صبر اور برداشت دو ایسے الفاظ ہیں جن کے معنیٰ سے آج کل
کے نوجوان نا واقف ہیں۔ جدید ٹیکنولوجی اور انٹرنیٹ نے اس میں جس حد تک کام
کو آسان کیا وہیں اسی کی وجہ سے مسائل بھی پیدا ہوئے ہیں۔ فلم انڈسٹری اور
میڈیا نے گلوبلائزیشن میں اہم کردار ادا کیا ۔ برداشت کا مادہ تما م
نوجوانوں میں نہ ہونے کے برابر ہے۔ ہم اپنے ماحول اور شہر میں پیش آنے والے
اکثر واقعات عدم برداشت کے تسلسل کا ایک پیش خیمہ ہے۔ ٹریفک حادثات ہوں یا
پھر کسی دو لوگوں میں جھگڑا سب میں ایک چیز پائی جاتی ہے ۔ ان کی وجوہات
بیان تو ہوگئی مگر حل تلاش کرنا نہایت مشکل کا م ہے ۔ معاشرے میں رونما
ہونے والی تبدیلیاں اسی منفی اثر کی عکاسی کررہا ہے ۔ جارہانہ انداز جہاں
ایک طرف نوجوانوں میں کثرت سے پایا جارہا ہے۔ نوجوان افراد کا اس طرح کا
عمل ایک بگاڑ کا سبب بن رہا ہے۔ اس طرح کے عمل سے تعلقات کو بری طرح نقصان
پہنچتا ہے۔
اس کی مثال کچھ یوں بھی بیان کی جاسکتی ہے کہ رشتہ داروں کے درمیان دوریاں
اور تلخیاں آج کل معمول کا باعث بن گئی ہے۔ یہ بھی ہمارے معاشرے میں زہر بن
کے گھول گیا ہے۔ عدم برداشت کے باعث انسانی دماغ صرف منفی چیزوں کی طرف
متوجہ ہورہا ہے۔ مسائل بڑھنے کی بنیادی وجہ بھی یہی ہے۔ صبر اور تحمل بھی
ہمارے معاشرے میں کہیں دکھائی نہیں دیتی ہر ایک شخص وقت کے کی تیزی سے
گزرتے پل کی طرح صفر کرنا چاہتا ہے۔ ٹریفک حادثات کی ایک اہم وجہ صبر کا نہ
ہونا ہے۔ ہر ایک شخص کو منزل پر پہنچنے کی جلدی ہے اور وہ کہتے ہیں کہ جلدی
کا کام شیطان کا ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات بھی یہی درس دیتی ہیں کہ صبر اور
تحمل انسان کی فلاح اور بھلائی کے لئے ہے۔ اب فیصلہ عوام نے کرنا ہے کہ کیا
آپ نے اسی طرح زندگی گزارنی ہے جس طرح گزر رہی ہے یا پھر اس کو ایک نئے
طریقے سے گزار کر اپنی زندگی کو بہتر بننا ہے۔ سوچیں سمجھیں اور دیکھیں تا
کہ ایک فرد میں تبدیلی سے شاید معاشرہ بہتری کی طرف گامزن ہو۔ |