مدینہ منورہ کے تاریخی مقامات

مسجدنبوی ﷺ: جب سرکاراعظم ،حضورحبیب اکرم،نورمجسم،سیدعالم،شاہ بنی آدم،شافع اُمم ،نبی محتشم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم مکہ شریف سے ہجرت فرماکرمدینہ طیبہ تشریف لائے تویہاں کوئی ایسی جگہ نہیں تھی جہاں مسلمان باجماعت نمازپڑھ سکیں۔اس لئے مسجدکی تعمیرنہایت ضروری تھی۔ حضوراکرم،نورمجسم،سیدعالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے قیام گاہ کے قریب ہی’’بنونجّار‘‘کاایک باغ تھا۔آپؐنے مسجدتعمیرکرنے کے لئے باغ کوقیمت دے کرخریدناچاہا۔ان لوگوں نے یہ کہ کرکہ:’’یارسول اﷲﷺ! ہم خداہی سے اس کی قیمت (یعنی اجروثواب)لیں گے‘‘۔مفت میں یہ زمین مسجدکی تعمیرکے لئے پیش کردی۔لیکن چونکہ یہ زمین اصل میں دویتیموں کی تھی۔آپ ؐ نے ان دویتیم بچوں کوبلابھیجا۔ان یتیم بچوں نے بھی زمین مسجدکے لئے نظرکرنی چاہی ۔مگرحضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس کوپسندنہیں فرمایا۔اس لئے حضرت ابوبکرصدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے مال سے آپؐ نے اس کی قیمت ادافرمادی۔(مدارج النبوۃ،ج2،ص 68)
اس زمین میں چنددرخت ،کچھ کھنڈرات اورکچھ مشرکوں کی قبریں تھیں۔آپ ؐ نے درختوں کے کاٹنے اورمشرکین کی قبروں کوکھودکرپھینک دینے کاحکم دیا۔پھرزمین کوہموارکرکے خودآپ ؐنے اپنے دست مبارک سے مسجدکی بنیادڈالی اورکچی اینٹوں کی دیواراورکھجورکے ستونوں پر،کھجورکی پتیوں سے چھت بنائی جوبارش میں ٹپکتی تھی۔اس مسجدکی تعمیرمیں صحابۂ کرام کے ساتھ خودحضوراکرم ﷺ بھی اینٹیں اُٹھااُٹھاکرلاتے تھے اورصحابہ ٔ کرام کوجوش دلانے کے لئے ان کے ساتھ رجزکاشعرپڑھتے تھے۔اسی مسجدکانام ’’مسجدنبوی شریف‘‘ہے ۔یہ مسجدہرقسم کے دنیاوی تکلّفات سے پاک ہے اوراسلام کی سادگی کی سچی اورصحیح تصویرہے۔اس مسجدکی عمارتِ اول طول وعرض میں ساٹھ (60)گزلمبی اورچوّن(54)گزچوڑی تھی۔اوراس کاقبلہ بیت المقدس کی طرف بنایاگیاتھا۔مگرجب قبلہ بدل کرکعبہ شریف کی طرف ہوگیاتومسجدکے شمال جانب ایک نیادروازہ قائم کیاگیا۔اُس کے بعدمختلف زمانوں میں مسجدنبوی شریف کی تجدیدوتوسیع ہوتی رہی ہے۔مسجدکے ایک کنارے پرچبوترہ تھاجس پرکھجورکی پتیوں سے چھت بنادی گئی تھی۔اسی چبوترہ کانام’’صُفّہ‘‘ہے۔جوصحابہ گھربارنہیں رکھتے تھے ،وہ اسی چبوترے پرسوتے بیٹھتے تھے اوریہی لوگ’’اصحاب صُفّہ‘‘کہلاتے تھے۔(مدارج النبوۃ،ج2،ص 69،وبخاری شریف)
مسجدنبوی شریف کی دینی فضیلتیں توہیں ہی۔دنیاوی لحاظ سے بھی اس کاایک خاص مقام اورمرتبہ ہے۔اس کی تفصیلات جان کرآپ کوحیرت ہوگی ۔یہ دنیاکاخوبصورت ترین محل ہے۔اتناقیمتی اورخوبصورت محل انسانی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں بناہے۔اُسے بنانے میں تقریباً360؍عرب روپے خرچ ہوچکے ہیں۔اُسے ٹی وی کے ڈسکوری چینل نے دُنیاکی آٹھ عظیم عمارتوں میں میں سے ایک کہاہے۔اورگنیزبک آف ورلڈ رکارڈنے اُسے دنیاکی سب سے خوبصورت عمارت تسلیم کیاہے۔اس کی خوبصورتی دیکھنے کے ساتھ سمجھنے سے بھی تعلق رکھتی ہے۔اس مختصرسے تعارف میں اس کی زیادہ تفصیلات بیان نہیں کی جاسکتیں۔آپ اُسے ’’تعمیرمسجدنبوی‘‘ویڈیوC.Dمیں دیکھ سکتے ہیں۔یاپھر’’تاریخ مدینہ‘‘کتاب میں پوری تفصیل کے ساتھ پڑھ سکتے ہیں۔
اس مقدس وبابرکت مسجدنبوی شریف کے بارے میں صرف دوباتیں یہاں بیان کروں گاجس سے آپ اس کی تعمیرکے بارے میں کچھ اندازہ کرسکیں گے۔
(۱) اگرآپ سرسری طورپرمسجدنبوی شریف کادروازہ دیکھیں گے توآپ کوبہت خوبصورت لگے گا۔لکڑی کایہ دروازہ خالص سونے اورگولڈپلیٹیداسٹیل سے جوڑاگیاہے۔اس دروازے کوبنانے کے لئے افریقہ کے جنگلوں سے خاص قسم کی لکڑی چُنی گئی۔پھراُسے سیزنگ کے لئے جرمنی بھیجاگیا۔پھراُسے کینیڈاکے ماہرکاریگروں نے بہترین ٹکنالوجی سے بنایاہے۔ہردروازہ کاوزن کئی ٹن ہے۔اتنے وزن کے باوجودایک آدمی آسانی سے اُسے کھول یابندکرسکتاہے۔
(۲) اس مقدس وبابرکت مسجدنبوی شریف کی ٹائلس بہت ہی خوبصورت ہیں۔آپ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ بہترین ٹائلس دنیاکی سب بہترین ٹائلس بنانے والی کمپنیوں سے خریدے گئے ہوں گے۔نہیں،بلکہ اس مقدس وبابرکت مسجدنبوی شریف کے لئے سب سے پہلے دنیاکی سب سے بڑی اوراعلیٰ ٹیکنک والی ٹائلس بنانے کی فیکٹری قائم کی گئی ۔پھراس میں ٹائلس بناکراستعمال کئے گئے ۔اس طرح اس مسجدنبوی شریف میں استعمال ہونے والاہرپرزہ اورہرچیز اپنی مثال آپ ہے۔آپ اسے دماغ سے سمجھ کراپنی آنکھوں میں بسالیں۔تصورات کی دنیامیں اپنے محبوب مکرم ﷺ کے اس محل میں جب آپ قدم رکھیں گے ،تواپنے آپ کوجنت میں محسوس کریں گے ۔
مسجدنبویﷺ کی توسیع کی تاریخ: (۱)مسجدنبوی شریف کی پہلی توسیع 7 ھ ؁ میں ہوئی۔اس توسیع کے بعدمسجدنبوی شریف کاکل رقبہ 50-50؍میٹراورچھت کی بلندی3,5؍میٹرہوگئی۔(۲)مسجدنبوی شریف کی دوسری توسیع 17 ھ ؁عہدفاروقی کے دورمیں عمل میں آئی۔جنوبی طرف ایک رو5؍میٹر،مغربی جانب دورُو10؍میٹراورشمال جانب 15؍میٹرتوسیع کی گئی اورباب السلام وباب النساء کااضافہ کیاگیااورچھت کی بلندی 5-5؍میٹرہوگئی۔(۳)مسجدنبوی شریف کی تیسری توسیع عہدعثمانی میں 29 ھ ؁ میں جنوب کی طرف5؍میٹرمغرب کی جانب 5؍میٹراورشمال کی جانب بھی 5؍میٹرکااضافہ کیاگیا۔(۴)مسجدنبوی شریف کی چوتھی توسیع 91 ھ ؁میں عہداموی کے دورمیں میں ہوئی،جس میں جنوب کی جانب5مغرب کی طرف10اورشمال کی جانب 15؍میٹرکی توسیع کی گئی۔مسجدکی ڈبل چھت بنوائی گئی اورمسجدمیں 20؍دروازے 4؍میناراورمحراب کااضافہ کیاگیا۔(۵)مسجدنبوی شریف کی پانچویں توسیع عہدعباسی کے دورمیں 5 16ھ ؁ میں صرف شمالی جانب توسیع کی گئی۔مسجدکے بیس دروازوں کوباقی رکھاگیااورصف اوّل پرچھت ڈال کربندچبوترہ بنوایا۔(۶)مسجدنبوی شریف کی چھٹی توسیع888ھ ؁میں عمل میں آیاجس میں حجرہ شریف کی جالیوں کی مشرقی کی طرف 1,12؍میٹرکااضافہ کیا گیا،11؍میٹربلندمسجدکی ایک ہی چھت بنائی اورحجرہ شریف پردوگنبدبنائے گئے۔(۷)مسجدنبوی شریف کی ساتویں توسیع 1277ھ ؁میں عہدترکی میں ہوئی ،حجرۂ مبارکہ کی جالیوں کی مشرقی جانب 2,62 ؍میٹرتوسیع کی گئی۔چھت کوگنبدوں کی شکل میں بناکرسیسہ کی تختیاں نصب کی گئیں۔(۸)مسجدنبوی شریف کی آٹھویں توسیع ملک عبدالعزیزنے اپنے دورحکومت میں 1372ھ ؁ میں مشرقی،مغربی اورشمالی جانب 6024؍مربع میٹرتوسیع کی ۔جس کی چھت کی بلندی 12,55؍میٹرہے۔(۹)مسجدنبوی شریف کی نویں توسیع شاہ فحدنے 1414؁ھ میں تاریخ کی سب سے بڑی 82000؍مربع میٹرتوسیع کی اورمسجدمیں نمازیوں کی گنجائش نوگنابڑھ گئی۔اس توسیع میں تقریباً72,2ملین ریال کی لاگت آئی۔اس توسیع کے بعدمسجدنبوی شریف میں پانچ لاکھ پینتیس ہزارنمازی ایک ساتھ نمازاداکرسکتے ہیں۔
مسجدقباء: جب حضورنبی کریم علیہ الصلوٰۃ والتسلیم ہجرت فرماکر مدینہ منورہ تشریف لائے توسب سے پہلے آپ ؐ نے اسی مسجدکی بنیادرکھی اورخودبھی اس کی تعمیرمیں شریک ہوئے ۔درحقیقت یہی وہ پہلی مسجدتھی جس میں آپ ؐ نے اپنے صحابۂ کرام کوعلانیہ باجماعت نماز پڑھائی ۔مسجدِقباء میں نمازپڑھنے کی فضیلت کے بارے میں حضرت سہل بن حنیفؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشادفرمایاکہ:جوشخص گھرسے نکل کراس مسجدقباء میں آئے اوریہاں دورکعتیں پڑھے،اُسے ایک عمرے کاثواب ملے گا۔یہاں ہفتہ کے دن جانامستحب ہے۔
مسجداجابۃ:یہ مسجدجنت البقیع سے شمالی جانب ہے۔یہاں حضورنبی اکرم،نورمجسم ،سیدعالم،شاہ بنی آدم ،شافع اُمم،ﷺ نے دعاء فرمائی تھی۔
مسجدجمعہ: اسے’’مسجدجمعہ ‘‘اس لئے کہاجاتاہے کہ حضورنبی کریم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم جب قباء بستی میں چنددن ٹھہرکرمدینہ منورہ کی طرف چلے تواسی مقام پرآپ نے سب سے پہلاجمعہ پڑھایا۔صحابۂ کرامؓ نے اس جگہ مسجدبنادی۔
مسجدقبلتین: یہ مسجدمدینہ منورہ کے شمال مغرب میں وادیٔ عقیق کے قریب ایک ٹیلہ پرہے ،اس میں ایک محراب بیت المقدس کی طرف اوردوسری کعبہ معظمہ کی جانب ہے۔ حضورنبی اکرم،نورمجسم،سیدعالمﷺبنی سلمہ کے علاقہ میں اپنے صحابہ ٔ کرامؓ کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے،آپ ؐ نے ابھی دورکعتیں ہی پڑھی تھیں کہ قبلہ کی تبدیلی کاحکم آگیا۔آپؐ نماز ہی میں کعبہ معظمہ کی طرف متوجہ ہوگئے۔ چونکہ تحویل قبلہ کاواقعہ نمازکے درمیان اسی مسجدمیں ہواتھا،اسی وجہ سے اس کومسجدقبلتین کہتے ہیں۔
مسجدبنی حارثہ(مسجدمستراح): سرکارمدینہ ،سرورقلب وسینہ ﷺ،غزوۂ اُحد سے واپسی کے وقت آرام کرنے کے لئے اس جگہ کچھ دیرٹھہرے تھے۔اس لئے اسے مسجدمستراح کہاجاتاہے۔یہ مسجدحضورنبی کریم ﷺ کے دورِمبارک میں ہی تعمیرکردی گئی تھی۔
مسجدفتح: ’’مسجدفتح‘‘مدینہ منورہ کے شمال میں ایک پہاڑ’’سلع‘‘میں واقع ہے۔اس کومسجدفتح اس لئے کہاجاتاہے کہ اﷲ تبارک وتعالیٰ نے غزوۂ خندق کے دوران اس جگہ نصرت وفتح کی وحی حضوراکرمﷺپرنازل کی تھی۔اورحضورنبی کریم ﷺنے صحابہ ٔ کرام سے فرمایاتھاکہ:’’اﷲ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے نصرت وفتح کی وحی پرخوش ہوجاؤ‘‘۔
مسجدغمامہ: یہ مسجد،مسجدنبویؐ شریف کے جنوب مغرب میں باب سلام سے نصف کلومیٹرکے فاصلے پرواقع ہے۔یہ اس میدان میں ہے جسے رسول اﷲ ﷺ نے نمازعیدکے لئے منتخب فرمایاتھا۔ایک روایت کے مطابق حضورنبی کریم ﷺ نے نجاشی کی غائبانہ نمازجنازہ بھی اس جگہ پڑھائی تھی۔اسے مسجدغمامہ اس لئے بھی کہاجاتاہے کہ نمازکے دوران ایک بادل نے آپ ؐ کودھوپ سے سایہ کیے رکھاتھا۔
مسجدبنی ظفر: جسے مسجدبغلہ بھی کہتے ہیں،یہ مسجدجنت البقیع کے مشرق کی جانب واقع ہے۔یہاں قبیلۂ بنی ظفررہتاتھا،ایک باریہاں حضوراقدس ﷺ تشریف لائے اورایک صحابیٔ رسول ؐ نے آپ ؐکے فرمان عالیشان پرآپ ؐ کوسورۂ نساء پڑھ کرسنایا،مسجدکے قریب آپ ؐکے خچرکے سم کانشان ہے اس لئے اسے مسجدالبغلہ بھی کہتے ہیں۔
جبل اُحد: اُحدپہاڑایک بڑاپہاڑہے۔جومدینہ منورہ کے شمال کی جانب اورمسجدنبوی ؐ شریف سے ساڑھے پانچ کلومیٹرکے فاصلے پرواقع ہے۔یہ حرم کی حددودکے اندرہے۔اس کی لمبائی چھ کلومیٹراوررنگ سُرخی مائل ہے۔
نبی کریم ﷺ نے اس کی فضیلت کے بارے میں ارشادفرمایاکہ:’’یہ ایک ایساپہاڑہے جوہم سے محبت کرتاہے اورہم اس سے محبت کرتے ہیں‘‘۔
اُحدپہاڑی ہی کے پاس غزوۂ اُحدہواتھا۔اس غزوہ میں آقائے دوجہاں صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی ذات گرامی کوخودبھی بہت تکلیف اُٹھانی پڑی ،آپ ﷺکے سامنے کے دندان مبارک شہیدہوئے، آپ ﷺ کے رخسارِمبارک پرزخم آئے،چہرہ انورسے کافی خون بہتاتھااورحضرت فاطمہ زہرا ؓاپنے مقدس ہاتھوں میں پانی لے کرخون دھوتی تھیں مگرخون بندنہیں ہوتاتھابالآخرکھجورکی چٹائی کاایک ٹکڑاجلایااوراس کی راکھ زخم پررکھ دی توخون فوراً ہی تھم گیا۔آپ ﷺ کے عزیزترین چچاسیدالشہداء حضرت امیرحمزہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نہ صرف شہیدہوئے بلکہ ان کے اعضاء مبارکہ کامُثلہ کیاگیا،یعنی اُن کی آنکھیں،کان،ناک کاٹ دی گئیں،شکم اطہرکوچاک کیاگیا اورمبارک کلیجہ نکال دیاگیا۔ہندہ بنت عتبہ زوجہ ابوسفیان نے آپؓ کاکلیجہ چبایااوراُسے گلے کاہاربنایا،70؍جلیل القدرصحابۂ کرام اس جنگ میں شہیدہوئے ،جن میں چار(4)مہاجراورچھیاسٹھ(66)انصارتھے۔تیس (30) کی تعدادمیں کُفّاربھی نہایت ذلت کے ساتھ قتل ہوئے۔اس پہاڑکے دامن میں شہدائے اُحدکی قبریں ہیں۔
جنت البقیع: یہ مسجدنبوی ؐ شریف سے بالکل قریب ایک قبرستان ہے ۔جس میں تقریباً دس ہزارصحابۂ کرام ؓآرام فرماہیں۔حضوراقدسﷺ کی اولاداطہارؓاوراَزواج مطہراتؓ بھی یہیں مدفون ہیں۔
مدینہ منورہ کے کئی بازار،محلے اورباغوں کاذکرحدیث مبارکہ میں آیاہے۔ان مقامات کے کچھ آثاراب بھی باقی ہیں۔جن کی فہرست مندرجہ ذیل ہے۔مدینہ منورہ میں جب آپ زیارت کے لئے نکلیں تواپنے گائیڈ(Guide)کوان مقامات کی زیارت وسیر کرانے کاضروراصرارکریں۔
(۱)خاک شفاء: اس مٹی سے آقائے دوجہاں صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے علاج کاطریقہ بتایاتھا۔
(۲)قبیلہ بنونجرکے مکاناتا: یہ حضوراکرم،نورمجسم،سیدعالم،نبی محتشم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی والدۂ ماجدہ حضرت بی بی آمنہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہاکاقبیلہ تھا۔
(۳)باغ ثمون: یہ اس یہودی کاباغ ہے جس میں پروردۂ رسولؐ،اقلیم ولایت کے شہنشاہ،اہل بلاکے مشکل کشا،علم رسولؐ کی ودیعت گاہ، محبوب خداکے رازداں،شیرخداحضر ت علی کرم اﷲ تعالیٰ وجہہ الکریم کام کرتے تھے۔
(۴)باغ سلمان فارسیؓ: اس باغ کوحضوررحمت دوعالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کوغلامی سے آزادکرانے کے لئے اپنے دست نبوتؐ سے لگایاتھا۔
(۵)بئرخاتم: اس کنویں میں حضوررحمت دوعالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی مبارک انگوٹھی حضرت عثمان غنی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی انگلی سے نکل کرکنویں میں گرگئی تھی۔اورتلاش بسیارکے بعدبھی نہ مل سکی۔
(۶)بئرعثمانؓ: اس کنویں کوسرکارذوالنورین حضرت عثمان غنی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے خریدکرمسلمانوں کے لئے وقف کردیاتھا۔
(۷)قبیلہ بنوسلمہ قبرستان: اس قبرستان میں سیدالملائکہ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے خدائے وحدہٗ لاشریک کے حکم سے مُردوں کوزندہ کرکے حضوررحمت دوعالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے سامنے گفتگوکی تھی۔
مسجدسبق،قبیلۂ سلمہ،مسجدبخاری،قبیلہ ٔبنوجعفر،قبیلۂ اَیر،جبل رایا،ان تاریخی مقامات کے بارے میں گائیڈ(Guide)سے دریافت کریں۔

محمد صدرعالم قادری مصباحیؔ
About the Author: محمد صدرعالم قادری مصباحیؔ Read More Articles by محمد صدرعالم قادری مصباحیؔ: 87 Articles with 87343 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.