’محفوظ راستے‘ کے ذریعے ہزاروں مہاجرین کی اٹلی آمد

اٹلی میں شام سے تعلق رکھنے والے پناہ کے متلاشی ایک سو بیس افراد کی باحفاظت آمد کے بعد انسانی بنیادوں پر فراہم کیے گئے ’محفوظ راستے‘ کے ذریعے اٹلی آنے والے مہاجرین کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

اٹلی میں ایک مسیحی تنظیم کی جانب سے شروع کردہ ایک پروگرام کے تحت خانہ جنگی کے شکار ملک شام سے تعلق رکھنے والے مہاجرین کو لبنان کے مہاجر کیمپوں سے اٹلی لا کر آباد کرنے کا سلسلہ فروری سن 2016 میں شروع کیا گیا تھا۔ جمعہ ستائیس اکتوبر کے روز اسی پروگرام کے تحت ایک سو بیس شامی مہاجرین اطالوی دارالحکومت روم پہنچے۔

ان مہاجرین کی آمد کے بعد انسانی بنیادوں پر ’محفوظ راستوں‘ کے ذریعے اٹلی پہنچنے والے شامی مہاجرین کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہو گئی ہے۔

پولیس نے آٹھ سو تارکین وطن کو رہائش گاہ سے نکال دیا، یہ شامی مہاجرین لبنان سے ایک پرواز کے ذریعے روم کے ہوائی اڈے پر پہنچے تو اس مذہبی تنظیم کے اہلکاروں اور کچھ مہاجرین کے عزیز و اقارب ان کے استقبال کے لیے موجود تھے جنہوں نے نم آنکھوں سے ان مہاجرین کا استقبال کیا۔ جمعہ 27 اکتوبر کو روم پہنچنے والے شامی باشندوں میں پچاس کے قریب بچے بھی شامل تھے۔

اس موقع پر نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کیتھولک سینٹ اگیڈیو کمیونٹی کے سربراہ مارکو امپاگلیازو کا کہنا تھا، ’’یہ منصوبہ جاری رہے گا کیوں کہ اس نے لوگوں کو متحد کیا ہے۔ دروازے کھلے رہیں گے کیوں کہ انسانیت کی بنیاد پر شروع کیے گئے اس راستے کے ذریعے اٹلی آنے والے افراد کا سماجی انضمام بہتر طور پر ممکن ہو رہا ہے۔‘‘

اس منصوبے کے تحت شام سے تعلق رکھنے والے مسلم اور مسیحی مہاجرین کی یکساں طور پر مدد کی جا رہی ہے اور اسے ’خطرناک سمندری راستوں کا متبادل‘ قرار دے کر شروع کیا گیا تھا۔ اے ایف پی کے مطابق شامی مہاجرین کے بعد اب ایتھوپیا کے مہاجر کیمپوں میں مقیم اریٹرین مہاجرین کو بھی ایسے ہی منصوبے کے تحت اٹلی لا کر آباد کرنے کے منصوبے پر کام جاری ہے۔

اٹلی لانے کے بعد مسیحی سماجی تنظیمیں ان مہاجرین کو رہائش گاہیں فراہم کرنے کے علاوہ انہیں اطالوی زبان سکھانے اور انہیں ہنر سکھانے کا بندوبست بھی کرتی ہیں۔

Dr. Shakira Nandini
About the Author: Dr. Shakira Nandini Read More Articles by Dr. Shakira Nandini: 203 Articles with 212444 views I am settled in Portugal. My father was belong to Lahore, He was Migrated Muslim, formerly from Bangalore, India and my beloved (late) mother was con.. View More