دیا خون صحابہ ؓ نے تواس میں بہار آئی

نبی پاک ﷺ کی جن لوگوں نے ایمان کی حالت میں صحبت اختیار کی انہیں صحابہ کہاجاتاہے صحابہ کرام ہمارے محسن ہیں دین ہم تک صحابہ کرام کے طفیل پہنچاانہوں نے اپنے خون سے اس اسلام کی آبیاری کی جوسنااس پہ عمل کر کے دکھایاحضور اکرم ﷺ کی ناموس کے لیے انہوں نے اپنامال جان سب کچھ قربان کیااپنی جانوں کے نذرانے پیش کر کے دین کی حفاظت کی حرمت رسول پہ جوقربانیاں صحابہ کرام نے دیں ان جیسی قربانی آپ کے بعد کوئی نہیں دے سکتاآئیے چند صحابہ کرام کی ان قربانیوں کاتذکرہ کرتے ہیں جنہیں دیکھ ،پڑھ اور سن کر ایمان تازہ ہوجاتاہے ہے
اسلام وہ شجر نہیں کہ جس نے پانی سے غذاپائی
دیاخون صحابہ ؓ نے تواس میں بہار آئی
سعد بن ابی وقاص رضی اﷲ عنہ!میرے ماں باپ تجھ پر قربان
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے روز رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے میرے لیے اپنے ماں باپ کو جمع کیا (میرے ماں باپ تجھ پر قربان)مشرکوں میں سے ایک شخص نے مسلمانوں کو خوب قتل کیا۔ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:سعد!میرے ماں باپ تجھ پر قربان (اِرمِ)خوب تیر مار۔میں نے ایک تیر نکالا جس کے آگے نوک نہیں تھی اور اسے پھینکا تو وہ اس مشرک کی پسلی میں لگا اور مشرک گڑ پڑا جس سے اس کی شرمگاہ کھل گئی۔ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم دیکھ کر ہنسے۔یہاں تک کہ میں نے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی داڑھیں دیکھیں۔ (مسلم،کتاب الفضائل،باب فی فضل سعد بن ابی وقاص)
سیدنا ابودجانہ ؓ ڈھال بن گئے
غزوہ احد میں سیدنا ابودجانہ رضی اﷲ عنہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے سامنے ڈھال بن کر کھڑے ہو گئے۔ تیر ابودجانہ رضی اﷲ عنہ کی پشت پر اس حال میں برستے رہے کہ وہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے اوپر جھکے ہوئے تھے۔ اسی حالت میں بہت سے تیر ان کی پشت پر آکر لگے۔ (سیرت ابن ہشام)
یہ تیر ابوطلحہ کے لیے رکھ دو!
سیدنا انس بن مالک رضی اﷲ عنہ کہتے ہیں کہ احد کے روز سیدنا ابوطلحہ رضی اﷲ عنہ اپنی ڈھال آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے اوپر کیے ہوئے تھے۔ سیدنا ابوطلحہ رضی اﷲ عنہ زبردست تیر انداز تھے۔ اس روز ان کے ہاتھوں دو یا تین کمانیں ٹوٹیں۔ جب کوئی صحابی تیروں کا ترکش لے کر نکلتا تو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم اس سے فرماتے:یہ تیر ابوطلحہ کے لیے رکھ دو!
نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم جب اپنا سر مبارک اونچا کر کے کافروں کی طرف دیکھتے تو ابوطلحہ عرض کرتے اے اﷲ کے نبی!میرے ماں باپ آپ پر قربان!آپ سر اونچا نہ کریں کسی کافرکا تیر آپ کو نہ لگے۔ میرا سینہ آپ کے سینہ سے آگے ہے۔ (مسلم ،کتاب الجہاد)
حرمت رسول صلی اﷲ علیہ وسلم اور سات انصاری صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین
سیدنا انس بن مالک رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے دن جب کفار نے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم پر زبردست چڑھائی کر دی تو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: کون ان کافروں کو ہم سے دور کرتا ہے؟ اس کے لیے جنت ہے یا جنت میں وہ میرا رفیق ہو گا۔چنانچہ سات انصاری صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین باری باری آتے گئے اور مردانہ وار مقابلہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کر لیا۔ (مسلم،کتاب الجہادباب غزوہ احد)
نبی پاک ﷺ کاچہرہ خوشی سے چمک اٹھا
سیدنا عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ کہتے ہیں کہ جنگ بدر کے دنوں میں سیدنا مقداد رضی اﷲ عنہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ ہم موسی کی قوم کی طرح آپ سے یہ نہیں کہیں گے کہ تو اور تیرا رب جائیں اور لڑیں ۔ہم تو آپ کے دائیں بائیں آگے اور پیچھے ہر طرف سے لڑیں گے۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کا چہرہ خوشی سے چمک اٹھا اور آپ خوش ہو گئے۔ (بخاری،کتاب المغازی،باب قول اﷲ تعالی)
ہم سمندر میں بھی کود جائیں گے
نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ابوسفیان کے لشکر کی اطلاع ملنے پر صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین کو مشورہ دیا تو سیدنا سعد بن معاذ رضی اﷲ عنہ کھڑے ہو گئے اور عرض کی:ہمارے اموال آپ کے سامنے ہیں ان کے بارے میں جو چاہیں فیصلہ کریں اور یہ ہمارے لوگ بھی آپ کے سامنے ہیں اگر آپ ہمیں ساتھ لے کر سمندر میں کودنا چاہیں گے تو ہم آپ کے ساتھ کود جائیں گے۔ آپ کے آگے پیچھے دائیں اور بائیں ہر طرف سے لڑیں گے۔ (سیرت ابن ہشام)
حرمت رسول کی حفاظت اور اصحابِ محمد
بیعت عقبہ ثانیہ کے موقع پر سیدنا برابن معروررضی اﷲ عنہ نے حرمت رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کی ہر قیمت پر حفاظت کرنے کا وعدہ فرمایا تھا۔ (مسند احمد)
اسی طرح انصار مدینہ نے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کو مدینہ میں پناہ دے کر آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی حرمت کی حفاظت کا حق ادا کر دیا تھا۔ (بخاری،کتاب المناقب)
سیدنا سعد بن ابی وقاص نے رات بھر پہرہ دے کر آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی حفاظت فرمائی۔ (مسلم،کتاب الفضائل،باب فضل سعد بن ابی وقاص)
غزوہ احد میں سیدنا طلحہ بن عبیداﷲ رضی اﷲ عنہ نے حرمت رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کا حق ادا کر دیا۔ (ترمذی،ابواب المناقب)
غزوہ احد میں سیدہ ام عمارہ رضی اﷲ عنہا نے بھی حرمت رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کے لیے تلوار چلائی۔ (سیرت ابن ہشام)
غزوہ احد میں سیدنا ابودجانہ رضی اﷲ عنہ نے اپنی پشت پر سارے تیر روک کر حرمت رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کا دفاع کیا۔ (سیرت ابن ہشام:)
جنگ احزاب میں سیدنا حذیفہ رضی اﷲ عنہ نے حرمت رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کی نصرت فرمائی۔ (مسلم،کتاب الجہاد والسیر)
غزوہ بنو قریظہ کے موقع پر سیدنا زبیر بن العوام رضی اﷲ عنہ نے حرمت رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کی حفاظت کی۔ (بخاری،کتاب المناقب،باب مناقب زبیر بن العوام رضی اﷲ عنہ)
سیدنا سعد بن معاذ رضی اﷲ عنہ نے واقعہ افک میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی نصرت فرمائی۔ (بخاری،کتاب التفسیر،سورۃ النور)
غزوہ حنین میں صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم نے آپ کی حرمت کا بہادری سے دفاع کیا۔ (مسلم،کتاب الجہاد،باب غزوہ حنین)
یہ وہ صحابہ کرام تھے جنہوں نے آپ ﷺ کی ناموس پہ جانوں کوقربان کیاآج ہم بھی یہی عہد کرتے ہیں کہ سرکاردوعالم ﷺ کی ناموس کی خاطر ہم اپنی جانوں کوقربان کرنابھی ایمان کاحصہ سمجھتے ہیں
نماز اچھی ،روزہ اچھا،حج اچھا ،زکوٰۃ اچھی
مگرباوجود اس کے کہ میں مسلماں ہونہیں سکتا
نہ کٹ مروں جب تک میں خواجہ بطحا کی حرمت پر
خداشاہد ہے کامل میراایماں ہونہیں سکتا
اﷲ پاک تمام مسلمانوں کو صحابہ کرام ؓ جیسی مقدس جماعت کے نقش قدم پہ چلنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین یارب العالمین بحرمۃ سیدالانبیا ء والمرسلین )

Tariq Noman
About the Author: Tariq Noman Read More Articles by Tariq Noman: 70 Articles with 95352 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.