مارچ 2009 میں لاہور میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد
پاکستان میں بین الاقوامی کھیلوں کا دروازہ بند ہوگیا، بالخصوص دنیا بھر کی
کرکٹ ٹیموں نے سیکورٹی خدشات کیو بنیاد بنا کر پاکستان میں آنے سے انکار
کردیا تھا۔ اس کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے کئی اقدامات اٹھائے کہ پاکستان
میں بین الاقوامی کرکٹ بحال کی جائے۔ ان اقدامات کے تحت 2013 میں افغانستان
کی کرکٹ ٹیم پاکستان میں آمد، 2015میں زمبابوین ٹیم کی پاکستان آمد،2017
پی ایس ایل کے دوسرے ایڈیشن کے فائنل کا لاہور میں انعقاداور اب ورلڈ الیون
کی پاکستان آمد شامل ہے۔اس کے علاوہ مستقبل قریب میں سری لنکا کی ٹیم ایک
ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے کے لیے پاکستان آئے گی، جب کہ سری لنکا کی ٹیم کے
بعد نومبر میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم بھی ون ڈے اور ٹی 20 سیریز کھیلنے کے لیے
پاکستان آئے گی۔
کرکٹ کی بحالی کے لیے پی سی بھی اور نجم سیٹھی کے یہ اقدامات قابلِ تعریف
ہیں اور ان کو سراہا جانا چاہیے، لیکن جب ہم تھوڑا سا باریک بینی سے جائزہ
لیں تو معلوم ہوگا کہ اوپر کیے گئے تمام میچز اور سیریز لاہور میں ہی کھیلی
گئی ہیں ماسوائے افغانستان کی ٹیم کے میچز کے۔ صرف افغانستان کی ٹیم نے
پاکستان کے کئی شہروں کا دورہ کیا اور وہاں میچز کھیلے لیکن یہ میچز بین
الاقوامی نہیں تھے بلکہ ان کو فرسٹ کلاس میں شمار کیا جاتا ہے، جب کہ تمام
انٹر نیشنل سیریز لاہور میں منعقد کی گئیں اور اگلی دو سیریز بھی لاہور میں
ہی کھیلی جائیں گی۔
ان اقدامات سے ایسا لگتا ہے کہ کرکٹ پاکستان میں بحال کرنے کے بجائے صرف
لاہور میں بحال کی گئی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ کرکٹ کے شائقین پورے ملک کے
بجائے صرف لاہور میں بستے ہیں۔یہ رویہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ سوال یہ ہے کہ
جو ٹیمیں لاہور میں آکر کھیل سکتی ہیں ان کو کراچی میں کھلانے میں کیا
مشکل ہے؟ کسی بھی ٹیم کو اگر لاہور میں سیکورٹی دی جاسکتی ہے تو کراچی یا
ملتان ، پنڈی وغیرہ میں سیکورٹی دینے میں کیا قباحت ہے؟ اگر بین الاقوامی
مقابلوں کے لیے قذافی اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش کی جاسکتی ہے تو پھر کراچی
کے نیشنل اسٹیڈیم اور دیگر شہرو کے اسٹیڈیمز کی تزئین و آرائش بھی کی
جاسکتی ہے۔
ہمیں تعصبات سے بچنا چاہیے اور میں کوشش کرتا ہوں کہ کبھی بھی کسی قسم کے
مسلکی،لسانی، صوبائی یا فرقہ وارانہ تعصب کی بات نہیں کروں لیکن جس طرح
تمام میچز صرف لاہور تک محدود رکھے گئے ہیں ان سے تو واضح طور پر تعصب کی
بُو آرہی ہےاور ایسا محسوس ہورہا ہے کہ پورے ملک کو نظر انداز کرکے صرف
اہل لاہور کو نوازا جارہا ہے۔ یہ بہت افسوس ناک بات ہے۔ اس پر ہم پی سی بی
سے احتجاج کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ صرف لاہور کو نوازنے کے بجائے
کراچی اور دیگر شہروں میں بھی پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن اورکرکٹ کے
بین الاقوامی مقابلےمنعقد کیے جائیں تاکہ کسی بھی شہر کے لوگوں کو احساسِ
محرومی نہ ہو اور نہ ہی کسی قسم کا صوبائی تعصب پنپنے پائے۔
|