25 اگست سے رخائن میں بڈھشٹ ملیشیاؤں اور میانمار فوج کے
انسانیت سوز مظالم اور جبر وتشدد کے خلاف پوری دنیا اور بالخصوص پاکستان
میں روہنگیا مسلمانوں سے اظہار یکجہتی اوراو آئی سی ،سارک ممالک ،اقوام
متحدہ سے فیصلہ کن کردار ادا کرنے لیے مطالباتی و احتجاجی جلوس اور ریلیاں
نکالی گئیں ،یاد رہے کہ روہنگیا مسلمانوں کو پوری دنیاکی مظلوم ترین اقلیت
مانا گیا ہے جن کو میانمار حکومت اپنے ملک میں رہتے ہوئے وہاں کا باسی
ماننے سےانکار کرتی چلی آرہی ہے ،جب کہ برما کے آرمی چیف نے روہنگیا
مسلمانوں کے قتل عام کو دوسری جنگ عظیم کا ادھورا مسئلہ قرار دیتے ہوئے
ملٹری و بڈھشٹ ملیشیاؤں کے ظلم و تشدد کو جواز فراہم کیا ہے ،یہی وجہ ہے کہ
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابقگذشتہ دو ہفتوں میں سوا لاکھ سےزائد روہنگیا
مسلمان رخائن صوبے سے نقل مکانی کر کے بنگلہ دیش منتقل ہوئے ہیں،درجنوں
گاؤں نذر آتش کردئیے گئے ہیں اور انسانیت سوز مظالم کی وجہ شہید ہونے والوں
کی تعداد کا صحیح تعین میڈیا کی عدم رسائی کی وجہ سے نہیں کیا جاسکتا ہے،جب
کہ سینکڑوں عورتوں کی عصمت دری کرنے کے ساتھ ساتھ معصوم بچوں کو تشدد کرکے
ابدی نیند سلا دیا گیا ،نتیجتاً پوری دنیا میں انصاف پسند اور انسانیت کا
درد رکھنے والاہر انسان کرب اور بے چینی کا شکار ہو ا ،یہی وجہ ہے کہ روس
شہر کےماسکو ،چیچنیا کے شہر گروزنی،جاپان کے شہر ٹوکیو،فلیپائن ،انڈونیشیا
کے شہر جکارتہ ،بھارت کے شہر نئی دہلی،چنئی ،کلکتہ ،افغانستان کے شہر کابل
،ملیشیا کے شہر کولالمپور ،آسٹریلیا کے شہر میلبورن ،مقبوضہ وادی جموں
وکشمیر میں نماز جمعہ کے بعد ہزاروں لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر میانمار کے
مظلوم روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا اور اقوام متحد ہ سے ظلم
و جبر کے اس سلسلہ کو بند کرنے کا مطالبہ کیا ،جب کہ اسلامی جمہوریہ
پاکستان میں بھی 8 ستمبر یوم جمعہ کو یوم احتجاج کے طور پر منایا گیا جس کی
کال جماعت اسلامی ،جمیعت علماء اسلام ،مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان ،
تحریک انصاف ،پاکستان پیپلز پارٹی اورسول سوسائٹی نے دی تھی ،وفاقی
دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے تمام بڑے ،چھوٹے شہروں نماز جمعہ کے بعد
احتجاجی مظاہرے کئے گے،کراچی اور اسلام آباد میں غیرمعمولی تعداد میں مختلف
شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنےہزاروں افراد نے شرکت ،وفاقی دارالحکومت میں
آل پارٹیز احتجاجی ریلی کی قیادت امیر جماعت اسلامی سراج الحق ،ممبر صوبائی
اسمبلی مولانا مسرور نوا ز جھنگوی اور ناظم اعلیٰ ایم ایس او پاکستان محسن
خان عباسی نے کی ،احتجاجی ریلی آبپارہ چوک سے شروع ہو کر برما ایمبیسی تک
جانی تھی تاہم حکومت کی جانب سے کھڑی کی گئی رکاوٹوں کی وجہ سے سرینا چوک
پر ختم کردی گئی ۔
بلاشبہ روہنگیا مسلمانوں کے حوالے سے اہل اسلام کی بیداری قابل تحسین ہے
مگر عالمی امن کے ٹھیکیداروں کی مجرمانہ خاموشی ،اقوام متحدہ کے جنرل
سیکرٹری کا تجاہل عارفانہ ،اور مسلم حکمرانوں کی بے حسی برمی مظلوموں کے
مسائل کو مزید گھمبیر بنارہی ہے،اس سارے منظر نامے میں ترکی ،مالدیپ ،سعودی
عرب اور پاکستان کا کردار یقیناً حوصلہ افزا ہے لیکن جب تک اقوام متحدہ کی
جنرل اسمبلی میانمار حکومت کے مظالم کی روک تھام ،روہنگیا مسلمانوں کو ان
کا آئینی حق واپس دلوانے ،اور عالمی عدالت انصاف میں میانمار حکومت کو ا ن
انسانیت کش جرائم کی پاداش میں انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے اقدامات
نہیں کرتی ،تب تک اس حوالے سے پوری دنیا کے مسلمانوں میں پھیلے اضطراب اور
احساس محرومی کو ختم کیا جانا ممکن نہیں ہے۔
|