تنگی سپورٹس کمپلیکس — کاغذوں میں مکمل، زمین پر لاوارث
(Musarrat Ullah Jan, Peshawar)
اگر آپ کبھی تنگی کے سپورٹس کمپلیکس کے پاس سے گزریں تو دو باتوں میں سے ایک ضرور سوچیں گے: یا تو یہاں کسی نے وقت روک دیا ہے، یا پھر انتظامیہ نے کام روک دیا ہے۔ دونوں میں فرق صرف یہ ہے کہ وقت قدرت کے ہاتھ میں ہے اور کام ہمارے سپورٹس ڈیپارٹمنٹ کے رحم و کرم پر۔ اور رحم سے زیادہ کرم یہاں لاپرواہی کی شکل میں نازل ہوتا ہے۔کہانی لمبی ہے، مگر مزے کی۔ بس دکھ یہ ہے کہ ہنسنے والی ہر بات دراصل رونے کی ہے۔دس سال پرانا منصوبہ، مگر حالت ایسی جیسے کل بنیاد پڑی ہو
تنگی سپورٹس کمپلیکس کی تعمیر کو تقریباً ایک دہائی گزر چکی ہے۔ دس سال وہ دورانیہ ہے جس میں بچہ اسکول میں داخل ہو کر میٹرک کر سکتا ہے، موبائل فون تین بار بیکار ہو کر بدل جاتا ہے، اور سرکاری افسر تین بار تبادلہ کر لیتا ہے۔ مگر اس گراونڈ کی حالت اب بھی پہلے دن جیسی ہے۔ کوئی اینٹ ٹیڑھی نہیں ہوئی کیونکہ کوئی اینٹ لگی ہی نہیں۔اس کے باوجود حیرت انگیز طور پر فنڈز 2020-21 میں جاری کیے گئے۔ ہاں، فنڈز نے تو اپنی ذمہ داری پوری کی۔ وہ فائلوں میں نکلے، اکاونٹس میں گئے، ممکن ہے کہیں اور بھی گئے ہوں، مگر گراونڈ تک نہ پہنچ سکے۔ لگتا ہے راستے میں کہیں بھٹک گئے، یا شاید جس گاڑی میں فنڈز سفر کر رہے تھے وہ پنکچر ہوگئی۔
فنڈز کی تفصیل بھی کمال کیاب زرِِکرم ملاحظہ فرمائیں ڈیولپمنٹ ورک کے لیے: 42 لاکھ 29 ہزار روپے ` واٹر سپلائی: 14 لاکھ 20 ہزار روپے ` انٹرنل الیکٹریفیکیشن: 73 ہزار روپے آخر میں یہ 73 ہزار والی الیکٹریفیکیشن دیکھ کر خیال آیا کہ شاید یہ رقم اس لیے کم رکھی گئی تاکہ لائن بھی کم سے کم ہو۔ ویسے بھی گراونڈ کے وجود میں نہ آنے کی وجہ سے تار لگنے یا نہ لگنے سے زیادہ فرق نہیں پڑتا۔PC-1 منظور تھا، فنڈ جاری تھے، افسران کے پاس اختیار بھی تھا، مگر کام پھر بھی نہ ہوا۔ یعنی تین چیزیں پوری تھیں: اختیار، پیسہ اور ٹائم۔ اور پھر بھی کام نہیں ہوا۔ اسے کہتے ہیں وہ تجربہ جو صرف سرکاری اداروں کے پاس ہوتا ہے۔
”کام کنٹریکٹر کے پاس ہے“ — سرکاری تاریخ کا سب سے مشہور بہانہ ہے سپورٹس ڈیپارٹمنٹ کا ایک ہی جملہ ہے جو ہر پریشان شہری سے ایسے ٹپکتا ہے جیسے ریکارڈ شدہ پیغام ہو:”کام ابھی کنٹریکٹر کے پاس ہے، ہمیں ہینڈ اوور نہیں ہوا۔“حالانکہ اس ایریا کے تین ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسرز تبدیل ہوئے ہیں.اگر یہ جملہ قومی مشاعرے میں پڑھا جائے تو داد کم اور سوال زیادہ ملیں گے کہ کنٹریکٹر کو پابند کس نے بنانا تھا؟ اور کیوں نہیں بنایا گیا؟ اگر چار سال میں بھی کام کنٹریکٹر کے پاس ہے تو لگتا ہے کنٹریکٹر نے کام کو دل سے لگا کر اپنے گھر پر رکھ لیا ہے۔ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کنٹریکٹر اور گراو?نڈ کے درمیان محبت ایسی ہو گئی ہے کہ وہ اسے چھوڑنا ہی نہیں چاہتا۔ اور سپورٹس ڈیپارٹمنٹ اس محبت پر پانی پھیرنے کے موڈ میں نظر نہیں آتا۔
دوسری طرف ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر کی توقعات دیکھ کر بھی انسان واہ واہ کرنے لگتا ہے۔ نوجوان کھلاڑیوں سے باقاعدہ میچ فیس کی امید۔ جی ہاں، میچ فیس۔ وہ بھی اس گراونڈ میں جس میں پانی نہیں، بجلی نہیں، بیٹھنے کی جگہ نہیں، اور گاہے گاہے جھاڑیاں ہیں جو شاید ماحول دوست منصوبے کے تحت اگ آئی ہوں۔گراونڈ میں سہولتیں صفر۔ بجٹ ہر سال جاری۔ DSO کے مطالبات پورے۔ کھیل کا مستقبل تاریک۔ مزے کی بات یہ ہے کہ یہ سب کچھ انتظامیہ کو کسی بھی قسم کے ذہنی دباو کے بغیر ہو رہا ہے۔عوام سوال کرتی ہے، فائلیں خاموش ہیںعوام پوچھنے میں حق بجانب ہے:"تنگی سپورٹس کمپلیکس کے نام پر جاری ہونے والا بجٹ آخر جاتا کہاں ہے؟" یہ سوال برسوں سے فضا میں تیر رہا ہے۔ جواب نیچے نہیں آ رہا۔
علاقے کے معززین، کھلاڑی اور وہ نوجوان جو اب کھیلنے کے بجائے گراونڈ دیکھ کر مایوسی کی ورزش کرتے ہیں، ان سب نے چار واضح مطالبات بھی کیے ہیں: کنٹریکٹر سے فوری رابطہ کر کے کام مکمل کروایا جائے۔2020-21 کے فنڈز کی تحقیقات کی جائیں۔ پیسہ کہاں گیا؟ گراونڈ کیوں نہ بنا؟ہر سال جاری ہونے والے بجٹ کا آڈٹ ہو۔ ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی ہو۔تیسرا مطالبہ سن کر شاید کچھ افسران کو صاحباں والی گھبراہٹ ہوئی ہو۔ آڈٹ کا لفظ ہمارے اداروں میں ایسا سنسنی خیز ہے جیسے فلم کا ولن اچانک داخل ہو جائے۔
تنگی سپورٹس کمپلیکس اگر کبھی مکمل ہوتا تو نوجوانوں کے لیے بہت بڑا موقع ہوتا۔ مگر دس سال میں گراونڈ نہیں بنا، جبکہ بیانات سینکڑوں بن چکے ہیں۔عوامی پیسہ یوں ضائع ہوتا رہا اور کھلاڑیوں کا مستقبل یوں مسلسل انتظار میں پڑا رہا کہ اب یہ منصوبہ کھیل کم اور مذاق زیادہ بن چکا ہے۔لیکن پھر بھی امید باقی ہے۔ شاید کسی دن کنٹریکٹر کو بھی خیال آ جائے۔ شاید کسی افسر کو فائل کھولنے کی ہمت ہو جائے۔ شاید کوئی آڈٹ ایسا آئے جو رپورٹ کے ساتھ حقیقت بھی سامنے لے آئے۔ تب تک تنگی سپورٹس کمپلیکس ایک ایسا مقام رہے گا جسے دیکھ کر انسان سپورٹس کم، صبر زیادہ سیکھتا ہے۔
#tangi #sports #complex #Kikxnow #digitalcreator #sportnews #mojo #mojosports #kpsports
|