین بالر تھے۔ انہوں نے 13 اگست 1902میں اوول کے
میدان میں آسٹریلیا کے خلاف یادگار اننگ کھیلی، جو ابتدائی دور کی کرکٹ کی
تاریخ کے صفحات میں ’’جوزف میچ‘‘ کے نام سے آج تک ثبت ہے۔ٹیسٹ میچ کی
چوتھی اننگ میں آسٹریلیا نے انگلش ٹیم کو 263رنز کا ہدف دیا، جس کے جواب
میں کھیلتے ہوئے 48رنز کے اسکور پر اس کے پانچ بیٹسمین آئوٹ ہوکر پویلین
واپس لوٹ گئے ۔ چھٹے نمبر پر جوزف بیٹنگ کے لیے آئے اور انہوں نے تیز
رفتار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے 43منٹ میں نصف اور 75منٹ میں 76گیندوں پر
سینچری اسکور کی۔ وہ 77منٹ تک کریز پررہے اور انہوں نے 17چوکوں اور ایک
پنجے (Five)کی مددسے 104رنز بنائے۔ انگلش ٹیم نے ان کی بیٹنگ کی بدولت یہ
میچ ایک وکٹ سے جیتا۔
14اگست
فرانسس اسٹینلے جیکسن، انگلش ٹیم کے کپتان تھے۔ انہوں نے 1893میں آسٹریلیا
کے خلاف اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کیا اور پہلے ہی میچ میں 90رنز بنا کر
نروس نائنٹیز کا شکار ہونے والے دنیا کے پہلے بیٹسمین بنے ۔ 1905میں ایشیز
سیریز کے دوران انہیں پانچ میچوں کے لیے قیادت سونپی گئی جن میں انہوں نے
پانچوں میچز کا ٹاس جیت کر ریکارڈ قائم کیا۔14اگست 1899کو آسٹریلیا کے
خلاف پانچویں ٹیسٹ میچ میں جو اوول کے میدان میں کھیلا گیا، ٹیم کے دونوں
اوپننگ بیٹسمینوں، فرانسس اسٹینلے جیکسن اور ٹام ہیوارڈ نے سینچریاں اسکور
کیں۔
14اگست 1928کو انگلستان کی کرکٹ ٹیم نے اوول کے تیسرے ٹیسٹ میچ میں ایک
اننگز اور 71رنز سے کامیابی حاصل کی۔ صرف یہی نہیں بلکہ اس سے قبل تین
میچوں کی سیریز کے لیے ہونے والے لارڈز کے پہلےٹیسٹ میں ایک اننگز 58رنز
اور مانچسٹر ٹیسٹ میںایک اننگز اور 30رنز سے فتح حاصل کی۔ یہ برطانیہ اور
ویسٹ انڈیز کے درمیان منعقد ہونے والی پہلی ٹیسٹ سیریز تھی جس میں میزبان
ٹیم نے ،مہمان ملک کو تینوں میچز میں اننگز اورڈبل فیگر رنز کی شکست سے
دوچارکرکے وائٹ واش کیا۔
آسٹریلیا کےڈونلڈ جارج بریڈمین، جو ڈان بریڈمین کے نام سے معروف ہیں کرکٹ
کی تاریخ کےعظیم ترین کھلاڑی مانے جاتے ہیں۔انہوں نے 29مرتبہ سینچری اسکور
کی جب کہ دو مرتبہ ٹرپل سینچری بنائی اور دل چسپ بات یہ ہے کہ انہوں نے
ٹرپل سینچری بنانے کے کارنامے دونوں مرتبہ انگلش ٹیم کے خلاف ہیڈنگلے میں
لارڈز ٹیسٹ کے دوران انجام دیئے۔ پہلی مرتبہ انہوں نےجولائی1934میںبرطانوی
ٹیم کے خلاف 334رنز بنائے جب کہ اس کے چار سال بعد 14اگست میں انہوں نے
انگلینڈ کی ٹیم کے ہی خلاف کھیلتے ہوئے 304 رنز ااسکور کیے۔ دو مرتبہ ٹرپل
سینچری اسکور کرنے کے عالمی ریکارڈ پر 70سال تک ان کی حکم رانی قائم
رہی،2004میںویسٹ انڈین بیٹسمین برائن لارا نےیہ ریکارڈ توڑ کر ایک نیا
کارنامہ انجام دیا۔برائن لارا نے 1994میں 375رنز بنا کر پہلی اور 2004میں
400ناٹ آؤٹ رنز اسکور کرنے کا کارنامہ انجام دے کر نہ صرف دنیا کی دوسری
ٹرپل سینچری اسکور کی بلکہ بغیر آؤٹ ہوئےفورتھ سینچری بنانے کا منفرد
عالمی ریکارڈ بنایا جو انہ صرف آج بھی ناقابل تسخیر ہے بلکہ مستقبل میں
بھی اس کے ٹوٹنے کی امید نظر نہیں آتی۔برائن لارا اور ڈان بریڈمین نے دو ،
دو مرتبہ ٹرپل سینچری بنانے کے ریکارڈ برطانیہ کے خلاف میچ کھیلتے ہوئے
قائم کیے۔
15؍اگست
آسٹریلیا کے کھلاڑی رینالڈڈفکا کرکٹ کیریئر صرف 45مہینےپر محیط ہے۔انہوں
نے کیریئر کے آغاز میں 1902میں برطانیہ کے خلاف میلبورن ٹیسٹ میچ میں پہلی
سینچری اسکور کی۔ 15؍اگست 1905میں انہوں نے انگلش ٹیم کے خلاف ہی اوول کے
میدان میںاپنے کیریئر کا اختتامی ٹیسٹ میچ کھیلا اور اس میں 146رنز بنائے ۔
اس طرح وہ اپنے پہلے اور آخری ٹیسٹ میچز میں سینچریاں اسکور کرنے والے
دنیا کے پہلے بیٹسمین بن گئے۔
16؍اگست
سست ترین ففٹی بنانے کااعزازبرطانوی بیٹسمین کرس ٹریویک کے پاس ہے جنہوں نے
آسٹریلیا کے خلاف کھیلتے ہوئے تاریخ کی سست ترین نصف سینچری بنائی۔ انہوں
نے 16؍اگست 1982کو لارڈز کے گراؤنڈ 350منٹ تک بیٹنگ کی، جس میں 236گیندیں
کھیل کر 50رنز بنائے۔
17؍اگست
1954میں پاکستان کرکٹ ٹیم نے برطانیہ کا دورہ کیا جہاں اس نے چار ٹیسٹ
میچوں کی سیریز کھیلی۔ پہلا ٹیسٹ، 10سے 15جون کو لارڈز میں کھیلا گیا جو
ڈرا ہوا، دوسرا میچ ٹرنٹ برج میںکھیلا گیاجس میں پاکستان کو ایک اننگز اور
129رنز کے بڑے مارجن سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ تیسرا ٹیسٹ اولڈٹریفورڈ
میں ہواجس کا نتیجہ برابر رہا جب کہ چوتھا ٹیسٹ جو 17؍اگست کواوول کے میدان
میں ہوا، خاصا سنسنی خیز ثابت ہوا۔ اس میں پاکستان نے انگلش ٹیم کو 24رنز
سے شکست دے کر سیریز ایک ، ایک سے برابر کردی۔ اوول ٹیسٹ کے ہیرو فضل محمود
تھے جنہوں نے 99رنز دے کر 12وکٹیں لینے کا کارنامہ انجام دیا۔ یہ پاکستان
کرکٹ کی تاریخ کا نواں میچ تھا۔
18؍اگست
14؍اگست 1938میں دوسری ٹرپل سینچری اسکورکرنے والے آسٹریلین بیٹسمین ، ڈان
بریڈمین نے 18؍اگست 1930میںبہ یک وقت تین ڈبل سینچری اسکور کرکے ایک منفرد
ریکارڈ قائم کیا۔انہوں نے یہ اعزاز انگلینڈ کے خلاف پانچ ٹیسٹ میچز کی
سیریز میں حاصل کیا۔ دوسرا ٹیسٹ میچ جو لارڈز میں منعقد ہوا، اس میں انہوں
نے پہلی، دوسری ہیڈنگلے ٹیسٹ ، جب کہ اوول میں پانچویںاور آخری ٹیسٹ میچ
میں انہوں نے تیسری ڈبل سینچر اسکور کرکے نیا عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا۔
19؍اگست
کرکٹ کی ابتدائی دنوں میں میچ کی پہلی ہی گیند پر آؤٹ ہونے کا ریکارڈ
برطانیہ کے اوپننگ بلے باز تھامسن ہیوارڈ نے قائم کیا۔ 19؍اگست 1907میں
اوول ٹیسٹ میچ کے دوران اے ای ووگلر نے انہیں میچ کی پہلی ہی گیندمیں ایل
بی ڈبلیو آؤٹ کردیا۔
رمیش شانتی کالووتھرانا، سری لنکا کے سابق کرکٹر اور ملائشیا کی کرکٹ ٹیم
کے عبوری کوچ رہے ہیں۔ 1996کے کرکٹ کے عالمی کپ میں انہوں نے عمدہ وکٹ
کیپنگ کی۔ انہوں نے 19؍اگست 1992میں آسٹریلیا کے خلاف کولمبو ٹیسٹ سے اپنے
کھیل کا آغاز کیا اور اپنے پہلے ہی میچ میںٹیسٹ سینچری بنا کروہ ٹیسٹ
ڈیبیو کرنے والے ان 62کرکٹرز کی صف میں شامل ہوگئے جنہوں نے پہلے ہی میچ
میں سینچری اسکور کی۔ ان کرکٹرز میں دو وکٹ کیپر بھی شامل تھے جن میں سے
ایک کالو وتھرانے ہیں۔
20؍اگست
اولمپک گیمز میں کرکٹ کا کھیل شامل نہیں ہے لیکن دنیا کی تاریخ میںاولمپک
مقابلوں کاکا واحد کرکٹ میچ20؍اگست 1900میں برطانیہ اور فرانس کی ٹیموں کے
درمیان کھیلا گیا، جس میں انگلش ٹیم نے فرنچ ٹیم کو 150رنز سے شکست دے کر
اولمپک گیمز کا طلائی تمغہ حاصل کیا۔
فرسٹ کلاس کرکٹ کی پہلی تیز ترین نصف سینچری کا ریکارڈ 20؍اگست 1965میں
برطانوی کھلاڑی کلائیو انمین نے بنایا۔ انہوں نے لسیسٹر شائر کی جانب
سےکھیلتےہوئے ٹرینٹ برج میں ناٹنگھم شائر کے خلاف صرف 8منٹ میں 13گیندوں پر
نصف سینچری مکمل کی ،یہ ایسا منفرد ریکارڈ ہے جو آج بھی ناقابل تسخیر ہے ۔
21؍اگست
سر این بوتھم، برطانیہ کے معروف کرکٹر جنہوں نے 102ٹیسٹ میچز میں 383وکٹیں
لے کر ٹاپ ٹین کھلاڑیوں میں شامل ہیں۔ انہوں نے 21؍اگست 1986کو356ویں
بیٹسمین کو آؤٹ کرکے آسٹریلین فاسٹ بالر ڈینس للی کا 355 وکٹوں کا
ریکارڈ توڑا تھا۔
22اگست
سسیکس کاؤنٹی کے کھلاڑی رنجیت سنجھی نے 22؍اگست 1896کو فرسٹ کلاس کرکٹ کی
تاریخ کا لازوال کارنامہ انجام دیا۔ انہوںنے ’’ہوو‘‘ کے مقام پر یارک شائر
کے خلاف پہلی اننگز میں 100رنز اسکور کیے، اسی دن سسیکس کی ٹیم کے جلد
آؤٹ ہونے کے بعد ان کی ٹیم نے دوسری اننگر کا آغاز کیاجس میں انہوں نے
ایک مرتبہ پھر 125رنز بنا کر ایک ہی دن میں دوسری سینچری اسکور کی۔
22؍اگست
پاکستانی فاسٹ بالر وسیم اکرم نے 22اگست 1994کو اپنے ٹیسٹ کیریئر کی
250وکٹیں لینے کا کارنامہ انجام دیا۔ انہوں نے یہ اعزاز، سری لنکا کے
بیٹسمین سنتھ جے سوریا کو ایل بی ڈبلیو آؤٹ کرکےحاصل کیا۔
23؍اگست
23؍اگست 1938میں کنگسٹن اوول کے مقام پر آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان
ٹیسٹ میچ منعقد ہوا جس میں انگلش ٹیم نے 15گھنٹے 17منٹ بیٹنگ کے بعد
7کھلاڑیوں کے نقصان پر 903رنز بنا کر اننگز ڈیکلیئر کردی۔ اس تاریخی اننگز
میں برطانوی کھلاڑی لین ہٹن نے ٹرپل سینچری 364رنز بنانے کا ریکارڈ قائم
کیا جسے بعد میں سر گیری سوبرز اور برائن لارا نے توڑا۔ اسی میچ میں
آسٹریلیا کے اسپنر فلیٹ ووڈ اسمتھ ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز دینے
والےمہنگے ترین بالر بن گئے۔ انہوں نے 87اوورز کرائے جن میں سےگیارہ میڈن
تھے جب کہ 298رنز دے کر صرف ایک وکٹ حاصل کی۔
24اگست
انگلستان کی ٹیم نے 24اگست 1938کو آسٹریلیا کے ساتھ میچ کے دوران ایک نیا
عالمی ریکارڈ قائم کیا۔ اس نے آسٹریلین ٹیم کو پونے پانچ گھنٹے کے کھیل کے
دوران دو مرتبہ آؤٹ کرکے اوول ٹیسٹ ایک اننگز اور 579رنز سے جیتا۔
25؍اگست
ویسٹ انڈین فاسٹ بالر کورٹنی والش کا شمار 300وکٹوں کا ہدف عبور کرنے والے
کھلاڑیوں میں ہوتا ہے۔ 25اگست 1995کو انہوں نے اوول ٹیسٹ میں انگلینڈکے
خلاف کھیلتے ہوئے انگلش کھلاڑی مائیک واٹکنسن کو آؤٹ کرکے ٹیسٹ کرکٹ میں
300وکٹیں حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔ وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے ویسٹ
انڈیز کے تیسرے اوردنیا کے دسویں بالر ہیں۔
26؍اگست
انتخاب عالم پاکستان کرکٹ ٹیم کے بالر، کپتان اور منیجر رہ چکے ہیں۔24سے
28اگست کے دوران اوول ٹیسٹ انہوں نے نویں وکٹ کی شراکت میں آصف اقبال کے
ساتھ 190رنز اسکور کرنے کا عالمی ریکارڈ قائم کیا جو 30سال تک ناقابل تسخیر
رہا۔26؍اگست کو انہوں نے ایلن انٹ کو آؤٹ کرکے ٹیسٹ میچوں میں وکٹوں کی
سینچری بنائے۔26اگست 1996کو اوول کے تاریخی گراؤنڈ میں پاکستان نے میزبان
ملک برطانیہ کو9وکٹوںسے شکست دے کرتین ٹیسٹ میچوں کی سیریز دو، صفر سے جیت
لی۔ اسی ٹیسٹ میچ میں وسیم اکرم نے انگلش کھلاڑی ایلن ملالی کو آؤٹ کرکے
ٹیسٹ کرکٹ کی 300وکٹیں لینے کا کارنامہ انجام دیا۔ یہ اعزاز حاصل کرکے وہ
پاکستان کے دوسرے اور دنیا کے 11ویں بالر بن گئے۔
27؍اگست
گلوسسٹر شائر کے کپتان مائیک پراکٹرنے سمرسٹ کے خلاف کھیلتےہوئے 6گیندوں پر
لگاتار چھ چھکے لگائے۔ انہوں نے اسی پر بس نہیں کیا بلکہ ڈینس بریک ویل کے
اوور کی آخری دو گیندوں پر دو چھکے اور بریک ویل کے اگلےاوور کی چار
گیندوں پر چار چھکے اور مارے۔
28اگست
سری لنکا میں پہلا ایک روزہ کرکٹ میچ آرپریماداسا اسٹڈیم کولمبو میں
28؍اگست 1992میں منعقد ہوا۔
29؍اگست
الفریڈ شاوکٹورین کرکٹر تھے، جو 29اگست 1842میں پیدا ہوئے۔انہوں نےٹیسٹ
کرکٹ کی تاریخ کی پہلی گیند کرانے کا اعزاز حاصل کیا۔ وہ پہلے کرکٹر تھے
جنہوں نے
اپنے پہلے میچ کی پہلی اننگز میں پانچ وکٹیںلینے کا بھی اعزاز حاصل کیا۔
انہوں نے 1881-82میں آسٹریلیا کے خلاف ہونے والے ابتدائی پانچ میچوں میں
ٹیم کی کپتانی کی۔
ٹیسٹ میچوں کی تاریخ کا مختصر ترین میچ آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان
اوول کے میدان پرمنعقد ہوا جو 28؍اگست کو شروع ہوکر 29اگست1882 کو ختم
ہوگیا۔یہ کرکٹ کی تاریخ کا نواں میچ تھاجس میں آسٹریلیا نے میزبان ٹیم کو
اس کی سرزمین پرسات وکٹوں کی عبرت ناک شکست سے ہمکنار کیا۔ آسٹریلیا کے
بالر فریڈرک اسپوفورتھ نے 14وکٹیں حاصل کرکے اس دور کا منفرد ریکارڈ قائم
کیا۔
31؍اگست
مانچسٹر میں اولڈ ٹریفورڈ کے مقام پر آسٹریلیا اور برطاینہ کے درمیان
31؍اگست 1888کوکرکٹ کی تاریخ کے 30ویں میچ کا انعقاد ہوااس میچ کے دوسرے
روز وکٹیں گرنے کا نیا عالمی ریکارڈ قائم ہوا۔ لنچ کے وقفے سے قبل دونوں
ٹیموں کے کل اٹھارہ کھلاڑی آؤٹ ہوئے ۔یہ میچ انگلینڈ نے 21رنز سے جیتا۔
سرگیری گارفیلڈ سوبرز جو گیری سوبرز کے نام سے معروف ہیں، کرکٹ کے ریکارڈ
ساز کھلاڑی تھے۔ انہوں نے اپنے کرکٹ کیریئر کا آغاز 1954میں کیا اور اپریل
1974میں انہوں نے آخری ٹیسٹ میچ کھیلا۔31؍اگست 1968میں انہوں نے سوانسی کے
مقام پرناٹنگھم شائر کی طرف سے کھیلتے ہوئے گلیمورگن کے کھلاڑی میلکم نائس
کے ایک اوور کی چھ گیندوں پر لگا تار چھ چھکے لگا کر فرسٹ کرکٹ کی تاریخ کا
نیا عالمی ریکارڈ قائم کیا، جسے سترہ سال بعد بھارت کے تلک راج شرما نے
بمئبی کے خلاف ایک ڈومیسٹک میچ میں توڑا۔
31اگست 1974کو کرکٹ کی تاریخ کے کئی نئے عالمی ریکارڈ قائم ہوئے۔ اس دن
ٹرینٹ برج ناٹنگھم شائر پہلی مرتبہ ایک روز انٹرنیشنل میچ کا انعقاد ہوا جو
پاکستان اور برطانیہ کے مابین کھیلا گیا۔ یہ پاکستان کرکٹ ٹیم کا دوسرا جب
کہ برطانیہ کا گیارہواں اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ کا چودہواں میچ تھا۔
پاکستان نے اس میچ میں میزبان ٹیم کو شکست دے کر ون ڈے کرکٹ کی پہلی فتح
حاصل کی۔ اس میچ میں ڈیوڈ اوپنر کی حیثیت سے کھیلنے گئے اورآخر تک ناٹ
آؤٹ رہے ۔ وہ ون ڈے کی تاریخ میں بیٹ کیری کرنے والے دنیا کے پہلے
بیٹسمین بن گئے۔
مس
|